• آن لائن اشتہاری ٹیرف
  • رابطہ کریں
  • ہمارے بارے میں
  • ہمارے لئے لکھیں
  • نیا دور انگریزی میں
ہفتہ, جنوری 28, 2023
نیا دور
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
نیا دور
No Result
View All Result

عمران خان نے اقتدار سنبھالنے سے اب تک ریاستِ مدینہ بنانے کی طرف ایک قدم بھی نہیں بڑھایا

ریاست مدینہ کا تعلق ایک انتہائی اہم دستاویز جس کو میثاق مدینہ کہا جاتا ہے سے منسلک ہے، میثاق مدینہ میں مسلم اور غیر مسلم خصوصاً یہودی آبادی کے درماین بقائے باہمی کی بنیاد پر سیاسی، سماجی اور سیاسی تعلقات کو پروان چڑھایا گیا۔

رضا رومی by رضا رومی
فروری 2, 2022
in ایڈیٹر کی پسند, تجزیہ
52 1
0
62
SHARES
293
VIEWS
Share on FacebookShare on TwitterShare on Whatsapp

جب سے وزیراعظم عمران خان نے اقتدار سنبھالا ہے انہوں نے اپنی تقاریر اور پالیسی اعلانات کے دوران ان گنت مرتبہ ریاست مدینہ کا حوالہ دیا ہے۔ یوں تو مدینے کی ریاست کا خواب انتہائی معتبر ہے اور پاکستان میں بسنے والے مسلماںوں اور شاید غیر مسلم آبادی کو بھی انتہائی عزیز ہے لیکن ریاست مدینہ آخر ہے کیا؟

کسی بھی تاریخی یا مذہبی حوالے کی طرح ریاست مدینہ ایک مبہم تصور ہے جس کا اکیسیوں صدی میں نفاذ اگر ناممکن نہیں تو بے حد مشکل ضرور ہے۔ آئیے ریاست مدینہ کے نظام کی اہم ترین خصوصیات کا جائزہ لیتے ہیں۔

RelatedPosts

قومی اسمبلی کی33 خالی نشستوں پر ضمنی انتخابات کا شیڈول جاری

فواد چوہدری کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا

Load More

1۔  ریاست مدینہ کا تصور یگانگت، بھائی چارے اور صلح کل پر مبنی ہے۔

2۔ ریاست مدینہ کا تعلق ایک انتہائی اہم دستاویز جس کو میثاق مدینہ کہا جاتا ہے سے منسلک ہے، میثاق مدینہ میں مسلم اور غیر مسلم خصوصاً یہودی آبادی کے درماین بقائے باہمی کی بنیاد پر سیاسی، سماجی اور سیاسی تعلقات کو پروان چڑھایا گیا۔

3۔ اس معاشی مساوات اور وسائل کی منصفانہ تقسیم کا تصور بھی موجود ہے، جیسا کہ آج سے چودہ سو سال پہلے انصار مدینہ  نے مکہ سے آئے ہوئے مہاجرین کو نہ صرف گلے لگایا بلکہ اپنی جائیداد اور دیگر وسائل میں بھی شریک کیا۔

4۔ اور سب سے ہم خصوصیت یہ تھی کہ اس دوران رسول اکرمﷺ اور ان کے ساتھیوں نے اپنے مخالفین کے خلاف کسی بھی جارحانہ کارروائی سے گریز کیا۔

آئیے، اب آج کی ریاست مدینہ کا جائزہ لیتے ہیں۔

محض تقاریر اور دلفریب نعروں سے ریاست مدینہ معرض وجود میں نہیں آ سکتی۔ پاکستان میں بسنے والی مذہبی اقلیتیں آج بھی کسمپرسی اور قانونی طور پر امتیازی سلوک کا شکار ہیں۔ پچھلے ساڑھے تین سالوں میں قانونی سطح پر ایسی کوئی خاطر خواہ پیش رفت نہیں ہوئی جس کو دیکھتے ہوئے کہا جا سکے کہ وزیر اعظم عمران خان نے اقلیتوں کے تحفظ کے لئے کوئی ٹھوس اقدام اٹھایا ہے۔ یہاں تو یہ عالم ہے کہ وزیر اعظم کی ہنر مند وزیر برائے انسانی حقوق دنیا بھر کے انسانی حقوق کے لئے تو آواز بلند کرتی ہیں لیکن اپنے آنگن میں مسلے ہوئے پھول انہیں نظر نہیں آتے، چاہے وہ ہندو لڑکیوں کا اغوا اور جبری شادیاں ہوں یا احمدیوں کے ساتھ روا رکھے جانے والا سلوک۔

وزیر اعظم اور ان کی کابینہ یہ تسلیم کرنے کو ہی تیار نہیں۔ اس حکومت کے آغاز میں ہی احمدیوں کے خلاف بھرپور پروپیگنڈا کا بندوبست اس وقت کیا گیا جب ایک احمدی ماہر معاشیات عاطف میاں کو ایک مشیر کے طور پر نامزد کیا گیا اور بعد میں وہ نامزدگی واپس لے لی گئی۔ اگر اس وقت عمران خان صاحب عاطف میاں کی اہلیت اور قابلیت کو مد نظر رکھتے اور ان کی مذہبی شناخت کو بھول جاتے تو یہ مدینے کی ریاست بنانے میں اہم قدم ثابت ہوتا۔

جناب عمران خان اپوزیشن کے رہنماؤں کو برا بھلا کہنے سے خود کو روک نہیں سکتے۔ حتیٰ کہ انہوں نے اپنی ایک تقریر میں بیمار سیاسی حریف نواز شریف کی جیل میں سیل سے اے سی اتروانے جیسی اذیت پسند سوچ کا اظہار بھی کیا۔ مسئلہ یہاں عمران خان کی سوچ کا نہیں بلکہ ان کے کہے ہوئے الفاظ پر یقین کرنے والوں کا بھی ہے کیونکہ پاکستان میں اس وقت ایک بڑی تعداد میں ایسے لوگ موجود ہیں جو اذیت پسندی اور بغیر عدالتی چارہ جوئی کے اپنے سیاسی حریفوں کو مستقل جیل میں  بند رکھنے کو انصاف کہتے ہیں۔ انصاف کی ایسی تشریح اور تعبیر یقیناً ریاست مدینہ کے تصور سے متصادم ہے۔ بلکہ نعوذباللہ اس طرح کی سیاسی روش کو آنحضرتﷺ کی پاک ذات سے جوڑنا بھی کج فہمی کے زمرے میں آتا ہے۔

2020 کی ریاست مدینہ کسی بھی مسئلے پر اتفاق رائے پیدا نہیں کر سکی، چاہے وہ ٹیکسوں کی وصولی کا نظام ہو یا سول سروس میں اصطلاحات، یہاں تک کہ چیف الیکشن کمشنر کی روٹین تقرری پر بھی اتفاق پیدا نہ ہو سکا۔ اس کو ریاست مدینہ کیسے گردانا جا سکتا ہے؟ اور تو اور وزیر اعظم صاحب پارلیمنٹ میں اپوزیشن لیڈر کے ساتھ ہاتھ ملانا بھی گوارا نہیں کرتے۔ اگر وہ واقعتاً ریاست مدینہ کے اتنے معترف ہیں تو ان کو وہ زمانہ بھی یاد کرنا چاہیے جب ہمارے پیارے نبیﷺ نے اپنے تمام دشمنوں کو معاف کر دیا تھا۔

اب آئیے معاشی مساوات کی طرف۔ گذشتہ برس ہمارے عالی قدر وزیر اعظم صاحب نے اپنے ہی کیے ہوئے وعدوں کو رد کرتے ہوئے عالمی مالیاتی فنڈ کے ساتھ ایک معاہدہ کر لیا۔ جس کا خمیازہ پاکستانی کے عوام خصوصاً متوسط طبقہ اور غریب آبادی بھگت رہے ہیں۔

یاد رہے کہ بالواسطہ ٹیکس جن کی بھرمار نے پاکستانیوں کی زندگی اجیرن کر رکھی ہے وہ ہمیشہ امرا کے حق میں ہوتے ہیں۔ کیونکہ ان کی ادائیگی سے اشرافیہ کو کوئی فرق نہیں پڑتا۔ یہاں تو ایسا آرڈیننس بھی لایا گیا جس میں بڑے بڑے سرمایہ داروں کو 300 ارب ٹیکس کی چھوٹ دی جا رہی تھی اور آج بھی پاکستان کے سب سے بڑے لینڈ مافیا کے خلاف کوئی کارروائی عمل میں نہیں لائی جا رہی۔

حال ہی میں مرتب کردہ نیب کے قانون میں ترامیم کا ہدف بھی کاروباری طبقے کو مزید رعایات فراہم کرنا ہے اور اس کا اعلان خود وزیر اعظم نے بڑے طمطراق کے ساتھ کیا ہے۔

وزیر اعظم کی نیت پر شک کرنا تو نامناسب ہوگا کیونکہ ان کا انداز طخاطب انتہائی مخلصانہ دکھتا ہے لیکن کیا ان کو اتنے بڑے دعوے کرنا زیب دیتا ہے؟ جب کہ ان کا عمل اور ان کی حکمرانی ایسے تمام دعووں کی نفی کرتے ہیں۔ اگر تو ان دعووں اور وعدوں کا مقصد سیاست چمکانا اور خود کو دیگر سیاستدانوں سے برتر ثابت کرنا ہے تو یہ بھی مذہبی حوالوں کا نامناسب استعمال ہے۔ شاید چند لوگ ان نعروں سے بہل جائیں لیکن پھر عمران خان کے حریف بھی ان کے خلاف مذہب کا ہی سہارا لیں گے اور یوں اسی طرح پاکستان میں اقتدار کے حصول کے لئے مذہب ہمیشہ استعمال ہوتا رہے گا۔ مذہبی عقائد تمام پاکستانیوں کے لئے انتہائی مقدس ہیں۔ اور ان کو فرد کی ذات سے اٹھا کر معاشرے پر تھوپنا ناصرف ان کی توہین ہے، بلکہ کبھی کبھی یہی بات فساد کا موجب بھی بنتی ہے۔


رضا رومی نے یہ مضمون 2 جنوری 2020 کو لکھا تھا جسے نیا دور قارئین کے لئے دوبارہ شائع کیا گیا ہے۔

Tags: Imran KhanRaza Rumiرضا رومیریاست مدینہعمران خان
Previous Post

نواز شریف کی واپسی سے متعلق حکومتی خط غیر قانونی اور توہین عدالت ہے، شہباز شریف

Next Post

پنجاب بھر کے پرائیویٹ کالجوں میں ‘کو ایجوکیشن’ پر پابندی لگا دی گئی

رضا رومی

رضا رومی

مصنّف نیا دور میڈیا کے مدیرِ اعلیٰ ہیں۔ اس سے قبل وہ روزنامہ ڈیلی ٹائمز اور فرائڈے ٹائمز کے مدیر تھے۔ ایکسپریس اور کیپیٹل ٹی وی سے بھی منسلک رہ چکے ہیں۔

Related Posts

Aamir Ghauri Nawaz Sharif

نواز شریف چوتھی مرتبہ وزیر اعظم بن سکتے ہیں؟

by عامر غوری
جنوری 27, 2023
0

16 سال قبل میں محمد نواز شریف کے ساتھ ان کے خاندان کے مشہور پارک لین فلیٹس میں بیٹھا جیو نیوز کے...

گھاٹ گھاٹ کا پانی پینے والے فواد چودھری کو کیوں گرفتار کیا گیا؟

گھاٹ گھاٹ کا پانی پینے والے فواد چودھری کو کیوں گرفتار کیا گیا؟

by وجیہہ اسلم
جنوری 27, 2023
1

فواد چودھری کو گرفتار کیوں کیا گیا؟ فواد چودھری نے الیکشن کمیشن کو ایسا کیا کہہ دیا تھا؟ فواد چودھری نے بغاوت...

Load More
Next Post
پنجاب بھر کے پرائیویٹ کالجوں میں ‘کو ایجوکیشن’ پر پابندی لگا دی گئی

پنجاب بھر کے پرائیویٹ کالجوں میں 'کو ایجوکیشن' پر پابندی لگا دی گئی

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

تلاش کریں

No Result
View All Result

ایڈیٹر کی پسند

Aamir Ghauri Nawaz Sharif

نواز شریف چوتھی مرتبہ وزیر اعظم بن سکتے ہیں؟

by عامر غوری
جنوری 27, 2023
0

...

عمران خان اسٹیبلشمنٹ کی ٹھکرائی ہوئی محبوبہ ہیں

عمران خان اسٹیبلشمنٹ کی ٹھکرائی ہوئی محبوبہ ہیں

by عاصم علی
جنوری 18, 2023
0

...

جنرل یحییٰ خان اور جنرل قمر باجوہ ایک ہی سکے کے دو رخ ثابت ہوئے

جنرل یحییٰ خان اور جنرل قمر باجوہ ایک ہی سکے کے دو رخ ثابت ہوئے

by طارق بشیر
جنوری 18, 2023
0

...

ایک اقلیتی حقوق کے کمیشن کی تشکیل کیسے بارآور ثابت ہو سکتی ہے؟

ایک اقلیتی حقوق کے کمیشن کی تشکیل کیسے بارآور ثابت ہو سکتی ہے؟

by پیٹر جیکب
جنوری 14, 2023
0

...

Ahmad Baloch Kathak dance

بلوچستان کا ایک غریب چرواہا جو بکریاں چراتے چراتے آرٹسٹ بن گیا

by ظریف رند
جنوری 6, 2023
0

...

Newsletter

ہماری مدد کریں

ٹویٹس - NayaDaur Urdu

نیا دور کے صفِ اوّل کے مصنفین

پیٹر جیکب
پیٹر جیکب
View Posts →
حسن مجتبیٰ
حسن مجتبیٰ
View Posts →
عرفان صدیقی
عرفان صدیقی
View Posts →
نجم سیٹھی
نجم سیٹھی
View Posts →
نبیلہ فیروز
نبیلہ فیروز
View Posts →
محمد شہزاد
محمد شہزاد
View Posts →
توصیف احمد خان
توصیف احمد خان
View Posts →
رفعت اللہ اورکزئی
رفعت اللہ اورکزئی
View Posts →
فوزیہ یزدانی
فوزیہ یزدانی
View Posts →
حسنین جمیل
حسنین جمیل
View Posts →
مرتضیٰ سولنگی
مرتضیٰ سولنگی
View Posts →
اسد علی طور
اسد علی طور
View Posts →
ادریس بابر
ادریس بابر
View Posts →
رضا رومی
رضا رومی
View Posts →
علی وارثی
علی وارثی
View Posts →

Cover for Naya Daur Urdu
64,514
Naya Daur Urdu

Naya Daur Urdu

پاکستان کی ثقافت اور تاریخ کو دیکھنے کا ایک نیا زاویہ

This message is only visible to admins.
Problem displaying Facebook posts.
Click to show error
Error: Server configuration issue

خبریں، تازہ خبریں

  • All
  • انٹرٹینمنٹ
  • سیاست
  • ثقافت
کم از کم اجرت 20 ہزار، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ: بجٹ 2021 پیش کر دیا گیا

اقتدار کے ایوانوں سے جلد کسی ‘بڑی چھٹی’ کا امکان ہے؟

اکتوبر 31, 2021
ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

اکتوبر 27, 2021
بد ترین کارکردگی پر الیکشن نہیں جیتا جاسکتا، صرف ای وی ایم کے ذریعے جیتا جاسکتا ہے

ای وی ایم اور انتخابات: ‘خان صاحب سمندر پار پاکستانیوں کے ووٹ لینے کے لیئے بے تاب ہیں’

اکتوبر 24, 2021

Naya Daur © All Rights Reserved

No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English

Naya Daur © All Rights Reserved

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password?

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In