• آن لائن اشتہاری ٹیرف
  • رابطہ کریں
  • ہمارے بارے میں
  • ہمارے لئے لکھیں
  • نیا دور انگریزی میں
اتوار, جنوری 29, 2023
نیا دور
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
نیا دور
No Result
View All Result

پنجاب میں عمران خان کے ‘عوامی’ بیانیے کی کامیابی

ہونا تو یہ چاہیے کہ شہباز شریف عہدے سے مستعفیٰ ہوں اور اور ملک کو مزید سیاسی دھچکوں سے بچائیں۔ نئے انتخابات عمران خان کو دوبارہ ڈرائیونگ سیٹ پر لا سکتے ہیں اور ممکنہ طویل المدتی نگراں سیٹ اپ کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا، اور سب سے اہم یہ کہ نومبر میں آرمی چیف کی مدت میں توسیع یا نئے آرمی چیف کا تقرر نئے وزیراعظم کے تحت ہی ہوگا۔

رضا رومی by رضا رومی
جولائی 22, 2022
in ایڈیٹر کی پسند, تجزیہ
20 0
0
پنجاب میں عمران خان کے ‘عوامی’ بیانیے کی کامیابی
24
SHARES
112
VIEWS
Share on FacebookShare on TwitterShare on Whatsapp

اتوار، 17 جولائی کو تحریک انصاف نے پنجاب کے ضمنی انتخابات کا میدان 20 میں سے 15 سیٹیں جیت کر اپنے نام کرلیا۔ پنجاب روایتی طور پر پاکستان مسلم لیگ (ن) کا گڑھ سمجھا جاتا ہے۔ لیکن ان نتائج نے ثابت کیا ہے کہ حکمراں جماعت کی گرفت صوبے پر کمزور پڑ رہی ہے۔ 50 فیصد ووٹر ٹرن آئوٹ کے ساتھ یہ انتخابات پاکستان کی انتخابی تاریخ کا ایک بڑا ریکارڈ بنا گئے۔

اس انتخابی حمایت کا سبب وہ متبادل حقیقیت ہے جو ‘کرشماتی’ عمران خان کئی دہائیوں کے دوران سامنے لائے ہیں۔ اس میں اپریل 2022ء کا وہ جذباتی عنصر بھی شامل ہو گیا جب سابق وزیراعظم کو ‘جبری’ طور پر ان کے عہدے سے ہٹا دیا گیا۔ حقیقت بھی یہی ہے کہ سربراہ تحریک انصاف لوگوں کی ایک معقول تعداد کو اپنی ‘جبری برطرفی’ کے بیانے پر قائل کرنے میں کامیاب رہے۔

RelatedPosts

‘آصف زرداری نے عمران کی گرفتاری رکوا رکھی تھی، اب یہ دروازہ بھی بند ہو گیا’

فواد چوہدری کا دو روزہ جسمانی ریمانڈ منظور

Load More

لیکن چند متفرق توجیحات ان نتائج کی تشریح نہیں کرسکتیں، کئی اور وجوہات مذکورہ نتائج کا باعث بنیں، جیسا کہ بڑھتی ہوئی مہنگائی اور توانائی کا بحران۔ تلخ حقیقت یہ کہ پاکستان عالمی مالیاتی ادارے کے پروگرام کے تحت اسٹرکچرل ایڈجسمنٹ کے مرحلے سے گزر رہا ہے۔ لیکن کم از کم مختصر المدتی مرحلے میں استحکام کی یہ کوششیں عوام کے لئے سخت پریشانی کا سبب بنی ہیں۔

جون میں مہنگائی کی شرح 21 فیصد سے زیادہ ریکارڈ کی گئی جو کہ اصل شرح سے نہایت کم ہیں۔ غذائی مہنگائی بھی اپنی حدوں کو چھو رہی ہے جبکہ آمدورفت اور گھریلو توانائی کے ذرائع کے اخرجات متوسط اور کم آمدن گھرانوں کے لئیے ناقابل برداشت ہو چکے ہیں۔

نتائج کے حوالے سے ایک بے بس اور طاقت سے محروم پاکستانی ووٹر کے پاس حکمراں جماعت کو ‘جواب’ دینے کے لئے صرف ایک ہی طریقہ بچتا ہے۔ سڑک پر چلنے والے ایک عام فرد کے لئے تحریک انصاف کی حالیہ برسوں کی کارکردگی اتنی اہمیت نہیں رکھتی جتنی کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے دور میں بجلی اور دیگر اشیا کی بڑھی ہوئی قیمتیں ہیں۔

زیرک سیاستدان اور سابق وزیراعظم نواز شریف کی سربراہی میں حکمراں جماعت نے آخری وقت تک اپنی سی کوشش کی لیکن یہ کوشش ماضی کی طرح کارگر ثابت نہ ہو سکی۔ لیکن اہم بات یہ کہ حکمراں جماعت کے اندرونی مسائل بھی پنجاب پر ان کی گرفت کمزور کرنے کا باعث بنے۔ مسلم لیگ نواز کو اپنی اس سیاسی پوزیشن سے دستبردار ہوتے دیکھا گیا جو اسٹیبلشمنٹ کے مقابل ملک میں سویلین برتری سے متعلق تھی۔

یہ پہلو حکمراں جماعت کیلئے اس لئے بھی نقصان دہ ثابت ہوا کہ عمران کی برطرفی کے بعد فضا اسٹیبلشمنٹ مخالف ہو چکی تھی۔ دلچسپ بات تو یہ ہے کہ اس کا ‘اعزاز’ بھی خود نواز شریف کو جاتا ہے کیونکہ ووٹرز کو سمجھایا گیا تھا کہ سویلین برتری کے تصور کے بغیر کوئی بھی عوام دوست تبدیلی ناممکن ہے۔

شہباز شریف کی جانب سے اپریل میں وزیراعظم ہائوس میں قدم رکھنے کو مذکورہ پوزیشن، نواز شریف اور مریم نواز کے اصولوں پر مفاہمت سے تعبیر کیا گیا۔ ستم ظریفی یہ کہ اسیٹبلشمنٹ سے فوائد سمیٹنے والے عمران خان نے بھی اس صورتحال میں شہباز شریف کو ‘بوٹ پالشیا’ کا خطاب دیا۔

ستم بالائے ستم یہ کہ ٹکٹ دینے کے مرحلے میں مسلم لیگ نواز نے کچھ مخلص اور وفادار افراد کو نظر انداز کیا جس کا نقصان انہیں ان کے گڑھ میں ہوا۔ نتیجہ یہ کہ عمران کے بیانیے کے مقابلے میں موثر حکمت عملی اپنائی نہ جاسکی۔

نتیجہ؟ ملکی ضمنی انتخابات کی تاریخ کا سب سے بڑا ٹرن آئوٹ۔ تاریخی حقائق کے برعکس یہ ٹرن آئوٹ تقریباً تمام حلقوں میں 40 یا 50 فیصد سے زائد ہی رہا، جبکہ بھّکر میں یہ شرح حیرت انگیز 65 فیصد تک چلی گئی۔

تو اب کیا ہوگا؟ انتخابات کے بعد حمزہ شہباز وزیراعلیٰ نہیں رہ سکتے اور ان کی عدم موجودگی میں شہباز حکومت بھی لڑکھڑا جائے گی۔

ہونا تو یہ چاہیے کہ شہباز شریف عہدے سے مستعفیٰ ہوں اور اور ملک کو مزید سیاسی دھچکوں سے بچائیں۔ نئے انتخابات عمران خان کو دوبارہ ڈرائیونگ سیٹ پر لا سکتے ہیں اور ممکنہ طویل المدتی نگراں سیٹ اپ کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا، اور سب سے اہم یہ کہ نومبر میں آرمی چیف کی مدت میں توسیع یا نئے آرمی چیف کا تقرر نئے وزیراعظم کے تحت ہی ہوگا۔

یہ وہ وقت بھی ہے جب اسیٹبلشمنٹ کو اپنی 2016ء کی مہم جوئی کا مسئلہ سمجھنا ہوگا جس کی وجہ سے یہ پورا مسئلہ عدم سے وجود میں آیا۔ نئے انتخابات کی صورت میں نئی حکومت اور عالمی مالیاتی ادارے سے معاہدے کا اختتام پاکستان کو ڈیفالٹ تک لے جائے گا۔

اور اگر حکومت کو سابقہ حربوں کے استعمال کے ذریعے سیاسی انجینئرنگ سے گزارا گیا تو عمران خان مزاحمت کا نیا دور شروع کر بیٹھیں گے جس سے مزید عدم استحکام اور بے چینی پیدا ہوگی۔ اسٹیبلشمنٹ (اور شریفوں کے لئے بھی) یہ ایک بند دروازہ اور کڑوی گولی ہوگی جبکہ ووٹرز فیصلہ کریں گے کہ ملک کا آئندہ کا طرز حکمرانی کیا ہو۔

Tags: Imran Khannawaz sharifPMLNPTIعمران خانمسلم لیگ ننواز شریف
Previous Post

دروپدی مرمو بھارت کی نئی اور پہلی قبائلی صدر بن گئیں

Next Post

پرویز الٰہی نے پنجاب اسمبلی میں پولیس تعیناتی کیخلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کردی

رضا رومی

رضا رومی

مصنّف نیا دور میڈیا کے مدیرِ اعلیٰ ہیں۔ اس سے قبل وہ روزنامہ ڈیلی ٹائمز اور فرائڈے ٹائمز کے مدیر تھے۔ ایکسپریس اور کیپیٹل ٹی وی سے بھی منسلک رہ چکے ہیں۔

Related Posts

پاکستانی معاشرے کو عمران کے بجائے بلاول جیسے رہنماؤں کی ضرورت ہے

پاکستانی معاشرے کو عمران کے بجائے بلاول جیسے رہنماؤں کی ضرورت ہے

by عاصم علی
جنوری 28, 2023
0

پاکستان کی 75 سالہ سیاسی اور معاشرتی تاریخ پر نظر دوڑائی جائے تو ایک چیز جس نے پاکستان کی سیاست اور معاشرے...

Aamir Ghauri Nawaz Sharif

نواز شریف چوتھی مرتبہ وزیر اعظم بن سکتے ہیں؟

by عامر غوری
جنوری 27, 2023
0

16 سال قبل میں محمد نواز شریف کے ساتھ ان کے خاندان کے مشہور پارک لین فلیٹس میں بیٹھا جیو نیوز کے...

Load More
Next Post
پرویز الٰہی نے پنجاب اسمبلی میں پولیس تعیناتی کیخلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کردی

پرویز الٰہی نے پنجاب اسمبلی میں پولیس تعیناتی کیخلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کردی

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

تلاش کریں

No Result
View All Result

ایڈیٹر کی پسند

Aamir Ghauri Nawaz Sharif

نواز شریف چوتھی مرتبہ وزیر اعظم بن سکتے ہیں؟

by عامر غوری
جنوری 27, 2023
0

...

عمران خان اسٹیبلشمنٹ کی ٹھکرائی ہوئی محبوبہ ہیں

عمران خان اسٹیبلشمنٹ کی ٹھکرائی ہوئی محبوبہ ہیں

by عاصم علی
جنوری 18, 2023
0

...

جنرل یحییٰ خان اور جنرل قمر باجوہ ایک ہی سکے کے دو رخ ثابت ہوئے

جنرل یحییٰ خان اور جنرل قمر باجوہ ایک ہی سکے کے دو رخ ثابت ہوئے

by طارق بشیر
جنوری 18, 2023
0

...

ایک اقلیتی حقوق کے کمیشن کی تشکیل کیسے بارآور ثابت ہو سکتی ہے؟

ایک اقلیتی حقوق کے کمیشن کی تشکیل کیسے بارآور ثابت ہو سکتی ہے؟

by پیٹر جیکب
جنوری 14, 2023
0

...

Ahmad Baloch Kathak dance

بلوچستان کا ایک غریب چرواہا جو بکریاں چراتے چراتے آرٹسٹ بن گیا

by ظریف رند
جنوری 6, 2023
0

...

Newsletter

ہماری مدد کریں

ٹویٹس - NayaDaur Urdu

نیا دور کے صفِ اوّل کے مصنفین

پیٹر جیکب
پیٹر جیکب
View Posts →
حسن مجتبیٰ
حسن مجتبیٰ
View Posts →
عرفان صدیقی
عرفان صدیقی
View Posts →
نجم سیٹھی
نجم سیٹھی
View Posts →
نبیلہ فیروز
نبیلہ فیروز
View Posts →
محمد شہزاد
محمد شہزاد
View Posts →
توصیف احمد خان
توصیف احمد خان
View Posts →
رفعت اللہ اورکزئی
رفعت اللہ اورکزئی
View Posts →
فوزیہ یزدانی
فوزیہ یزدانی
View Posts →
حسنین جمیل
حسنین جمیل
View Posts →
مرتضیٰ سولنگی
مرتضیٰ سولنگی
View Posts →
اسد علی طور
اسد علی طور
View Posts →
ادریس بابر
ادریس بابر
View Posts →
رضا رومی
رضا رومی
View Posts →
علی وارثی
علی وارثی
View Posts →

Cover for Naya Daur Urdu
64,514
Naya Daur Urdu

Naya Daur Urdu

پاکستان کی ثقافت اور تاریخ کو دیکھنے کا ایک نیا زاویہ

This message is only visible to admins.
Problem displaying Facebook posts.
Click to show error
Error: Server configuration issue

خبریں، تازہ خبریں

  • All
  • انٹرٹینمنٹ
  • سیاست
  • ثقافت
کم از کم اجرت 20 ہزار، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ: بجٹ 2021 پیش کر دیا گیا

اقتدار کے ایوانوں سے جلد کسی ‘بڑی چھٹی’ کا امکان ہے؟

اکتوبر 31, 2021
ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

اکتوبر 27, 2021
بد ترین کارکردگی پر الیکشن نہیں جیتا جاسکتا، صرف ای وی ایم کے ذریعے جیتا جاسکتا ہے

ای وی ایم اور انتخابات: ‘خان صاحب سمندر پار پاکستانیوں کے ووٹ لینے کے لیئے بے تاب ہیں’

اکتوبر 24, 2021

Naya Daur © All Rights Reserved

No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English

Naya Daur © All Rights Reserved

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password?

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In