• آن لائن اشتہاری ٹیرف
  • رابطہ کریں
  • ہمارے بارے میں
  • ہمارے لئے لکھیں
  • نیا دور انگریزی میں
جمعہ, اگست 19, 2022
نیا دور
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
نیا دور
No Result
View All Result

ن لیگ ڈنڈا دیکھ کر گاجر پر لپک پڑی۔ لیکن ڈنڈے والے کا اپنا ہاتھ سُن ہو چکا ہے

منطقی طور پر یہ سوال اٹھ سکتا ہے کہ عام طور پر شاطر دماغ سیاستدان کس طرح اتنی آسانی سے دھوکہ کھا کر رام ہو سکتے ہیں۔ لیکن یہ بھی نہیں بھولنا چاہیے کہ خوف، خود غرضی اور ذاتی مفادات بہت جلد اور آسانی سے کسی بھی انسان کے دماغ پر کنٹوپ اور آنکھوں پر پردے چڑھا سکتے ہیں۔

طالعمند خان by طالعمند خان
جولائی 4, 2022
in ایڈیٹر کی پسند, تجزیہ
44 0
1
Shehbaz Sharif Asif Ali Zardari
52
SHARES
247
VIEWS
Share on FacebookShare on TwitterShare on Whatsapp

بقول منیر نیازی

کج شہر دے لوک وی ظالم سَن
کج سانوں مرن دا شوق وی سی

RelatedPosts

حکومت کا قطر کو روزویلٹ ہوٹل اور پی آئی اے میں 51 فیصد حصص پیش کرنے کا فیصلہ

شہباز شریف خود کو لیڈر کے طور نہیں منوا سکے، مریم نواز کو سربراہی دینا ضروری ہو چکا

Load More

یہی کچھ عمومی طور پر پی ڈی ایم اور خصوصاً مسلم لیگ ن کے ساتھ ہوا۔ ان کو گاجر اور ڈنڈا دونوں دکھائے گئے۔ یہ سرپٹ گاجر پر چھپٹ پڑے، یہ دیکھے بغیر کہ ڈنڈے والے کا اپنا ہاتھ سن ہو گیا ہے اور وہ طاقتور نہیں، اور اسے دوبارہ اپنی قوتِ بازو بحال کرنے کے لئے تھوڑی فرصت کی ضرورت ہے۔ اس لئے گاجر کو دام بنا کر ان کے آگے پھینکا اور انہوں نے سوچے سمجھے بغیر سانپ کے منہ میں چھچھوندر کی طرح نگلنا شروع کیا جو اب نہ اگل سکتے ہیں، نہ نگل سکتے ہیں۔

منطقی طور پر یہ سوال اٹھ سکتا ہے کہ عام طور پر شاطر دماغ سیاستدان کس طرح اتنی آسانی سے دھوکہ کھا کر رام ہو سکتے ہیں۔ لیکن یہ بھی نہیں بھولنا چاہیے کہ خوف، خود غرضی اور ذاتی مفادات بہت جلد اور آسانی سے کسی بھی انسان کے دماغ پر کنٹوپ اور آنکھوں پر پردے چڑھا سکتے ہیں۔

پہلی بات تو یہ ہے کہ ان کے شاطرانہ دماغ کے داؤ پیچ صرف سادہ لوح عوام پر چلتے ہیں اور ان کی مہارت یہ ہے کہ اپنا بن کر ‘بگ برادر’ کے لئے عوام کے ہاتھ پاؤں باندھ کر ان کے سامنے پھینک دیں۔

تاہم، اس کھیل کے دو اہم کرداروں زرداری اور شہباز شریف کے یہ خود غرضانہ ذاتی مفادات تھے جن کے لئے انہوں نے پورے جہاز کو ڈبو دیا۔

اگر مجھ جیسا الگ تھلگ بیٹھ کر اندر کی جوڑ توڑ اور محلاتی سازشوں سے بے خبر بندہ اپریل کے شروع میں ہوا کے چلنے اور پتوں کے ہلنے سے اندازہ لگا کر یہ نیتجہ اخذ کر سکتا ہے کہ جو سیاسی منظرنامہ پر چل رہا ہے یہ رانگ نمبر ہے تو شاطر کیونکر ادراک نہ کر سکے؟ اس وقت میں نے یہیں لکھا تھا کہ

‘غیر جانبداری شیوٹرلیٹی کوئی نہیں بلکہ لگ رہا ہے کہ معروضی حالات کے مطابق سکرپٹ اور کرداروں میں وقتی تبدیلی ناگزیر ہوئی ہے۔ مقصد یہ تھا کہ بنیادی کہانی بھی جاری رہے اور ولن بنتے ہوئے ہیرو کو بھی بچایا جائے۔ کیونکہ جون کے مہینے تک دس سالہ پروجیکٹ کو جس پر پیچ خطرناک موڑوں کا سامنا کرنا پڑنا تھا، اس میں نہ پروجیکٹ، نہ ڈائریکٹر، نہ پروڈیوسر اور نہ اداکاروں کا کچھ بچنے کا امکان تھا۔ اب دو مہینوں میں اس تباہ کن پروجیکٹ کا سارا ملبہ ان خود غرضی کی مارے ہوئے سیاسی ناعاقبت اندیشوں پر گر رہا ہے۔ مسئلہ یہ ہے کہ ان کا تو بس اقتدار جائے گا اور سیاست لیکن اس کے نیتجے میں عوام کی جانیں جائیں گی۔ کیونکہ عوام کی جان تو تب بچتی جب اس پروجیکٹ کے سارے کرداروں کو اس کی قیمت ادا کرنا پڑتی لیکن ان کی ایک شاطرانہ چال سے اب وہ پھر سے اس پوزیشن میں آ گئے کہ ناصرف اپنے تباہ کن پروجیکٹ کی قیمت سیاسی طور پر ان سیاستدانوں اور فلاح و بہبود کے حوالے سے عوام سے وصول کریں بلکہ اپنا یہ کٹھ پتلیوں والا کھیل بھی جاری رکھ سکیں گے۔

یہ میں اس بنیاد پر کہہ رہا ہوں کہ اگر یہ حقیقت میں نیوٹرل ہو کر اپنا ستر سالوں سے جاری گھناؤنا سیاسی کھیل ختم کرتے تو اس کے اثرات مختلف شعبوں اور سطحوں پر نظر آتے۔

پی ڈی ایم کے رہنماؤں خصوصاً زرداری اور شہباز شریف کو شروع میں اس بات کا ادراک کرنا چاہیے تھا کہ آخر ایم کیو ایم اور بی اے پی کو سگنل ملنے یا نیوٹریلٹی محسوس ہونے میں چار، پانچ مہینے کیوں لگ رہے ہیں۔ اگر ملٹیبلشمنٹ نے حقیقی طور پر نیوٹرل اور غیر سیاسی ہونا تھا تو سردست مداخلت سے بنائی گئی سارے آؤٹ پوسٹس کو ختم یا کم از کم ناکارہ کرنا چاہیے تھا۔ کیونکہ اصل غیر جانبداری تب شروع ہوتی جب یہ پہلے اپنی سیاسی مداخلت کے نیتجے میں پھیلایا ہوا گند خود صاف کرتے۔ لیکن یہ اصل میں گند صاف کرنے سے بچنے کے لئے غیر جانبداری کا لبادہ اوڑھ کر آ گئے۔ کیا پانچ ماہ پی ٹی آئی کے اتحادیوں کو اس لئے واضح سگنل نہیں مل رہا تھا کہ عمران خان کو نیا بیانیہ اور عوامی موبلائزیشن کے لئے کافی وقت مل جائے؟ اگر نومبر میں جس وقت ملٹیبلشمنٹ نے رجیم چینج کا فیصلہ کیا، ایک دو ہفتوں میں یہ سارا عمل تکمیل تک پہنچتا تو کیا عمران خان کا سیاسی قد یہ ہوتا جو آج ہے اور پی ڈی ایم کی موجودہ حالت یہ ہوتی؟ یا پھر اگر پی ٹی ائی کی حکومت کو بجٹ پیش کرنے تک رہنے دیا جاتا اور آج پٹرول کی قیمت 310 روپے ہوتی اور مہنگائی کا یہ طوفان بھی تو صورتحال کیا ہوتی؟ کیا عمران خان میں اتنی سیاسی جرات تھی کہ ملٹیبلشمنٹ کو ٹھینگا دکھا کر آئی ایم ایف کے ساتھ کیے ہوئے معاہدے کی شرائط پر عمل درآمد نہ کرتا؟ کیا یہ ملٹیبلشمنٹ نہیں تھی جس نے عمران خان کو آئی ایم ایف کے پاس جانے پر مجبور کیا تھا اور اس کے لئے اسد عمر کو ہٹا کر اپنا وزیر خزانہ حفیظ شیخ لگایا تھا؟ لیکن اگر نومبر میں حکومت تبدیل ہوتی تو نئی حکومت کو بجٹ تک سانس لینے اور متبادل ذرائع سے مالی بندوبست کے لئے کافی وقت مل جاتا اور اگر بجٹ تک پی ٹی آئی حکومت رہنے دی جاتی تو ملٹیبلشمنٹ اور عمران دونوں کے پرخچے اڑنے تھے۔ اگر ملٹیبلشمنٹ گند صاف کرنا چاہتی تو 52 ہزار جعلی ووٹ لے کر سپریم کورٹ کے سٹے آرڈر پر بیٹھا ڈپٹی سپیکر اتنا شیر بنتا کہ وہ آئین اور قانون کی دھجیاں اڑاتا؟ کیا عمران خان جیسا ڈرپوک سینہ تان کر روزانہ جلسے کرتا یا اب عدالتوں میں اپنی کرپشن اور کرتوتوں کا حساب دیتا؟ کیا یہ سب نئے سکرپٹ کا حصہ تھا کہ نئی حکومت کو ایسی گلے میں بند کر دیں کہ نہ آگے جانے کے قابل ہو اور نہ پیچھے؟ کیونکہ زرداری شہباز حکومت آنے کے دو ہفتے بعد ماحول ایسا بنایا گیا کہ اگر اسمبلی توڑ کر نئے انتخابات کی طرف جاتے تو فتح عمران کی اور اگر رہتے تو نکیل بذریعہ عدلیہ کے ملٹیبلشمنٹ کے ہاتھ میں، ہیرو عمران خان اور ولن یہ۔

ایسی بھی بات نہیں کہ کسی نے ان کو خبردار نہیں کیا تھا۔ یہ ریکارڈ پر ہے کہ مہنگائی مارچ کے اسلام آباد میں اختتامی جلسے میں محمود خان اچکزئی نے مولانا فضل الرحمان اور شہباز شریف سے اپیل کی کہ ایسی حکومت قبول کرنے کی غلطی نہ کریں لیکن انہوں نے اس اپیل کو درخور اعتنا نہیں سمجھا۔

دوسرا، اگر ملٹیبلشمنٹ حقیقی طور پر سیاسی مداخلت ختم کرتی اور غیر سیاسی ہو جاتی تو کیا میڈیا میں ملٹیبلشمنٹ کے پیدا کردہ اور پروردہ صحافی نما ٹاؤٹس اور ریٹائرڈ فوجی آفیسر اتنے انقلابی بن کر میدان میں اترتے اور جنرل باجوہ کو سر عام گالیاں دیتے؟ کیا عدلیہ کا رویہ وہی پاناما والا ہوتا یا بدل جاتا؟ کیا جسٹس شوکت صدیقی اب بھی انصاف کے لئے خاک چھان رہا ہوتا؟ کیا جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے ساتھ پاناما اور واٹس ایپ والے برادر ججوں کا رویہ اور کردار اب بھی برادران یوسف والا ہوتا اور ان کونکالنے کی ناکام کوشش کے بعد یہ سینیئر ترین جج جس نے اگلے سال چیف جسٹس بننا ہے، کو عضو معطل بنا سکتے تھے؟ کیا عدلیہ اب تک ججوں کے تقرر اور ترقی کے لئے جنرل کیانی اور افتخار چودھری کی بنائی ہوئی سکیم پر عمل درآمد کر رہی ہوتی؟ وہی سکیم جس سے جسٹس وقار سیٹھ اور جسٹس قاضی فائز عیسیٰ جیسے غلطی سے یا قسمت سے لگائے ہوئے فلٹر سے نکل کر اعلیٰ عدلیہ میں در آتے ہیں اور پھر ان کو ٹھکانے لگانے کا ہر غیر آئینی اور غیر قانونی نسخہ آزمایا جاتا ہے۔

اگر اس زاویے سے دیکھا جائے تو جنرل باجوہ بمقابلہ جنرل فیض نورا کشی ہی لگ رہی ہے۔ جنرل ایوب سے لے کر مشرف تک اس ادارے کی یہ تاریخ ہے کہ جب کلہاڑی لکڑی کاٹ کاٹ کر کند ہو جائے تو اس کو تیز کرنے کے لئے ایسی لوہے کی سوان ہی استعمال کرتا ہے۔ اب گالیاں باجوہ اور فیض کو پڑ رہی ہیں لیکن ادارہ اور اس کے سیاسی کردار ایک بار پھر محفوظ ہو گئے۔ یہ دونوں حضرات ویسے اتنے متنازع ہو چکے تھے کہ اگر ان کو ڈھال نہیں بناتے تو ادارے کی ریاست اور سیاست پر گرفت کمزور ہو سکتی تھی۔

دوسری جانب حکومت کی کمزوریاں تو تھیں ہی لیکن اب سکینڈل بھی آنے لگے۔ پیمرا جو ابصار عالم کے بعد موجودہ چیئرمین کے دور میں بدنامی کی گہرائیوں کو چھو رہا ہے اس چیئرمین کے ملازمت میں توسیع کے لئے موجودہ وزیر اطلاعات کے سرگرم ہونے کے خبریں گردش کر رہی ہیں۔ صحافی انیق ناجی نے گذشتہ روز اپنے وی لاگ میں مریم اورنگزیب پر بھی مالی بے ضابطگیوں کا الزام لگایا ہے۔

اس کے علاوہ یہ بات بھی زیر گردش ہے کہ جنرل مشرف کو ایک غیر منتخب اہم شخصیت کے جہاز پر خاموشی سے دبئی سے راولپنڈی کے ایک اسپتال منتقل کیا گیا ہے اور بات کو صغیہ راز میں رکھا جا رہا ہے۔

کیا اس کا مطلب یہ ہے کہ مسلم لیگ سے اس کا ہر تھوکا چٹوا کر کوئی اس کو عوام کی نظروں میں ذلیل کر رہا ہے یا مسلم لیگ ن اپنے آپ کو بہتر وفادار ثابت کرنے کی دوڑ میں ہے؟ ورنہ یہ کام پی ٹی آئی کے دور حکومت میں تو بہت آسانی سے ہو سکتا تھا۔

ملک کی موجودہ معاشی صورتحال اور مستقبل قریب میں قرضوں اور مزید ٹیکسوں کے علاوہ کوئی اور امید یا افغان جہاد اور دہشتگردی کے خلاف نام نہاد جنگ کی طرح ٹھیکے نہ ملنے کی صورت میں ملٹیبلشمنٹ مجبوراً کچھ سٹرٹیجک اثاثے ڈالروں کے عوض سرنڈر کرنے پر غور کر سکتے ہیں، یا شاید پہلے سے زیر غور ہوں، کیا وہ بھی شہباز شریف اور زرداری سے کروانا چاہتے ہیں؟ یہ وہ اثاثے ہیں جن کا کریڈٹ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن لیتی ہیں۔

آگے آگے دیکھیے ہوتا ہے کیا!

Tags: آصف علی زرداریشہباز شریف
Previous Post

لاہور ہائیکورٹ فیصلہ: پرویز الٰہی اثر انداز ہونے کی کوشش کریں گے، پر ہونا وہی ہے جو پہلے ہوا

Next Post

حمزہ شہباز کی دوبارہ پولنگ پنجاب الیکشن | اتحادی پی ایم ایل این کے خلاف ہو گئے؟ | عمران خان

طالعمند خان

طالعمند خان

طالعمند خان فری لانس صحافی ہیں اور نیا دور کے لئے لکھتے ہیں۔

Related Posts

شوکت صدیقی نے ثاقب نثار پر الزام لگا دیا، فیض | اسٹیبلشمنٹ کا عمران کو پیغام | شہباز گل زیر حراست

شوکت صدیقی نے ثاقب نثار پر الزام لگا دیا، فیض | اسٹیبلشمنٹ کا عمران کو پیغام | شہباز گل زیر حراست

by نیا دور
اگست 19, 2022
0

جو بیان شہباز گل نے دیا اس کا نوازشریف، مریم نواز اور خواجہ آصف نے بیان دئیے تھے اس سے موازنہ نہیں...

Hamid Mir

پاکستان کی 75ویں سالگرہ پر جمہوری قوتیں اداروں سے لڑ رہی ہیں

by حامد میر
اگست 19, 2022
0

پاکستان 75 برس کا ہو گیا۔ یہ سالگرہ باعثِ مسرت ہونی چاہیے لیکن ساتھ ہی ہمیں اپنا محاسبہ بھی کرنا ہوگا۔ بہت...

Load More
Next Post
حمزہ شہباز کی دوبارہ پولنگ پنجاب الیکشن | اتحادی پی ایم ایل این کے خلاف ہو گئے؟ | عمران خان

حمزہ شہباز کی دوبارہ پولنگ پنجاب الیکشن | اتحادی پی ایم ایل این کے خلاف ہو گئے؟ | عمران خان

Comments 1

  1. Ananymous says:
    1 مہینہ ago

    Wo Bhai jhot KY paon thori hoty hai. Jab aap jaisy so called and emotional is Tara KY and without any rationality flawed analysis daingy tu phir Pakistan khudai hi Hafiz hai.a

    جواب دیں

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

تلاش کریں

No Result
View All Result

ایڈیٹر کی پسند

Hamid Mir

پاکستان کی 75ویں سالگرہ پر جمہوری قوتیں اداروں سے لڑ رہی ہیں

by حامد میر
اگست 19, 2022
0

...

Imran Khan lobbying US CIA Station chief

عمران خان کی لابنگ فرم کا سربراہ پاکستان میں CIA کا سابق سٹیشن چیف ہے

by نیا دور
اگست 17, 2022
0

...

سلمان اقبال اور کچھ اینکرز نے مراعات کی خاطر ARY ملازمین کی نوکریاں داؤ پر لگا دیں

سلمان اقبال اور کچھ اینکرز نے مراعات کی خاطر ARY ملازمین کی نوکریاں داؤ پر لگا دیں

by عمر اظہر بھٹی
اگست 13, 2022
0

...

"آپ آزاد ہیں”، نوجوان قائداعظم محمد علی جناحؒ کے پاکستان کو واپس لیں

"آپ آزاد ہیں”، نوجوان قائداعظم محمد علی جناحؒ کے پاکستان کو واپس لیں

by عرفان رضا
اگست 13, 2022
1

...

سوات پر عسکریت پسندوں کے سائے: کیا جنت نظیر وادی سوات ایک بار پھر کشیدگی کی جانب گامزن ہے؟

سوات پر عسکریت پسندوں کے سائے: کیا جنت نظیر وادی سوات ایک بار پھر کشیدگی کی جانب گامزن ہے؟

by عبداللہ مومند
اگست 13, 2022
0

...

میگزین

شاعری سے ٹی ٹی پی کمانڈر تک کا سفر کرنے والے عمر خالد خراسانی کون تھے؟

شاعری سے ٹی ٹی پی کمانڈر تک کا سفر کرنے والے عمر خالد خراسانی کون تھے؟

by عبداللہ مومند
اگست 8, 2022
0

...

سابق صدر آصف علی زرداری کے خلاف مشہور جھوٹے پروپیگنڈے

سابق صدر آصف علی زرداری کے خلاف مشہور جھوٹے پروپیگنڈے

by حسن نقوی
اگست 8, 2022
0

...

آمر سے لڑتے ہوئے جان دینے والا "وارث میر”

آمر سے لڑتے ہوئے جان دینے والا "وارث میر”

by بشیر ریاض
جولائی 11, 2022
0

...

Abdul Sattar Tari

عبدالستار تاری – جس کے پائے کا طبلہ نواز آج دنیا میں موجود نہیں

by محمد شہزاد
جولائی 7, 2022
1

...

ہماری مدد کریں

ٹویٹس - NayaDaur Urdu

نیا دور کے صفِ اوّل کے مصنفین

پیٹر جیکب
پیٹر جیکب
View Posts →
حسن مجتبیٰ
حسن مجتبیٰ
View Posts →
عرفان صدیقی
عرفان صدیقی
View Posts →
نجم سیٹھی
نجم سیٹھی
View Posts →
نبیلہ فیروز
نبیلہ فیروز
View Posts →
توصیف احمد خان
توصیف احمد خان
View Posts →
رفعت اللہ اورکزئی
رفعت اللہ اورکزئی
View Posts →
فوزیہ یزدانی
فوزیہ یزدانی
View Posts →
مرتضیٰ سولنگی
مرتضیٰ سولنگی
View Posts →
اسد علی طور
اسد علی طور
View Posts →
ادریس بابر
ادریس بابر
View Posts →
رضا رومی
رضا رومی
View Posts →
علی وارثی
علی وارثی
View Posts →

Cover for Naya Daur Urdu
64,739
Naya Daur Urdu

Naya Daur Urdu

پاکستان کی ثقافت اور تاریخ کو دیکھنے کا ایک نیا زاویہ

Naya Daur Urdu plans to premiere a video.

2 hours ago

Naya Daur Urdu
General Faiz got me removed from the divisional bench and he frankly admitted too that his legal team had warned him about me, says Justice Shaukat Aziz Siddiqui in a tell-all interview. These details are just shocking, to say the least ... See MoreSee Less

General Faiz Admitted He Got Me Removed From Divisional Bench: Shaukat Siddiqui

www.facebook.com

View on Facebook
· Share

Share on Facebook Share on Twitter Share on Linked In Share by Email

Naya Daur Urdu

3 hours ago

Naya Daur Urdu
نوازشریف کے ذہن میں یہ بات کافی عرصے تک بیٹھی رہی کہ آرمی چیف اپنا بندہ لگانا چاہیے مگر انہیں آج تک اپنا بندہ نہیں ملا۔ کہا جاتا ہے کسی کو بھی آرمی چیف لگائیں وہ فوج کا آرمی چیف ہوتا ہے کسی سیاسی کے انٹرسٹ کو وہ نہیں دیکھتا۔ ... See MoreSee Less

Video

View on Facebook
· Share

Share on Facebook Share on Twitter Share on Linked In Share by Email

خبریں، تازہ خبریں

  • All
  • انٹرٹینمنٹ
  • سیاست
  • ثقافت
کم از کم اجرت 20 ہزار، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ: بجٹ 2021 پیش کر دیا گیا

اقتدار کے ایوانوں سے جلد کسی ‘بڑی چھٹی’ کا امکان ہے؟

اکتوبر 31, 2021
ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

اکتوبر 27, 2021
بد ترین کارکردگی پر الیکشن نہیں جیتا جاسکتا، صرف ای وی ایم کے ذریعے جیتا جاسکتا ہے

ای وی ایم اور انتخابات: ‘خان صاحب سمندر پار پاکستانیوں کے ووٹ لینے کے لیئے بے تاب ہیں’

اکتوبر 24, 2021

Naya Daur © All Rights Reserved

No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • عوام کی آواز
  • Click here for English

Naya Daur © All Rights Reserved

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password?

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In