• آن لائن اشتہاری ٹیرف
  • رابطہ کریں
  • ہمارے بارے میں
  • ہمارے لئے لکھیں
  • نیا دور انگریزی میں
جمعہ, جنوری 27, 2023
نیا دور
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
نیا دور
No Result
View All Result

عمران خان، پرویز مشرف اور ضیاالحق میں سب سے بڑی قدرِ مشترک: آئین شکنی

عمران خان نے 3 اپریل کو آئین کے آرٹیکل 5 کو جواز بنا کر تحریکِ عدم اعتماد بنا ووٹنگ کے مسترد کی جو کہ آئین کے ساتھ فراڈ ہے۔ پارلیمنٹ فیصلہ کرے کہ آرٹیکل 6 کی کارروائی پر عمل کر کے مستقبل میں ایسی صورتحال کے لئے دروازہ کھلا چھوڑنا ہے یا اسے بند کرنا ہے۔

شہزاد سرور by شہزاد سرور
جولائی 16, 2022
in تجزیہ
15 0
0
عمران خان، پرویز مشرف اور ضیاالحق میں سب سے بڑی قدرِ مشترک: آئین شکنی
18
SHARES
86
VIEWS
Share on FacebookShare on TwitterShare on Whatsapp

17 دسمبر 2019 وہ تاریخی دن ہے جب اسلام آباد کی ایک خصوصی عدالت نے سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کو آئین سے سنگین غداری کا مرتکب قرار دیتے ہوئے سزائے موت سنا دی تھی۔ یہ پاکستانی تاریخ میں آئین کے آرٹیکل 6 کے تحت سنایا جانے والا پہلا فیصلہ تھا۔

اب ڈپٹی سپیکر قاسم سوری کی رولنگ کے خلاف سپریم کورٹ کے ازخود نوٹس کے تفصیلی فیصلے میں جسٹس مظہر عالم میاں خیل کے اضافی نوٹ نے آرٹیکل 6 کو پھر سے زندہ کرتے ہوئے موضوع بحث بنا دیا ہے۔ آئیے جانتے ہیں کہ ماضی میں کیا کبھی پاکستانی آئین کی اس سخت شق پر عملدرآمد کیا گیا ہے یا نہیں۔

RelatedPosts

‘ایک آدھ مزید گرفتاری کے بعد عمران خان مذاکرات کی میز پر آ جائیں گے’

فواد چودھری پہلے گرفتار ہو جاتا تو پنجاب اسمبلی تحلیل نہ ہوتی، پرویزالہی

Load More

ضیاالحق کا مارشل لا

پاکستان کا پہلا جمہوری اور متفقہ آئین 1973 میں پارلیمنٹ سے ذوالفقار علی بھٹو کی قیادت میں پاس ہوا۔ مگر محض 4 برس بعد جولائی 1977 میں سابق فوجی آمر ضیاالحق بھی ذوالفقار علی بھٹو کی منتخب حکومت کو غیر آئینی طریقے سے گرا دیا۔ تاہم، عدالتوں کی مکمل پشت پناہی کی وجہ سے ان کے خلاف کوئی ایکشن نہیں لیا گیا۔

یہ معاملہ اس وقت شروع ہوا جب پاکستان قومی اتحاد نے الیکشن میں دھاندلی کا الزام لگا کر وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو کے خلاف ملک گیر احتجاج شروع کیا۔ اس صورتحال میں پاکستان کی سیاسی حالت ابتر ہو گئی۔ پیپلز پارٹی کی قیادت نے پاکستان قومی اتحاد کے ساتھ کئی مرتبہ مذاکرات کیے، لیکن کوئی کامیابی حاصل نہ ہوئی۔ اسی سیاسی بدامنی کو جواز بنا کر فوجی آمر جنرل ضیاالحق نے 4 جولائی 1977 کو مارشل لا نافذ کر دیا۔ اپنے اس کارنامے کو انہوں نے ”آپریشن فیئر پلے” کا نام دیا۔

جنرل ضیا نے اپنے مارشل لا کا جواز یہ پیش کیا کہ اس کا مقصد ملک میں 90 دن کے اندر اندر نئے الیکشن کروانا ہیں۔ لیکن انہوں نے قوم سے کیا یہ وعدہ بھی آئین کی طرح توڑنے میں کوئی دقت محسوس نہیں کی۔ وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو کے خلاف ایک شہری کے قتل کا مقدمہ چلایا گیا جس میں ہائی کورٹ کی جانب سے انہیں سزائے موت سنائی گئی اور بعد ازاں سپریم کورٹ نے بھی اس کی توثیق کر دی۔ اس سزا پر عملدرآمد 4 اپریل 1979 کو کرتے ہوئے ذوالفقار علی بھٹو کو تختہ دار پر لٹکا دیا گیا۔

پرویز مشرف کا مارشل لا

12 اکتوبر 1999 بھی ملکی تاریخ کا وہ سیاہ دن ہے جب سابق فوجی آمر جنرل پرویز مشرف نے وزیر اعظم نواز شریف کو غیر آئینی طریقے سے ہٹا کر گیارہ سال تک ملک کی جڑوں کو کھوکھلا کیا۔ انہوں نے منتخب جمہوری حکومت کو ختم کر کے نواز شریف کے خلاف طیارہ ہائی جیک کرنے کا کیس بنوایا اور ملک میں ایمرجنسی نافذ کر کے طویل عرصے تک غیر آئینی طریقے سے اقتدار پر قابض رہے۔ ان کے اس مارشل لا کو پہلے سپریم کورٹ اور بعد ازاں سترھویں ترمیم کے ذریعے پارلیمان کی توثیق بھی حاصل ہوئی۔ یاد رہے کہ انہوں نے بھی قوم سے وعدہ کیا تھا سترھوین آئینی ترمیم کے بدلے میں وہ 31 دسمبر 2004 کو فوج سے ریٹائر ہو کر محض صدرِ پاکستان کا عہدہ اپنے پاس رکھیں گے۔ لیکن اپنے پیشرو کے نقشِ قدم پر چلتے ہوئے انہوں نے بھی یہ وعدہ وفا نہ کیا۔ تاہم، سترھوین ترمیم کے باعث اس آئین شکنی پر آرٹیکل 6 کا مقدمہ بنانا ممکن نہ رہا کیونکہ اسے آئینی کور حاصل ہو چکا تھا۔

2007 کی ایمرجنسی کا نفاذ

اس کے بعد 2007 میں جب فوجی آمر پرویز مشرف نے اپنے غیر آئینی اقتدار کو مزید طول دینے کے لئے 3 نومبر کو ملک میں ایمرجنسی نافذ کی تو انہوں نے سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کے قریب 60 ججز کو برطرف کر کے نظر بند کیا اور تمام نجی چینلز کی نشریات کی بندش کر کے بنیادی انسانی حقوق معطل کر دیے۔ 14 نومبر 2007 کو انہوں نے پی سی او میں ترمیم کر کے ایمرجنسی کو ختم کرنے کا اختیار صدر مملکت کو منتقل کر دیا اور صدرِ مملکت وہ خود تھے۔ پھر قوم نے وہ نظارہ بھی دیکھا جب اپنی وردی کو کھال قرار دینے والے پرویز مشرف نے 28 نومبر 2007 کو آرمی چیف کا عہدہ چھوڑ کر خود کو تیسری بار صدر منتخب کرایا لیکن انھیں اس مرتبہ ایمرجنسی اٹھانے کا کڑوا گھونٹ پینا پڑا۔ یہ ایمرجنسی 42 دن تک جاری رہی۔ جو آج تک پاکستانی تاریخ میں ایک سیاہ باب کے طور پر درج ہے۔

آئین کے آرٹیکل 6 کے تحت مشرف کو سزائے موت کا حکم

2013 میں وزیر اعظم نواز شریف کی حکومت نے فوجی آمر پرویز مشرف کے خلاف آئین کے آرٹیکل 6 کے تحت کارروائی شروع کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے ان کے خلاف مقدمہ چلایا۔ یہ فیصلہ 2007 میں ایمرجنسی کے نفاذ اور ججز کو نظر بند کرنے جیسے اقدامات کی وجہ سے کیا گیا۔ یہ مقدمہ 6 سال تک خصوصی عدالت میں زیر سماعت رہا۔ 17 دسمبر 2019 کو سنگین غداری کا مقدمہ سننے والی خصوصی عدالت نے پرویز مشرف کو ملک کا آئین توڑنے کی پاداش میں سزائے موت کا فیصلہ سنا دیا۔

تاہم، لاہور ہائی کورٹ کے ایک بنچ نے اس خصوصی عدالت کو ہی غیر قانونی قرار دے دیا جس نے یہ فیصلہ سنایا تھا اور یوں یہ فیصلہ خود بخود ہی ختم ہو گیا۔ بعد ازاں اس بنچ کے سربراہ جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی سپریم کورٹ میں ترقی پا گئے اور ان کے بنچ میں ساتھی جج جسٹس محمد امیر بھٹی لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس بن گئے۔

عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد، ڈپٹی سپیکر کی رولنگ، سپریم کورٹ کا ازخود نوٹس، تفصیلی فیصلہ

یہ تفصیلی فیصلہ چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے تحریر کیا ہے۔ 86 صفحات پر مشتمل اس تفصیلی فیصلے میں کہا گیا تھا کہ سابق وزیر اعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کو مسترد کر کے ڈپٹی سپیکر قاسم سوری اپنی آئینی ذمہ داری کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوئے تھے۔ اس تفصیلی فیصلے میں جسٹس مظہر عالم میاں خیل نے اپنا تاریخی اضافی نوٹ تحریر کر کے کہا کہ سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر، ڈپٹی سپیکر قاسم سوری، صدر مملکت عارف علوی اور وزیر اعظم عمران خان نے 3 اپریل کو آئین کے آرٹیکل 5 کو جواز بنا کر تحریکِ عدم اعتماد بنا ووٹنگ کے مسترد کی جو کہ آئین کے ساتھ فراڈ ہے۔ پارلیمنٹ فیصلہ کرے کہ آرٹیکل 6 کی کارروائی پر عمل کر کے مستقبل میں ایسی صورتحال کے لئے دروازہ کھلا چھوڑنا ہے یا اسے بند کرنا ہے۔

جسٹس مظہر عالم میاں خیل کے اس اضافی نوٹ نے ملک میں نئی قانونی وآئینی بحث کا آغاز کر دیا ہے کہ کیا حکومت اس اضافی نوٹ کی بنیاد پر ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کا آغاز کر سکتی ہے اور یہ کہ اس پر عملدرآمد کی قانونی حیثیت کیا ہوتی ہے؟

مبشر زیدی کی نظر میں پی ٹی آئی قیادت کے خلاف آرٹیکل 6 کا معاملہ سیاسی انتقام ہے

سینئر صحافی مبشر علی زیدی نے عمران خان و دیگر کے خلاف آرٹیکل 6 کی کارروائی شروع کرنے کے فیصلے کو سیاسی انتقام قرار دیا تو ٹویٹر صارفین نے ان پر خوب تنقید کی اور کہا کہ کمال صحافت ہے زیدی صاحب آپ کی، سپریم کورٹ پر سیاسی انتقام کا الزام لگا رہے ہیں۔ ایک خاتون صارف نے کہا کہ زیدی صاحب آپ کی بہت عزت کرتی ہوں لیکن یہ سوال پوچھے بنا نہیں رہ سکتی کہ انتقام والی بات نیازی سے 4 سال تک کیوں نہیں کہی؟ ان کے دور میں ن لیگی رہنماؤں کو جیلوں میں ڈالا گیا۔ مریم نواز کو ڈیتھ سیل میں رکھا گیا، آپ چُپ رہے۔ رانا ثنااللہ کو چیونٹیوں سے بھری چٹائی دی آپ چپ رہے۔

نیا دور میڈیا کے ویب ایڈیٹر علی وارثی نے بھی مبشر زیدی کے موقف سے کھلا اختلاف کرتے ہوئے اپنی ٹویٹ میں لکھا کہ “اب سپریم کورٹ کہہ رہی ہے آئین سے انحراف ہوا۔ مبشر زیدی بھی یہ نہیں کہہ رہے کہ انحراف نہیں ہوا۔ بس نظریہ ضرورت کے تحت خاموشی سے بیٹھے رہیں، کچھ نہ کریں۔ پھر ہم ہی لوگ نظریہ ضرورت کے تحت کیے گئے عدالتی فیصلوں پر عدلیہ کو مطعون بھی کرتے ہیں۔”

Tags: Article 6Imran KhanPervez Musharraf'Supreme Courtzia ul haq
Previous Post

لگائو میرے اوپر آرٹیکل 6، عمران خان کا حکومت کو چیلنج

Next Post

بڑے زمانے سے جو لوگ دیکھ رہے ہیں کراچی کی صورتحال کو وہ سمجھ رہے ہیں کہ شہر کو سول وار کے دھانے لیجاجارہا ہے۔ کچھ حکومت کی نالائقی، ریاست کی کمینگی اور مختلف کمیونٹیوں کے لیڈران جو بہت ڈھیلے ہوئے ہیں یہ سب ذمہ دار ہیں موجودہ حالات کے۔ ہم لوگ تو دہشتگردی کے مارے ہیں نقل مکانی کرکہ زندگی ڈھونڈنے ایک جگہ سے دوسری جگہ چلے جاتے ہیں۔ دہشتگردی کی وبا ختم ہونے کا نام نہیں لے رہی کوئی بھی خوشی سے اپنا گھر نہیں چھوڑتا۔ سندھ میں جو کچھ ہوا ملک اسکا متحمل نہیں ہوسکتا۔ ہمیں محرکات دیکھنے کی ضرورت ہے آخر کار کیوں انفرادی واقعات اس طرح کی سماجی لہروں میں تبدیل ہوتے ہیں۔ یہ بدقستمی کی بات ہے کہ پاکستان کی ریاست نے عوام میں یگانگت پیدا کرنے کی بجائے ہم نے اس کے برعکس راستہ اختیار کیا، جامی چانڈیو جس کے تناظر میں کل کا واقعہ ہوا اسے آپ پر امن احتجاج نہیں کہہ سکتے۔ لوگوں ہے خود ہی ویڈیوز بناکر وائرل کی ہیں لوگوں کے چہرے بھی سامنے آگئے ہیں تحقیقات ہوں گی تو پتہ چل جائے گا کونسے لوگ اس کاروائی کے پیچھے ہیں، سعید غنی

شہزاد سرور

شہزاد سرور

رانا شہزاد سرور نیا دور سٹاف کا حصہ ہیں۔

Related Posts

Aamir Ghauri Nawaz Sharif

نواز شریف چوتھی مرتبہ وزیر اعظم بن سکتے ہیں؟

by عامر غوری
جنوری 26, 2023
0

16 سال قبل میں محمد نواز شریف کے ساتھ ان کے خاندان کے مشہور پارک لین فلیٹس میں بیٹھا جیو نیوز کے...

علی وزیر اور راؤ انوار کے لئے ملک میں الگ الگ قانون ہے

علی وزیر اور راؤ انوار کے لئے ملک میں الگ الگ قانون ہے

by طالعمند خان
جنوری 26, 2023
0

پاکستان میں فوجی اسٹیبلشمنٹ کی شروع دن سے ایک ہی پالیسی رہی اور وہ ہے؛ 'ہم یا کوئی نہیں'۔ لیکن اب حالات...

Load More
Next Post
بڑے زمانے سے جو لوگ دیکھ رہے ہیں کراچی کی صورتحال کو وہ سمجھ رہے ہیں کہ شہر کو سول وار کے دھانے لیجاجارہا ہے۔ کچھ حکومت کی نالائقی، ریاست کی کمینگی اور مختلف کمیونٹیوں کے لیڈران جو بہت ڈھیلے ہوئے ہیں یہ سب ذمہ دار ہیں موجودہ حالات کے۔  ہم لوگ تو دہشتگردی کے مارے ہیں نقل مکانی کرکہ زندگی ڈھونڈنے ایک جگہ سے دوسری جگہ چلے جاتے ہیں۔ دہشتگردی کی وبا ختم ہونے کا نام نہیں لے رہی کوئی بھی خوشی سے اپنا گھر نہیں چھوڑتا۔ سندھ میں جو کچھ ہوا ملک اسکا متحمل نہیں ہوسکتا۔  ہمیں محرکات دیکھنے کی ضرورت ہے آخر کار کیوں انفرادی واقعات اس طرح کی سماجی لہروں میں تبدیل ہوتے ہیں۔ یہ بدقستمی کی بات ہے کہ پاکستان کی ریاست نے عوام میں یگانگت پیدا کرنے کی بجائے ہم نے اس کے برعکس راستہ اختیار کیا، جامی چانڈیو  جس کے تناظر میں کل کا واقعہ ہوا اسے آپ پر امن احتجاج نہیں کہہ سکتے۔ لوگوں ہے خود ہی ویڈیوز بناکر وائرل کی ہیں لوگوں کے چہرے بھی سامنے آگئے ہیں تحقیقات ہوں گی تو پتہ چل جائے گا کونسے لوگ اس کاروائی کے پیچھے ہیں، سعید غنی

بڑے زمانے سے جو لوگ دیکھ رہے ہیں کراچی کی صورتحال کو وہ سمجھ رہے ہیں کہ شہر کو سول وار کے دھانے لیجاجارہا ہے۔ کچھ حکومت کی نالائقی، ریاست کی کمینگی اور مختلف کمیونٹیوں کے لیڈران جو بہت ڈھیلے ہوئے ہیں یہ سب ذمہ دار ہیں موجودہ حالات کے۔ ہم لوگ تو دہشتگردی کے مارے ہیں نقل مکانی کرکہ زندگی ڈھونڈنے ایک جگہ سے دوسری جگہ چلے جاتے ہیں۔ دہشتگردی کی وبا ختم ہونے کا نام نہیں لے رہی کوئی بھی خوشی سے اپنا گھر نہیں چھوڑتا۔ سندھ میں جو کچھ ہوا ملک اسکا متحمل نہیں ہوسکتا۔ ہمیں محرکات دیکھنے کی ضرورت ہے آخر کار کیوں انفرادی واقعات اس طرح کی سماجی لہروں میں تبدیل ہوتے ہیں۔ یہ بدقستمی کی بات ہے کہ پاکستان کی ریاست نے عوام میں یگانگت پیدا کرنے کی بجائے ہم نے اس کے برعکس راستہ اختیار کیا، جامی چانڈیو جس کے تناظر میں کل کا واقعہ ہوا اسے آپ پر امن احتجاج نہیں کہہ سکتے۔ لوگوں ہے خود ہی ویڈیوز بناکر وائرل کی ہیں لوگوں کے چہرے بھی سامنے آگئے ہیں تحقیقات ہوں گی تو پتہ چل جائے گا کونسے لوگ اس کاروائی کے پیچھے ہیں، سعید غنی

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

تلاش کریں

No Result
View All Result

ایڈیٹر کی پسند

Aamir Ghauri Nawaz Sharif

نواز شریف چوتھی مرتبہ وزیر اعظم بن سکتے ہیں؟

by عامر غوری
جنوری 26, 2023
0

...

عمران خان اسٹیبلشمنٹ کی ٹھکرائی ہوئی محبوبہ ہیں

عمران خان اسٹیبلشمنٹ کی ٹھکرائی ہوئی محبوبہ ہیں

by عاصم علی
جنوری 18, 2023
0

...

جنرل یحییٰ خان اور جنرل قمر باجوہ ایک ہی سکے کے دو رخ ثابت ہوئے

جنرل یحییٰ خان اور جنرل قمر باجوہ ایک ہی سکے کے دو رخ ثابت ہوئے

by طارق بشیر
جنوری 18, 2023
0

...

ایک اقلیتی حقوق کے کمیشن کی تشکیل کیسے بارآور ثابت ہو سکتی ہے؟

ایک اقلیتی حقوق کے کمیشن کی تشکیل کیسے بارآور ثابت ہو سکتی ہے؟

by پیٹر جیکب
جنوری 14, 2023
0

...

Ahmad Baloch Kathak dance

بلوچستان کا ایک غریب چرواہا جو بکریاں چراتے چراتے آرٹسٹ بن گیا

by ظریف رند
جنوری 6, 2023
0

...

Newsletter

ہماری مدد کریں

ٹویٹس - NayaDaur Urdu

نیا دور کے صفِ اوّل کے مصنفین

پیٹر جیکب
پیٹر جیکب
View Posts →
حسن مجتبیٰ
حسن مجتبیٰ
View Posts →
عرفان صدیقی
عرفان صدیقی
View Posts →
نجم سیٹھی
نجم سیٹھی
View Posts →
نبیلہ فیروز
نبیلہ فیروز
View Posts →
محمد شہزاد
محمد شہزاد
View Posts →
توصیف احمد خان
توصیف احمد خان
View Posts →
رفعت اللہ اورکزئی
رفعت اللہ اورکزئی
View Posts →
فوزیہ یزدانی
فوزیہ یزدانی
View Posts →
حسنین جمیل
حسنین جمیل
View Posts →
مرتضیٰ سولنگی
مرتضیٰ سولنگی
View Posts →
اسد علی طور
اسد علی طور
View Posts →
ادریس بابر
ادریس بابر
View Posts →
رضا رومی
رضا رومی
View Posts →
علی وارثی
علی وارثی
View Posts →

Cover for Naya Daur Urdu
64,514
Naya Daur Urdu

Naya Daur Urdu

پاکستان کی ثقافت اور تاریخ کو دیکھنے کا ایک نیا زاویہ

This message is only visible to admins.
Problem displaying Facebook posts.
Click to show error
Error: Server configuration issue

خبریں، تازہ خبریں

  • All
  • انٹرٹینمنٹ
  • سیاست
  • ثقافت
کم از کم اجرت 20 ہزار، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ: بجٹ 2021 پیش کر دیا گیا

اقتدار کے ایوانوں سے جلد کسی ‘بڑی چھٹی’ کا امکان ہے؟

اکتوبر 31, 2021
ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

اکتوبر 27, 2021
بد ترین کارکردگی پر الیکشن نہیں جیتا جاسکتا، صرف ای وی ایم کے ذریعے جیتا جاسکتا ہے

ای وی ایم اور انتخابات: ‘خان صاحب سمندر پار پاکستانیوں کے ووٹ لینے کے لیئے بے تاب ہیں’

اکتوبر 24, 2021

Naya Daur © All Rights Reserved

No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English

Naya Daur © All Rights Reserved

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password?

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In