نواز شریف پاکستانی عوام کی نفسیات کو سمجھیں، انھیں پی ٹی آئی کے رحم وکرم پر نہ چھوڑیں

نواز شریف پاکستانی عوام کی نفسیات کو سمجھیں، انھیں پی ٹی آئی کے رحم وکرم پر نہ چھوڑیں
آج کل پاکستان ایک انتہائی نازک دور سے گزر رہا ہے۔ ایک تو پاکستان کی معاشی صورتحال بہت خراب تھی اور اوپر سے سیلاب کی صورت میں آزمائش قوم کے کاندھوں پر آن پڑی ہے جس سے بہت زیادہ جانی اور مالی نقصان ہو چکا ہے۔ کروڑوں لوگ خوراک اور بنیادی ضروریات کی انتظار میں ہیں۔ پوری قوم اس مشکل گھڑی میں اپنی اپنی استعداد کے مطابق حصہ لے رہی ہے مگر ایسے میں تحریک انصاف سے شکوہ کیا جا رہا تھا کہ وہ اب بھی اپنی سیاست کو ترجیح دے رہی ہے۔

ابھی ان شکوؤں کا سلسلہ جاری ہی تھا کہ ایک اور انکشاف سامنے آ گیا ہے۔ جس میں تحریک انصاف کے مالی امور کے ماہر اور سابق وزیر خزانہ شوکت ترین کی آڈیو ریکارڈنگ جس میں وہ خیبر پخوتنخواہ کے وزیر خزانہ تیمور جھگڑا سے بات کر رہے ہیں جو بڑے کھل کر مرکزی حکومت کے ساتھ جھگڑنے کا پوری جرات اور توانائی کے ساتھ اظہار اور عمل کا یقین دلا رہے ہیں۔ اور ساتھ ہی وہ پنجاب کے وزیر خزانہ کا بھی ذکر کرتے ہیں کہ انہوں نے ان سے بھی یہی بات کی ہے کہ انہوں نے آئی ایم ایف کو خط لکھنا ہے جس میں معاہدے کی پاسداری سے معذرت کرنی ہے کہ وہ اس پر عمل نہیں کر سکتے کیونکہ سیلاب کی وجہ سے ان کے اب اخراجات بڑھ گئے ہیں۔ اور ساتھ ہی بہت قابل اعتراض الفاظ میں وفاقی حکومت کو سبق سکھانے اور مشکلات پیدا کرنے کی نیت کا بھی اظہار کرتے ہیں۔ اس سے قبل وہ پنجاب کے وزیر خزانہ سے بھی بات کرتے ہیں مگر پنجاب کے وزیر خزانہ اس پر اصرار کرتے ہیں کہ اس سے ملک کی معیشت کو نقصان تو نہیں ہوگا۔ اور پھر یہ بھی پتا چلتا ہے کہ وہ اس طرح کے کسی خط کو لکھنے سے انکار بھی کر دیتے ہیں جو بہت ہی احسن سوچ ہے اور اس سے پنجاب حکومت کی مثبت سوچ کی داد دینی چاہیے اور اس کا کریڈٹ یقیناً وزیراعلیٰ کو بھی جاتا ہے۔ اب تو ویسے بھی انکشاف کے بعد اس طرح کے معاملات کو جاری رکھنا دونوں حکومتوں کے لئے مشکل ہو جائے گا۔

اب اگر تحریک انصاف کے اس اقدام کو سیاق وسباق کے تناظر میں دیکھا جائے تو اس کا اظہار فواد چوہدری بھی ایک پروگرام میں کر چکے ہیں اور پھر ان کی اس نیت کے تانے بانے ان کے حکومت میں ہوتے ہوئے کئے گئے فیصلوں سے بھی جڑتے ہیں جس میں وفاقی حکومت کو ہاتھ سے جاتے ہوئے دیکھ کر انہوں نے سبسڈیز کے ذریعے سے جو معاشی سرنگیں بچھائی تھیں جس کا پی ڈی ایم کی حکومت اکثر ذکر کرتی ہے ، کی تصدیق بھی ملتی ہے۔ کہ جو حالیہ انکشاف کی طرح کی نیت رکھتے ہوں ان سے کوئی بھی توقع کی جا سکتی ہے۔ اب اس انکشاف کے بعد دیکھنا یہ ہے کہ جماعت کی طرف سے اس بارے کیا وضاحت آتی ہے؟

ابھی تک جو اسد عمر اور خیبر پختونخوا کے وزیر خزانہ نے ایک ساتھ جو پریس کانفرنس کی ہے اس میں وضاحت کرنے کی بجائے سیاسی مخالفین پر کیچڑ اچھالتے رہے ہیں جو کہ ان کی حسب معمول عادت ہے جیسا کہ شہباز گل کے بیان پر بھی انہوں نے مذمت کی بجائے مخالفیں بارے ماضی کے ایسے ہی واقعات کا پرچار کرتے رہے۔ اب بالکل اسی طرح سے وہ اس معاملے کو بھی چلانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

پاکستان کے غیر جانبدار حلقے تو حیرانگی کا اظہار کر ہی رہے ہیں مگر اس پر تحریک انصاف کو کہاں تک شرمندگی ہوتی ہے یہ عمل سے ظاہر ہوگا جس کی کوئی توقع نہیں کیونکہ ان کی نیت صاف ظاہر ہو رہی ہے۔ عوام کی آنکھوں میں دھول ڈالنے کے لئے کوئی من گھڑت کہانی بنا سکتے ہیں جس کو حسب معمول یوٹرن کا نام دے کر اعلیٰ صلاحیت سے تشبیہ دینے کی کوشش کریں گے مگر ابھی تک کے رویے سے معلوم ہوتا ہے کہ ان کی جماعت کی سطح کی پالیسی تھی جس میں جماعت کی اعلیٰ قیادت بھی شریک تھی۔

اب اس میں کہاں تک وفاقی حکومت کے لئے وہ مشکل کھڑی کرنے میں کامیاب ہوتے ہیں یہ تو بعد کی بات ہے مگر ان کے بے نقاب ہو جانے سے لگتا یوں ہے کہ اب تحریک انصاف کی مقبولیت کا پہیہ الٹا چلنا شروع ہو گیا ہے کیونکہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا فرمان ہے کہ اللہ تعالیٰ انسان کی غلطیوں پر اس وقت تک پردہ ڈالتا رہتا ہے جب تک وہ انتہا نہ کردے۔ تو اس ریکارڈنگ سے یہ محسوس ہوتا ہے کہ ان کی سازشوں کی انتہا ہونے کو ہے۔ کیونکہ شوکت ترین جیسا تجربہ کار آدمی اتنی بڑی بات فون پر کرکے بے نقاب ہو رہا ہے۔

پاکستان کی قومی سطح کی جماعت کی طرف سے اس طرح کا غیر ذمہ دارانہ عمل کوئی چھوٹی بات نہیں۔ ان کی چار سالہ کارکردگی پر تو پردہ پڑ گیا تھا۔ جس کی وجہ وفاقی حکومت کی طرف سے مہنگائی پر قابو پانے میں ناکامی تھی مگر اب تحریک انصاف اپنی ماضی کی زیرو کارکردگی کے طرح سے خود ہی اپنے عملوں سے بے نقاب ہونا شروع ہو گئی ہے۔ اور عوام کے سامنے کھل کر آنا شروع ہو گئی ہے۔ عوام جو ان کی کارکردگی کو بھول چکی تھی اس کو انہوں نے پھر سے اپنی صلاحیتوں اور نیتوں کے ذریعے سے سمجھانا شروع کر دیا ہے۔

اس سے اب تحریک انصاف ہی صرف بے نقاب نہیں ہوگی بلکہ عوام بھی بے نقاب ہوگی کہ وہ اتنے بڑے انکشاف کے باوجود بھی اگر تحریک انصاف کی ہی حمایت کرتے ہیں تو پھر کہنا پڑے گا کہ قرآن پاک میں ارشاد باری تعالیٰ ہے۔

”ظَهر الْفَسَادُ فِی الْبَرِّ وَالْبَحْرِ بِمَا کَسَبَتْ أَیْدِیْ النَّاسِ لِیُذِیْقَهم بَعْضَ الَّذِیْ عَمِلُوْا لَعَلَّهم

یَرْجِعُوْنَ“․(الروم:۴۱)

ترجمہ: ”خشکی اور تری میں لوگوں کے ہاتھوں کی کمائی (اعمال) کے سبب خرابی

پھیل رہی ہے؛ تاکہ اللہ تعالیٰ اُن کے بعض اعمال کا مزہ انہیں چکھا دے تاکہ وہ باز

آجائیں“۔

ایک اور جگہ ارشاد ہے : ”وَمَآ أَصَابَکُمْ مِّنْ مُّصِیْبَةٍ فَبِمَا کَسَبَتْ أَیْدِیْکُمْ وَیَعْفُوْا

عَنْ کَثِیْرٍ“․ (الشوریٰ:۳۰)

ترجمہ:”اور تم کو جو کچھ مصیبت پہنچتی ہے تو وہ تمہارے ہی ہاتھوں کے کیے کاموں سے (پہنچتی ہے) اور بہت سارے (گناہوں) سے تو وہ (اللہ تعالیٰ) درگزر کردیتا ہے“۔

تو اس سے یہ ثابت ہوگا کہ حسن بصری کے الفاظ میں حکمران عوام کے اعمال کا ہی نتیجہ ہوتے ہیں ۔ اگر عوام اب بھی کسی کے عمل سے نہ سمجھ سکے تو پھر یہ معلوم ہوتا ہے کہ عوام ابھی اس امتحان سے سرخرو ہونے کے قابل ہی نہیں ہوئے۔

ایک حکومت کے اعمال کی بدولت مشکلات سے جان چھوٹتی ہے تو دوسرے میں پھنس جاتی ہے۔ سب ایک ہی ڈگر پر چلتے نظر آتے ہیں ۔ جس کی مثال موجودہ حکومت کی مخالفت میں اندر سے ہی آوازیں اٹھنی شروع ہو گئی ہیں۔ اور قرض کے حصول کے لئے بڑی بڑی شرائط کی قبولیت کوئی قابلیت کی نشانی بھی نہیں۔

اس وقت تحریک انصاف کسی خوش فہمی میں نہ رہے کہ عوام ان کے ساتھ ہے۔ عوام ان کے ساتھ نہیں بلکہ مہنگائی، بیروزگاری اور غربت کے خلاف ہے اور اس وقت پاکستان کی تمام سیاسی جماعتیں چونکہ اکٹھی ہیں اور وفاقی حکومت میں شامل ہیں جس نے بیرونی اور ملکی مالی معاملات کو چلانا ہوتا ہے لہذا ان کی مخالفت میں وہ اکیلے ہیں تو ان کو فائدہ ہو رہا ہے۔ اور دوسری طرف اس وقت بھی پاکستان کے دو تہائی میں ان کی صوبائی حکومتیں ہیں اور ان کی کارکردگی بھی دیکھی جانی ہے جو کہ ابھی سیلاب میں اور مالی معاملات میں وفاق کے ساتھ رویے سے بخوبی ظاہر ہو رہی ہیں۔

وفاقی حکومت میں شامل جماعتوں کو بھی چاہیے کہ پاکستانی عوام کی نفسیات کو سمجھتے ہوئے تحریک انصاف کو حکومتی پالیسیوں کی مخالفت میں اکیلے نہ چھوڑیں بلکہ عوام کو کوئی آپشن مہیا کریں اور مجھے یقین ہے کہ اس پر نواز شریف توجہ دینگے اور عوام کے درد کا ساتھ دینے کے لئے میدان میں نکلیں گے اور عوام کے دکھوں کا مداوا بنیں گے جیسا کہ ان کے حامیوں کی طرف سے آوازیں آنا شروع بھی ہو گئی ہیں۔