• آن لائن اشتہاری ٹیرف
  • رابطہ کریں
  • ہمارے بارے میں
  • ہمارے لئے لکھیں
  • نیا دور انگریزی میں
جمعرات, اگست 11, 2022
نیا دور
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
نیا دور
No Result
View All Result

افغان طالبان پر تکیہ کرنے کی بجائے TTP کا خود حل نکالنا ہوگا

تاحال ایسے کوئی شواہد دستیاب نہیں جن سے ظاہر ہو کہ پاکستان میں ہونے والے ٹی ٹی پی حملوں کو امارت اسلامی کی طرف سے درپردہ حمایت حاصل ہے۔ لیکن اگر ان حملوں کی تعداد اس طرح بتدریج بڑھتی رہی تو پھر آنے والے دنوں میں اس شک کو تقویت ضرور ملے گی۔

رفعت اللہ اورکزئی by رفعت اللہ اورکزئی
فروری 11, 2022
in ایڈیٹر کی پسند, تجزیہ
53 0
0
Rifatullah Orakzai
62
SHARES
297
VIEWS
Share on FacebookShare on TwitterShare on Whatsapp

گذشتہ سال اگست میں جب افغانستان میں طالبان کابل کی جانب پیش قدمی کر رہے تھے تو یہاں پاکستان میں ایک سوچ تھی کہ امارت اسلامی کے آنے سے کابل میں ہمارے مخالفین ختم ہو جائیں گے اور کالعدم تنظیم تحریک طالبان کا معاملہ بھی کسی نہ کسی صورت حل ہو جائے گا۔ لیکن اگر پچھلے پانچ مہینوں کا تجزیہ کیا جائے تو بظاہر ایسا لگ رہا ہے کہ یہ معاملہ الٹا ہی پڑ گیا ہے۔

بلوچستان کے علاقوں نوشکی، پنجگور اور کیچ میں حالیہ حملے اور پھر ضلع کرم میں سرحد پار سے حملے میں پانچ سکیورٹی اہلکاروں کی شہادت نے ایک مرتبہ پھر سے کئی سوالات کوجنم دیا ہے۔ ملک میں ٹی ٹی پی کے حملے تو تواتر سے کئی سالوں سے ہو رہے تھے لیکن حیران کن طور پر کابل پر طالبان قبضے کے بعد ان میں کئی گنا اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ اس دوران پاکستان بظاہر ایک گومگو اور کشمکش کی کیفیت میں بھی رہا کیونکہ ایک طرف وہ طالبان کی دنیا بھر میں وکالت کرتا رہا جب کہ دوسری طرف اسی کی سرزمین سے مسلسل حملوں میں سکیورٹی اہلکاروں کی شہادتیں ہو رہی ہیں۔ لیکن اب بالآخر پاکستان اس بات پر مجبور ہو ہی گیا اور یہ کہنا پڑا کہ ان حملوں کے تانے بانے سرحد پار افغانستان سے ملتے ہیں۔ طالبان کے آنے کے بعد شاید یہ پہلی مرتبہ ہے کہ پاکستان فوج نے صاف الفاظ میں کہہ دیا ہے کہ افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال ہوئی ہے۔

RelatedPosts

امن مذاکرات کی کامیابی کا انحصار ٹی ٹی پی کے طرز عمل پر ہوگا: پاکستانی سفیر

خیبرپختونخوا کے بہت سے علاقے طالبان کے کنٹرول میں دیئے جا رہے ہیں: محسن داوڑ

Load More

بلوچستان میں ہونے والے واقعات یقیناً بڑے حملے قرار دیے جا رہے ہیں اور ملک میں حالیہ برسوں کے دوران اس طرح کے واقعات کم ہی دیکھنے میں آئے ہیں۔ ان حملوں کے بارے میں بھی یہ اشارے ملے ہیں کہ حملہ آوروں کے ہینڈلرز سرحد پار تھے اور حملہ آور ان سے رابطے میں تھے۔

بظاہر ایسا لگ رہا ہے کہ کابل میں طالبان فتح کی صورت میں خطے کے منظرنامے کا غلط اندازہ لگایا گیا تھا۔ یا شاید پھر تمام تر تکیہ امارت اسلامی پر کیا گیا کہ ان کے آنے سے ٹی ٹی پی کا معاملہ باآسانی حل ہو جائے گا۔ لیکن اب یہ مسئلہ سلجھنے کی بجائے مزید سنجیدہ اور گھمبیر ہوتا جا رہا ہے جس کا بظاہر فوری حل کسی فریق کے پاس نظر نہیں آتا۔

سوال یہ ہے کہ کیا ٹی ٹی پی کے حملے اسی طرح جاری رہیں گے اور یہاں اس پر پہلے کی طرح خاموشی اختیار کی جائے گی یا اب ردعمل بھی ہوگا؟

گذشتہ نومبر میں جب ٹی ٹی پی کے ساتھ افغان طالبان کی ثالثی میں مذاکرات کا سلسلہ شروع ہوا تو یہاں کالعدم تنظیموں پر کام کرنے والے بیشتر صحافیوں اور تحقیق کاروں کا خیال تھا کہ یہ مذاکرات زیادہ دیر کامیاب نہیں رہ سکتے۔ شاید سب سے پہلی غلطی یہ ہوئی کہ بات چیت کے لئے ساز گار ماحول نہیں بنایا گیا جس طرح اس کی ضرورت تھی۔ سب سے پہلے پاکستان کی تمام بڑی بڑی سیاسی جماعتوں کی طرف سے کالعدم تنظیم سے بات چیت پر سخت تنقید کی گئی اور پھر پیپلز پارٹی نے اس ضمن میں بڑا سخت مؤقف اپنایا۔ پیپلز پارٹی کا کہنا ہے کہ سابق وزیر اعظم بے نظیر بھٹو کی شہادت میں ٹی ٹی پی ملوث تھی جب کہ دوسری طرف ٹی ٹی پی اس کی تصدیق بھی کرتی ہے۔

شاید دوسری بڑی غلطی یہ ہوئی کہ تحریک طالبان پاکستان کا سارا معاملہ افغان طالبان کے سپرد کیا گیا اور یہ تاثر دیا گیا کہ امارت اسلامی اس مسئلے کو کوئی وقت ضائع کیے بغیر چٹکی میں حل کر دے گی۔ لیکن بعد کے حالات اور زمینی حقائق اس سوچ سے یکسر مختلف نظر آئے۔

ٹی ٹی پی افغان طالبان اور القاعدہ کی قائم کردہ تنظیم ضرور ہے لیکن کبھی ان کے ماتحت نہیں رہی اور دونوں کے مفادات بھی الگ الگ ہیں۔ ٹی ٹی پی پر نظر رکھنے والے بیشتر تحقیق کاروں کا خیال ہے کہ ٹی ٹی پی ایک حد تک افغان طالبان کی بات مان لے گی لیکن شاید ان کی ہر بات ماننے پر آمادہ نہ ہو، بالخصوص جب پاکستان میں ان کی تحریک سے جڑی کوئی بات آئے گی تو پھر یہ امکان موجود ہے کہ کسی معاملے پر وہ انکار بھی کر سکتی ہے۔

یہاں یہ بات سمجھنے کی ہے کہ امارت اسلامیہ نے بیس سال تک امریکہ اور اتحادی افواج کے خلاف ‘جہادی’ نظریے کے تحت جدوجہد کی جس میں وہ کامیاب بھی رہی اور جس میں پاکستانی طالبان نے ان کا بھرپور ساتھ دیا۔ اس طرح پاکستانی طالبان بھی گذشتہ چودہ سالوں سے اسی ‘نظریے’ کے تحت ریاست پاکستان کے خلاف برسر پیکار ہیں تو اس لحاظ سے اگر دیکھا جائے تو افغان طالبان ان کو اپنی جدوجہد سے منع نہیں کر سکتی بلکہ امارت اسلامی تو چاہے گی کہ ان کی یہ کوششیں کامیاب ہو جائے کیونکہ دونوں کا ایک ہی مشترکہ ایجنڈا ہے۔

دوسری اہم بات یہ ہے کہ امارت اسلامی کی کامیابی پاکستانی طالبان کے لئے ہر لحاظ سے ایک بہت بڑی طاقت کا باعث بنی ہے۔ وہ افغان طالبان کے کابل قبضے کو کسی عسکری تنظیم کی ‘کامیاب کہانی’ سمجھتے ہیں جس سے نہ صرف ان کو ہر لحاظ سے حوصلہ ملا ہے بلکہ نظریاتی طورپر اسے ‘جہاد’ کی کامیابی قرار دے رہے ہیں۔ ٹی ٹی پی کے سربراہ مفتی نور ولی کے حالیہ دنوں میں جو بیانات سامنے آئے ہیں ان میں وہ یہی بات کر رہے ہیں کہ امارت اسلامی کی فتح ‘جہاد’ کی برکت سے ہوئی اور اب اس کے بعد پاکستان کی باری ہے جس کے لئے ان کی طرف سے کوششوں کا اعادہ بھی کیا گیا ہے۔

تو اس بات کو ذہن سے نکالا جائے کہ کبھی امارت اسلامی ٹی ٹی پی پر دباؤ ڈال کر ان کو پاکستان میں حملوں سے روکے گی۔ اگر وہ یہ کر سکتی تو پانچ مہینے پہلے کر لیتی۔ امارت اسلامی کی قیادت آن دی ریکارڈ یہ بات کر چکی ہے کہ ٹی ٹی پی پاکستان کا اندرونی معاملہ ہے، اس سے ہمارا کوئی سروکار نہیں۔

معروضی حالات کا تقاضا یہ ہے کہ اس معاملے کے حل کے لئے دوسروں پر تکیہ نہ کیا جائے بلکہ ہمیں خود ہی اس قضیہ کا حل تلاش کرنا ہوگا۔ مذاکرات پہلے بھی ہوئے اور اب بھی اس کے لئے کوششیں ہونی چاہئیں لیکن بامعنی۔

اگرچہ تاحال ایسے کوئی شواہد دستیاب نہیں جن سے ظاہر ہو کہ پاکستان میں ہونے والے ٹی ٹی پی حملوں کو امارت اسلامی کی طرف سے درپردہ حمایت حاصل ہے۔ لیکن اگر ان حملوں کی تعداد اس طرح بتدریج بڑھتی رہی تو پھر آنے والے دنوں میں اس شک کو تقویت ضرور ملے گی کیونکہ یہ صرف ایک یا دو حملوں کی بات نہیں ہوئی بلکہ صرف جنوری میں کالعدم تنظیم کی طرف سے 45 واقعات کی ذمہ داری قبول کی گئی ہے۔

Tags: TTPٹی ٹی پیرفعت اللہ اورکزئیطالبان
Previous Post

طلبہ یونین کی بحالی کیلئے پروگریسو سٹوڈنٹس کولیکٹو کا دھرنا تین روز سے جاری

Next Post

عمران خان کی سابق اہلیہ ریحام خان کا سیاست میں آنے کا اعلان

رفعت اللہ اورکزئی

رفعت اللہ اورکزئی

مصنف پشاور کے سینیئر صحافی ہیں۔ وہ افغانستان، کالعدم تنظیموں، ضم شدہ اضلاع اور خیبر پختونخوا کے ایشوز پر لکھتے اور رپورٹ کرتے ہیں۔

Related Posts

بلاول بھٹو سے گزارش، ادارے پر طنز سے پہلے اپنی ادائوں پر ذرا غور کریں

بلاول بھٹو سے گزارش، ادارے پر طنز سے پہلے اپنی ادائوں پر ذرا غور کریں

by ڈاکٹر سید اسجد بخاری
اگست 11, 2022
0

جلسوں میں عوام کی عدم دلچسپی کے باعث پاکستان کے نوجوان خارجی وزیر عرصہ دراز سے خاموش تھے۔ راجا ریاض صاحب کی...

11اگست اقلیتوں کا دن، ‘پاکستان اقليتوں کے تحفظ کیلئے بنایا گیا تھا’

11اگست اقلیتوں کا دن، ‘پاکستان اقليتوں کے تحفظ کیلئے بنایا گیا تھا’

by سلمیٰ بٹ
اگست 11, 2022
0

11 اگست پاکستان ميں اقليتوں کا قومی دن کے طور پہ منايا جاتا ہے۔ پاکستان کے لئے يہ دن اس لئے خصوصی...

Load More
Next Post
عمران خان کی سابق اہلیہ ریحام خان کا سیاست میں آنے کا اعلان

عمران خان کی سابق اہلیہ ریحام خان کا سیاست میں آنے کا اعلان

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

تلاش کریں

No Result
View All Result

ایڈیٹر کی پسند

Salman Iqbal

وہ 5 کیسز جن میں ARY کو برطانیہ میں پراپیگنڈا اور ہتک عزت کا مجرم ٹھہرایا گیا

by نیا دور
اگست 10, 2022
0

...

Asad Durrani

شہباز شریف کا ہاتھ عوام کی نبض پر نہیں تھا

by لیفٹینٹ جنرل (ر) اسد درانی
اگست 6, 2022
0

...

ملتان ضمنی انتخابات: تحریک انصاف کی موروثی سیاست کے خلاف جنگ بے نقاب

ملتان ضمنی انتخابات: تحریک انصاف کی موروثی سیاست کے خلاف جنگ بے نقاب

by سعد سعود
اگست 6, 2022
0

...

Imran Khan disqualification

عمران خان کے خلاف گھیرا تنگ ہو رہا ہے۔ معاملات منطقی انجام کی طرف بڑھنے لگے

by علی وارثی
اگست 4, 2022
0

...

Asif Ghafoor

‘The tea is fantastic’: لیفٹننٹ جنرل آصف غفور کے کریئر پر ایک نظر

by علی وارثی
اگست 3, 2022
0

...

میگزین

شاعری سے ٹی ٹی پی کمانڈر تک کا سفر کرنے والے عمر خالد خراسانی کون تھے؟

شاعری سے ٹی ٹی پی کمانڈر تک کا سفر کرنے والے عمر خالد خراسانی کون تھے؟

by عبداللہ مومند
اگست 8, 2022
0

...

سابق صدر آصف علی زرداری کے خلاف مشہور جھوٹے پروپیگنڈے

سابق صدر آصف علی زرداری کے خلاف مشہور جھوٹے پروپیگنڈے

by حسن نقوی
اگست 8, 2022
0

...

آمر سے لڑتے ہوئے جان دینے والا "وارث میر”

آمر سے لڑتے ہوئے جان دینے والا "وارث میر”

by بشیر ریاض
جولائی 11, 2022
0

...

Abdul Sattar Tari

عبدالستار تاری – جس کے پائے کا طبلہ نواز آج دنیا میں موجود نہیں

by محمد شہزاد
جولائی 7, 2022
1

...

ہماری مدد کریں

ٹویٹس - NayaDaur Urdu

نیا دور کے صفِ اوّل کے مصنفین

پیٹر جیکب
پیٹر جیکب
View Posts →
حسن مجتبیٰ
حسن مجتبیٰ
View Posts →
عرفان صدیقی
عرفان صدیقی
View Posts →
نجم سیٹھی
نجم سیٹھی
View Posts →
نبیلہ فیروز
نبیلہ فیروز
View Posts →
توصیف احمد خان
توصیف احمد خان
View Posts →
رفعت اللہ اورکزئی
رفعت اللہ اورکزئی
View Posts →
فوزیہ یزدانی
فوزیہ یزدانی
View Posts →
مرتضیٰ سولنگی
مرتضیٰ سولنگی
View Posts →
اسد علی طور
اسد علی طور
View Posts →
ادریس بابر
ادریس بابر
View Posts →
رضا رومی
رضا رومی
View Posts →
علی وارثی
علی وارثی
View Posts →

Cover for Naya Daur Urdu
64,736
Naya Daur Urdu

Naya Daur Urdu

پاکستان کی ثقافت اور تاریخ کو دیکھنے کا ایک نیا زاویہ

Naya Daur Urdu

32 minutes ago

Naya Daur Urdu
اے آر وائی کا ہم کیا دفاع کریں جب دفاع کریں لوگ آپ کا ماضی سامنے رکھتےہیں ہمارے سر شرم سے جھک جاتےہیں۔ ماضی میں ارشد شریف جو صحافیوں کے بارے میں پروگرام کرتے رہے ہیں ان کے بارے میں ابھی کسی نے ایک پروگرام بھی نہیں کیا اور وہ پشاور سے بھاگ گئے، مزمل سہروردی ... See MoreSee Less

Video

View on Facebook
· Share

Share on Facebook Share on Twitter Share on Linked In Share by Email

Naya Daur Urdu

43 minutes ago

Naya Daur Urdu
دشمن مرے تے خوشی نہ کرئیے سجناں وی مر جاناوقت بدلنے میں دیر نہیں لگتی اور وقت بدل گیا ہے،باری اے آر وائی کی آگئی ہے۔ سب کہتے تھے عمران خان اور اے آر وائی کو کہ باری تمہاری بھی آئے گی اسٹیبلشمنٹ کے گھوڑے پر بیٹھ کر اتنی سواری نہ کرو۔ دوسروں کو اتنا دیوار سے نہ لگاو کہ کل تمہارے ساتھ کوئی کھڑا ہونے کو تیار نہ ہو، مزمل سہروردی ... See MoreSee Less

Video

View on Facebook
· Share

Share on Facebook Share on Twitter Share on Linked In Share by Email

خبریں، تازہ خبریں

  • All
  • انٹرٹینمنٹ
  • سیاست
  • ثقافت
کم از کم اجرت 20 ہزار، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ: بجٹ 2021 پیش کر دیا گیا

اقتدار کے ایوانوں سے جلد کسی ‘بڑی چھٹی’ کا امکان ہے؟

اکتوبر 31, 2021
ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

اکتوبر 27, 2021
بد ترین کارکردگی پر الیکشن نہیں جیتا جاسکتا، صرف ای وی ایم کے ذریعے جیتا جاسکتا ہے

ای وی ایم اور انتخابات: ‘خان صاحب سمندر پار پاکستانیوں کے ووٹ لینے کے لیئے بے تاب ہیں’

اکتوبر 24, 2021

Naya Daur © All Rights Reserved

No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • عوام کی آواز
  • Click here for English

Naya Daur © All Rights Reserved

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password?

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In