• آن لائن اشتہاری ٹیرف
  • رابطہ کریں
  • ہمارے بارے میں
  • ہمارے لئے لکھیں
  • نیا دور انگریزی میں
ہفتہ, اگست 13, 2022
نیا دور
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
نیا دور
No Result
View All Result

’لوگوں کو ان کے گھروں میں ڈرا دینا چاہیے‘

افشاں مصعب by افشاں مصعب
نومبر 18, 2019
in تجزیہ, جمہوریت, سیاست, میگزین
2 1
1
’لوگوں کو ان کے گھروں میں ڈرا دینا چاہیے‘
14
VIEWS
Share on FacebookShare on TwitterShare on Whatsapp

ایسا نہیں ہے کہ پاکستان میں سینسرشپ پالیسی راتوں رات اس نہج پر پہنچ گئی جہاں ہم آج دیکھ رہے ہیں۔ آزاد میڈیا کے نام پر ایک خاص سمت میں مسلسل ذہن سازی کی جاتی رہی ہے اور اُس وقت جب کوئی آواز لگاتا کہ بھیا کھیر کو دھواں لگ چکا ہے تو جواب ملتا، ابے غدار، بھارتی ایجنٹ تجھے ہم سے زیادہ سوجھتا ہے؟ حالیہ برسوں کے دوران صرف سیاستدانوں کے ہی کرپٹ ہونے کی طرح بہتر لکھنے بولنے والوں کو بھی لفافہ یا ملک دشمن قرار دیے جانے کی مہم کب سے اور کہاں سے چلتی رہی ہے وہ کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں رہی۔

بات جملوں کی کاٹ چھانٹ سے پورے پورے انٹرویو غائب ہونے تک پہنچ گئی ہے

چھوٹے چھوٹے جملوں کی کانٹ چھانٹ سے گمشدہ کالموں تک اور کسی لائیو تبصرے پر بیپ سے لے کر میوٹ پریس کانفرنس یا پورا انٹرویو غائب ہونے تک کا ایک سفر ہے جو غیر محسوس طریقے سے یوں طے کروایا گیا ہے کہ الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا سے چپکے رہنے والے شہریوں کی اکثریت اس کو معمول کی کارروائی گرداننے لگی ہے۔ مزاحمت کے لئے اگر ہم نے کسی میڈیا پرسن کو سوشل میڈیا پر بھڑاس نکالتے کچھ روز دیکھا بھی تو یا تو اس کے مالکان نے وارننگ دے کر چُپ کروادیا یا پھر لڑکی کے بھائیوں کا حملہ ہو گیا۔

RelatedPosts

میڈیا کے لئے حریم شاہ کی شادی جبری گمشدگیوں، ریپ کیسز اور غربت سے زیادہ اہم ہے؟

زندہ دل لاہوریا، محفلوں کی جان، نصرت جاوید: ‘وہ آجکل اداسی کی بہار میں سوگوار ہے’

Load More

کبھی کبھی لگتا ہے سب کی ساکھ تباہ کرنے کا ٹھیکہ ہو چکا ہے

کیا ہمیں دکھائی نہیں دیتا کہ سب جگہ صحافت کی خدمت کے واسطے توازن کے اصول کے تحت  نظر بٹوؤں کو نصب ضرور کیا گیا ہے؟ کبھی کبھار یوں محسوس ہونے لگتا ہے کہ صحافی ہوں یا سیاستدان یا پھر انصاف کی دیوی، سب کی ساکھ تباہ کرنے کا ٹھیکہ ہوچکا ہے۔ ایک دوسرے کو رِنگ میں پچھاڑنے کا جو کرتب ہو رہا ہے، اس میں ریفری کی سیٹی کون، کب اور کہاں سے بجاتا ہے اس پر غور کرنے والوں کی حب الوطنی ہمیشہ ہی سوالیہ نشان کی زد میں رہتی ہے اور کھیل جاری رکھنے کی سہولتکاری ہر دم تازہ دم۔ ایک ٹیسٹ کیس کے طور پر ہم یہ بھی بھول جانا چاہتے ہیں کہ کون سے عوامل، مقاصد اور ہاتھ تھے جو 2014 میں زیادہ بولنے والوں کو ویہلے بیٹھنے کا بھی معاوضہ دیا گیا اور وہ سب پیکجز کی ادائیگی کون سے ذرائع سے ہو رہی تھی۔

سینسرشپ کا دائرہ سوشل میڈیا تک پھیلا ہوا ہے

ہمارے مین سٹریم میڈیا کو جس طرح چند موضوعات تک محدود کر دیا گیا ہے، انہی سطور پر ہم سوشل میڈیا صارفین کو بھی ہانک کر لائے جانے کا سلسلہ کافی عرصہ سے جاری ہے۔ یہ سینسر شپ پالیسی جس پر آج صحافی برادری اور صحافتی تنظیمیں سراپا احتجاج ہیں، اس کا دائرہ کار سوشل میڈیا تک پھیلا ہوا ہے۔ جو شاید ہماری پرسنل سپیس ہوا کرتا تھا۔ پھر پریس کانفرنس میں دائرے لگا کر ملک دشمن سوشل میڈیا صارفین کی نشاندہی کی گئی لیکن اس سے پہلے گذشتہ حکومت کے رضاکار سپورٹرز کے خلاف ایک کریک ڈاؤن ہوا تھا جس کے متاثرین سے رابطہ کرنے پر اندازہ ہوا کہ کسی اور کا کام کسی دوسرے کا نام لے کر کیا گیا ہے۔

منیر نیازی نے کہا تھا ’لوگوں کو ان کے گھروں میں ڈرا دینا چاہیے‘

اس کے بعد سے ٹوئٹر پہلے جیسا رہا نہیں۔ لوگ سہم گئے ہیں۔ منیر نیازی نے کہا تھا  "لوگوں کو ان کے گھروں میں ڈرا دینا چاہیے” تو ایک انجانا سا خوف کہیں لاشعور میں بٹھا دیا گیا ہے کہ سوال نہیں اٹھانا، جو تاریخ آپ کو نصاب میں پڑھا دی گئی ہے اس کو چیلنج کرنے کی جسارت نہیں کرنی۔ اور اس خوف کو ترویج دینے والوں کا فین کلب ہمیں بتاتا ہے کہ فلاں فلاں موضوع پر عورت ہونے کے ناطے آپ لکھ بول نہیں سکتے ورنہ بازاری کہلوانے کو تیار ہوجائیے۔ فوٹو شاپڈ تصاویر کی بمباری ہوگی۔ مورل پولیسنگ ہوگی۔ آپ کے سنجیدہ جملے کو غلیظ معنی پہنا کر گھسیٹا جائے گا، ہر لفظ سے ذومعنویت نچوڑی جائے گی۔ بطور خاتون کسی سماجی مسئلے پر لکھیں یا سیاسی معاملات پر ہمیں دو محاذوں پر لڑنا پڑتا ہے۔ پہلا حملہ کردار یا شکل و صورت پر اور پھر گستاخی یا غداری کارڈ۔

ہمارے ذہن اس دعوے کو کیسے قبول کر لیں کہ یہاں اظہارِ رائے کی مکمل آزادی ہے؟

جس وقت یہ سب چل رہا تھا اس دوران ایک باریک کاروائی ہوئی جس کے گہرے اثرات جانچنے کی ہمیں فرصت نہیں مل پائی۔ عام صارف کی ٹوئیٹس پر انٹریکٹ کرنے کا بظاہر بےضرر سا یہ کام تنبیہہ کے انداز میں استعمال ہوا کہ "شبیر تو دیکھے گا”۔ اگر ایک خاتون بلاگر کی حالاتِ حاضرہ پر لکھی گئی تحریر ایدیٹر صاحب معذرت کے ساتھ لوٹا دیں یا ولاگ کے لئے کہا جائے کہ ہماری سائٹ مشکل میں آجائے گی تو ہمارے ذہن اس دعوے کو کیسے قبول کر لیں کہ یہاں اظہارِ رائے کی مکمل آزادی ہے؟

اپنا گھر صاف کرنے کا درست مشورہ دینے والے یہاں غدار ہیں

صحافتی اداروں اور تنظیموں نے خود بڑے کومپرومائز کیے ہیں جو بطور عام پاکستانی ہمارے مشاہدے میں رہے ہیں۔ سیاستدان کو سب نشانِ عبرت بنانا چاہتے ہیں لیکن ڈارک ویب کے حوالے سے تباہ کُن ہیجان خیزی برپا کرنے والے انسان سے آخری حد تک نرمی برتی جاتی ہے۔ اپنا گھر صاف کرنے کا درست مشورہ دینے والے یہاں غدار ہیں اور دارالحکومت کے داخلی و خارجی راستوں کا کنٹرول سنبھال کر شہریوں کو یرغمال بنانے والے مذہبی منافرت اور اشتعال انگیزی کرنے والے منبر سے لے کر سینسر شپ تک پر دسترس رکھتے ہیں۔

جب ایک ادارے کا چیئرمین دھمکی سے لبریز آڈیو ریکارڈنگ سُنواتا ہے تو جنہیں سانپ نہیں سونگھتا انہیں ایسے گستاخ کی کرادر کشی سجھائی دیتی ہے۔ پھر ہم اور آپ مِل کر صرف اشارے کنایوں میں سینسر شپ پالیسی کا نوحہ ہی پڑھ سکتے ہیں۔

Tags: افشاں مصعبپاکستان میں سینسر شپپاکستانی میڈیاسوشل میڈیا پر پابندیاںسوشل میڈیا پر سینسرشپسینسرشپ
Previous Post

پاکستان میں طلبہ سیاست کو دوبارہ زندہ کرنے میں کیا رکاوٹ درپیش ہے

Next Post

حکومت قرضوں سے نہیں چلتی، اور نہ ہی بہتان تراشی معیشت سدھار سکتی ہے

افشاں مصعب

افشاں مصعب

مصنفہ مختلف سوشل میڈیا پر سیٹیزن جرنلزم کے لئے معروف ہیں اور مختلف ویب سائٹس کے لئے لکھتی رہی ہیں۔

Related Posts

سوات پر عسکریت پسندوں کے سائے: کیا جنت نظیر وادی سوات ایک بار پھر کشیدگی کی جانب گامزن ہے؟

سوات پر عسکریت پسندوں کے سائے: کیا جنت نظیر وادی سوات ایک بار پھر کشیدگی کی جانب گامزن ہے؟

by عبداللہ مومند
اگست 13, 2022
0

یہ 2021 دسمبر کی ایک بھیگی اور ٹھندی شام تھی۔ میں کچن میں سردی کی شدت کم کرنے کے لئے آگ کے...

فن کی دنیا کا گم شدہ مسافر، ڈرامہ نگار اور ہدایت کار  ‘امجد علی سکندر’

فن کی دنیا کا گم شدہ مسافر، ڈرامہ نگار اور ہدایت کار ‘امجد علی سکندر’

by طاہر اصغر
اگست 13, 2022
0

اس کی آنکھوں میں کچھ خواب تھے، جن کی تعبیر پانے کے لیے اس نے لفظوں سے تصویریں بنائی اور ان میں...

Load More
Next Post
حکومت قرضوں سے نہیں چلتی، اور نہ ہی بہتان تراشی معیشت سدھار سکتی ہے

حکومت قرضوں سے نہیں چلتی، اور نہ ہی بہتان تراشی معیشت سدھار سکتی ہے

Comments 1

  1. عبدالباسط ماگرے says:
    4 سال ago

    ہم کس ڈگر میں گھسائے جا رہے ہیں یہ ہر ذی شعور جانتا ہے جب راقم سے قلم تجزیہ۔نگار سے حق گوئ علم والے سے روشنی زبردستی چھین لی جائے تو میں اور آپ کیسے سمجھیں کہ یہ ملک جمہوریت پہ یقیین رکھتا ہے پھر تو میرا سب ایکٹیوسٹ کو دوستانہ مشورہ ہے کہ واپسی کی کشتیاں جلا کر نکلو اس سے پہلے کہ تم اٹھا لیے جاو تمھاری آواز ان گھروں اور بند خانوں تک پہنچنی ضروری ہے جو ابھی بھی غلط فہمیوں یہ غلط گوہیوں اور جذباتی نغموں کے۔نظر ہو رہے ہیں۔۔ وسلام غدار راقم

    جواب دیں

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

تلاش کریں

No Result
View All Result

ایڈیٹر کی پسند

"آپ آزاد ہیں”، نوجوان قائداعظم محمد علی جناحؒ کے پاکستان کو واپس لیں

"آپ آزاد ہیں”، نوجوان قائداعظم محمد علی جناحؒ کے پاکستان کو واپس لیں

by عرفان رضا
اگست 13, 2022
0

...

سوات پر عسکریت پسندوں کے سائے: کیا جنت نظیر وادی سوات ایک بار پھر کشیدگی کی جانب گامزن ہے؟

سوات پر عسکریت پسندوں کے سائے: کیا جنت نظیر وادی سوات ایک بار پھر کشیدگی کی جانب گامزن ہے؟

by عبداللہ مومند
اگست 13, 2022
0

...

Salman Iqbal

وہ 5 کیسز جن میں ARY کو برطانیہ میں پراپیگنڈا اور ہتک عزت کا مجرم ٹھہرایا گیا

by نیا دور
اگست 10, 2022
0

...

Asad Durrani

شہباز شریف کا ہاتھ عوام کی نبض پر نہیں تھا

by لیفٹینٹ جنرل (ر) اسد درانی
اگست 6, 2022
0

...

ملتان ضمنی انتخابات: تحریک انصاف کی موروثی سیاست کے خلاف جنگ بے نقاب

ملتان ضمنی انتخابات: تحریک انصاف کی موروثی سیاست کے خلاف جنگ بے نقاب

by سعد سعود
اگست 6, 2022
0

...

میگزین

شاعری سے ٹی ٹی پی کمانڈر تک کا سفر کرنے والے عمر خالد خراسانی کون تھے؟

شاعری سے ٹی ٹی پی کمانڈر تک کا سفر کرنے والے عمر خالد خراسانی کون تھے؟

by عبداللہ مومند
اگست 8, 2022
0

...

سابق صدر آصف علی زرداری کے خلاف مشہور جھوٹے پروپیگنڈے

سابق صدر آصف علی زرداری کے خلاف مشہور جھوٹے پروپیگنڈے

by حسن نقوی
اگست 8, 2022
0

...

آمر سے لڑتے ہوئے جان دینے والا "وارث میر”

آمر سے لڑتے ہوئے جان دینے والا "وارث میر”

by بشیر ریاض
جولائی 11, 2022
0

...

Abdul Sattar Tari

عبدالستار تاری – جس کے پائے کا طبلہ نواز آج دنیا میں موجود نہیں

by محمد شہزاد
جولائی 7, 2022
1

...

ہماری مدد کریں

ٹویٹس - NayaDaur Urdu

نیا دور کے صفِ اوّل کے مصنفین

پیٹر جیکب
پیٹر جیکب
View Posts →
حسن مجتبیٰ
حسن مجتبیٰ
View Posts →
عرفان صدیقی
عرفان صدیقی
View Posts →
نجم سیٹھی
نجم سیٹھی
View Posts →
نبیلہ فیروز
نبیلہ فیروز
View Posts →
توصیف احمد خان
توصیف احمد خان
View Posts →
رفعت اللہ اورکزئی
رفعت اللہ اورکزئی
View Posts →
فوزیہ یزدانی
فوزیہ یزدانی
View Posts →
مرتضیٰ سولنگی
مرتضیٰ سولنگی
View Posts →
اسد علی طور
اسد علی طور
View Posts →
ادریس بابر
ادریس بابر
View Posts →
رضا رومی
رضا رومی
View Posts →
علی وارثی
علی وارثی
View Posts →

Cover for Naya Daur Urdu
64,740
Naya Daur Urdu

Naya Daur Urdu

پاکستان کی ثقافت اور تاریخ کو دیکھنے کا ایک نیا زاویہ

Naya Daur Urdu is live now.

37 minutes ago

Naya Daur Urdu
MQM struggling in stronghold LiaquatabadHow many seats will PTI bag from Karachi in by-elections?Does PSP has a political future?Waseem Aftab on #karachiteahouse with Faraz Darvesh, Shariq Mahmood and Sabahat Ashraf#NayaDaur ... See MoreSee Less

Video

View on Facebook
· Share

Share on Facebook Share on Twitter Share on Linked In Share by Email

Naya Daur Urdu

39 minutes ago

Naya Daur Urdu
یہ کہانی سوات کے ایک تاجر کی ہے جو گذشتہ دو دہائیوں سے ہوٹلز اور ٹرانسپورٹ کے کاروبار سے وابستہ ہے۔ سوات تاجر ایسوسیشن کےایک عہدیدار نے نام نہ بتانے کی شرط پر نیا دور میڈیا کو تصدیق کی کہ گذشتہ کچھ سالوں میں درجنوں تاجروں نے طالبان کو۔۔۔bit.ly/3JTg42a ... See MoreSee Less

Photo

View on Facebook
· Share

Share on Facebook Share on Twitter Share on Linked In Share by Email

خبریں، تازہ خبریں

  • All
  • انٹرٹینمنٹ
  • سیاست
  • ثقافت
کم از کم اجرت 20 ہزار، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ: بجٹ 2021 پیش کر دیا گیا

اقتدار کے ایوانوں سے جلد کسی ‘بڑی چھٹی’ کا امکان ہے؟

اکتوبر 31, 2021
ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

اکتوبر 27, 2021
بد ترین کارکردگی پر الیکشن نہیں جیتا جاسکتا، صرف ای وی ایم کے ذریعے جیتا جاسکتا ہے

ای وی ایم اور انتخابات: ‘خان صاحب سمندر پار پاکستانیوں کے ووٹ لینے کے لیئے بے تاب ہیں’

اکتوبر 24, 2021

Naya Daur © All Rights Reserved

No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • عوام کی آواز
  • Click here for English

Naya Daur © All Rights Reserved

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password?

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In