• آن لائن اشتہاری ٹیرف
  • رابطہ کریں
  • ہمارے بارے میں
  • ہمارے لئے لکھیں
  • نیا دور انگریزی میں
اتوار, مارچ 26, 2023
نیا دور
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
نیا دور
No Result
View All Result

اسٹیبلشمنٹ کے پاس کوئی آپشن نہیں بچا کہ وہ اپنی ساکھ کی بحالی کیلئے جنرل فیض حمید کو ایک طرف کرتے ہوئے عمران خان کو چلتا کردے: نجم سیٹھی

عمران خان نے ایک ناقابل یقین کام کر دکھایا ہے۔ اُنہوں نے تحریک انصاف اور اسٹیبلشمنٹ کے ”ایک صفحے“ پر ہونے کے بیانیے والا ورق پھاڑ دیا جس کے برتے پر وہ حزب اختلاف کو کم از کم ایک عشرہ تک دبائے رکھنے کی دھمکی دے رہے تھے۔ حزب اختلاف کا جمہوری الائنس دو برسوں میں ایسا کرنے میں ناکام رہا تھا۔

نجم سیٹھی by نجم سیٹھی
اکتوبر 30, 2021
in تجزیہ
168 2
0
اسٹیبلشمنٹ کے پاس کوئی آپشن نہیں بچا کہ وہ اپنی ساکھ کی بحالی کیلئے جنرل فیض حمید کو ایک طرف کرتے ہوئے عمران خان کو چلتا کردے: نجم سیٹھی
198
SHARES
945
VIEWS
Share on FacebookShare on TwitterShare on Whatsapp

کئی ماہ تک پس وپیش کے بعد بالآخر وزیراعظم عمران خان نے آئی ایس آئی کی کمان میں تبدیلی کا نوٹیفکیشن جاری کر ہی دیا۔ تاحال یہ بات واضح نہیں اور نہ ہی اس کا کوئی منطقی جواز دکھائی دیتا ہے کہ اُنہوں نے جی ایچ کیو کے مطالبے کو ماننے سے کئی ماہ تک انکار کیوں کیا اور پھر اب اگلے روز کیوں تسلیم کرلیا؟

اگر اُنہوں نے ابھی بھی بادل نخواستہ کیا ہے کہ اُن کے تعلقات ٹوٹنے کے قریب تھے تو پھر اُنہوں نے پہلے ایسا کیوں نہ کر دیا جب اُن کے تعلقات بے حد خوش گوار تھے؟

RelatedPosts

‘اظہر مشوانی جبری گمشدگی کا شکار ہیں، کوئی اگر مگر قابل قبول نہیں’

پی ٹی آئی نے پنجاب، خیبرپختونخوا انتخابات ملتوی کرنے کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا

Load More

اب وہ اسٹیبلشمنٹ کا اعتماد ہی نہیں کھوچکے، ان کے درمیان تلخی بھی پیدا ہو چکی ہے۔ یہ صورت حال اسٹیبلشمنٹ کو مجبور کر سکتی ہے کہ وہ اپنے سامنے متبادل امکانات پر غور کرے اور انہیں چھوڑ کر آگے بڑھ جائے۔

لیکن یہ کچھ کرتے ہوئے عمران خان نے ایک ناقابل یقین کام کر دکھایا ہے۔ اُنہوں نے تحریک انصاف اور اسٹیبلشمنٹ کے ”ایک صفحے“ پر ہونے کے بیانیے والا ورق پھاڑ دیا جس کے برتے پر وہ حزب اختلاف کو کم از کم ایک عشرہ تک دبائے رکھنے کی دھمکی دے رہے تھے۔ حزب اختلاف کا جمہوری الائنس دو برسوں میں ایسا کرنے میں ناکام رہا تھا۔

شروع سے ہی ”ایک صفحے“ پر ہونے کا بیانیہ دو عوامل پر مشتمل تھا۔ پہلا عامل اسٹیبلشمنٹ کی پاکستان مسلم لیگ ن اور پاکستان پیپلز پارٹی اور ان کے قائدین، نواز شریف اور آصف زرداری کے خلاف ادارہ جاتی دشمنی تھی جس کی وجہ سے تیسرے آپشن کی ضرورت پڑی، اور اس کی وجہ سے ہی تحریک انصاف اور عمران خان کو اقتدار ملا۔ دوسراعامل حالات و واقعات پر گرفت رکھنے والے تینوں اہم کھلاڑیوں۔۔۔ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ، ڈی جی آئی ایس آئی جنرل فیض حمید اور وزیراعظم عمران خان۔۔۔کے ذاتی اغراض و مقاصد اور مفاد پرستی تھی جس نے ان تینوں کو یک جان کردیا۔

جب سلیکٹر اور سلیکٹڈ کے خلاف بڑھتی ہوئی عوامی نفرت کی وجہ سے ان عوامل کے غبارے سے ہوا نکلنے لگی، یا مرکزی کھلاڑیوں کے درمیان مسابقت یا کشمکش کی فضا بن گئی تو منصوبے کے بے نقاب ہونے کا وقت آن پہنچا۔ پہلے دونوں کھلاڑیوں نے تیسرے کو اقتدار میں لانے کے لیے کوئی خفیہ ہاتھ دکھایا تھا۔ اس کے انعام کے طور پر جنرل باجوہ کو تین سال کی توسیع مل گئی۔ اس کے بعد جنرل فیض حمید نے چیف بن کر عمران خان کو اگلی پانچ سالہ مدت کے لیے کامیاب ہونے میں مدد فراہم کرنا تھی۔

اس دوران یہ بھی توقع کی جارہی تھی کہ عمران خان اچھی گورننس کے ذریعے عوام کا دل جیتیں گے اور یوں اسٹبلشمنٹ کی مہرہ سازی کا جواز نکل آئے گا۔ لیکن سلیکٹڈ کی شرم ناک حد تک ناقص کارکردگی اسٹبلشمنٹ کی ساکھ کو زک پہنچانے لگی یہاں تک کہ وہ عوام کی تنقید کا براہ راست ہدف بن گئی۔ نوا زشریف اور اُن کی بیٹی، مریم نے اس بیانیے میں جان ڈال دی اور اسے آگے بڑھایا۔ اُن کے بیانات نے اسٹبلشمنٹ کی نمائندگی کرنے والے جنرل باجوہ اور لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید اور عمران خان کے تعلقات بگاڑ دیے۔ موخرالذکر دونوں شخصیات الزامات اور تنقید کی زد میں آگئیں کہ اُنہوں نے اسٹبلشمنٹ یا ملک کے مفاد کو پس پشت ڈال کر محض اپنا مفاد دیکھا۔

اب اسٹیبلشمنٹ کے پاس کوئی آپشن نہیں بچا سوایہ کہ وہ اپنی ساکھ کی بحالی کے لیے جنرل باجوہ کے پیچھے کھڑی ہوجائے۔لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کو ایک طرف کرتے ہوئے عمران خان کو چلتا کردے۔اگلے سال شفاف انتخابات کے انعقاد کے ذریعے پرانی لیکن مقبول عام جماعت، پاکستان مسلم لیگ ن اور اسٹبشلمنٹ کے حامی، نئے وزیر اعظم (شہباز شریف) کو آگے آنے اور ملک کو ہونے والے نقصان کی تلافی کا موقع دے۔

بے شک عمران خان ابھی بھی اس پیش رفت کو سبوتاژ کرسکتے ہیں۔قبل اس کے کہ جنرل باجوہ ان کی رخصت کا اہتمام کریں، عمران خان اُنہیں برطرف کرتے ہوئے لیفٹیننٹ جنرل فیض کی بجائے کسی سینئر جنرل کو اگلا آرمی چیف نامزد کرسکتے ہیں۔ یہ اقدام ادارے کے اندر پھوٹنے والے معاندانہ جذبات کی حدت کم کرسکتا ہے۔ اگر جنرل باجوہ کا طرز عمل وہی ہوتا ہے جو 1998 ء میں جنرل جہانگیر کرامت کا تھااور وہ خاموشی سے گھر چلے جاتے ہیں تو عمران خان محفوظ اور پرسکون رہیں گے۔ لیکن اگر اسٹبلشمنٹ جنرل باجوہ کو جنرل پرویز مشرف کا 1999 ء کاراستہ اختیارکرنے کی شہ دیتی ہے پھر وہ عمران خان کو انہی حالات کا سامنا کرنا پڑے گا جن کا نواز شریف نے کیا تھا۔ تو کیا عمران اس کا خطرہ مول لیں گے؟ غیر مقبول رہنما اتنی آسانی سے شہادت کا رتبہ حاصل نہیں کرتے۔

جنرل فیض حمید اگلے ماہ پشاور میں گیارویں کور کی کمان سنبھال لیں گے۔ اس کے بعد آئی ایس آئی جنرل باجوہ کے کنٹرول میں آ جائے گی۔ اب جیسا کہ دکھائی دیتا ہے، جنرل فیض پہلے ہی ایجنسی پر کنٹرول کھو چکے ہیں کیوں کہ اس کے اعلیٰ افسران نے نوشتہ دیوار پڑھ لیا ہے۔ درحقیقت لگنے والے سنگین الزامات نے جنرل فیض حمید کے مستقبل کے امکانات کو شدید زک پہنچائی ہے۔

عمران خان کو گھر بھیجنے کے کئی ایک راستے بنائے جا سکتے ہیں۔ ان میں سے تیز ترین پارٹی فنڈ کی خورد برد پر الیکشن کمیشن آف پاکستان کا فیصلہ ہوگا جو عمران خان کے ساتھ تحریک انصاف کا بھی دھڑن تختہ کر سکتا ہے۔ اگرچہ فنڈز کی خورد برد کے ثبوت کی بہتات ہے لیکن یہ جواز اتنا ہی بودا ہوگا جتنا اقامہ جس نے نواز شریف کے اقتدار کا خاتمہ کردیا تھا۔ ایک اور طریقہ پنجاب میں حکومت کو تبدیل کرتے ہوئے (چوہدری اور وفاداریاں تبدیل کرنے والے زندہ باد)اسلام آباد میں تحریک انصاف کی وفاقی حکومت کے زوال کا راستہ ہموار کرنا ہے۔ گھیرے میں آئی ہوئی بے اختیار حکومت خود ہی اسمبلیاں تحلیل کرکے گھر چلی جائے گی۔ اس کے بعد نگران حکومت قائم ہوگی، منصفانہ اور شفاف انتخابات ہوں گے اور مقبول عوامی جماعت، پاکستان مسلم لیگ ن اقتدار میں آجائے گی۔ وقت آنے پر نئی منتخب شدہ حکومت یا تو جنرل باجوہ کی مدت کو ایک سال اور بڑھا دے گی یا اُنہیں ریٹائرمنٹ لے کر گھر جانے کے لیے محفوظ راستہ دے دیا جائے گا۔

یہ کہنے کی ضرورت نہیں کہ عمران خان خود ہی اسمبلیاں تحلیل کرکے شفاف انتخابات کرا دیں گے۔ یہ جمہوری طریقہ ہے جس میں بحران حل کرنے کے لیے عوام سے رائے لی جاتی ہے۔ عوام فیصلہ کریں کہ کسے منتخب یا مسترد کسے کرنا ہے۔ لیکن عمران خان لڑے بغیر ہار ماننے والوں میں سے نہیں۔ نہ ہی وہ کوئی جمہور پرست ہیں۔ اس لیے ہم آنے والے چند ایک ماہ میں سیاسی موسم کو طوفانی ہوتا دیکھیں گے۔

بدقسمتی اسٹیبلشمنٹ اوراس کے مفاد پرست افسران نے ملک کو اس نہج تک پہنچا دیا۔ اُس وقت عدلیہ کے افسران بھی اُن کے حاشیہ نشین تھے۔ لیکن ابھی بھی کچھ نہیں بگڑا ملک کی خاطر، اس درماندہ قوم کی خاطر وہی ادارہ غلطیوں کا ازالہ بھی کر سکتا ہے۔

Tags: Gen faiz HameedImran KhanISIآئی ایس آئیجنرل فیض حمیدعمران خان
Previous Post

کالعدم ٹی ایل پی کی ریلی وزیرآباد سے چل پڑی، کئی شہروں کا زمینی راستہ بدستور منقطع

Next Post

وینا ملک کا ٹوئٹر اکاؤنٹ کوئی اور استعمال کررہا ہے

نجم سیٹھی

نجم سیٹھی

نجم سیٹھی پاکستان کے مانے ہوئے صحافی و تجزیہ کار ہیں۔ وہ انگریزی ہفت نامے دی فرائیڈے ٹائمز کے مدیر، وین گارڈ پبلیشرز سے چیف ایگزیکٹو ہیں اور پاکستان کرکٹ بورڈ کے سربراہ بھی رہ چکے ہیں۔

Related Posts

پی ٹی آئی والوں کو تشدد اور ناانصافی تبھی نظر آتی ہے جب ان کے اپنے ساتھ ہو

پی ٹی آئی والوں کو تشدد اور ناانصافی تبھی نظر آتی ہے جب ان کے اپنے ساتھ ہو

by ایمان زینب مزاری
مارچ 25, 2023
0

یہ اُس کے لیے بھی جواب ہے جو ہر پارٹی سے ہو کر پی ٹی آئی میں شامل ہوا اور آج شاہ...

عوام قدم بڑھائیں تو عاصم منیر کا کنواں، پیچھے ہٹیں تو عمران خان کی کھائی ہے

عوام قدم بڑھائیں تو عاصم منیر کا کنواں، پیچھے ہٹیں تو عمران خان کی کھائی ہے

by عبید پاشا
مارچ 24, 2023
0

کئی برس پہلے عمران خان کی ایک ویڈیو وائرل ہوئی تھی جس میں وہ یہ دعویٰ کرتے سنائی دے رہے تھے کہ...

Load More
Next Post
وینا ملک کا ٹوئٹر اکاؤنٹ کوئی اور استعمال کررہا ہے

وینا ملک کا ٹوئٹر اکاؤنٹ کوئی اور استعمال کررہا ہے

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

تلاش کریں

No Result
View All Result

ایڈیٹر کی پسند

ہائبرڈ دور میں صحافت پر حملے؛ ذمہ دار عمران خان یا جنرل باجوہ؟ (پارٹ 1)

ہائبرڈ دور میں صحافت پر حملے؛ ذمہ دار عمران خان یا جنرل باجوہ؟ (پارٹ 1)

by شاہد میتلا
مارچ 22, 2023
1

...

معاشی لحاظ سے پاکستان کس طرح خود انحصاری حاصل کر سکتا ہے؟

معاشی لحاظ سے پاکستان کس طرح خود انحصاری حاصل کر سکتا ہے؟

by ہارون خواجہ
مارچ 18, 2023
1

...

عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے مابین جاری کھیل آخری مرحلے میں داخل ہو چکا؟

عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے مابین جاری کھیل آخری مرحلے میں داخل ہو چکا؟

by رضا رومی
مارچ 20, 2023
0

...

توشہ خانہ فہرست شریف خاندان میں دراڑ نہیں، شاہد خاقان کی علیحدگی کا اعلان ہے

توشہ خانہ فہرست شریف خاندان میں دراڑ نہیں، شاہد خاقان کی علیحدگی کا اعلان ہے

by مزمل سہروردی
مارچ 15, 2023
1

...

جنرل فیض حمید

نواز شریف کو نکالنے کے ‘پروجیکٹ’ میں باجوہ اور فیض کے علاوہ بھی جرنیل شامل تھے، اسد طور نے نام بتا دیے

by نیا دور
مارچ 14, 2023
0

...

Newsletter

ہماری مدد کریں

ٹویٹس - NayaDaur Urdu

نیا دور کے صفِ اوّل کے مصنفین

پیٹر جیکب
پیٹر جیکب
View Posts →
حسن مجتبیٰ
حسن مجتبیٰ
View Posts →
عرفان صدیقی
عرفان صدیقی
View Posts →
نجم سیٹھی
نجم سیٹھی
View Posts →
نبیلہ فیروز
نبیلہ فیروز
View Posts →
محمد شہزاد
محمد شہزاد
View Posts →
توصیف احمد خان
توصیف احمد خان
View Posts →
رفعت اللہ اورکزئی
رفعت اللہ اورکزئی
View Posts →
فوزیہ یزدانی
فوزیہ یزدانی
View Posts →
حسنین جمیل
حسنین جمیل
View Posts →
مرتضیٰ سولنگی
مرتضیٰ سولنگی
View Posts →
اسد علی طور
اسد علی طور
View Posts →
ادریس بابر
ادریس بابر
View Posts →
رضا رومی
رضا رومی
View Posts →
علی وارثی
علی وارثی
View Posts →

This message is only visible to admins.
Problem displaying Facebook posts.
Click to show error
Error: Server configuration issue

خبریں، تازہ خبریں

  • All
  • انٹرٹینمنٹ
  • سیاست
  • ثقافت
کم از کم اجرت 20 ہزار، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ: بجٹ 2021 پیش کر دیا گیا

اقتدار کے ایوانوں سے جلد کسی ‘بڑی چھٹی’ کا امکان ہے؟

اکتوبر 31, 2021
ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

اکتوبر 27, 2021
بد ترین کارکردگی پر الیکشن نہیں جیتا جاسکتا، صرف ای وی ایم کے ذریعے جیتا جاسکتا ہے

ای وی ایم اور انتخابات: ‘خان صاحب سمندر پار پاکستانیوں کے ووٹ لینے کے لیئے بے تاب ہیں’

اکتوبر 24, 2021

Naya Daur © All Rights Reserved

No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English

Naya Daur © All Rights Reserved

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password?

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In