• آن لائن اشتہاری ٹیرف
  • رابطہ کریں
  • ہمارے بارے میں
  • ہمارے لئے لکھیں
  • نیا دور انگریزی میں
جمعرات, مارچ 23, 2023
نیا دور
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
نیا دور
No Result
View All Result

اگر پاکستان کو ناکام ریاست بننے سے بچانا ہے تو اسٹیبلشمنٹ اور عدلیہ کی مداخلت کو روکنا ہوگا

پی ڈی ایم کی حکومت نے قومی مفاد میں معاشی تباہی اور ملک کے دیوالیہ ہونے کے خطرے کا راستہ روکنے کی بھاری ذمہ داری قبول کر لی ہے۔ اسے اگلے پندرہ ماہ تک کام کرنے کا موقع ملنا چاہیے۔ اس دوران اس کے پاؤں تلے سے زمین سرکانے سے گریز بہتر ہوگا۔

نجم سیٹھی by نجم سیٹھی
جون 4, 2022
in ایڈیٹر کی پسند, تجزیہ
149 1
1
اگر پاکستان کو ناکام ریاست بننے سے بچانا ہے تو اسٹیبلشمنٹ اور عدلیہ کی مداخلت کو روکنا ہوگا
176
SHARES
836
VIEWS
Share on FacebookShare on TwitterShare on Whatsapp

فوری طور پر تازہ عام انتخابات کرانے کے لئے پاکستان تحریک انصاف پوری شدومد سے مسلسل دباؤ ڈالے ہوئے ہے۔ یہ بات بالکل قابل فہم ہے۔ وہ اقتدار سے باہر ہے، اور اسٹیبلشمنٹ کی ”غیر جانب داری“ کی وجہ سے عوامی مقبولیت کھو دینے سے پہلے ایک باری اور لینا چاہتی ہے۔

درحقیقت گذشتہ مارچ میں عدم اعتماد کی تحریک پیش کرنے سے پہلے پی ڈی ایم پر مشتمل حزب اختلاف بھی وسط مدتی انتخابات کا مطالبہ کر رہی تھی۔ اسے خدشہ تھا کہ اگر پانچ سالہ مدت مکمل کرنے دی گئی تو اسٹیبلشمنٹ کی قیادت کے ساتھ مل کر عمران خان اقتدار پر اپنی گرفت مضبوط کر لیں گے۔

RelatedPosts

اسحاق ڈار آئی ایم ایف معاہدے میں خلل ڈال رہا ہے: مفتاح اسماعیل

الیکشن کمیشن نے انتخابات ملتوی کر کےآئین کی خلاف ورزی کی ہے: عمران خان

Load More

تاہم اپریل میں مخلوط حکومت قائم کرنے کے بعد سے پی ڈی ایم کو انتہائی اذیت ناک الجھن کا سامنا ہے۔ کیا یہ انتخابی اصلاحات اور نیب قوانین میں ترمیم کرتے ہوئے مخلوط حکومت میں شامل جماعتوں کے مفاد میں ایک ماہ کے اندر پارلیمنٹ تحلیل کردے، یا پھر قومی مفاد میں آئی ایم ایف کے غیر مقبول پروگرام کو نافذ کرنے کے لئے 2023  تک آئینی مدت مکمل کرے؟

پاکستان مسلم لیگ ن نے لندن اجلاس میں اسمبلیوں کی فوری تحلیل کا فیصلہ کر لیا تھا۔ اسے خطرہ تھا کہ وہ آئی ایم ایف کے مشکل پروگرام پر دستخط کرکے عوام کی ناراضی مول لے گی۔ بہتر ہوگا کہ اب اسٹیبلشمنٹ ہی یہ گند صاف کرے کیوںکہ چار سال تک تحریک انصاف کے تباہ کن دور کو اسی نے سہارا دیا ہوا تھا۔

نیز اسٹیبلشمنٹ کی قائم کردہ نگران حکومت کسی کو جواب دہ نہیں ہوگی۔ وہ عوامی مشکلات کی پروا کئے بغیر آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ کر سکتی ہے۔ لیکن عمران خان کے لانگ مارچ کے اعلان نے اسے فیصلہ تبدیل کرنے پر مجبور کر دیا۔ اس موقع پر عمران خان نے چھ روز کے اندر اندر پارلیمنٹ تحلیل کرنے کی پھر ڈیڈ لائن دے دی۔

کہا گیا کہ پی ڈی ایم ”بلیک میلنگ“ کی ایسی دھمکیوں کے سامنے کس طرح گھٹنے ٹیک سکتی ہے؟ اس کے بعد وہ عوام کا سامنا کس طرح کرے گی؟ ان حالات میں اس نے اب قومی مفاد میں مشکل فیصلے کرنے کی ٹھان لی ہے۔ وہ دعا کر رہی ہے کہ پندرہ ماہ بعد جب انتخابات ہوں تو عوام یہ مشکل دن بھول اور اسے معاف کر چکے ہوں۔

لیکن اب ایک نیا خدشہ سر اٹھا رہا ہے۔ اگر مشکل بجٹ نافذ کیا گیا، عمران خان اسٹیبلشمنٹ کو دباؤ میں لانے میں کامیاب ہو گئے اور عدلیہ پی ڈی ایم کی حکومت کے پاؤں تلے زمین سرکا دے اور تازہ انتخابات کا اعلان کرنا پڑے تو پھر کیا ہوگا؟

اس صورت میں قومی مفاد کے لئے کیا گیا غیر مقبول فیصلہ کیا پی ڈی ایم کی جماعتوں کے لئے کاری ضرب ثابت نہیں ہوگا؟ اس صورت میں کیا تحریک انصاف، اسٹیبلشمنٹ اور عدلیہ پر مشتمل گٹھ جوڑ کے ایک بار پھر اقتدار تک پہنچنے کی راہ ہموار نہیں کر لے گا؟

یہ خدشات یقیناً بلا جواز نہیں ہیں۔ قیاس آرائیاں سنائی دے رہی ہیں کہ اسٹیبلشمنٹ عمران خان کو رواں برس کے آخر میں تازہ عام انتخابات کے انعقاد کی ضمانت دیدے گی۔ اگر وہ لانگ مارچ کو آئی ایم ایف کے پیکج کے حصول تک موخر کردیں۔

اس وقت پی ڈی ایم پہلے ہی توانائی کی قیمت بڑھانے کی تمازت کا سامنا کر رہی ہے۔ ابھی معیشت کی بحالی اور سیاسی استحکام واپس لانے کے لئے بہت کچھ کیا جانا باقی ہے۔ کیا جانے والا ایک تازہ سروے پی ڈی ایم کی تشویش میں اضافہ کر رہا ہے۔ اس کا دعویٰ ہے کہ چھیاسٹھ فیصد اسی برس الیکشن کے حق میں ہیں۔ شہرت یافتہ ماہرین معاشیات آئی ایم ایف کے پیکج کے بعد 23 فیصد مہنگائی کی پیش گوئی کر رہے ہیں۔ اس کی وجہ سے پی ڈی ایم کو عوامی ردعمل کا ضرور سامنا کرنا پڑے گا۔

عجیب بات یہ ہے کہ تازہ عام انتخابات کا مطالبہ کچھ دانش ور حضرات کی طرف سے بھی آیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ معیشت کی بحالی کے لئے مشکل اور سخت اقدامات کے لئے تازہ مینڈیٹ درکار ہوگا۔

دوسری طرف یہ بھی دلیل دی جا سکتی ہے کہ پاکستان میں انتخابات  شاید ہی کبھی کسی موضوع پر عوامی رائے کا اظہار کرتے ہوں۔ فی الحال بھی ایسا نہیں ہونے جا رہا۔ درحقیقت اس بات کوئی ضمانت نہیں کہ انتخابات کے نتیجے میں وجود میں آنے والی حکومت، چاہے وہ تحریک انصاف کی ہو یا پی ڈی ایم کی، کو آئی ایم ایف سے موجودہ پروگرام کی نسبت بہتر اور زیادہ ہموار معاشی پروگرام مل جائے گا۔

مزید یہ کہ موجودہ اصلاحات کے عمل میں آئندہ تین یا چار ماہ تک ہونے والی کوئی بھی گڑبڑ ملک کو کہیں زیادہ عدم استحکام اور غیر یقینی پن سے دوچار کر دے گی۔ اس کی وجہ سے معاشی بحال کا عمل مزید مشکلات کا شکار ہو جائے گا۔ اب جبکہ پی ڈی ایم کی حکومت نے قومی مفاد میں معاشی تباہی اور ملک کے دیوالیہ ہونے کے خطرے کا راستہ روکنے کی بھاری ذمہ داری قبول کر لی ہے۔ اسے اگلے پندرہ ماہ تک کام کرنے کا موقع ملنا چاہیے۔ اس دوران اس کے پاؤں تلے سے زمین سرکانے سے گریز بہتر ہوگا۔ یہ پاکستان کے لئے ہر لحاظ سے ایک سودمند صورت حال ہے، چاہے اس کے نتیجے میں پی ڈی ایم کی انتخابی توقعات زمین بوس ہو جائیں۔

اگلے ماہ یا اس کے بعد عمران خان کا اسٹیبلشمنٹ یا پی ڈی ایم حکومت پر دباؤ ڈالنے کی تدبیر کا امتحان شروع ہو جائے گا۔ لیکن کچھ معاملات واضح ہو چکے ہیں۔ اگر اسٹیبلشمنٹ واقعی ”غیر جانب دار“ رہتی ہے اور پی ڈی ایم حکومت کو چلتا کرنے کے لئے عمران خان کے دباؤ کے سامنے گھٹنے نہیں ٹیک دیتی تو شہباز شریف اینڈ کمپنی عوامی احتجاج کو خاطر میں نہیں لانے والی۔ یہ بات بھی یقینی ہے کہ پی ڈی ایم حکومت عمران خان کے احتجاج کا زور توڑنے کی سکت رکھتی ہے، جیسا کہ وزیر داخلہ، رانا ثنا اللہ نے ثابت کر دیا ہے۔

لیکن ایک معلوم ’نامعلوم‘ اپنی جگہ پر موجود ہے۔ یہ عدلیہ، خاص طور پر سپریم کورٹ آف پاکستان کا کردار ہے۔ گذشتہ عشرے میں چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری، چیف جسٹس ثاقب نثار اور چیف جسٹس آصف کھوسہ کی قیادت میں سپریم کورٹ آف پاکستان نے پیپلز پارٹی اور پاکستان مسلم لیگ ن کے خلاف کچھ انتہائی متنازع فیصلے دیے ہیں۔

واضح طور پر ان فیصلوں میں اسٹیبلشمنٹ کے مفاد کی بازگشت سنائی دیتی تھی۔ گذشتہ چار برسوں کے دوران اس نے عمران خان اور تحریک انصاف کو قانون کی گرفت سے بچائے رکھا ہے۔ اب یہ پی ڈی ایم حکومت کے خلاف شمشیر بے نیام کئے ہوئے ہے۔ پچیس مئی کو ڈی چوک اسلام آباد میں داخل ہوتے ہوئے عدالت کی حکم کی خلاف ورزی پر پانچ میں سے چار ججوں کے عمران خان کو دیے جانے والے تحفظ پر سوشل میڈیا چیخ اٹھا۔ ججوں کی ”غیر جانب داری“ پر چبھتے ہوئے سوالات اٹھائے گئے۔ منتخب ایگزیکٹو کے تقرریاں اور تبادلے کرنے اور ایگزٹ کنٹرول لسٹ کو تبدیل کرنے کے حق میں مداخلت بھی اسی ذیل میں ایک اور نکتہ ہے۔

اب نیب کے نئے چیف کی تقرری پر سپریم کورٹ اپنی مرضی مسلط کر رہی ہے۔ یہ ہر لحاظ سے پارلیمنٹ میں حکومت اور اپوزیشن کا استحقاق ہے۔ اس وقت عدالت حکومت شخصیات پر بدعنوانی کے الزامات پر استغاثہ اور جج کا کردار بیک وقت ادا کر رہی ہے۔ اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ عمران خان کا سپریم کورٹ آف پاکستان کو ہدف بنانے کے پیچھے یہی شیطانی محرک کارفرما تھا۔ وہ اپنے لئے ریلیف چاہتے تھے۔ ابھی ہم اگلے چند ایک ہفتوں میں ہوا کا رخ دیکھیں گے۔ لیکن ایک بات واضح ہے کہ اگر پاکستان کو ایک ناکام ریاست بننے سے بچانا ہے تو اسٹیبلشمنٹ یا عدلیہ کے اٹھائے گئے سیاسی عدم استحکام کے طوفانوں کا تدارک کرنا اور اُنھیں ان کی آئینی حدود سے باہر نکل کر مداخلت کرنے سے روکنا ہوگا۔

Tags: establishmentfailed stateImran KhanJudiciarypakistanPDM Governmentاسٹیبلشمنٹپاکستانپی ڈی ایمسپریم کورٹعدلیہناکام ریاست
Previous Post

‘عمران خان کا بالاخر پشاور چھوڑنے کا فیصلہ، اسلام آباد آ رہے ہیں’

Next Post

محض دیوانے کا خواب نہیں: چوہدری رحمت علی نے مسلمانوں کے لئے آزاد وطن کا مطالبہ سب سے پہلے رکھا

نجم سیٹھی

نجم سیٹھی

نجم سیٹھی پاکستان کے مانے ہوئے صحافی و تجزیہ کار ہیں۔ وہ انگریزی ہفت نامے دی فرائیڈے ٹائمز کے مدیر، وین گارڈ پبلیشرز سے چیف ایگزیکٹو ہیں اور پاکستان کرکٹ بورڈ کے سربراہ بھی رہ چکے ہیں۔

Related Posts

پختون سرزمین کو میدان جنگ بنانے والے لاہور میں صوفی محمد کے ایک ساتھی کی موجودگی پر گھبرا گئے

پختون سرزمین کو میدان جنگ بنانے والے لاہور میں صوفی محمد کے ایک ساتھی کی موجودگی پر گھبرا گئے

by طالعمند خان
مارچ 20, 2023
0

اگر لڑ نہیں سکتے تو لڑائی مول کیوں لیتے ہو؟ آج کل پنجابی اسٹیبلیشمنٹ اور اس کے سویلین اشرافیہ کے دو دھڑوں...

پاکستانی تارکین وطن عمران خان کو مسیحا مانتے ہیں

پاکستانی تارکین وطن عمران خان کو مسیحا مانتے ہیں

by ارسلان ملک
مارچ 21, 2023
0

حالیہ مہینوں میں میں نے امریکہ میں اپنے ہم وطن پاکستانیوں کے ساتھ پاکستانی سیاست اور معیشت سے جڑی غیر یقینی صورت...

Load More
Next Post
chaudhry-rehmat-ali

محض دیوانے کا خواب نہیں: چوہدری رحمت علی نے مسلمانوں کے لئے آزاد وطن کا مطالبہ سب سے پہلے رکھا

Comments 1

  1. محمّد says:
    10 مہینے ago

    اس لعنتی ججز کو چمی جج نیب ۔ارشد ملک اور خود کو یہ نہیں دیکھتے انکے خلاف کوئی کروائی کی اس چیف جسٹس نے اور باقی ججوں نے ۔خود کس نسل کے ہیں یہ حرامی جج ۔نہ چاھتے ہوے بھی گالی دینی پڑتی ہے کے ان ذلیل ججوں کی وجہ سے ہمارا عدل دنیا کی رٹنگ میں آخری نمبروں پر ہے ۔میرا مطالبہ ہے کہ ان ججوں کی سہولتیں ختم یا بہت کم کی جایئں ۔اور ابھی جو مشکوک ججز ہیں انکو گرفتار کیا جائے ورنہ اصل دشمن یہ ہیں پاکستان کے ۔کون لے گا نوٹس یہ دلی عدلیہ ۔ایسٹبلیشمنٹ۔ یہ پہلے ہی طے تھا کے یہ پاکستان کو خلاف سازش ہوئی ہے نیازی کو حکموت میں لا کر اسکے بیان بتا رہے ہیں یہ ملک توڑنے کیلئے آیا تھا ۔اور وھو ہی بتایئں کے یہ کیا رہا ہے۔عوام کو خود انکا خاتمہ کرنا ہوگا جو بھی پاکستان کو ٹکڑے کرنے کی بات کرے ۔نیازی کا شوق جنون ہے اقتدار میں رہنے کا یہ ١٠٠ % . غیر ملکی اجینٹ ہے جس کا مقصد ملک کو توڑنا ہے ۔اس دلی عدلیہ اور اسٹبلیشمنٹ کے چند لوگ جو ملک دشمن ہیں مل کر ۔اب اکثریت کو مل کر انکو ناکام بنانا ہو گا

    جواب دیں

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

تلاش کریں

No Result
View All Result

ایڈیٹر کی پسند

ہائبرڈ دور میں صحافت پر حملے؛ ذمہ دار عمران خان یا جنرل باجوہ؟ (پارٹ 1)

ہائبرڈ دور میں صحافت پر حملے؛ ذمہ دار عمران خان یا جنرل باجوہ؟ (پارٹ 1)

by شاہد میتلا
مارچ 22, 2023
1

...

معاشی لحاظ سے پاکستان کس طرح خود انحصاری حاصل کر سکتا ہے؟

معاشی لحاظ سے پاکستان کس طرح خود انحصاری حاصل کر سکتا ہے؟

by ہارون خواجہ
مارچ 18, 2023
1

...

عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے مابین جاری کھیل آخری مرحلے میں داخل ہو چکا؟

عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے مابین جاری کھیل آخری مرحلے میں داخل ہو چکا؟

by رضا رومی
مارچ 20, 2023
0

...

توشہ خانہ فہرست شریف خاندان میں دراڑ نہیں، شاہد خاقان کی علیحدگی کا اعلان ہے

توشہ خانہ فہرست شریف خاندان میں دراڑ نہیں، شاہد خاقان کی علیحدگی کا اعلان ہے

by مزمل سہروردی
مارچ 15, 2023
0

...

جنرل فیض حمید

نواز شریف کو نکالنے کے ‘پروجیکٹ’ میں باجوہ اور فیض کے علاوہ بھی جرنیل شامل تھے، اسد طور نے نام بتا دیے

by نیا دور
مارچ 14, 2023
0

...

Newsletter

ہماری مدد کریں

ٹویٹس - NayaDaur Urdu

نیا دور کے صفِ اوّل کے مصنفین

پیٹر جیکب
پیٹر جیکب
View Posts →
حسن مجتبیٰ
حسن مجتبیٰ
View Posts →
عرفان صدیقی
عرفان صدیقی
View Posts →
نجم سیٹھی
نجم سیٹھی
View Posts →
نبیلہ فیروز
نبیلہ فیروز
View Posts →
محمد شہزاد
محمد شہزاد
View Posts →
توصیف احمد خان
توصیف احمد خان
View Posts →
رفعت اللہ اورکزئی
رفعت اللہ اورکزئی
View Posts →
فوزیہ یزدانی
فوزیہ یزدانی
View Posts →
حسنین جمیل
حسنین جمیل
View Posts →
مرتضیٰ سولنگی
مرتضیٰ سولنگی
View Posts →
اسد علی طور
اسد علی طور
View Posts →
ادریس بابر
ادریس بابر
View Posts →
رضا رومی
رضا رومی
View Posts →
علی وارثی
علی وارثی
View Posts →

This message is only visible to admins.
Problem displaying Facebook posts.
Click to show error
Error: Server configuration issue

خبریں، تازہ خبریں

  • All
  • انٹرٹینمنٹ
  • سیاست
  • ثقافت
کم از کم اجرت 20 ہزار، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ: بجٹ 2021 پیش کر دیا گیا

اقتدار کے ایوانوں سے جلد کسی ‘بڑی چھٹی’ کا امکان ہے؟

اکتوبر 31, 2021
ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

اکتوبر 27, 2021
بد ترین کارکردگی پر الیکشن نہیں جیتا جاسکتا، صرف ای وی ایم کے ذریعے جیتا جاسکتا ہے

ای وی ایم اور انتخابات: ‘خان صاحب سمندر پار پاکستانیوں کے ووٹ لینے کے لیئے بے تاب ہیں’

اکتوبر 24, 2021

Naya Daur © All Rights Reserved

No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English

Naya Daur © All Rights Reserved

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password?

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In