عمران خان کی شخصیت کا پوسٹ مارٹم

عمران خان کی شخصیت کا پوسٹ مارٹم
انسانی نفسیات کے بارے میں کسی نے بہت خوب کہا ہے کہ 'انت بحر دی خبر نہ کائی رنگ ہی رنگ بیایا' یعنی انسانی نفسیات ایک بحرِ بے کراں کی طرح ہے جس کی تہہ کا اندازہ کرنا اگر ناممکن نہیں تو بہت مشکل ضرور ہے۔

چند دن قبل انسانی نفسیات کی ایک ماہر خاتون سے ملاقات ہوئی تو باتوں باتوں میں عمران خان صاحب کا ذکر آ گیا۔ موقع غنیمت جان کر میں نے ان سے درخواست کی کہ کیا وہ عمران احمد خان نیازی کی شخصیت پر کچھ روشنی ڈالنا پسند فرمائیں گی۔ گو کہ انہوں نے عمران خان کی شخصیت پر سیر حاصل گفتگو کی لیکن میں اختصار کے ساتھ اور آسان الفاظ میں عمران خان صاحب کی شخصیت پر انکا تجزیہ آپ کے سامنے رکھنا چاہوں گا تاکہ معاملہ آپ کی سمجھ میں آ جائے۔

محترمہ نے بتایا کہ عمران خان نرگسیت کی بیماری کا شکار شخص ہیں اور اس بیماری میں مبتلا شخص اپنی ذات کے خول میں قید ہو جاتا ہے۔ ایسا شخص صرف اپنے ہی بارے میں سوچتا ہے اور اسی خبط میں مبتلا رہتا ہے کہ جو وہ کہہ رہا ہے، جو وہ کر رہا ہے، وہی درست ہے اور اس سے اختلاف کرنے والا غلط ہے۔ خود پسندی میں گرفتار شخص کچھ بھی کر سکتا ہے اور اپنے ہر مخالف سے لڑنے پر تیار ہو جاتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایسا شخص اپنے آپ کو کسی بھی مرتبہ پر فائز قرار دے سکتا ہے اور ایسے شخص کے سحر میں مبتلا لوگ اسے سچ سمجھتے ہیں حالانکہ حقائق اس کے بر عکس ہوتے ہیں۔

ملاقات کے بعد میں نے سمجھا کہ کیوں نہ اپنے قارئین اور اس نرگسیت کے مریض کے سحر میں مبتلا لوگوں کے سامنے بھی تجربہ کار سائکیٹرست کا تحزیہ رکھا جائَے تاکہ عمران خان کی شخصیت کے سحر میں مبتلا لوگ اس کی حقیقت جان سکیں۔ ہم نیک و بد حضور کو سمجھائے جاتے ہیں

مصنف ایک سیاسی ورکر ہیں۔