• آن لائن اشتہاری ٹیرف
  • رابطہ کریں
  • ہمارے بارے میں
  • ہمارے لئے لکھیں
  • نیا دور انگریزی میں
ہفتہ, فروری 4, 2023
نیا دور
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
نیا دور
No Result
View All Result

دیامر بھاشا فنڈ اور ٹرک کی لال بتی

عماد ظفر by عماد ظفر
نومبر 17, 2019
in تجزیہ, جمہوریت, سیاست
3 0
0
دیامر بھاشا فنڈ اور ٹرک کی لال بتی
15
VIEWS
Share on FacebookShare on TwitterShare on Whatsapp

ٹرک کی لال بتی کے پیچھے بھاگتے رہنا یوں تو بیوقوفانہ فعل قرار دیا جاتا ہے لیکن ہمارے ہاں اس احمقانہ مشغلے سے جنون کی حد تک عشق کیا جاتا ہے۔ قیام پاکستان سے لے کر آج تک وطن عزیز میں بسنے والی عوام احتساب، لوٹی ہوئی دولت واپس لانے اور قومی خزانہ اس دولت کی واپسی سے سے بھر جانے کے قصے کہانیوں پر ایمان کامل لاتے ہوئے بس ٹرک کی بتی کے پیچھے بھاگے ہی جا رہی ہے۔ ہر دور میں نادیدہ قوتیں سیاسی اور عوامی لیڈر تیار کرتی ہیں، اسے کرسی پر بٹھاتی ہیں اور پھر جب وہ لیڈر عوام میں مقبول ہو کر ڈکٹیشن لینے کی بجائے اپنی سمجھ بوجھ سے فیصلے کرنے لگتا ہے تو اسے فوراً کرپشن اور لوٹ مار کے جرم میں فارغ کر دیا جاتا ہے۔ اگلی کٹھ پتلی تیار کی جاتی ہے اور عوام احتساب کے سراب کے پیچھے اندھا دھند اس کٹھ پتلی کی تقلید پر آمادہ ہو جاتی ہے۔

عوام کی اکثریت کرپشن کی سب مافوق الفطرت کہانیوں پر ایمان رکھتی ہے

RelatedPosts

عمران خان، اور ان کے ارد گرد بیٹھے سیاسی آوارہ گردوں کی اصل حقیقت!

2023 کے عام انتخابات بڑی طاقتوں کے لئے فیصلہ کن ہوں گے

Load More

المیہ یہ ہے کہ عوام کی اکثریت کو اس بات پر سو فیصد یقین ہے کہ سیاستدانوں کی لوٹ مار کے جتنے مافوق الفطرت اور الف لیلوی قصے انہوں نے سن رکھے ہیں وہ سب درست ہیں اور ایک دن کوئی نہ کوئی مسیحا ایسا آئے گا جو یہ لوٹی ہوئی دولت جو مبینہ طور پر بیرون ملک پڑی ہے اسے وطن عزیز میں واپس لا کر سرکاری خزانے میں جمع کروا دے گا اور یوں وطن عزیز کے سارے مسائل حل ہو جائیں گے اور چار سو دودھ اور شہد کی نہریں بہنا شروع ہو جائیں گی۔ اس افسانوی اور تخیلاتی کہانی پر یقین رکھنے والوں کی یہ علت اس قدر پختہ ہو چکی ہے کہ بار بار احتساب کے نام پر حکومتوں کے تختے الٹنے اور مقبول عوامی سیاستدانوں کو جیلوں میں بھیجنے اور مطلوبہ نتائج یعنی لوٹی ہوئی دولت کی ایک پائی بھی واپس نہ آنے کے باوجود اس علت کے مارے اسی فرضی کہانی کو سچ مان کر ہر بار آسمانوں سے من و سلویٰ اترنے کے خواب دیکھتے رہتے ہیں۔

عمران خان کو اندازہ ہے کہ پرفریب نعروں کے سہارے اپنے حمایتی کو اپنا مرید رکھا جا سکتا ہے

موجودہ حکومت کی ہی مثال لے لیجئے۔ تحریک انصاف کی اس حکومت سے وطن عزیز کی عوام کے ایک حصے کی بے حد توقعات وابستہ ہیں کہ یہ حکومت عمران خان کی سربراہی میں پاکستان میں ہونے والی تمام کرپشن کو ختم کر دے گی اور پچھلے ادوار میں لوٹی گئی رقم وطن عزیز کے خزانے میں واپس بھی لے آئے گی۔ دوسری جانب اسٹیبلشمنٹ کے کاندھوں پر سوار ہو کر اقتدار کی کرسی تک پہنچنے والے عمران خان کو اندازہ ہو چکا ہے کہ عوام کا وہ حصہ جو انہیں اپنا پیر و مرشد مانتا ہے اسے بس پرفریب نعروں اور عجیب و غریب دعؤوں کے سہارے اپنا مرید رکھ کر باآسانی کام چلایا جا سکتا ہے۔ آخر کو پچھلے پانچ برس سے جو لوگ خیبر پختونخوا میں 350 ڈیم بنے دیکھ سکتے ہیں، جن افراد کو خیبر پختونخوا میں ایک ارب درخت بھی نظر آتے ہیں اور اس صوبے میں جنہیں دودھ اور شہد کی نہریں بہتی دکھائی دیتی ہیں ان لوگوں کو باآسانی دیامر بھاشا ڈیم خیرات اور چندے پر بنتا بھی دکھایا جا سکتا ہے اور ملک بھی خیرات کے بل پر ترقی کرتا دکھایا جا سکتا ہے۔

اپنی سبکی سے توجہ ہٹانے کا ایک طریقہ

ان لوگوں کو یہ چورن بھی بیچا جا سکتا ہے کہ نواز شریف سارا ملک بیچ کر کھا گیا جبکہ مشرف، جہانگیر ترین، علیم خان اور چوہدری پرویز الٰہی جیسے افراد نے اس ملک کی تعمیر و ترقی کے لئے دن رات ایک کر دیے۔ عنان اقتدار سنبھالنے کے بعد جس طریقے سے پہلے خارجہ محاذ پر عمران خان نے اپنی اور وطن عزیز کی سبکی کروائی، پھر شدت پسندوں کے دباؤ میں آتے ہوئے عاطف میاں کو اپنی اکنامک ایڈوائزری ٹیم کا حصہ بنانے کے بعد فارغ کیا اور گیس، بجلی، کھاد اور چینی کے نرخوں میں اضافہ کیا، اس کے بعد عمران خان اور تحریک انصاف کے لئے یہ ناگزیر ہو چکا تھا کہ اپنے اندھے عقیدتمندوں کو فوراً کسی نئے شوشے کے پیچھے لگا کر ساری توجہ اس جانب مبذول کروا دی جائے۔ چنانچہ دیامر بھاشا ڈیم کے لئے چندے اور خیرات کی اپیل محترم عمران خان نے خود کر ڈالی اور بیرون ملک پاکستانیوں کو ایک ہزار ڈالر فی کس بھیجنے کی درخواست کرتے ہوئے فرمایا کہ ہم آپ کی بھیجی ہوئی خیرات اور امداد سے ایک تیر سے دو شکار کریں گے۔ ایک تو اس سے یہ ڈیم بنائیں گے، دوسرا ڈالرز آنے کی وجہ سے زر مبادلہ کے ذخائر بڑھا کر کرنسی کے بحران اور بجٹ کے تجارتی خسارے میں بھی کمی کر ڈالیں گے۔

ہمیشہ کی طرح سوشل میڈیا پر فرضی طور پر اربوں ڈالرز اکٹھے بھی ہو چکے ہیں

یقیناً عمران خان صاحب سے اندھی عقیدت رکھنے والوں کو وطن عزیز کے معاملات کو خیرات سے چلانے کی ایک غیر سنجیدہ سوچ بھی نہ صرف انتہائی دانشوارانہ سوچ لگ رہی ہے بلکہ اب خیرات کے دم پر ڈیم بنانے کو ان عقیدت کے اندھوں نے حب الوطنی کے لوازمات میں بھی شامل کر ڈالا ہے۔ آپ اس احمقانہ اور غیر دانشمندانہ اقدام کی مخالفت کریں تو آپ کو ملک دشمن یا نواز لیگ سے لفافہ لینے والے صحافی و لکھاری کا لقب عطا کر دیا جاتا ہے۔ دوسری جانب ہمیشہ کی طرح سوشل میڈیا پر فرضی طور پر اربوں ڈالرز اکٹھے بھی ہو چکے ہیں۔ محسوس ہوتا ہے کہ پچھلے پانچ سال سے مسلسل پروپیگینڈا کے دم پر اپنے عقیدتمندوں کو مسلسل حقیقت فراموش کروا کر جس طرح پراپیگینڈے پر یقین کروانے کی لت ڈالی گئی، شاید تحریک انصاف کا خیال تھا کہ حکومت میں آنے کے بعد اسی طرح دنیا بھر سے بھی اپنے فرضی کارناموں یا عجیب و غریب فیصلوں پر یقین اور اعتماد حاصل کر لیا جائے گا۔ لیکن کیا کیجئے کہ دنیا جذبات اور رومان پروری کے سہارے نہیں چلتی۔ کوئی بھی انوسٹر یا بیرونی ملک تب تک آپ کے ساتھ ساجھے داری نہیں کرتا یا آپ کو سرمایہ مہیا نہیں کرتا جب تک کہ اسے جامع کاروباری و معاشی حکمت عملی اور منافع کے زیادہ ہونے کی پرکشش اور دلیل پر مبنی ٹھوس تجاویز نہ فراہم کی جائیں۔ اب امریکہ سے عمران خان کو فی الحال کوئی مثبت پیغام نہیں آ رہا جبکہ بیجنگ ابھی غور سے اس نوزائیدہ حکومت کی حرکات و سکنات کے مشاہدے میں مصروف ہے۔ سعودی عرب فی الحال ادھار پر تیل دینے پر آمادہ نہیں ہے جبکہ فرانس کے صدر کو کپتان نے خود ہی لفٹ کروانے سے انکار کر دیا ہے۔ ایسے میں آئی ایم ایف اور دیگر مالیاتی اداروں سے قرضے کے سوا حکومت وقت کے پاس عملاً اور کوئ چارہ نہیں ہے۔ یعنی عمران خان اپنے ہی کہے کی نفی کرتے ہوئے خود امداد مانگنے اپنے وزیر خزانہ کو آئی ایم ایف بھیجیں گے۔

بھاشا ڈیم چندے سے بنانے کا دعویٰ باکل ایسا ہی دعویٰ ہے جیسا آغا وقار نے پانی سے گاڑی چلانے کا کیا تھا

اس خفت اور ندامت کو مٹانے کا یہ اچھا طریقہ ہے کہ ڈیم فنڈ کا شوشہ چھوڑا جائے اور اپنے عقیدتمندوں کو ڈیم کے لئے چندہ جمع کرنے کی مہم میں مصروف کر دیا جائے۔ 14 ارب ڈالرز کی مالیت سے تیار ہونے والا بھاشا ڈیم چندے سے بنانے کا دعویٰ کرنا باکل ایسا ہی دعویٰ ہے جیسا آغا وقار نے پانی سے گاڑی چلانے کا کیا تھا۔ لیکن افسانوی قصے کہانوں پر یقین رکھنے والوں کے لئے یہ حقیقت کی مانند ہے۔ دنیا بھر میں امور مملکت چلانے کے کچھ طے شدہ اصول ہوتے ہیں اور سربراہ مملکت کبھی بھی اس طرح کی بچگانہ باتیں کر کے محض اپنے ووٹ بنک کو خوش کرنے کے لئے دنیا بھر میں اپنا مذاق نہیں اڑوایا کرتے۔ اگر چندوں اور خیرات سے ملک چلانا ممکن ہوتا یا اقتصادی و معاشی اہداف حاصل کرنا ممکن ہوتا تو تیسری دنیا کے تمام ممالک بہت پہلے ہی چندے اور خیرات حاصل کر کے ترقی یافتہ ممالک کی فہرست میں شامل ہو جاتے۔

غیر دانشمندانہ باتیں اور خواہشات پوری دنیا میں پاکستان کی سبکی کا باعث بنتی ہیں

خیبر پختونخوا کی حکومت کی حد تک یا اپوزیشن میں رہ کر اندرون ملک کی حد تک تو یہ بچگانہ حرکتیں کسی نہ کسی طرح برداشت ہو ہی جاتی تھیں لیکن اب حکومت میں آ کر اس طرح کی غیر دانشمندانہ باتیں اور خواہشات پوری دنیا میں پاکستان کی سبکی کا باعث بنتی ہیں۔ دیامر بھاشا ڈیم کے فنڈ میں جس طریقے سے معزز چیف جسٹس نے فنڈز کبھی جرمانوں اور کبھی تنخواہوں میں کٹوتی کر کے حاصل کیے ہیں ابھی تک اس کا زخم مندمل نہیں ہونے پایا تھا کہ وزیراعظم عمران خانے نے ایک نیا شگوفہ چھوڑ دیا ہے۔ ملک ہسپتال نہیں ہے جسے چندہ جمع کر کے اور سرکار سے زمین حاصل کر کے تعمیر کر لیا جائے۔ اگر تحریک انصاف کے پاس کوئی ٹھوس معاشی حکمت عملی موجود نہیں ہے تو اسے سارا دھیان ایک مربوط معاشی پالیسی مرتب کرتے ہوئے اس طرح کی احمقانہ حرکات سے باز رہنا چائیے۔

غیر ملکی انوسٹر بھلا کیونکر آپ کے پاس انوسٹمنٹ کرنے آئے گا؟

بیرون ملک پاکستانیوں سے ڈیم کے چندے کی اپیل اور ڈالرز بھیج کر فارن ریزرو بڑھانے کی بات کر کے عمران خان نے پوری دنیا کے انوسٹرز کو یہ پیغام دے دیا ہے کہ ہم معاشی طور پر دیوالیہ ہونے کے قریب پہنچ چکے ہیں اور اب چندے اور خیرات کے طالب ہیں۔ ایسے حالات میں کوئی بھی غیر ملکی انوسٹر بھلا کیونکر آپ کے پاس انوسٹمنٹ کرنے آئے گا۔ ٹرک کی لال بتی کے پیچھے پراپیگینڈے کا شکار اور احتساب کی کہانیوں پر یقین کی علت والے حضرات تو دوڑ سکتے ہیں لیکن دنیا بھر کی حکومتیں یا بزنس مین نہیں۔ ویسے بھی کہاوت ہے کہ آپ کچھ لوگوں کو تو بیوقوف بنا سکتے ہیں لیکن سب کو بیوقوف نہیں بنا سکتے۔۔

Tags: پاکستان تحریک انصافپاکستان کی حکومتعاطف میاںعماد ظفرعمران خان کا ڈیم فنڈنیا دور
Previous Post

خیبر پختونخوا: رواں ہفتے کا احوال (2 ستمبر تا 8 ستمبر)

Next Post

کتوں کے لیڈر کی جوابی کارروائی

عماد ظفر

عماد ظفر

مصنّف ابلاغ کے شعبہ سے منسلک ہیں؛ ریڈیو، اخبارات، ٹیلی وژن، اور این جی اوز کے ساتھ وابستہ بھی رہے ہیں۔ میڈیا اور سیاست کے پالیسی ساز تھنک ٹینکس سے بھی وابستہ رہے ہیں اور باقاعدگی سے اردو اور انگریزی ویب سائٹس، جریدوں اور اخبارات کیلئے بلاگز اور کالمز لکھتے ہیں۔

Related Posts

‘عمران خان کو اس وقت اپنی گرفتاری کی سب سے زیادہ پریشانی ہے’

‘عمران خان کو اس وقت اپنی گرفتاری کی سب سے زیادہ پریشانی ہے’

by نیا دور
فروری 4, 2023
0

پاکستان میں سیاست اس وقت ٹھیک نہیں ہوگی جب تک تحریک انصاف باقی سیاسی جماعتوں کے ساتھ نہیں بیٹھتی، اور وہ اس...

عمران خان، اور ان کے ارد گرد بیٹھے سیاسی آوارہ گردوں کی اصل حقیقت!

عمران خان، اور ان کے ارد گرد بیٹھے سیاسی آوارہ گردوں کی اصل حقیقت!

by عاصم علی
فروری 2, 2023
1

مارچ 2022 کی تحریک عدم اعتماد کے ساتھ پاکستان کی سیاست میں ایک تاریخی موڑ آ گیا۔ عمران خان کو لانے اور...

Load More
Next Post
کتوں کے لیڈر کی جوابی کارروائی

کتوں کے لیڈر کی جوابی کارروائی

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

تلاش کریں

No Result
View All Result

ایڈیٹر کی پسند

عمران خان، اور ان کے ارد گرد بیٹھے سیاسی آوارہ گردوں کی اصل حقیقت!

عمران خان، اور ان کے ارد گرد بیٹھے سیاسی آوارہ گردوں کی اصل حقیقت!

by عاصم علی
فروری 2, 2023
1

...

فیض حمید صاحب، سب اچھا نہیں ہے!

فیض حمید صاحب، سب اچھا نہیں ہے!

by عاصم علی
فروری 3, 2023
0

...

Aamir Ghauri Nawaz Sharif

نواز شریف چوتھی مرتبہ وزیر اعظم بن سکتے ہیں؟

by عامر غوری
جنوری 30, 2023
0

...

عمران خان اسٹیبلشمنٹ کی ٹھکرائی ہوئی محبوبہ ہیں

عمران خان اسٹیبلشمنٹ کی ٹھکرائی ہوئی محبوبہ ہیں

by عاصم علی
جنوری 18, 2023
0

...

جنرل یحییٰ خان اور جنرل قمر باجوہ ایک ہی سکے کے دو رخ ثابت ہوئے

جنرل یحییٰ خان اور جنرل قمر باجوہ ایک ہی سکے کے دو رخ ثابت ہوئے

by طارق بشیر
جنوری 18, 2023
0

...

Newsletter

ہماری مدد کریں

ٹویٹس - NayaDaur Urdu

نیا دور کے صفِ اوّل کے مصنفین

پیٹر جیکب
پیٹر جیکب
View Posts →
حسن مجتبیٰ
حسن مجتبیٰ
View Posts →
عرفان صدیقی
عرفان صدیقی
View Posts →
نجم سیٹھی
نجم سیٹھی
View Posts →
نبیلہ فیروز
نبیلہ فیروز
View Posts →
محمد شہزاد
محمد شہزاد
View Posts →
توصیف احمد خان
توصیف احمد خان
View Posts →
رفعت اللہ اورکزئی
رفعت اللہ اورکزئی
View Posts →
فوزیہ یزدانی
فوزیہ یزدانی
View Posts →
حسنین جمیل
حسنین جمیل
View Posts →
مرتضیٰ سولنگی
مرتضیٰ سولنگی
View Posts →
اسد علی طور
اسد علی طور
View Posts →
ادریس بابر
ادریس بابر
View Posts →
رضا رومی
رضا رومی
View Posts →
علی وارثی
علی وارثی
View Posts →

Cover for Naya Daur Urdu
64,514
Naya Daur Urdu

Naya Daur Urdu

پاکستان کی ثقافت اور تاریخ کو دیکھنے کا ایک نیا زاویہ

This message is only visible to admins.
Problem displaying Facebook posts.
Click to show error
Error: Server configuration issue

خبریں، تازہ خبریں

  • All
  • انٹرٹینمنٹ
  • سیاست
  • ثقافت
کم از کم اجرت 20 ہزار، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ: بجٹ 2021 پیش کر دیا گیا

اقتدار کے ایوانوں سے جلد کسی ‘بڑی چھٹی’ کا امکان ہے؟

اکتوبر 31, 2021
ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

اکتوبر 27, 2021
بد ترین کارکردگی پر الیکشن نہیں جیتا جاسکتا، صرف ای وی ایم کے ذریعے جیتا جاسکتا ہے

ای وی ایم اور انتخابات: ‘خان صاحب سمندر پار پاکستانیوں کے ووٹ لینے کے لیئے بے تاب ہیں’

اکتوبر 24, 2021

Naya Daur © All Rights Reserved

No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English

Naya Daur © All Rights Reserved

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password?

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In