• آن لائن اشتہاری ٹیرف
  • رابطہ کریں
  • ہمارے بارے میں
  • ہمارے لئے لکھیں
  • نیا دور انگریزی میں
منگل, فروری 7, 2023
نیا دور
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
نیا دور
No Result
View All Result

آئینی بدعنوانی

نجم سیٹھی by نجم سیٹھی
ستمبر 29, 2021
in تجزیہ
6 0
0
آئینی بدعنوانی
35
VIEWS
Share on FacebookShare on TwitterShare on Whatsapp

2013ء میں ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کے ”کرپشن انڈکس“ پر پاکستان179  ممالک میں 127  ویں درجے پر تھا ۔ نواز شریف کے دور  (2014-18) میں اس کا درجہ کچھ بہتر ہوکر 117  تک آگیا ۔ توکیا پاکستان اور اُس وقت کا حکمران ”کم بدعنوان“ تھے؟ گزشتہ تین برسوں میں عمران خان کے دور حکومت  (2018-2020)  میں پاکستان دوبارہ 124   ویں درجے پرچلا گیا ۔ تو کیا پاکستان اور اس کا حکمران ”زیادہ بدعنوان“ہیں؟ اس کے باوجود شہروں میں رہنے والے زیادہ تر ”تعلیم یافتہ“ پاکستانیوں کا اصرار ہے کہ نوا زشریف اور ان کے ساتھی بدعنوانی میں لتھڑے ہوئے تھے جب کہ عمران خان اور ان کے ساتھی دودھ کے دھلے ہیں ۔

نواز شریف کو عوامی عہدہ رکھنے سے نااہل قرار دے دیا گیاکیوں کہ وہ ایک معمولی سی رقم اپنے کاغذات میں ظاہر کرنے میں ناکام رہے جو اُنہوں نے وصول بھی نہیں کی تھی ۔ اُنہیں ”بدعنوانی“ کی پاداش میں سزا اس لیے ہوئی کیوں کہ وہ اپنے والد مرحوم کی کچھ اثاثوں کی ”تسلی بخش“ منی ٹریل فراہم نہ کرسکے، حالاں کہ بدعنوانی ثابت نہیں ہوئی تھی۔

RelatedPosts

عمران خان، اور ان کے ارد گرد بیٹھے سیاسی آوارہ گردوں کی اصل حقیقت!

2023 کے عام انتخابات بڑی طاقتوں کے لئے فیصلہ کن ہوں گے

Load More

لیکن عمران خان اسلام آباد میں اربوں روپوں مالیت کی وسیع وعریض جائیداد میں رہتے ہیں (جہاں ان کے سالانہ اخراجات کروڑوں روپے ہوں گے) لیکن اس جائیداد کو سی ڈی اے نے برق رفتاری سے ”ریگولر“ کردیا ۔ اُن کے زمان پارک، لاہورمیں آبائی گھر کی تزئین و آرائش پربھی کروڑوں روپے خرچ ہوئے۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان تحریک انصاف کے غیر ملکی مشکوک عطیات پر فیصلہ لینے سے خائف ہے۔اس سب کے باوجود وہ وزارت اعظمی کے منصب پر براجمان ہیں کیوں کہ ان سب امور میں کسی کو بدعنوانی کی جھلک دکھائی نہیں دیتی ۔

نواز شریف پر 2013  ء کے عام انتخابات میں دھاندلی کا الزام لگا حالاں کہ وہ منظر پر موجود نہیں تھے۔ ایک سابق چیف جسٹس آف پاکستان کے انکوائری کمیشن کے مطابق وہ انتخابات آزادانہ اور منصفانہ ہوئے تھے۔  2018 ء کے عام انتخابات میں  نصف شب کو نامعلوم طور پر آرٹی ایس سسٹم بیٹھ گیا اور عمران خان جیت گئے۔ اُس وقت کے نادرا کے سربراہ کا کہنا تھا سسٹم کو جان بوجھ کر بند کیا گیا تھا۔ اسی دوران تحریک انصاف کو چالیس کے قریب اضافی نشستیں دلا دی گئیں۔

اب عمران خان دھاندلی زدہ الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں، آرٹی ایس اور سترلاکھ سمندرپار پاکستانیوں کے انٹرنیٹ کے ذریعے ارسال کردہ ووٹوں کے بل بوتے پر دوسری مدت کے لیے جیتنے کا ارادہ رکھتے ہیں ۔ الیکشن کمیشن اور حزب اختلاف کی جماعتیں ان اقدامات کے خلاف ہیں ۔ لیکن کسی کو ان میں بدعنوانی کا شائبہ تک دکھائی نہیں دیتا۔

نیب نے پاکستان مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کے راہ نماؤں اور حامیوں کے خلاف بدعنوانی کے درجنوں کیسز کھول رکھے ہیں لیکن گزشتہ تین برسوں میں ایک بھی ثابت نہیں ہوسکا۔ دوسری طرف نیب نے تحریک انصاف کے کسی راہ نما کو انگلی تک نہیں لگائی ۔ نہ ہی  شوگر، گندم، بی آرٹی اور مالم جبہ کک بیکس کی رپوٹوں اور روزانہ کی بنیاد پر پنجاب حکومت میں ہونے والی بھاری بھرکم  بدعنوانی پر کوئی پیشانی شکن آلودہوئی ۔ تواتر سے ہونے والے اعلیٰ اور نچلی سطح پر تبادلوں اور تقرریوں میں بدعنوانی کاعمل دخل بھی کسی کو دکھائی نہیں دیتا۔

حزب اختلاف کے سیاست دانوں کی انفرادی بدعنوانی کی یک طرفہ طور پر تیار کردہ غیر ثابت شدہ رپورٹوں کے دوسری طرف ریاستی اداروں کی منظم بدعنوانی ہے۔ سرکاری افسران، جنرل اور جج قیمتی پلاٹ اور سرکاری زمین اپنے نام الاٹ کرالیتے ہیں۔ وہ سرکاری وسائل استعمال کرتے ہوئے بہت سی سہولیات اور فوائد حاصل کرتے ہیں۔ یہ سب کچھ اس لیے کرسکتے ہیں کیوں کہ قوانین اُنہیں اس کی اجازت دیتے ہیں۔ اور یہ قوانین اُنہوں نے خود ہی بنائے ہوتے ہیں۔ ان سب کے باوجود وہ باعزت افراد کہلاتے ہیں، اور یہ بدعنوانی نہیں ہے۔ تاجر اور کاروباری افراد واجب الادا ٹیکس نہیں دیتے کیوں کہ وہ ٹیکس جمع کرنے والوں کو رشوت دے سکتے ہیں ۔ لیکن انہیں معیشت چلانے والا انجن قرار دیا جاتا ہے۔ اس لیے یہ بھی بدعنوانی نہیں ۔ بڑے بڑے جاگیر داروں کی پارلیمنٹ میں توانا موجودگی ہے۔ وہ زرعی آمدنی یا دولت ٹیکس پر قانون سازی نہیں ہونے دیتے۔ لیکن وہ اس دھرتی کے سپوت ہیں، اس لیے ٹیکس نہ دینا کوئی بدعنوانی نہیں۔ بہت سے چوٹی کے پیشہ ورماہرین اپنی اصل آمدنی کے بہت کم حصے پر ٹیکس دیتے ہیں۔ لیکن اُن کا شمار بھی معاشرے کے معززین میں ہوتا ہے،اور یہ بھی بدعنوانی نہیں۔

درحقیقت بدعنوانی ایک طرز زندگی ہے جو صرف سیاست دانوں اور ریاست کے افسران تک ہی محدود نہیں بلکہ اس کی جڑیں معاشرے اور اس کے معاشی طور پر خوش حال طبقوں تک پھیلی ہوئی ہیں۔ یہ کم یا زیادہ، کسی نہ کسی شکل میں ہر سیاسی نظام میں موجود رہتی ہے۔ حکمران جمہوری ہوں یا آمر، سولین ہوں یا فوجی، دونوں کا حال اس حمام میں ایک جیسا ہے۔ سرمایہ دارامریکا میں جمہوری حکمران، کارپوریٹ باس، بنکار اور سٹاک بروکر دولت کی مارکیٹ کو کنٹرول کرتے ہیں۔ اسی طرح پنٹاگان کے جنرل، اسلحہ ساز کمپنیاں اور کنٹریکٹر جنگوں کے ذریعے بھاری کمیشن اور بونس وصول کرتے ہیں، جیسا کہ ہم نے مشرق وسطیٰ اور افغانستان میں لڑی جانے والی امریکا کی جنگوں میں کئی ٹریلین ڈالروں کی گردش دیکھی۔

مالی بدعنوانی کا دائرہ بہت زیادہ پھیلاہوا ہے۔ اس وجہ سے یہ ”عام“ ہے۔ تو پاکستان میں کچھ لوگ صرف اس پر انتہائی پوزیشن کیوں لے لیتے ہیں؟ وہ اس بدعنوانی کی طرف کیوں نہیں دیکھتے جو معاشرے کی بنیادیں کھوکھلی کررہی ہے،اور اس کی وجہ سے ملک سیاسی عدم استحکام اور غیر یقینی پن کا شکار ہے؟  اس سے مراد آئینی بدعنوانی ہے۔ دفاعی ادارے کی بالادستی، اکثریت کا جبر، انتخابی دھاندلی، انصاف سے محرومی، دوغلا نظام، وغیرہ۔ یہ بدعنوانی عمرانی معاہدے (آئین) کے اس اعتماد کوتباہ کردیتی ہے جو عوام اور حکمرانوں کے درمیان پایا جاتا ہے اور جس پر جدید ریاست اور قوم کی بنیاد استوار ہے۔

ریاست کے احتساب سے بالا تر سمجھے جانے والے اداروں نے پاکستان میں جتنی بھی آئینی حکومتیں ختم کیں، اس کے لیے مالی بدعنوانی کو جواز بنایا گیا ۔ لیکن عوام کی منتخب شدہ حکومت کو برطرف کرنا بذات خود ایک آئینی بدعنوانی ہے جو سنگینی میں برطرف کرنے کے جواز سے کہیں بڑھ کر ہے۔ انتخابی دھاندلی کا ہر اقدام ایک نئی حکومت کی تبدیلی سے بڑی آئینی بدعنوانی ہے۔ کسی بھی ادارے کو ملک کے سفید سیاہ کا مالک بنا دینا تمام آئین کی پامالی کے مترادف ہے کیوں کہ آئین یہ اختیار عوام کی منتخب شدہ پارلیمنٹ کو دیتا ہے۔ یہ بدعنوانی کی بدترین قسم ہے۔ ریاسست پاکستان قانون اور آئین رکھتی ہے، اور انہی کی سربلندی درکار ہے۔ لیکن جب ریاست کا کوئی ادارہ غیر آئینی اقدام کرتا اور اس میں مداخلت کرتا ہے تو اس اقدام کو بدترین بدعنوانی قرا ر دینادرست ہے۔ اس چیلنج کو ”ریاست دشمنی“ قرار نہیں دیا جاسکتا۔

آئیے ایک حقیقت کا سامنا کریں۔ نواز شریف کوئی فرشتہ نہیں، اوروہ کبھی بھی نہیں تھے۔ کبھی اُنہیں بھی ایک غیر آئینی بندوبست نے پالا تھا، جیسے آج عمران خان کو پالا جارہا ہے۔ اُس وقت نواز شریف کی مخالفت کرنا، انہیں بے نقاب کرنا درست تھا۔ اسی طرح آج عمران خان کی مخالفت کرنا اور انہیں بے نقاب کرنا غلط نہیں۔ لیکن اس دوران ہمیں ایک اور حقیقت بھی تسلیم کرنی پڑے گی۔ گزشتہ دہائی میں حاصل ہونے والے تجربات نے نوا زشریف کو سیاسی طور پر بالغ اور باشعور کردیا ہے۔ اب وہ طاقت ور ریاستی اداروں کی پاکستانیوں کی زندگی اور آزادی پر روا رکھی جانے والی غیر آئینی مداخلت کو چیلنج کررہے ہیں۔ ایسا کرتے ہوئے اُنہوں نے اپنے ذاتی تحفظ، مالی وسائل کو خطرے میں ڈالنے کے علاوہ غیر جمہوری طریقے سے اقتدار کی پیش کش کو بھی ٹھکرا دیا ہے۔ دوسرے لفظوں میں اُنہوں نے اس آئینی بدعنوانی کو شناخت کیا ہے اور اپنی تمام تر توانائیوں کا رخ ریاست اور معاشرے کے درمیان پائے جانے والے بنیادی تضاد کو ختم کرنے پر مرکوز کردیا ہے۔ اس کی پاداش میں اُنہیں قیدو بند اور جلاطنی کا سامنا ہے۔ آئینی بدعنوانی کے خلاف یہ وہ سیاسی بیانیہ ہے جو ہماری حمایت کا متقاضی ہے۔

Tags: آئینآئینی بد عنوانیالیکشن کمیشن آف پاکستانپاکستان تحریک انصافپیپلز پارٹیجسٹس قاضی فائز عیسیٰجمہوریتمسلم لیگ ن
Previous Post

پاک بھارت تعلقات: جنگ نہیں ہم امن چاہتے ہیں!

Next Post

نامی کوئی بغیر مشقت نہیں ہوا

نجم سیٹھی

نجم سیٹھی

نجم سیٹھی پاکستان کے مانے ہوئے صحافی و تجزیہ کار ہیں۔ وہ انگریزی ہفت نامے دی فرائیڈے ٹائمز کے مدیر، وین گارڈ پبلیشرز سے چیف ایگزیکٹو ہیں اور پاکستان کرکٹ بورڈ کے سربراہ بھی رہ چکے ہیں۔

Related Posts

کیا عمران خان دہشت گردوں کے حمایتی ہیں؟

کیا عمران خان دہشت گردوں کے حمایتی ہیں؟

by حسنین جمیل
فروری 7, 2023
0

سابق وزیر اعظم عمران خان کو ایک طبقہ دشت گردوں کا حمایتی ثابت کرنے کے لئے کمربستہ ہے۔ یہ خود ساختہ لبرل...

بلوچستان میں ملازمتوں پر بھرتیوں کا طریقہ کار جعل سازی پر مبنی ہے

بلوچستان میں ملازمتوں پر بھرتیوں کا طریقہ کار جعل سازی پر مبنی ہے

by بایزید خان خروٹی
فروری 7, 2023
0

کرکٹ کے ایک آزمائشی میچ کے لئے 11 کروڑ روپے دینے والا بلوچستان ایک ایسا صوبہ ہے جہاں 3 لاکھ ملازمین موجود...

Load More
Next Post
نامی کوئی بغیر مشقت نہیں ہوا

نامی کوئی بغیر مشقت نہیں ہوا

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

تلاش کریں

No Result
View All Result

ایڈیٹر کی پسند

عمران خان، اور ان کے ارد گرد بیٹھے سیاسی آوارہ گردوں کی اصل حقیقت!

عمران خان، اور ان کے ارد گرد بیٹھے سیاسی آوارہ گردوں کی اصل حقیقت!

by عاصم علی
فروری 2, 2023
1

...

فیض حمید صاحب، سب اچھا نہیں ہے!

فیض حمید صاحب، سب اچھا نہیں ہے!

by عاصم علی
فروری 3, 2023
0

...

Aamir Ghauri Nawaz Sharif

نواز شریف چوتھی مرتبہ وزیر اعظم بن سکتے ہیں؟

by عامر غوری
جنوری 30, 2023
0

...

عمران خان اسٹیبلشمنٹ کی ٹھکرائی ہوئی محبوبہ ہیں

عمران خان اسٹیبلشمنٹ کی ٹھکرائی ہوئی محبوبہ ہیں

by عاصم علی
جنوری 18, 2023
1

...

جنرل یحییٰ خان اور جنرل قمر باجوہ ایک ہی سکے کے دو رخ ثابت ہوئے

جنرل یحییٰ خان اور جنرل قمر باجوہ ایک ہی سکے کے دو رخ ثابت ہوئے

by طارق بشیر
جنوری 18, 2023
0

...

Newsletter

ہماری مدد کریں

ٹویٹس - NayaDaur Urdu

نیا دور کے صفِ اوّل کے مصنفین

پیٹر جیکب
پیٹر جیکب
View Posts →
حسن مجتبیٰ
حسن مجتبیٰ
View Posts →
عرفان صدیقی
عرفان صدیقی
View Posts →
نجم سیٹھی
نجم سیٹھی
View Posts →
نبیلہ فیروز
نبیلہ فیروز
View Posts →
محمد شہزاد
محمد شہزاد
View Posts →
توصیف احمد خان
توصیف احمد خان
View Posts →
رفعت اللہ اورکزئی
رفعت اللہ اورکزئی
View Posts →
فوزیہ یزدانی
فوزیہ یزدانی
View Posts →
حسنین جمیل
حسنین جمیل
View Posts →
مرتضیٰ سولنگی
مرتضیٰ سولنگی
View Posts →
اسد علی طور
اسد علی طور
View Posts →
ادریس بابر
ادریس بابر
View Posts →
رضا رومی
رضا رومی
View Posts →
علی وارثی
علی وارثی
View Posts →

Cover for Naya Daur Urdu
64,514
Naya Daur Urdu

Naya Daur Urdu

پاکستان کی ثقافت اور تاریخ کو دیکھنے کا ایک نیا زاویہ

This message is only visible to admins.
Problem displaying Facebook posts.
Click to show error
Error: Server configuration issue

خبریں، تازہ خبریں

  • All
  • انٹرٹینمنٹ
  • سیاست
  • ثقافت
کم از کم اجرت 20 ہزار، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ: بجٹ 2021 پیش کر دیا گیا

اقتدار کے ایوانوں سے جلد کسی ‘بڑی چھٹی’ کا امکان ہے؟

اکتوبر 31, 2021
ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

اکتوبر 27, 2021
بد ترین کارکردگی پر الیکشن نہیں جیتا جاسکتا، صرف ای وی ایم کے ذریعے جیتا جاسکتا ہے

ای وی ایم اور انتخابات: ‘خان صاحب سمندر پار پاکستانیوں کے ووٹ لینے کے لیئے بے تاب ہیں’

اکتوبر 24, 2021

Naya Daur © All Rights Reserved

No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English

Naya Daur © All Rights Reserved

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password?

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In