وہ 20 حلقے جہاں بیرونِ ملک مقیم پاکستانی بازی پلٹ دیں گے

وہ 20 حلقے جہاں بیرونِ ملک مقیم پاکستانی بازی پلٹ دیں گے
زاہد گشکوری کی یہ رپورٹ دی نیوز میں 20 ستمبر کو شائع ہوئی جسے اردو میں ترجمہ کر کے نیا دور قارئین کے لئے پیش کیا جا رہا ہے۔

بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں کو ووٹ کا حق ملنے کے بارے میں ابہام تاحال موجود ہے لیکن تحقیق یہ بتاتی ہے کہ قریب 7 لاکھ بیرونِ ملک مقیم پاکستانی 20 ایسے حلقوں میں آباد ہیں جہاں 2018 انتخابات میں پہلے اور دوسرے نمبر کے امیدواروں میں ووٹوں کا فرق انتہائی کم تھا۔

جیو نیوز نے ایسے حلقوں کی تفصیلات حاصل کی ہیں جن کے مطابق پاکستان کے 20 ایسے اضلاع ہیں جن میں 27 لاکھ ایسے بیرونِ ملک مقیم پاکستانی اپنا اصلی گھر رکھتے ہیں اور سرکاری اعداد و شمار کو دیکھا جائے تو یہ نئے ووٹر بہت سے حلقوں میں ایک پارٹی یا دوسری پارٹی کے حق میں ووٹ دے کر انتخابات کا نقشہ بدل سکتے ہیں۔ ان حلقوں میں 81 لاکھ کے قریب ووٹر رجسٹرڈ ہیں۔ تقریباً 1 کروڑ پاکستانی ایسے ہیں جنہوں نے بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں کے لئے مخصوص شناختی کارڈ بنوا رکھا ہے۔ اس کارڈ کے ہوتے دنیا کے 200 مختلف ممالک میں مقیم یہ پاکستانی یہاں انتخابات میں ووٹ ڈالنے کا حق رکھتے ہیں۔

مہینوں پر محیط اپنی تحقیق کے بعد جیو نیوز نے چار انتہائی اہم شہروں راولپنڈی، گوجرانوالہ، فیصل آباد اور سیالکوٹ کے اہم ترین حلقوں پر کام کیا ہے جہاں بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں کے ووٹ بڑا فرق پیدا کر سکتے ہیں۔

ضلع راولپنڈی کے سات قومی اسمبلی کے حلقوں میں 4 لاکھ 6 ہزار 843 بیرونِ ملک مقیم پاکستانی اپنا ووٹ رکھتے ہیں۔ 2018 میں ان سات میں سے چھ نشستیں پاکستان تحریکِ انصاف اور اس کے اتحادی عوامی لیگ کے شیخ رشید کے حصے میں آئی تھیں جب کہ ایک سیٹ پاکستان پیپلز پارٹی کے راجہ پرویز اشرف جیتے تھے۔ سوائے این اے 57 کے، ان میں سے کوئی بھی مقابلہ بہت زیادہ قریبی نہیں تھا۔ چھ کی چھ نشستوں پر پہلے نمبر پر آنے والے امیدوار نے دوسرے نمبر پر آنے والے امیدوار سے کم از کم 10 فیصد زیادہ ووٹ لیے۔ این اے 57 میں شاہد خاقان عباسی کو صداقت عباسی نے 5 فیصد سے کم کے مارجن سے شکست دی تھی۔ اگر بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں کو ووٹ کا حق حاصل ہوا تو تحریکِ انصاف کو 28 سے 71 ہزار کے درمیان مزید ووٹ حاصل ہو سکتے ہیں جو کہ اس کی پوزیشن کو مزید بہتر بنا دے گا۔

اس کا دارومدار تاہم امیدوار اور دیگر زمینی حقائق پر بھی ہوگا جیسے سیالکوٹ ضلع میں جہاں مسلم لیگ ن کو 2008 اور 2013 میں 47 فیصد ووٹ ملے تھے لیکن 2018 میں یہ شرح 12 فیصد کم ہو گئی تھی۔

سیالکوٹ ضلع کے پانچ قومی اسمبلی کے حلقوں میں کل 3 لاکھ 57 ہزار 700 بیرونِ ملک مقیم پاکستانی رجسٹرڈ ہیں۔ 2018 انتخابات میں یہاں این اے 73 میں مسلم لیگ ن کے خواجہ آصف محض 1406 ووٹوں کی برتری سے جیتے تھے۔ اس حلقے میں 93 ہزار 372 بیرونِ ملک مقیم پاکستانی رجسٹرڈ ہیں اور مختلف صورتوں کو سامنے رکھتے ہوئے مسلم لیگ ن کے ووٹرز میں یہاں 6535 سے 16 ہزار 340 ووٹوں تک اضافہ ہو سکتا ہے۔ اگر ایسا ہوا تو صورتحال تحریکِ انصاف کے حق میں جاتی دکھائی دیتی ہے۔ لیکن یہاں بہت سے متغیرات ہیں جو انتخابات کا نقشہ بدل سکتے ہیں۔ مسلم لیگ ن نے 2013 اور 2018 میں اپنا ووٹ بینک برقرار رکھا ہے اور حالیہ ضمنی انتخابات میں بھی یہ نظر آیا ہے۔ 2008 سے یہ مسلسل یہاں سے تمام نشستیں جیتتی آ رہی ہے، ماسوائے 2008 کے جب یہاں ایک سیٹ پیپلز پارٹی نے بھی حاصل کی تھی۔

این اے 74 سیالکوٹ کا ایک اور حلقہ ہے جہاں بیرونِ ملک مقیم پاکستانی ووٹر شامل ہونے کی صورت میں بازی پلٹ سکتی ہے کیونکہ یہاں سے جیتنے والے امیدوار نے محض 2 فیصد ووٹوں کی برتری حاصل کی تھی۔ باقی تین حلقوں میں جیت کا مارجن 15 فیصد سے زیادہ تھا اور مشکل ہی ہے کہ بیرونِ ملک مقیم پاکستانی ووٹرز کے شامل ہونے سے یہاں کوئی بڑا فرق دیکھنے میں آئے، تاوقتکہ وہ بہت ہی بڑی تعداد میں ووٹ ڈالنے کے عمل میں شامل ہوں۔ یہاں یہ امر بھی قابلِ ذکر ہے کہ حکومتی جماعت کو اگلے انتخابات میں پہلے کی نسبت کم ووٹ ملتے ہیں اور اسی حساب سے اگر پی ٹی آئی کے ووٹوں کو 10 فیصد کم کر دیا جائے تو یہ مقامی ووٹرز کی ایک بڑی تعداد کی حمایت سے بھی محروم ہو سکتی ہے۔ لیکن این اے 75 کے ضمنی انتخاب سے ایسا محسوس نہیں ہوتا کہ اس کے ووٹ بینک میں کوئی زیادہ کمی دیکھنے میں آئی ہے۔

گوجرانوالہ میں قومی اسمبلی کی چھ سیٹیں ہیں اور یہ ن لیگ کا گڑھ ہے جہاں سے 2013 اور 2018 کے انتخابات میں تمام نشستیں مسلم لیگ ن نے حاصل کی تھیں اور ان کے جیتنے والے امیدواروں کی فتح کے مارجن اتنے زیادہ تھے کہ بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں کو ووٹنگ کے حقوق مل جانے سے کوئی بڑا فرق آتا دکھائی نہیں دیتا۔ مسلم لیگ ن اور پی ٹی آئی کے ووٹوں کی تعداد میں کل فرق قریب اڑھائی لاکھ ووٹوں کا تھا اور یہ خلا پی ٹی آئی کے لئے بیرونِ ملک مقیم پاکستانی شاید پر نہ کر پائیں۔

2013 انتخابات میں مسلم لیگ ن نے فیصل آباد سے کلین سوئیپ کیا تھا اور 57 فیصد ووٹ حاصل کیے تھے۔ لیکن 2018 انتخابات میں تحریکِ انصاف نے اس کے ووٹ بینک میں بہت بڑا ڈینٹ ڈال کر اسے 2013 کے مقابلے میں 23 فیصد کم کر دیا۔ تحریکِ انصاف نے یہاں سے 10 سیٹیں جیتیں جب کہ ن لیگ صرف 2 سیٹیں حاصل کر پائی تھی۔ دونوں پارٹیوں کے ووٹوں میں 1 لاکھ 56 ووٹوں کا فرق تھا۔ 2013 کے کلین سوئیپ کے باوجود فیصل آباد کو ن لیگ کا گڑھ نہیں سمجھا جا سکتا کیونکہ 2008 میں بھی یہ یہاں سے محض 3 سیٹیں جیت پائی تھی۔ لہٰذا یہ ضلع پارٹی کے لئے ایک مشکل گراؤنڈ رہا ہے۔ بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں کے ووٹوں کے اضافے سے اس ضلع کے نتائج میں کوئی بڑا فرق آتا دکھائی نہیں دیتا۔

سرگودھا میں مسلم لیگ ن کے امیدوار ذوالفقار بھٹی نے 2018 میں این اے 91 سے محض 78 ووٹوں کی برتری سے انتخاب جیتا تھا۔ اس حلقے کے کل 5 لاکھ 11 ہزار 807 رجسٹرڈ ووٹوں میں سے 5.6 فیصد یعنی 28 ہزار 879 ووٹر بیرونِ ملک مقیم ہیں۔

پی ٹی آئی کے خیال زمان ہنگو میں 728 ووٹوں سے جیتے تھے اور یہاں 77 ہزار 563 ووٹر بیرونِ ملک مقیم ہیں۔ جو کہ ووٹوں کی کل تعداد 3 لاکھ 5 ہزار 209 کا 25۔4 فیصد ہیں۔ این اے 190 جس میں 69 ہزار 637 بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں کے ووٹ رجسٹرڈ ہیں، محض 129 ووٹوں کے فرق سے پی ٹی آئے کے فاروق کھوسہ کے حق میں گیا تھا۔ ڈیرہ غازی خان کے اس حلقے میں 3 لاکھ 78 ہزار 286 ووٹ ہیں۔

عوامی نیشنل پارٹی کے امیر حیدر ہوتی نے این اے 21 میں اپنے مخالف امیدوار کو محض 152 ووٹوں سے شکست دی تھی۔ اور اس حلقے میں 10 فیصد یعنی 50 ہزار 412 بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں کے ووٹ رجسٹرڈ ہیں۔ این اے 140 قصور میں پی ٹی آئی کے طالب نکئی محض 249 ووٹوں سے جیتے تھے اور یہاں 15 ہزار 287 بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں کے ووٹ رجسٹر ہو سکتے ہیں۔ اور این اے 239 میں محمد اکرم نے اپنے مخالف کو 350 ووٹوں سے شکست دی تھی اور یہاں 43 ہزار 239 بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں کے ووٹ رجسٹرڈ ہیں۔

این اے 114 جھنگ میں پی ٹی آئی کے صاحبزادہ یعقوب 538 ووٹوں سے جیتے تھے اور یہاں ایسے ووٹوں کی تعداد 11 ہزار 961 ہے۔ این اے 214 میں نوید ڈیرو نے 568 ووٹوں سے فتح حاصل کی تھی اور اس حلقے کے 3 لاکھ 66 ہزار 452 ووٹوں میں سے 7960 ووٹ بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں کے رجسٹرڈ ہیں۔

وزیر اعظم عمران خان نے لاہور کے این اے 131 سے مسلم لیگ ن کے خواجہ سعد رفیق کو 756 ووٹوں سے شکست دی تھی۔ اس حلقے کے 4 لاکھ 9 ہزار 541 ووٹوں میں سے 45 ہزار 74 ووٹ بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں کے ہیں۔ وفاقی وزیر فہمیدہ مرزا این اے 230 میں محض 997 ووٹوں سے جیتی تھیں۔ بدین کے اس حلقے میں 1365 ووٹر بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں کے رجسٹرڈ ہیں۔ فیصل واؤڈا نے شہباز شریف کو کراچی کے این اے 249 میں 723 ووٹوں سے شکست دی تھی اور یہاں بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں کے ووٹوں کی تعداد 15 ہزار 25 ہے۔ اس حلقے میں کل 3 لاکھ 41 ہزار 394 ووٹر رجسٹرڈ ہیں۔

وزیرِ مملکت فرخ حبیب این اے 108 میں 1275 ووٹوں سے جیتے تھے۔ اور یہاں 29 ہزار 469 ووٹر بیرونِ ملک مقیم ہیں۔ فیصل آباد کے اس حلقے کے ووٹرز کی کل تعداد 4 لاکھ 81 ہزار 462 ہے۔

ترجہ: علی وارثی

مصنف ایک نامور صحافی اور تجزیہ نگار ہیں۔ ان سے ٹوئٹر پر ZahidGishkori@ کے ذریعے رابطہ کیا جاسکتا ہے۔