کنٹرولڈ ماحول میں منعقد ہونے والے سرکاری 'گرینڈ جرگے' نے کئی شکوک و شبہات پیدا کر دیے

کنٹرولڈ ماحول میں منعقد ہونے والے سرکاری 'گرینڈ جرگے' نے کئی شکوک و شبہات پیدا کر دیے
گزشتہ روز ودودھیہ ہال سیدو شریف میں سول انتظامیہ مالاکنڈ کی طرف سے ایک 'گرینڈ جرگے' کا انعقاد کیا گیا۔ سرکاری بیان کے مطابق جرگہ میں چیف سیکرٹری خیبر پختونخوا، انسپکٹر جنرل آف پولیس اور انسپکٹر آئی جی ایف سی (شمال) نے سوات، شانگلہ ،اپر دیر، لوئر دیر، بونیر، مالاکنڈ اور باجوڑ کے عمائدین، اراکین پارلیمنٹ، سرکاری افسران، سول سوسائٹی کے کارکنان، اساتذہ اور طلبا سے ملاقات کی۔

سرکاری بیان کے مطابق جرگہ نے سوات اور مالاکنڈ کے دیگر اضلاع میں امن و امان کی صورت حال پر بحث کی، امن اور استحکام کو یقینی بنانے کے لیے اٹھائے گئے اقدامات سے شرکا کو آگاہ کیا۔ یہ اعادہ بھی کیا گیا کہ کسی گروہ یا فرد کو علاقے کے امن، سماجی و معاشی سرگرمیوں کو متاثر کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ امن کو قائم کرنے کے لیے سکیورٹی فورسز، پولیس اور علاقے کے عوام نے شہادتیں دی ہیں، ان کے خون کو رائیگاں نہیں جانے دیں گے۔ چند عناصر جو سوات اور مالاکنڈ ڈویژن کو اپنے مذموم مقاصد کے لیے غیر مستحکم کرنا چاہتے ہیں، ایسے عناصر کو کسی صورت کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ نیز جرگے نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ایسے تمام پریشر گروہوں کو شکست دینے میں ہر ممکن تعاون فراہم کرنے کا اعادہ کیا جو سوات، مالاکنڈ ڈویژن، صوبے اور پورے ملک کے امن کو غیر مستحکم کرنا چاہتے ہیں۔

دوسری جانب اس سرکاری اجتماع پر پورا دن سوشل میڈیا پر تنقید بھی ہوتی رہی اور اس کو سرکاری دربار قرار دیا گیا۔ سوات کے سینیئر صحافی فیاض ظفر نے کہا کہ یہ ایک سرکاری جرگہ تھا جس میں انتظامیہ اور پولیس کے نام نہاد عمائدین، وی ڈی سیز اور مصالحتی کمیوٹیوں کے ممبران موجود تھے۔ اس میں سوات قومی جرگے کے نمائندوں کو بھی مدعو نہیں کیا گیا تھا۔ اس سے میڈیا کو دور رکھا گیا، موبائل و کیمرہ اندر لے جانے کی اجازت نہیں دی گئی۔ کسی بھی صحافی کو نہ کوریج کے لیے دعوت دی گئی اور نہ انہیں بحثیت مہمان بلایا گیا۔ اس میں تاجر برادری، ہوٹل ایسوسی ایشن اور شہادتیں و قربانی دینے والے اصل خاندانوں کی بھی نمائندگی نہیں تھی۔ شرکا کی فہرستیں انتظامیہ اور ایس ایچ اوز نے تیار کی تھیں اور ہر علاقے کے ایس ایچ او کو اپنے علاقے سے منتخب شرکا کو مع فہرست ہال میں پہنچانے کی ہدایات تھیں۔ عوام نے اس سرکاری جرگے کو مسترد کر دیا جس میں حکام نے اپنی کہانی سنائی۔ عوام نے اپنا بھرپور ردعمل سوشل میڈیا پر دیا۔

سرکاری اجتماع تقریباً دوپہر 2 بجے ختم ہوا تاہم اس کی پریس ریلیز تقریباً شام 5 بجے کے قریب مقامی میڈیا کے لیے جاری کی گئی۔ راقم جب 10 بجے ودودھیہ ہال کے لان میں پہنچا تو اس نے دیکھا کہ شرکا میں سے بیش تر لوگ بے دل اور خوفزدہ تھے جن کے تاثرات سے لگ رہا تھا کہ انہیں زبردستی لایا گیا تھا۔

طالعمند خان فری لانس صحافی ہیں اور نیا دور کے لئے لکھتے ہیں۔