'عجب آزاد مرد تھا'، رشید مصباح جنہیں ہم سے بچھڑے دو سال ہو چلے!

'عجب آزاد مرد تھا'، رشید مصباح جنہیں ہم سے بچھڑے دو سال ہو چلے!
رشید مصباح کو ہم سے بچھڑے دو سال ہو گئے، وہ ایسے شخص نہیں تھے جنہیں آسانی سے فراموش کر دیا جائے، انہوں نے ایک بھرپور زندگی گزاری ہے، لاہور کے ادبی حلقوں یا بائیں بازو کی سیاسی جماعتوں کے حلقوں میں آج بھی انکی گھن گرج آواز گونج رہی ہے۔

رشید مصباح ایک صاحب علم اور وسیع مطالعہ رکھنے والے ادیب تھے، انہوں نے افسانے لکھے، ناول لکھا ،(جو بدقسمتی سے کتابی شکل میں شائع نہ ہوسکا) ناول چندن بائی ایک پندرہ روزہ جریدے (سائبان)میں قسط وار شائع ہوتا رہا، راقم الحروف بھی اس جریدے میں بطور فیچر رائٹر اور رپورٹر وابستہ تھا۔

انکے افسانوں کی دو کتابیں ،(برے آدمی کا سچ) اور (سوچ کی داشتہ) شائع ہو چکی ہیں، مصباح صاحب حلقہ اربابِ ذوق کے جوائنٹ سیکٹریری رہے، انجمن ترقی پسند مصنفین لاہور اور اسلام آباد کی شاخوں کے اہم عہدوں پر فائز رہے، پھر ان انجمن ترقی پسند مصنفین کے مرکز میں مختلف عہدوں پر کام کرتے رہے۔

انکی موت کے بعد ان کا کافی کام زیر طبع تھا، اپنی ذات کے حصار رہنے کے باعث اپنا بہت سا کام بروقت شائع نہ کرا سکے، ناول (چندن بائی) اور بہت سارے تنقیدی مضامین تھے، جس انجمن ترقی پسند مصنفین لاھور کی شاخ کے ساتھ وہ ساری زندگی وابستہ رہے اور جن کے لئے سارے جہاں سے نظریاتی جھگڑے کرتے رہے انہوں نے مصباح صاحب کی وفات کے بعد صرف ایک واٹس ایپ گروپ میں تعزیتی ریفرنس کروانے کے بعد ان کو فراموش کر دیا۔

مصباح صاحب چونکہ ان سب سے بلند ادبی قد کاٹھ کے مالک تھے یہ خوف ان کو مصباح صاحب کی زندگی میں بھی تھا اور مرنے کے بعد بھی رہا، مگر آفرین ہے عبد الوحید پر جو افسانے میں راقم الحروف کی طرح ان کا شاگرد ہے، اس نے ذمہ دار ہونے کا ثبوت دیا، ان کے ادبی تنقیدی مضامین کی کتاب (تضادات)کو شائع کرنے کا بھاری پتھر اٹھایا، اس نے اسے صرف چوم کر رکھ نہیں دیا بلکہ پایہ تکمیل تک پہنچایا۔

اگر اس عہد کے نامور فکشن نگار خالد فتح محمد اور حلقہ اربابِ ذوق کے سابقہ سیکرٹری افسانہ نگار عامر فراز عبد الوحید کا ساتھ نہ دیتے تو شاید یہ کتاب شائع نہ ہوتی اس کتاب کی اشاعت کے بعد اسیا لگ رہا ہے کہ مصباح صاحب لاھور کے ادبی حلقوں میں واپس لوٹ آئے ہیں، مجھے عبد الوحید نے فون پر بتایا کہ اس ادبی تنقیدی مضامین کی کتاب (تضادات) میں تماری افسانوں کی دوسری کتاب (امرتسر 30 کلومیٹر) پر ان کا لکھا ہوا مضمون (افسانہ رنگ بدلتا ہے) بھی شامل ہے تو مجھے بہت خوشی ہوئی، یہ میرا اعزاز ہے کہ میری افسانوں کی کتابوں پر رشید مصباح اور خالد فتح محمد جیسے بڑے فکشن لکھنے والے مضامین لکھ چکے ہیں۔

حرف آخر انجمن ترقی پسند مصنفین لاھور کے دو دفعہ سیکرٹری جنرل رہنے والے عبدالوحید ، ناول نگار افسانہ نگار خالد فتح محمد اور حلقہ اربابِ ذوق کے سب زیادہ دفعہ سیکرٹری جنرل منتخب ہونے والے افسانہ نگار عامر فراز کی کاوشوں کی بدولت رشید مصباح کی کتاب شائع ہونےکےبعد اب بازار میں دستیاب ہے۔

حسنین جمیل 17 سال سے صحافت سے وابستہ ہیں۔ وہ افسانوں کی تین کتابوں؛ 'کون لوگ'، 'امرتسر 30 کلومیٹر' اور 'ہجرت' کے مصنف ہیں۔