• آن لائن اشتہاری ٹیرف
  • رابطہ کریں
  • ہمارے بارے میں
  • ہمارے لئے لکھیں
  • نیا دور انگریزی میں
اتوار, اپریل 2, 2023
نیا دور
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
نیا دور
No Result
View All Result

پریانتھا دیاودھنہ کے قتل کے پس پردہ حقائق

آنجہانی پریانتھا دیاودھنہ نے کہا کہ وہ یہاں آٹھ سال سے پاکستان میں کام کر رہے ہیں۔ میں ایک ایماندار شخص ہوں، مجھے معلوم نہیں تھا کہ وہ ایک مقدس سٹیکر ہے۔

توقیر کھرل by توقیر کھرل
دسمبر 7, 2021
in ایڈیٹر کی پسند, تجزیہ
714 7
0
پریانتھا دیاودھنہ کے قتل کے پس پردہ حقائق
841
SHARES
4k
VIEWS
Share on FacebookShare on TwitterShare on Whatsapp

جمعہ کے روز سیالکوٹ میں ایک ایسا المناک سانحہ پیش آیا جس کے بعد ہر پاکستانی کا سر شرم سے جھُک گیا۔ ہر باضمیر انسان اشکبار ہے۔ بطور تحقیقاتی صحافی مقتول کے دوستوں اور سیالکوٹ کے باسیوں سے واقعہ کے پس پردہ حقائق جاننے کی کوشش کی۔ فیکٹری ملازمین اور دوستوں نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر کچھ معلومات شئیر کیں جو آپ پاکستانیوں تک پہنچانا اپنا فرض سمجھتا ہوں۔

پریانتھا دیاودھنہ کا تعلق سری لنکا سے تھا۔ وہ اپنے دو انجینئر بھائیوں سمیت 2010ء سے پاکستان میں مقیم تھا۔ وسنتھا کمار اب بھی پاکستان میں بطور انجینئر خدمات انجام دے رہے ہیں، جبکہ کمالا نے چند سال قبل پاکستان چھوڑ دیا تھا۔

RelatedPosts

پاکستان میں توہین مذہب کے واقعات رونما ہونے میں بھارت کا کردار ہے: ریاض پیرزادہ

توہین مذہب قوانین کا غلط استعمال روکنے میں کئی رکاوٹیں حائل ہیں

Load More

یہ وہی انجینئر کمالا ہیں جو میڈیا میں سری لنکا سے اپنے بیانات بھی جاری کر رہے ہیں۔ 2010ء میں وسنتھا نے فیصل آباد کی کریسنٹ ٹیکسٹائل ملز کو جوائن کیا۔ ایک سال بعد لاہور سٹائل ٹیکسائٹل میں رہے۔ بعد ازاں دو سال بعد 2103ء میں سیالکوٹ میں راجکو فیکٹری کو بطور جی ایم پروڈکشن جوائن کیا۔ ان کی فیکٹری مالک اعجاز بھٹی سے دوستی اس وقت مضبوط تر ہو گئی، جب 2013ء کے بعد ان کی فیکٹری پروڈکشن سات گنا بڑھ گئی۔

فیکٹری مالک کو سات گنا زیادہ پرڈوکشن ملنے پر فیکٹری کے تمام لین دین کے معاملات اور اختیار مالک کے بعد ان کے ہاتھ میں تھے۔ پریانتھا دیاودھنہ کے بعد راجکو فیکٹری نے اس قدر ترقی کی پاکستان کرکٹ بورڈ نے قومی ٹیم کی یونیفارم بھی 2015ء سے تاحال یہاں سے بنوائیں۔ اس کے علاوہ دیگر کلبز کے جیکسٹس، ٹرائوزر، ٹریک سوٹس سمیت دیگر اہم مصنوعات یہاں سے بنتی ہیں۔

پریانتھا دیاودھنہ نے فیکٹری ملازمین کو فلور پر کام کرنے کے لیے بطور ٹرینر بھی کام کرنا شروع کر دیا تھا اور اپنی دی گئی ٹریننگ پر اس قدر مطمئن تھے کہ ورکرز سے کسی غلطی کا امکان کم ہی ہوتا تھا۔

وہ بطور پروفیشنل انجینئر اپنے کام کے ساتھ بہت مخلص تھے۔ آٹھ سال میں صرف تین بار ہی سری لنکا جا پائے تھے۔ پاکستان میں رہنے کے دوران اردو اور پنجابی کے چند جملے  بول سکتے تھے تاہم لکھ یا پڑھ نہیں سکتے تھے۔

پریانتھا دیاودھنہ نے بطور مینجر فیکٹری میں ویمن امپاورمنٹ کے لیے بہت کام کیے۔ ان کے لیے الگ گاڑیاں، ہال اور سہولیات کا انتظام کیا۔ اگر کوئی خاتون بیمار ہو جاتی تو اسے ہسپتال پہنچانے کے لیے اپنی گاڑی  بھی دے دیتے تھے۔

ان کے ایک قریبی دوست نے بتایا کہ ایک بار فیکٹری کی ایک خاتون ورکر اور اس کی دو بہنوں کے جہیز کے سامان میں بڑی رقم کی مشکل پیش آئی تو انھوں نے اپنی تنخواہ سے ان کی امداد کی تھی۔ اسی طرح ایک بار عید کے موقع پر فیکٹری ملازمین کی تنخواہ کا انتظام نہ ہوا تو ان کے دوست ملک عدنان اور پریانتھا دیاودھنہ نے اپنی ذاتی اخراجات سے 10 لاکھ کا انتطام کیا تھا۔

اگر بات کی جائے پریانتھا دیاودھنہ  کی مذہبی رجحانات کی تو وہ بدھ مت مذہب سے تعلق رکھتے تھے۔ مسلمانوں کے تمام مذہبی تہواروں کا احترام کرتے تھے۔ بدھ مت اور اسلام کے تقابل میں ان کا موقف تھا کہ اسلام اور بدھ مت میں پانچ احکام مشترک ہیں اور یہ دونوں مذاہب ایک دوسرے کے قریب ہیں۔ وہ شاید مذہبی آہنگی پر یقین رکھتے تھے۔ مسلمانوں کے تمام تہواروں کا احترام کرتے تھے، حتیٰ کہ گذشتہ چار سال سے ماہ رمضان المبارک میں فیکٹری ملازمین کیلئے افطاری کا اہتمام بھی کیا۔

اب اگر بات کی جائے ملک عدنان کی تو ملک عدنان نے چند سال قبل ہی فیکٹری کو جوائن کیا تھا۔ ان کے فیکٹری میں آنے کے بعد ان کی پریانتھا دیاودھنہ سے دوستی فیکٹری کی حد تک نہیں بلکہ انسانیت کی بنیاد پر مضبوط ہوگئی۔ مینجرز کی سالگرہ کے موقع کی خصوصی تقاریب کا اہتمام پریانتھا دیاودھنہ کی جانب سے کیا جاتا تھا۔ جس میں تمام لوگوں کو مدعو کیا جاتا تھا۔

پریانتھا دیاودھنہ چونکہ اپنے کام سے مخلص تھے اور ورکرز کی چھٹیوں اور کام چوری پرنالاں رہتے تھے، اس لئے وہ کبھی کبھار اونچا بول لیتے تھے لیکن گالیوں تک نوبت نہیں آتی تھی۔

فیکٹری کی ذمہ داریاں اور کئی سال سے گھر نہ جانے کے باعث وہ ذہنی دبائو کا بھی شکار تھے۔ شاید یہی وجہ ہے کہ ورکرز کے ساتھ اونچا بھی بولتے تھے۔

فیکٹری میں ورکرز کا ایک گروپ ان کا شدید مخالف تھا اور وہ ان کو منیجر کی سیٹ پر نہیں دیکھنا چاہتے تھے۔ پریانتھا دیاودھنہ نے کام چوری اور چھٹیوں کی بنیاد پر کئی ورکرز کو فارغ جبکہ کئی ملازمین کا کام عارضی طور پر بند کر دیا تھا۔ 2013ء سے 2020ء تک راجکو فیکٹری سے پریانتھا دیاودھنہ کے حکم پر درجنوں افراد نکالے جا چکے تھے۔

3 دسمبر کو کیا ہوا؟

پریانتھا دیاودھنہ نے 2 دسمبر کو سپروائزر کو فیکٹری کی صفائی کے احکامات جاری کیے اور یہ بھی کہا کہ مشینوں اور دیواروں سے سٹیکرز کو اتار دیں۔ اس نے اتروا دئیے لیکن ایک ورکر نے اسے دوبارہ لگا دیا جس پہ تحریر تھا کیا آج آپ نے درود شریف پڑھا؟۔

جمعہ کی صبح کو فلور پر صفائی کی چیکنگ کے دوران جب مینجر پریانتھا دیاودھنہ نے سٹیکر لگے دیکھے تو خود ہی اتار دئیے اور ورکرز پر غصہ کیا۔

سپروائزر نے ورکرز کو فیکٹری کے اسی میدان میں جمع کیا جہاں وہ اپنے مطالبات کی منظوری کیلئے جمع ہوتے تھے۔ بہت سے افراد نے مداخلت کی تو خاموشی ہو گئی لیکن آدھے گھنٹے کے بعد ایک ہجوم جمع ہو گیا اور پریانتھا دیاودھنہ کو دفتر سے نکالنے کی کوشش کی۔

اس ہجوم میں وہ افراد بھی شامل ہو گئے جو 2013ء سے 2020ء تک نکالے گئے تھے۔ انہیں ان کے فیکٹری میں موجود دوستوں اور عزیزوں نے بلوا لیا تھا۔

ملک عدنان نے ان کی منت سماجت کی اور یقین دہانی کروائی کہ وہ فیکٹری سے چلے جائیں گے اور مقدمہ درج کروا دیا جائے لیکن ہجوم ہٹ نہیں رہا تھا۔

پریانتھا دیاودھنہ نے ملک عدنان کو معافی کی پیشکش کی۔ ملک عدنان نے پریانتھا دیاودھنہ کو سمجھانے کی کوشش کی کہ وہ معافی کو قبول نہیں کریں گے، آپ یہاں سے اسی وقت چلے جائیں تو معاملہ  پر قابو پایا جا سکتا ہے۔ پریانتھا دیاودھنہ کا جواب تھا کہ وہ یہاں آٹھ سال سے کام کر رہے ہیں۔ میں ایک ایماندار شخص ہوں، مجھے معلوم نہیں تھا کہ وہ ایک مقدس سٹیکر ہے، میں معافی مانگنے کو تیار ہوں لیکن بھاگنے کو نہیں۔ ملک عدنان نے انہیں چھت پر چھپایا مگر وہ اس جتھے کے ہاتھ لگ گئے۔

بدقسمتی سے اس روز فیکٹری مالک بیرون ملک نجی دورے پر تھا جس باعث ملازمین نے انتہائی قدم اٹھایا۔ البتہ مالک کی غیر موجودگی میں شہباز بھٹی نے ہاتھ جوڑے منت سماجت کی جیسا کہ آپ نے ویڈیوز میں بھی دیکھا وہ ایک شخص کو کھونے سے ڈر رہے تھے جس نے ان کی فیکٹری کو پہلے کی نسبت آٹھ سال میں سات گنا منافع دیا تھا۔

فیکٹری میں عمومی طور پہ لڑائی جھگڑوں میں پیش پیش رہنے والے امتیاز بلی، طلحہ نے لوگوں کو اشتعال دلایا اور لاش کو فیکٹری کے باہر جاکر آگ لگا دی۔ جلانے کے بعد فیکٹری ورکرز فون کالز پہ ایک دوسرے کو مینجر واصل جہنم ہو گیا کے میسجز کرتے رہے۔

سانحہ سیالکوٹ جیسے افسوسناک واقعات نے شدت پسندی اور مذہبی انتہا پسندی پر پھر سے خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔ سانحہ اے پی ایس کے بعد منظور ہونے والے نیشنل ایکشن پلان کے 20 میں سے صرف 9 نکات پر 7 سال بعد بھی عمل نہیں ہوسکا۔ انتہاپسندی کے واقعات بڑھتے جا رہے ہیں۔ اگر ان کی روک تھام نہ کی گئی تو مذہب کے نام پر عدم برداشت کا رویہ کبھی ختم نہیں ہوگا۔

Tags: BlasphemyPriya Natha DiaudhanaSialkot incidentاسلامپرانتھا کماراتوہینِ مذہبسری لنکاسیالکوٹ واقعہ
Previous Post

سیالکوٹ واقعہ سے دنیا بھر میں پاکستان کی سنگین بدنامی ہوئی، مفتی طارق مسعود

Next Post

کون سی قوتیں پاکستان کو توڑنا چاہتی ہیں، آصف زرداری عوام کو آگاہ کریں: افتخار احمد

توقیر کھرل

توقیر کھرل

Related Posts

حکومت نئے انتخابات بلاوجہ اسمبلیاں تحلیل کرنے والوں کے پیسوں سے کروائے

حکومت نئے انتخابات بلاوجہ اسمبلیاں تحلیل کرنے والوں کے پیسوں سے کروائے

by بخت منیر
اپریل 1, 2023
0

جب سے ہوش سنبھالا ہے تب سے پاکستان میں سیاسی عدم استحکام کا راج ہے۔ اس عدم استحکام کا براہ راست اثر...

سیاسی معاملات میں عدالتی مداخلتوں کا راستہ بند ہو جانا چاہئیے

سیاسی معاملات میں عدالتی مداخلتوں کا راستہ بند ہو جانا چاہئیے

by رضا رومی
مارچ 31, 2023
0

ایک ایسے وقت میں جب سپریم کورٹ آف پاکستان میں پنجاب اسمبلی کے انتخابات ملتوی ہونے سے متعلق درخواست کی سماعت ہو...

Load More
Next Post
کون سی قوتیں پاکستان کو توڑنا چاہتی ہیں، آصف زرداری عوام کو آگاہ کریں: افتخار احمد

کون سی قوتیں پاکستان کو توڑنا چاہتی ہیں، آصف زرداری عوام کو آگاہ کریں: افتخار احمد

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

تلاش کریں

No Result
View All Result

ایڈیٹر کی پسند

سیاسی معاملات میں عدالتی مداخلتوں کا راستہ بند ہو جانا چاہئیے

سیاسی معاملات میں عدالتی مداخلتوں کا راستہ بند ہو جانا چاہئیے

by رضا رومی
مارچ 31, 2023
0

...

Shehbaz-Sharif-Vs-Bandial

چیف جسٹس کے اختیارات کم کرنے سے آئینی حکمرانی کا خواب پورا نہیں ہوگا

by اعجاز احمد
مارچ 29, 2023
0

...

الیکشن پہلے عمران خان نے رکوائے، پھر شہباز شریف نے

الیکشن پہلے عمران خان نے رکوائے، پھر شہباز شریف نے

by شاہد میتلا
مارچ 31, 2023
0

...

ہائبرڈ دور میں صحافت پر حملے؛ ذمہ دار عمران خان یا جنرل باجوہ؟ (پارٹ 1)

ہائبرڈ دور میں صحافت پر حملے؛ ذمہ دار عمران خان یا جنرل باجوہ؟ (پارٹ 1)

by شاہد میتلا
مارچ 22, 2023
1

...

معاشی لحاظ سے پاکستان کس طرح خود انحصاری حاصل کر سکتا ہے؟

معاشی لحاظ سے پاکستان کس طرح خود انحصاری حاصل کر سکتا ہے؟

by ہارون خواجہ
مارچ 18, 2023
1

...

Newsletter

ہماری مدد کریں

ٹویٹس - NayaDaur Urdu

نیا دور کے صفِ اوّل کے مصنفین

پیٹر جیکب
پیٹر جیکب
View Posts →
حسن مجتبیٰ
حسن مجتبیٰ
View Posts →
عرفان صدیقی
عرفان صدیقی
View Posts →
نجم سیٹھی
نجم سیٹھی
View Posts →
نبیلہ فیروز
نبیلہ فیروز
View Posts →
محمد شہزاد
محمد شہزاد
View Posts →
توصیف احمد خان
توصیف احمد خان
View Posts →
رفعت اللہ اورکزئی
رفعت اللہ اورکزئی
View Posts →
فوزیہ یزدانی
فوزیہ یزدانی
View Posts →
حسنین جمیل
حسنین جمیل
View Posts →
مرتضیٰ سولنگی
مرتضیٰ سولنگی
View Posts →
اسد علی طور
اسد علی طور
View Posts →
ادریس بابر
ادریس بابر
View Posts →
رضا رومی
رضا رومی
View Posts →
علی وارثی
علی وارثی
View Posts →

This message is only visible to admins.
Problem displaying Facebook posts.
Click to show error
Error: Server configuration issue

خبریں، تازہ خبریں

  • All
  • انٹرٹینمنٹ
  • سیاست
  • ثقافت
کم از کم اجرت 20 ہزار، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ: بجٹ 2021 پیش کر دیا گیا

اقتدار کے ایوانوں سے جلد کسی ‘بڑی چھٹی’ کا امکان ہے؟

اکتوبر 31, 2021
ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

اکتوبر 27, 2021
بد ترین کارکردگی پر الیکشن نہیں جیتا جاسکتا، صرف ای وی ایم کے ذریعے جیتا جاسکتا ہے

ای وی ایم اور انتخابات: ‘خان صاحب سمندر پار پاکستانیوں کے ووٹ لینے کے لیئے بے تاب ہیں’

اکتوبر 24, 2021

Naya Daur © All Rights Reserved

No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English

Naya Daur © All Rights Reserved

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password?

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In