• آن لائن اشتہاری ٹیرف
  • رابطہ کریں
  • ہمارے بارے میں
  • ہمارے لئے لکھیں
  • نیا دور انگریزی میں
بدھ, اگست 10, 2022
نیا دور
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
نیا دور
No Result
View All Result

"نولکھی کوٹھی” پر تبصرہ

اختر مرزا by اختر مرزا
نومبر 18, 2019
in تجزیہ, کتاب, میگزین
32 0
4
"نولکھی کوٹھی” پر تبصرہ
38
SHARES
179
VIEWS
Share on FacebookShare on TwitterShare on Whatsapp

تقسیم پر کئی ناول لکھے گئے ہیں اور ظاہر ہے کہ وہ واقعہ ہی اتنا سنگین تھا کہ تخلیق کاروں نے تخلیق تو کرنی ہی تھی۔ یہ ناول بھی ان ناولوں کی فہرست میں شامل ہے۔ اور کئی فکشن نگاروں کے ساتھ ہی علی اکبر ناطق بھی اس تقسیم کے خلاف ہیں۔ کہانی جس طرح شروع کی اس سے بالکل یہ نہیں لگ رہا تھا کہ اب یہ کہانی تقسیم تک بھی پہنچے گے۔ دو سرداروں کی لڑائی، جو ہرگز مذہب کی بنا پر نہیں تھی، شروع ہوئی جس میں اسسٹنٹ کمیشنر "ولیم” کا ایک بہت اہم کردار ہے۔ لڑائی کروانے میں نہیں بلکہ اس ناول میں۔ ولیم ہی تو بنیادی کرادار سر انجام دے رہا ہے۔

ناول کا عنوان بھی اسی کوٹھی کے نام پر ہے جس میں ولیم رہتا تھا۔ ولیم خود کو ہندوستانی سمجھتا تھا مگر تقسیم کے بعد مسلمانوں نے اس کو پاکستانی نہ بننے دیا۔ نولکھی کوٹھی اس علاقے میں آ گئی تھی جو حصہ پاکستان بن گیا تھا۔ ولیم بھی اس سر زمین کو اپنی زمین کہہ سکتا تھا۔ اس میں کیا قباحت تھی؟ یہ کہاں لکھا ہے کہ جس کی سفید چمڑی ہوگی وہ انگلستان کا رہنے والا ہے؟ کہیں بھی نہیں۔ ہم بھی تو اس سرزمین کو اپنا نہیں کہہ سکتے۔ موہنجوداڑو اور ہڑپا کی تہذیب سے ہمارا کوئی لینا دینا نہیں۔ ہم تو اس تہذیب کے قاتل تھے۔ ہم نے آ کر ان لوگوں کو یہاں سے نکالا تھا، بھگایا تھا۔ پھر ہم جب فخر سے اُس تہذیب کو اپنی تہذیب کہتے ہیں، محض وہی خطہ ہونے کی وجہ سے تو جو اِدھر آئے اور رہے اور اس ملک کو اپنا ملک سمجھا وہ اسے اپنا ملک کیوں نہیں کہہ سکتے؟

RelatedPosts

‘عجب آزاد مرد تھا’، رشید مصباح جنہیں ہم سے بچھڑے دو سال ہو چلے!

ناول ‘کرول گھاٹی’، غافر شہزادکا اُردو فکشن کی تاریخ میں شاندار تجربہ!

Load More

لکھاری مولویوں کو میٹھی میٹھی لگا رہا ہے۔ ناطق صاحب نے کئی جگہ پر مولویوں پر طنز کے تیر چلائے ہیں اور اس وقت تو جب کسی انگریز کو یہاں رکنے نہیں دیا گیا، وہ بھی الزام مولوی کے سر کر دیا۔ مولویوں نے ہی اس خطے کو مسلمانی قرار دیا تھا۔

ایسا نہیں کہ انگریز نے آ کر اس ملک کو سنوارا اور پہلے یہ ملک بھدا تھا۔ لیکن یہ کہنا بھی غلط نہیں ہوگا کہ اس خطے میں جو جدت آئی وہ ان کے آنے سے ہی آئی۔ میں ان کے راج کی حمایت نہیں کر رہا مگر جو سچ ہے وہ سچ ہے۔ انہوں نے ہمارے ساتھ برا سلوک بھی برتا، ہماری شناخت سرے سے مٹا دی اور بھی نہ جانے کیا کیا کچھ مگر کچھ انگریز ایسے ضرور تھے جو اس ملک کو اپنا سمجھتے تھے، جو کالوں کو غلام نہیں سمجھتے تھے۔ اور نہ ہی بے عقل سمجھتے تھے۔ ہاں، انہیں یہ علم تھا کہ یہ آپس میں خود ہی لڑ مر رہے ہیں تو یہ کوئی اتنے عقلمند بھی نہیں۔ William Darlymple کی White Mughals میں ایسے کئی انگریزوں کی بابت لکھا گیا ہے۔ ممکن ہے کہ لکھاری نے بھی یہ کتاب پڑھ رکھی ہو۔ تب ہی متاثر کُن انداز سے وہ احوال بتلائے ہیں۔

ناول نگار کے اندازِ بیاں پر آتے ہیں۔ علی اکبر ناطق نے باکمال انداز سے جزئیات بیان کی ہیں کہ کوئی بھی پڑھ کر ناطق صاحب کی دنیا میں جا سکتا ہے۔ مگر اس دور کے حساب سے انہوں نے ضرورت سے زیادہ جزئیات بیان کی ہیں۔ میں سمجھتا ہوں کہ کسی بھی ناول نگار کو وہ دکھانا چاہیے جو وہ قاری کو دکھانا چاہتا ہے، نہ کہ وہ جو وہ خود دیکھ رہا ہے۔ اب لوگ عدیم الفرصت ہو چکے ہیں اور بے جا طول دیے گئے ناول کو پسند نہیں کیا جاتا۔ جو کہانی پہلے مکمل ہو سکتی تھی، اس کو جزئیات کی وجہ سے طول دے کر اور لمبا کر دیا۔ کہیں جزئیات ضروری تھیں اور وہاں دی بھی گئیں مگر جہاں اتنی جزئیات کے بغیر کام چل سکتا تھا تو لکھاری کو چاہیے تھا کہ کام چلا لیتا۔

اور کچھ نہیں۔ یہ ناول تقسیم پر ہے اور اسی طرح کے گھمسان کا اور قتل و غارت کا ذکر ہے، عورتوں کو اٹھانے کا ذکر ہے مردوں کے گلے کاٹنے کا ذکر ہے، اور عام لوگوں کا نام نہاد لیڈروں کی زبان سے تعصبات کا شکار ہو جانا اور اپنے مخالف مذہب سے متنفر ہو جانا، ان سب کا اس ناول میں اچھی طرح ذکر ہے۔ باقی یہ ایک نہایت ہی اچھا ناول ہے مگر اگر جزئیات میں کچھ کمی کر لیتے تو یہ اپنے درجے سے کچھ اوپر آ جاتا۔ میں نے اس بابت اپنے ایک استاد سے بھی بات کی تھی، انہوں نے میری رائے سے اتفاق نہیں کیا۔ ان کا کہنا بھی درست ہی تھا، کہ لکھاری پر ایک بڑی ذمہ داری تھی کہ اس نے اس دور کے لوگوں کو صدی پیچھے لے جانا تھا۔ یہ ذمہ داری پوری کرنے کے لئے جزئیات کا استعمال کیا گیا ہے اور میرے استاد کے بقول بہتر استعمال کیا ہے۔ ان کے کہنے سے میں نے کچھ لچک تو پیدا کی مگر ابھی بھی اس میں کئی مقامات ہیں جو کم جزئیات طلب تھے۔ تقسیمِ برِ صغیر کے بارے میں جاننے کے خواہشمند کو یہ ناول بھی ضرور پڑھنا چاہیے۔ اگر "اداس نسلیں” پڑھ رکھا ہے تو بھی اسے پڑھا جائے، اس کی دنیا اُس کی دنیا سے مختلف ہے۔ اختر مرزا

Tags: "نولکھی کوٹھی" پر تبصرہWilliam Darlympleناول
Previous Post

میری ماں میری دوست نہیں

Next Post

بس کیڑے مکوڑے ہی تو تھے

اختر مرزا

اختر مرزا

Related Posts

کیا مولانا طارق جمیل عمران خان نا اہلی کیس پر اثر انداز ہونے کی کوشش کر رہے ہیں؟

کیا مولانا طارق جمیل عمران خان نا اہلی کیس پر اثر انداز ہونے کی کوشش کر رہے ہیں؟

by رضوان عبدالرحمٰن عبداللہ
اگست 10, 2022
0

مولانا طارق جمیل صاحب جس طرح سیاستدانوں میں عمران خان کو ایک بہترین سیاستدان گردانتے ہیں، اسی طرح مجھ جیسے بے شمار...

فیض حمید سے بہاولپور | لبیکیوں کا جلسہ فیض آباد | توشہ خانہ | چینی حکام عمران

فیض حمید سے بہاولپور | لبیکیوں کا جلسہ فیض آباد | توشہ خانہ | چینی حکام عمران

by نیا دور
اگست 8, 2022
0

سب سے زیادہ متنازعہ اگر کسی نے جنرل فیض کو کیا ہے تو عمران خان اور پی ٹی آئی ہے عمران خان...

Load More
Next Post
بس کیڑے مکوڑے ہی تو تھے

بس کیڑے مکوڑے ہی تو تھے

Comments 4

  1. Akbar ali says:
    4 سال ago

    Masha Allah bhoht acha novaal likha h sr kia muje mil gaay ga gmail main

    جواب دیں
  2. پروفیسر محمد ریاض says:
    4 سال ago

    علی اکبر ناطق کو پہلی بار منہاج یونیورسٹی میں دیکھنے کا اتفاق ہوا. اس دن مذکورہ بالا یونیورسٹی میں شعبہ اردو نے ڈاکٹر انوار الحق صاحب کو مدعو کیا ہوا تھا. میں نے دیکھا کہ ناطق صاحب ڈاکٹر انوار الحق صاحب کے ساتھ بہت بے تکلفی سے پیش آ رہے تھے.. الجھے ہوئے بال داڈھی تھوڑی بڑی ہوئی اور سردی سے بچنے کے لیے ایک چارد اوڑھ رکھی تھی.. میں نے اپنے ایک پی ایچ ڈی اردو کے فیلو سے دریافت کیا یہ درویش منش سا کون ہے.. وہ چونک گیا کیا مطلب آپ اسے نہیں جانتے.. ؟ میں نے نفی میں سر ہلا دیا… اس نے بتایا کہ دیپال پور میں رہتے ہو اور اپنے ہی ضلع کے دور حاضر کے ادیب کے نام سے نابلد ہو… یہ علی اکبر ناطق ہیں… مجھے یہ جان کر حیرت ہوئی ایسا ناول نگار جس بارے میں شمس الرحمن فاروقی کہے کہ یہ ہمارا جان نشین ہے. ہم لوگ بھی کتنے لا پرواہ ہیں ہیں کہ فکر و فن کی خدمت کرنے والوں کو وہ مقام نہیں دیتے جو ان کا حق ہوتا ہے.. لاہور پیکو روڈ گرینڈ لی شالے ریستوران میں ناطق بھائی کا کلام سنا… نولکھی کوٹھی اکیسویں صدی میں ایک خوب صورت اضافہ ہے… اس پر کبھی بعد میں بات کروں گا… خیر اندیش محمد ریاض بزمی

    جواب دیں
  3. منظر نقوی says:
    4 سال ago

    میرے خیال میں ولیم کا کردار چار بنیادی کرداروں میں سے ایک ہے۔ اس کردار نے برصغیر کی داستان کو ایک دوسرے تناظر میں دیکھا ہے۔ اور یہی تناظر حقیقت کے قریب ہے کیونکہ مسلمانوں کا یہ المیہ رہا ہے کہ وہ خود کو تبدیل نہیں کرتے بلکہ تاریخ ہی تبدیل کر دیتے ہیں۔ اور اتنا رگڑگتے ہیں کہ وہ سچ بن جائے۔مگر الٹا یہ عمل گلے پڑ جاتا ہے۔ اس ناول میں اگر جزئیات نگاری نہ ہوتی تو ناول نگار کا ایک اسٹیٹمنٹ ٹائپ کا بیانیہ ہو جاتا۔ مولوی کی جنریشن کہانی نے ولیم کی کہانی کو زیادہ پر اثر بنایا ہے۔ شجر کاری مہم، خود اختیار کردہ زمین کی مٹی سے محبت، داستان گوئی کی روایت، انگریزی کلچر اور رویوں کا بیانیہ ہی باہم ملکر ولیم والے حصے کو خوبصورت بناتے ہیں۔ باقی تین کہانیاں تو لاجواب ہیں ہی، اور پرائیہ اظہار دلنشین ہے۔ مجھے یہ ناول تقسیم کے موضوع کے حوالے سے ممتاز مقام پر نظر آتا ہے۔ عصری اور سیاسی منظر نامے کے اشاریے اپنی جگہ اہم ہیں۔ نو لکھی کوٹھی آنے والے زمانوں میں ایک مکمل حوالے کے طور پر سامنے آ سکتا ہے۔ علی اکبر ناطق کو بہت مبارک۔

    جواب دیں
  4. محمد عباس چمنؔ says:
    3 سال ago

    "نو لکھی کوٹھی ” دور جدید کے عظیم تر شاہکاروں میں سے ایک ہے۔اردو ادب میں ایک اہم اور جانبر اضافہ ہے ہم ناطق صاحب کو اس پر دلی مبارکباد پیش کرتے ہیں۔

    جواب دیں

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

تلاش کریں

No Result
View All Result

ایڈیٹر کی پسند

Salman Iqbal

وہ 5 کیسز جن میں ARY کو برطانیہ میں پراپیگنڈا اور ہتک عزت کا مجرم ٹھہرایا گیا

by نیا دور
اگست 10, 2022
0

...

Asad Durrani

شہباز شریف کا ہاتھ عوام کی نبض پر نہیں تھا

by لیفٹینٹ جنرل (ر) اسد درانی
اگست 6, 2022
0

...

ملتان ضمنی انتخابات: تحریک انصاف کی موروثی سیاست کے خلاف جنگ بے نقاب

ملتان ضمنی انتخابات: تحریک انصاف کی موروثی سیاست کے خلاف جنگ بے نقاب

by سعد سعود
اگست 6, 2022
0

...

Imran Khan disqualification

عمران خان کے خلاف گھیرا تنگ ہو رہا ہے۔ معاملات منطقی انجام کی طرف بڑھنے لگے

by علی وارثی
اگست 4, 2022
0

...

Asif Ghafoor

‘The tea is fantastic’: لیفٹننٹ جنرل آصف غفور کے کریئر پر ایک نظر

by علی وارثی
اگست 3, 2022
0

...

میگزین

شاعری سے ٹی ٹی پی کمانڈر تک کا سفر کرنے والے عمر خالد خراسانی کون تھے؟

شاعری سے ٹی ٹی پی کمانڈر تک کا سفر کرنے والے عمر خالد خراسانی کون تھے؟

by عبداللہ مومند
اگست 8, 2022
0

...

سابق صدر آصف علی زرداری کے خلاف مشہور جھوٹے پروپیگنڈے

سابق صدر آصف علی زرداری کے خلاف مشہور جھوٹے پروپیگنڈے

by حسن نقوی
اگست 8, 2022
0

...

آمر سے لڑتے ہوئے جان دینے والا "وارث میر”

آمر سے لڑتے ہوئے جان دینے والا "وارث میر”

by بشیر ریاض
جولائی 11, 2022
0

...

Abdul Sattar Tari

عبدالستار تاری – جس کے پائے کا طبلہ نواز آج دنیا میں موجود نہیں

by محمد شہزاد
جولائی 7, 2022
1

...

ہماری مدد کریں

ٹویٹس - NayaDaur Urdu

نیا دور کے صفِ اوّل کے مصنفین

پیٹر جیکب
پیٹر جیکب
View Posts →
حسن مجتبیٰ
حسن مجتبیٰ
View Posts →
عرفان صدیقی
عرفان صدیقی
View Posts →
نجم سیٹھی
نجم سیٹھی
View Posts →
نبیلہ فیروز
نبیلہ فیروز
View Posts →
توصیف احمد خان
توصیف احمد خان
View Posts →
رفعت اللہ اورکزئی
رفعت اللہ اورکزئی
View Posts →
فوزیہ یزدانی
فوزیہ یزدانی
View Posts →
مرتضیٰ سولنگی
مرتضیٰ سولنگی
View Posts →
اسد علی طور
اسد علی طور
View Posts →
ادریس بابر
ادریس بابر
View Posts →
رضا رومی
رضا رومی
View Posts →
علی وارثی
علی وارثی
View Posts →

Cover for Naya Daur Urdu
64,738
Naya Daur Urdu

Naya Daur Urdu

پاکستان کی ثقافت اور تاریخ کو دیکھنے کا ایک نیا زاویہ

Naya Daur Urdu

1 hour ago

Naya Daur Urdu
عدالت نے اے آر وائے کو حکم دیا کہ وہ ہتک آمیز الزامات لگانے پر 185,000 پائونڈ ہرجانہ ادا کرے۔ جسٹس سر ایڈی نے اس کے ساتھ ساتھ اے آر وائے سے کہا کہ وہ وکلا کو قانونی فیس بھی ادا کرے گا۔ ... See MoreSee Less

وہ 5 کیسز جن میں ARY کو برطانیہ میں پراپیگنڈا اور ہتک عزت کا مجرم ٹھہرایا گیا

urdu.nayadaur.tv

View on Facebook
· Share

Share on Facebook Share on Twitter Share on Linked In Share by Email

Naya Daur Urdu

1 hour ago

Naya Daur Urdu
فواد چودھری نے کہا ہے کہ میں یا فرخ حبیب پارٹی میٹنگز کے بعد اپنی پریس کانفرنسز میں جو بات کرتے ہیں، وہی ہماری جماعت کا بیانیہ ہوتا ہے۔ باقی تمام لوگوں کے اپنے اپنے نظریات ہیں۔urdu.nayadaur.tv/news/93732/tehreek-e-insaf-pti-shahbaz-gill-imran-khan-establishment/ ... See MoreSee Less

تحریک انصاف نے خود کو شہباز گل کے بیان سے الگ کرلیا

urdu.nayadaur.tv

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے خود کو شہباز گل کے بیان سے الگ کر لیا ہے۔ فواد چودھری کا کہنا ہے کہ شہباز گل کا...
View on Facebook
· Share

Share on Facebook Share on Twitter Share on Linked In Share by Email

خبریں، تازہ خبریں

  • All
  • انٹرٹینمنٹ
  • سیاست
  • ثقافت
کم از کم اجرت 20 ہزار، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ: بجٹ 2021 پیش کر دیا گیا

اقتدار کے ایوانوں سے جلد کسی ‘بڑی چھٹی’ کا امکان ہے؟

اکتوبر 31, 2021
ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

اکتوبر 27, 2021
بد ترین کارکردگی پر الیکشن نہیں جیتا جاسکتا، صرف ای وی ایم کے ذریعے جیتا جاسکتا ہے

ای وی ایم اور انتخابات: ‘خان صاحب سمندر پار پاکستانیوں کے ووٹ لینے کے لیئے بے تاب ہیں’

اکتوبر 24, 2021

Naya Daur © All Rights Reserved

No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • عوام کی آواز
  • Click here for English

Naya Daur © All Rights Reserved

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password?

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In