انکوائری لازمی ہو چکی کہ اب داؤ پر خود سپریم کورٹ کی ساکھ لگ چکی ہے

انکوائری لازمی ہو چکی کہ اب داؤ پر خود سپریم کورٹ کی ساکھ لگ چکی ہے
اتوار کی شام سوشل میڈیا پر دھماکہ خیز لیک شدہ آڈیو ٹیپ نے تہلکہ مچا دیا جس میں پاکستان کے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کو مبینہ طور پر کسی سے یہ کہتے سنا جا سکتا تھا کہ نواز شریف اور ان کی بیٹی کو سزا دینی ہے کیونکہ یہی احکامات آئے ہیں۔ دوسری جانب سے کہا گیا کہ بیٹی کو سزا بنتی تو نہیں ہے۔ ان کا جواب آتا ہے کہ آپ کی بات بالکل جائز ہے، میں نے بھی اپنے دوستوں سے یہ بات کی ہے کیونکہ اس سے عدلیہ کی آزادی بھی ختم ہو جائے گی، لیکن چلیں۔۔۔

ویڈیو سنیے:



اس ویڈیو نے ہر طرف ایک آگ لگا دی۔ ٹوئٹر پر لوگوں نے فیصلہ سنا دیا کہ ثاقب نثار کی وجہ سے ہی یہ حکومت اقتدار میں آئی اور نواز شریف کی نااہلی، جیل اور مریم نواز کی نااہلی، جیل سب کچھ اسی ایک ویڈیو کی وجہ سے تھا۔ یہ خبر فیکٹ فوکس نامی ویب سائٹ سے آئی تھی جو گذشتہ برس لیفٹننٹ جنرل (ر) عاصم سلیم باجوہ کے کاروباری معاملات پر ایک کامیاب آپریشن کر چکی ہے اور اس میں اٹھائے گئے سوالات اور اس میں دی گئی معلومات کا آج تک کوئی واضح جواب نہیں آ سکا۔ عاصم باجوہ نے معلومات کو جھٹلایا البتہ اسی وقت وزیر اعظم کے اطلاعات و نشریات کے حوالے سے معاونِ خصوصی کے عہدے سے مستعفی ہونے پر مجبور ہوئے اور کچھ عرصہ بعد سی پیک اتھارٹی کے چیئرمین کے عہدے سے بھی الگ ہو گئے۔ اس خبر نے احمد نورانی کی صحافتی ساکھ کو مزید چار چاند لگا دیے جو کہ کافی عرصے سے دی نیوز چھوڑ چکے تھے۔




یہ بھی پڑھیے: 'میری سٹوری کے ناقابل تردید ثبوت موجود، امریکی فرم سے فرانزک کروایا'




یہی وہ ساکھ تھی جس نے اس تازہ ترین خبر کو بھی دوام بخشا۔ ویب سائٹ پر دی گئی خبر کے ساتھ امریکہ کی معروف فورنزکس کمپنی Garret Discovery کی رپورٹ بھی منسلک تھی جس کے مطابق اس ویڈیو میں نہ تو کہیں پر کوئی کٹ تھا اور نہ ہی کہیں اس میں کوئی چیز شامل کی گئی تھی بلکہ یہ سیدھی سیدھی ریکارڈ کی گئی تھی اور اپنی اصل حالت میں ہی پیش بھی کر دی گئی تھی۔ یہ رپورٹ بھی اس آڈیو لیک کو خاصا مستند بنا رہی تھی۔

اتوار کی شام کو تو حکومت اتنی گھبرائی ہوئی تھی کہ شہباز گل محترم ایسی ایسی ویڈیوز سوشل میڈیا پر شیئر کر رہے تھے کہ افسوس ہو رہا تھا۔ کبھی کوئی مریم نواز کی اِدھر اُدھر سے جوڑی ہوئی ویڈیو تو کبھی نواز شریف کی۔ وہ پیغام یہ دینا چاہ رہے تھے کہ جیسے یہ ویڈیوز غلط تھیں، ثاقب نثار کی ویڈیو بھی یہاں وہاں سے مختلف آواز کے ٹوٹے جوڑ کر بنا لی گئی تھی۔ سوموار کی صبح حکومت کی جانب سے ایک ویڈیو کلپ بھی ڈھونڈ نکالا گیا جس میں سابق چیف جسٹس دو الفاظ بالکل اسی انداز میں ادا کر رہے تھے جس انداز میں انہوں نے مبینہ طور پر لیک شدہ آڈیو میں بھی بولے تھے۔ یہ دو الفاظ تھے: "Unfortunately" اور "Let me be little blunt about it"۔ سنیے:

https://twitter.com/UmarCheema1/status/1462719917892018181

لیکن اکثر دیکھا گیا ہے کہ کچھ لوگ چند الفاظ تواتر کے ساتھ مختلف مواقع پر استعمال کرتے رہتے ہیں۔ یہ دو الفاظ معاملے کو کسی صورت بھی خبر کے خلاف نہیں لے جاتے تھے۔ اس حوالے سے جب احمد نورانی سے سوال کیا گیا کہ وہ اس ویڈیو کا جواب کس طرح دیں گے تو ان کا جواب تھا کہ انہوں نے اس آڈیو سے متعلق ہر قسم کی تحقیقات مکمل کرنے کے بعد اس کا فرنزک آڈٹ کروانے کے بعد اس کی رپورٹ کے ساتھ یہ خبر کی ہے۔ سنیے:

https://twitter.com/nayadaurpk_urdu/status/1462852638270271495

تاہم، اس کے بعد ایک دھماکہ خیز رپورٹ سماء ٹی وی پر سامنے آئی جس میں اس آڈیو میں بولے گئے چند مزید جملے یا الفاظ بھی ثاقب نثار نے ایک تقریب سے خطاب کے دوران بول رکھے تھے۔

https://twitter.com/HamzaAzhrSalam/status/1462833024312164363

مسلم لیگ ن کے حامیوں کی جانب سے کہا جا رہا ہے کہ یہ رپورٹ سماء ٹی وی پر چلائی گئی جس کے مالک تحریکِ انصاف رہنما عبدالعلیم خان ہیں۔ البتہ یہ ایک بھونڈا جواب ہے جس کی سوشل میڈیا پر مخالفین سے بحث کرتے ہوئے تو اہمیت ہو سکتی ہے، اس کے علاوہ نہیں۔

جیو نیوز پر شاہزیب خانزادہ نے ضرور ایک اہم سوال اٹھایا تھا جب وزیر اطلاعات فواد چودھری نے اس ویڈیو کا حوالہ دیا کہ اس مبینہ آڈیو لیک میں بولے گئے اہم ترین الفاظ جن میں نواز شریف اور مریم نواز کو سزا دینے کے حوالے سے ہدایات دی جا رہی ہیں تو بولے ہی نہیں گئے۔ فواد چودھری نے اس کا جواب نہیں دیا۔ سماء کی اس ویڈیو پر احمد نورانی کا جواب محض اتنا ہے کہ درجنوں مواقع پر بہت سے جملے شاید ثاقب نثار صاحب نے بول رکھے ہوں گے لیکن فرنزک رپورٹ کا جواب جوابی فرنزک رپورٹ سے ہی دیا جا سکتا ہے کیونکہ ان کے پاس رپورٹ میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ آڈیو میں کہیں کوئی کاٹ چھانٹ نہیں کی گئی۔

یہ تو تھے دونوں اطراف کے مؤقف۔ لیکن اس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ پراپیگنڈا پوری طرح سے جاری ہے، خواہ وہ کسی بھی طرف سے کیا جا رہا ہو۔ یہ بھی واضح ہے کہ ملکی سیاست اتنی قطبی ہو چکی ہے کہ حقائق کو جاننے یا کم از کم ماننے کے لئے کوئی تیار نہیں۔ سب اپنے مؤقف کے ساتھ ہی کھڑے رہیں گے خواہ آپ انہیں کتنا ہی بڑا ثبوت لا کر دے دیجیے۔ اس صورتحال سے نمٹنے کا یہی طریقہ ہے کہ متعلقہ فورم سے اس ویڈیو کی تحقیقات کروائی جائیں۔ اس قطبی سیاست میں سپریم کورٹ ہی پر کسی حد تک اعتماد کیا جا سکتا ہے جس کی ساکھ خود اب داؤ پر لگی ہے کیونکہ اس کے ایک سابق چیف جسٹس پر ہی الزامات لگ رہے ہیں۔ اپنی ساکھ کو بچانے کے لئے اسے کچھ نہ کچھ اقدامات تو لینا ہی ہوں گے۔ اور اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ احمد نورانی کو بلا کر سزا سنانے کھڑے ہو جائیں۔ البتہ ایک صاف شفاف انکوائری اور آزاد ادارے سے اس آڈیو کو جھوٹا ثابت کیا جائے تو یہ اس ملک کے عدالتی نظام پر موجودہ ججز کا ایک بڑا احسان ہوگا۔

ویب ایڈیٹر

علی وارثی نیا دور میڈیا کے ویب ایڈیٹر ہیں.