ڈیرہ بگٹی میں پانی کی شدید قلت، ہیضے کی وبا پھوٹ پڑی، 13 افراد ہلاک

ڈیرہ بگٹی میں پانی کی شدید قلت، ہیضے کی وبا پھوٹ پڑی، 13 افراد ہلاک
ڈیرہ بگٹی کی سب تحصیل پیرکوہ میں اس وقت حالات تشویش ناک ہیں۔ روزانہ کی بنیاد پر تقریباً ایک سو سے زائد ہیضے کی وبا میں مبتلا کیسز سامنے آ رہے ہیں۔

پیرکوہ کے بنیادی مرکز صحت سے مقامی نوجوان ایکٹویسٹ شاہنواز بگٹی کے مطابق مریضوں کی تعداد بڑھنے کی وجہ سے جگہ کم پڑ گئی ہے اور مریض دھوپ پر پڑے رہنے پر مجبور ہیں۔

مقامی لوگوں کے مطابق اب تک ہیضے کی وجہ سے 13 اموات ہو چکی ہیں تاہم صحافی بشریٰ قمر کی رپورٹ کے مطابق سرکاری حکام نے تین اموات کی تصدیق کی ہے۔ محکمہ صحت کے مطابق دور دراز کے علاقوں سے اموات کا ڈیٹا اکھٹا کیا جا رہا ہے۔



سوشل ایکٹویسٹ شاہنواز بگٹی بنیادی مرکز صحت پیرکوہ میں موجود تھے کہ ایک بزرگ شخص ہیضے کی وجہ سے انتقال کر گئے۔ لواحقین نے انٹرویو دیتے ہوئے علاقائی نمائندگان اور صوبائی حکومت کے خلاف شدید غم وغصے کا اظہار کیا۔

مظاہرین نے احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ ووٹ کے لیے نمائندگان ان کے پاس گھر گھر آتے ہیں لیکن آج وہ پیاس اور بیماری کی وجہ سے لاشیں اٹھا رہے ہیں مگر کوئی پوچھنے تک نہیں آتا۔



خبروں کے مطابق سرکاری سطح پر روزانہ بائیس ٹینکر پانی مہیا کرنے کے لیے آتے ہیں لیکن شہری اس سے مطمئن نہیں ہیں۔ موٹر سائیکل کی قطاروں میں کھڑے شہری ٹینکرز کے خلاف کہتے ہیں کہ ان کے ڈرمز سڑک کنارے رکھے ہوئے ہیں لیکن انھیں پانی نہیں دیا جا رہا اس لیے وہ چار کلومیٹر دور سرکاری ٹینکی سے پانی بھرنے جا تے ہیں لیکن بعض اوقات ان کے پاس اب پیٹرول کے بھی پیسے نہیں ہوتے۔

مقامی لوگوں کے مطابق پیرکوہ سمیت کئی دیہاتوں میں انسان اور جانور اکھٹے گندے تالابوں کا پانی پینے پر مجبور ہیں جس کی وجہ سے ہیضہ تیزی کے ساتھ پھیل رہا ہے۔



محکمہ صحت پیرکوہ کے افسران کے مطابق اس وقت ان کے پاس دس دنوں کے لیے ادویات موجود ہیں لیکن جس تیزی کے ساتھ وبا پھیل رہی ہے آئندہ کے لیے حالات مزید تشویش ناک ہوسکتے ہیں۔

سرکاری اعدادوشمار کے مطابق اب تک 1600 سے زائد مریض ہیضے سے متاثر ہوئے ہیں۔ صرف منگل کے دن پیرکوہ کے بنیادی مراکز صحت میں 130 مریض لائے گئے۔



بلوچی ڈیجیٹل میڈیا "گوادر ءِ توار" کو ملنے والی ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک ٹینکی پر لوگوں کی بھیڑ جمع ہے لیکن پانی کم ہونے کی وجہ سے وہ اپنے اپنے برتنوں کو سب سے پہلے بھرنے کے لیے مقابلہ کر رہے ہیں۔ سوشل میڈیا پر کئی صارفین صوبائی اور وفاقی حکومتوں پر بھی تنقید کر رہے ہیں کہ سوئی گیس کی سرزمین پر لوگ پیاسے مر رہے ہیں۔

لکھاری بلوچستان کے شہر گوادر سے تعلق رکھتے ہیں اور صحافت کے طالبعلم ہیں۔