• آن لائن اشتہاری ٹیرف
  • رابطہ کریں
  • ہمارے بارے میں
  • ہمارے لئے لکھیں
  • نیا دور انگریزی میں
جمعہ, جنوری 27, 2023
نیا دور
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
نیا دور
No Result
View All Result

‘کتنے دن باقی ہیں؟’ 19 نومبر کے بعد عمران خان کی مشکلات بڑھنے والی ہیں

علی نواز اعوان نے مجھے دیکھا تو بڑی گرمجوشی سے ملے اور پوچھا کہ آپ پر پابندی کب ختم ہو گی؟ میں نے انہیں یاد دلایا کہ حکومت میں تو آپ ہیں، آپ کو بہتر پتا ہو گا کہ مجھ پر پابندی کب ختم ہو گی؟ انہوں نے قہقہہ لگایا اور کہا سب جانتے ہیں ہم نے آپ پر پابندی نہیں لگائی۔

حامد میر by حامد میر
نومبر 16, 2021
in ایڈیٹر کی پسند, تجزیہ
157 1
0
‘کتنے دن باقی ہیں؟’ 19 نومبر کے بعد عمران خان کی مشکلات بڑھنے والی ہیں
185
SHARES
879
VIEWS
Share on FacebookShare on TwitterShare on Whatsapp

پاکستان کے عام آدمی کی زندگی میں سختیاں بڑھتی جا رہی ہیں لیکن یہ عام آدمی آج کل پھر اُمید سے ہے۔ پیر کی صبح پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد کے گیٹ نمبر ون سے لے کر کمیٹی روم نمبر سیون تک مجھے کئی سرکاری ملازمین اور افسر ملے۔

ہر کوئی یہ چاہتا تھا کہ میں اُس کی خواہش کو خبر بنا کر اُسے سنا دوں۔ جیسے ہی گیٹ نمبر ون سے اندر داخل ہوا تو ایک پولیس افسر نے سلیوٹ مارا اور کہا، ” یہ وقت بھی گزر جائے گا‘‘۔ پولیس افسر کا سلیوٹ مارنا اور اپنے ماتحتوں کے سامنے میرے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرنا میرے لیے خوشگوار حیرت کا باعث بنا۔

RelatedPosts

‘ایک آدھ مزید گرفتاری کے بعد عمران خان مذاکرات کی میز پر آ جائیں گے’

عمران خان پر تنقید کے بعد سوشل میڈیا ٹرولنگ نے قاسم علی شاہ کو رُلا دیا!

Load More

اس کے پیچھے پارلیمنٹ ہاؤس کی سکیورٹی سے وابستہ ایک اہلکار کھڑا تھا۔ اس نے اپنے ہاتھ میں پکڑے کاغذات پر نظر ڈالی اور مجھے کہا کہ آپ کو کمیٹی روم سیون میں جانا ہے نا؟ میں نے اثبات میں سر ہلایا۔ اس نے مجھے راستہ سمجھایا اور بتایا کہ یہ کمیٹی روم چوتھے فلور پر ہے۔ پھر وہ کچھ قریب آیا اور سرگوشی کے انداز میں پوچھا،”خوشخبری کب آ رہی ہے؟‘‘ میں نے حیرانی سے پوچھا کون سی خوشخبری؟ وہ کچھ اور قریب آیا اور مسکرا کر بولا،”سر اتنے بھولے نہ بنیں، آپ کو تو پتہ ہو گا کہ یہ حکومت کب جا رہی ہے؟‘‘

یہ سن کر میں نے قہقہہ لگایا اور آگے بڑھ گیا۔ لفٹ آپریٹر مجھے گراؤنڈ فلور سے تھرڈ فلور پر لایا۔ مسکرا کر میری طرف دیکھتا رہا۔ آنکھوں ہی آنکھوں میں کچھ پوچھتا رہا۔ میں نے بھی مسکرا کر اسے آنکھ مار دی۔ اس نے فوراﹰ پوچھا،”یہ واقعی پکیّ خبر ہے؟‘‘ میں نے کہا یار بتاؤ کمیٹی نمبر سیون کدھر ہے؟ وہ سنجیدہ ہو گیا اور بولا کہ جناب چوتھے فلور پر، آپ سیڑھیوں سے جائیں گے؟

چوتھے فلور پر کمیٹی روم نمبر سیون تک پہنچنے کے لیے ایک لمبا فاصلہ طے کرنا تھا اور اس دوران کم از کم چار افراد نے روک کر مجھ سے ایک ہی سوال پوچھا،” کتنے دن اور ہیں؟‘‘ کمیٹی روم نمبر سیون میں داخل ہوا تو وفاقی سکریٹری اطلاعات، چیئرمین پیمرا، اعلیٰ پولیس حکام اور وزارت داخلہ کے افسران بالکل خاموش بیٹھے تھے۔

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات کے اس اجلاس میں شرکت کے لیے مجھے قومی اسمبلی سیکرٹیریٹ کے مختلف افسران نے بار بار یاد دہانی کرائی تھی۔ شام کو قومی اسمبلی کا اجلاس تھا۔ اس لیے قائمہ کمیٹی کا اجلاس صبح گیارہ بجے رکھا گیا تھا لیکن خلاف معمول سوا گیارہ بجے تک حکومت اور اپوزیشن کا کوئی رکن اجلاس میں نہیں پہنچا۔

میں خاموشی سے ایک کرسی پر بیٹھ گیا تو قومی اسمبلی سیکرٹیریٹ کا ایک اہلکار میرے پاس آ کر بیٹھ گیا۔ اس نے میرے کان میں کہا کہ آج یہ اجلاس نہیں ہو گا، یہ اجلاس 19 نومبر کے بعد ہو گا۔ میں نے پوچھا آج اجلاس کیوں نہیں ہو گا؟ اس نے کہا کہ میں نے تو آپ کو اندر کی خبر دے دی ہے۔ اجلاس کے ایجنڈے میں آپ کا معاملہ بھی ہے، اسد طور اور ابصار عالم پر حملے کا معاملہ بھی ہے تو کمیٹی میں شامل لوگوں نے مناسب سمجھا کہ ان اہم ایشوز پر 19 نومبر کے بعد ہی اجلاس رکھا جائے۔

اس نے بتایا کہ ابھی دو تین ارکان اسمبلی آئیں گے اور کورم پورا نہ ہونے کا بہانہ بنا کر اجلاس ملتوی کر دیں گے۔ اس دوران وزیر اعظم کے معاون خصوصی اور اسلام آباد سے رکن قومی اسمبلی علی نواز اعوان آ گئے۔ انہوں نے مجھے دیکھا تو بڑی گرمجوشی سے ملے اور پوچھا کہ آپ پر پابندی کب ختم ہو گی؟ میں نے انہیں یاد دلایا کہ حکومت میں تو آپ ہیں، آپ کو بہتر پتا ہو گا کہ مجھ پر پابندی کب ختم ہو گی؟

انہوں نے قہقہہ لگایا اور کہا سب جانتے ہیں ہم نے آپ پر پابندی نہیں لگائی۔ ان کی بات سن کر سیکریٹری اطلاعات اور چیئرمین پیمرا بھی مسکرا دیے۔ اس اجلاس میں ابصار عالم اور اسد طور کو بھی بلایا گیا تھا۔ وہ دونوں بھی پہنچ چکے تھے۔ پونے بارہ بجے قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات کے چیئرمین اور مسلم لیگ نون کے رہنما میاں لطیف جاوید تشریف لے آئے۔ مجھے سمجھ آ چکی تھی کہ حکومت اور اپوزیشن کا صرف ایک ایک رکن آیا ہے تاکہ کورم کا مسئلہ بنا کر اجلاس ملتوی کر دے۔

اجلاس شروع ہوا تو میاں جاوید لطیف نے کہا کہ گلگت بلتستان کے ایک سابق چیف جسٹس رانا شمیم کے بیان حلفی نے پاکستان کی عدلیہ کی ساکھ پر بہت سے سوالات اٹھا دیے ہیں اور سوال یہ بھی ہے کہ حامد میر اور ابصار عالم پر حملہ کرنے والے کیوں نہیں پکڑے جاتے؟ اسد طور پر حملہ کرنے والے کیوں نہیں پکڑے جاتے؟ اور حامد میر کس کے کہنے پر چھ ماہ سے آف ایئر ہیں؟

ابھی ان کی بات مکمل نہ ہوئی تھی کہ علی نواز اعوان نے بات شروع کر دی۔ انہوں نے کہا کہ اگر آپ سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے بارے میں سوال اٹھائیں گے تو پھر لاہور ہائی کورٹ کے سابق چیف جسٹس ملک قیوم کو کیوں بھول جاتے ہیں، جو مسلم لیگ نون کی قیادت سے فون پر ہدایات لے کر ان کے سیاسی مخالفین کے خلاف فیصلے سنایا کرتے تھے؟

علی نواز اعوان نے کہا کہ آپ نے حامد میر اور ابصار عالم کی بات کی، ضرور کریں لیکن سندھ کے صحافی عزیز میمن کی بھی بات کریں۔ میاں جاوید لطیف نے انہیں یاد دلایا کہ قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات عزیز میمن کے معاملے پر سندھ پولیس کے افسران کی جواب طلبی کر چکی ہے۔ علی نواز اعوان نے کورم کی نشاندہی کی اور اجلاس ملتوی ہو گیا۔ واپسی پر پارلیمنٹ ہاؤس کی راہداریوں میں، جو بھی ملا، اس نے یہی پوچھا کہ 19 نومبر کے بعد کیا ہو گا، کتنے دن اور ہیں؟

پیر کی شام قومی اسمبلی سیکرٹیریٹ سے نیا پیغام ملا کہ قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات کا اگلا اجلاس 22 نومبر کو ہو گا۔ عمران خان بھی جانتے ہیں کہ 19 نومبر کو آئی ایس آئی کے سرابرہ کی تبدیلی کے بعد ان کے لیے مشکلات بڑھ سکتی ہیں لہذا انہوں نے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس 17 نومبر کو طلب کر لیا ہے۔ وہ اس اجلاس میں الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں اور بیرون ملک پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دلانے کے لیے قانون سازی کی کوشش کریں گے۔ یہ قانون سازی ان کے لیے سیاسی زندگی اور موت کا مسئلہ ہے۔ انہوں نے اپنے اتحادیوں کے ووٹ حاصل کرنے لیے لیے ہر حربہ استعمال کیا ہے۔

صورتحال کچھ یوں ہے کہ عمران خان نا صرف اپنے اتحادیوں بلکہ اپنی جماعت کے بہت سے ارکان کا اعتماد کھو چکے ہیں لیکن اپوزیشن ان کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے میں سنجیدہ نظر نہیں آتی۔ وزیر اعظم کا عہدہ اتنا بے توقیر اور بے اختیار ہو چکا ہے کہ کوئی دوسرا وزیر اعظم بننے کے لیے تیار نہیں۔

اپوزیشن کو ابھی طے کرنا ہے کہ تبدیلی کیسے لانی ہے؟ تحریک عدم اعتماد یا نیا الیکشن؟ نئے الیکشن کے لیے لانگ مارچ کا راستہ اختیار کیا جا سکتا ہے۔ عام آدمی تبدیلی کے لیے تیار ہے۔ اس کی اُمیدیں اپوزیشن سے وابستہ ہیں لیکن فی الحال اپوزیشن تیار نہیں۔ صورتحال تیزی سے بدل رہی ہے، کہیں ایسا نہ ہو کہ عوام آگے نکل جائیں اور اپوزیشن پیچھے رہ جائے۔


بشکریہ DW Urdu

Tags: General Faizhamid mirHamid Mir columnImran Khanجنرل فیضحامد میرحامد میر کالمعمران خان
Previous Post

مائونٹ ایورسٹ سر کرتے ہوئے ساجد سدپارہ نفسیاتی دباؤ کا شکار، ساتھیوں نے رسیوں سے باندھ دیا

Next Post

رانا شمیم کا بیٹا شاہزیب خانزادہ کے ساتھ کھیل گیا

حامد میر

حامد میر

حامد میر پاکستان کے مایہ ناز صحافی، کالم نگار اور اینکر پرسن ہیں۔ وہ واشنگٹن پوسٹ میں کالم لکھتے ہیں۔

Related Posts

Aamir Ghauri Nawaz Sharif

نواز شریف چوتھی مرتبہ وزیر اعظم بن سکتے ہیں؟

by عامر غوری
جنوری 26, 2023
0

16 سال قبل میں محمد نواز شریف کے ساتھ ان کے خاندان کے مشہور پارک لین فلیٹس میں بیٹھا جیو نیوز کے...

علی وزیر اور راؤ انوار کے لئے ملک میں الگ الگ قانون ہے

علی وزیر اور راؤ انوار کے لئے ملک میں الگ الگ قانون ہے

by طالعمند خان
جنوری 26, 2023
0

پاکستان میں فوجی اسٹیبلشمنٹ کی شروع دن سے ایک ہی پالیسی رہی اور وہ ہے؛ 'ہم یا کوئی نہیں'۔ لیکن اب حالات...

Load More
Next Post
Shahzeb-Khanzada

رانا شمیم کا بیٹا شاہزیب خانزادہ کے ساتھ کھیل گیا

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

تلاش کریں

No Result
View All Result

ایڈیٹر کی پسند

Aamir Ghauri Nawaz Sharif

نواز شریف چوتھی مرتبہ وزیر اعظم بن سکتے ہیں؟

by عامر غوری
جنوری 26, 2023
0

...

عمران خان اسٹیبلشمنٹ کی ٹھکرائی ہوئی محبوبہ ہیں

عمران خان اسٹیبلشمنٹ کی ٹھکرائی ہوئی محبوبہ ہیں

by عاصم علی
جنوری 18, 2023
0

...

جنرل یحییٰ خان اور جنرل قمر باجوہ ایک ہی سکے کے دو رخ ثابت ہوئے

جنرل یحییٰ خان اور جنرل قمر باجوہ ایک ہی سکے کے دو رخ ثابت ہوئے

by طارق بشیر
جنوری 18, 2023
0

...

ایک اقلیتی حقوق کے کمیشن کی تشکیل کیسے بارآور ثابت ہو سکتی ہے؟

ایک اقلیتی حقوق کے کمیشن کی تشکیل کیسے بارآور ثابت ہو سکتی ہے؟

by پیٹر جیکب
جنوری 14, 2023
0

...

Ahmad Baloch Kathak dance

بلوچستان کا ایک غریب چرواہا جو بکریاں چراتے چراتے آرٹسٹ بن گیا

by ظریف رند
جنوری 6, 2023
0

...

Newsletter

ہماری مدد کریں

ٹویٹس - NayaDaur Urdu

نیا دور کے صفِ اوّل کے مصنفین

پیٹر جیکب
پیٹر جیکب
View Posts →
حسن مجتبیٰ
حسن مجتبیٰ
View Posts →
عرفان صدیقی
عرفان صدیقی
View Posts →
نجم سیٹھی
نجم سیٹھی
View Posts →
نبیلہ فیروز
نبیلہ فیروز
View Posts →
محمد شہزاد
محمد شہزاد
View Posts →
توصیف احمد خان
توصیف احمد خان
View Posts →
رفعت اللہ اورکزئی
رفعت اللہ اورکزئی
View Posts →
فوزیہ یزدانی
فوزیہ یزدانی
View Posts →
حسنین جمیل
حسنین جمیل
View Posts →
مرتضیٰ سولنگی
مرتضیٰ سولنگی
View Posts →
اسد علی طور
اسد علی طور
View Posts →
ادریس بابر
ادریس بابر
View Posts →
رضا رومی
رضا رومی
View Posts →
علی وارثی
علی وارثی
View Posts →

Cover for Naya Daur Urdu
64,514
Naya Daur Urdu

Naya Daur Urdu

پاکستان کی ثقافت اور تاریخ کو دیکھنے کا ایک نیا زاویہ

This message is only visible to admins.
Problem displaying Facebook posts.
Click to show error
Error: Server configuration issue

خبریں، تازہ خبریں

  • All
  • انٹرٹینمنٹ
  • سیاست
  • ثقافت
کم از کم اجرت 20 ہزار، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ: بجٹ 2021 پیش کر دیا گیا

اقتدار کے ایوانوں سے جلد کسی ‘بڑی چھٹی’ کا امکان ہے؟

اکتوبر 31, 2021
ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

اکتوبر 27, 2021
بد ترین کارکردگی پر الیکشن نہیں جیتا جاسکتا، صرف ای وی ایم کے ذریعے جیتا جاسکتا ہے

ای وی ایم اور انتخابات: ‘خان صاحب سمندر پار پاکستانیوں کے ووٹ لینے کے لیئے بے تاب ہیں’

اکتوبر 24, 2021

Naya Daur © All Rights Reserved

No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English

Naya Daur © All Rights Reserved

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password?

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In