• آن لائن اشتہاری ٹیرف
  • رابطہ کریں
  • ہمارے بارے میں
  • ہمارے لئے لکھیں
  • نیا دور انگریزی میں
ہفتہ, جنوری 28, 2023
نیا دور
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
نیا دور
No Result
View All Result

پارلیمنٹ میں خواتین کی مخصوص نشستیں بھی موروثی سیاست کے قبضے میں

2018 کی قومی اسمبلی میں مخصوص نشستوں پر براجمان بیشتر خواتین اسمبلی کا تعلق مشہور سیاسی خاندانوں سے ہے جو کہ پرانی روایت کو برقرار رکھے ہوئے ہے۔

وجیہہ اسلم by وجیہہ اسلم
نومبر 2, 2022
in تجزیہ
59 0
0
پارلیمنٹ میں خواتین کی مخصوص نشستیں بھی موروثی سیاست کے قبضے میں
112
SHARES
330
VIEWS
Share on FacebookShare on TwitterShare on Whatsapp

قومی اسمبلی، صوبائی اسمبلیوں اور سینیٹ میں خواتین مخصوص نشستوں پر اپنی سیاسی جماعتوں کی نمائندگی کر رہی ہیں۔ ان میں بعض خواتین کا تعلق سیاسی خاندان سے، کچھ سیاسی جماعتوں کی ورکرز، سابق ایم این ایز اور بعض خواتین اسمبلی میں نیا سیاسی چہرہ (نیا سیاسی چہرے سے مراد جو پہلی بار اسمبلی کا حصہ بنیں) ہیں۔ سوال یہ ہے کہ خواتین کا انتخاب کیا ان کی سیاسی صلاحیتوں، مقامی سطح پر مقبولیت یا پھر پارٹی جدوجہد کو مدنظر رکھ کر کیا جاتا ہے یا پھر قانون ساز اسمبلی میں مخصوص نشستوں پر منتخب ہونے والی خواتین کا انتخاب اہم سیاسی خاندان سے کرنا ضروری ہوتا ہے؟ اسمبلی میں مخصوص نشستوں پر آنے والی خواتین کے بارے میں عوامی تاثر پایا جاتا ہے کہ یہ خواتین سیاسی جماعتوں کو الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے مختص کئے گئے کوٹے کی بنا پر اسمبلیوں کا حصہ بنتیں ہیں لہذا انہیں اپنے حلقوں میں حقیقی یا مقامی سطح پر مقبولیت نہیں ملتی جو حلقوں سے ووٹ لے کر اسمبلی میں منتخب اراکین کو حاصل ہے۔ یہی وجہ ہے کہ خواتین اہم قانون سازی  کے لئے جد وجہد نہیں کرتی کیونکہ انہیں ایوان سے حمایت حاصل نہیں ہوتی۔

مخصوص نشستوں پر آنے والی خواتین کی اسمبلی میں شرح  کی بات کریں تو قومی اسمبلی میں صوبوں کو دی گئی  نشستوں کی تعداد کے تناسب کومخصوص نشستوں کے تناسب سے تقسیم کرکے انکی اصل تعداد کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ مثال کے طور پر قومی اسمبلی میں صوبہ پنجاب سے 115نشستیں ہیں ان نشستوں کو مخصوص نشستوں کے کوٹے35سے تقسیم کریں تو پتہ چلے گا کہ قریباً4ایم این ایزپر ایک خاتون کو نشست ملے گی۔

RelatedPosts

فواد چوہدری کا جسمانی ریمانڈ مسترد کرنے کا فیصلہ چیلنج

قومی اسمبلی کی33 خالی نشستوں پر ضمنی انتخابات کا شیڈول جاری

Load More

2018ء کی قومی اسمبلی میں مخصوص نشستوں پر براجمان بیشترخواتین اسمبلی کا تعلق مشہور سیاسی خاندانوں سے ہے جوکہ ایک بہت پرانی روایت کو برقرار رکھے ہوئے ہے مگر اس کے ساتھ ساتھ ایک دلچسپ پہلو یہ بھی ہے کہ ان میں کچھ خواتین اسمبلی میں نئے سیاسی چہروں کے ساتھ اپنے علاقوں اور سیاسی جماعتوں کی نمائندگی کررہی ہیں۔ اس نقطہ نظر کی مزید وضاحت کرنے کے لئے  قومی اسمبلی کی ویب سائٹ پر پنجاب سے تعلق رکھنے والی مخصوص نشستوں پر آنے والی خواتین کے  سیاسی سفر کا جائزہ لیا گیا جس میں انکی سیاسی پروفائلز اور سیاسی جماعتوں سے وابستگی سے متعلق تحقیق کی گئی، جس کے مطابق پنجاب کی  34 مخصوص نشستوں میں 10کا تعلق پنجاب کے بڑے سیاسی خاندانوں سے ، 14نئے سیاسی چہرے،جبکہ 10 خواتین ایم این ایز ماضی میں بھی اسمبلی کا حصہ رہ چکیں ہیں، تحریک انصاف نے اپنی جماعت کی سیاسی ورکرز کو ٹکٹ دیا جبکہ مسلم لیگ ن نے  سیاسی ورکرز کے ساتھ موروثی سیاست سے تعلق رکھنے والی خواتین کوبھی قومی اسمبلی کی مخصوص نشستوں سے نوازا۔

تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والی ایم این اے جویریا اھیر نے ٹیلی فونک انٹر ویومیں اپنی رائے کا اظہار کیا کہ مخصوص نشستوں پر آنے والی خواتین پارٹی ورکرز ہونی  چاہیے نہ ان کا تعلق موروثی سیاست سے ہو، ہاں اگر کوئی خاتون اپنے خاندان میں سیاست میں سرگرم ہے تو اس کا بھی حق ہے کہ وہ پارلیمنٹ میں اپنے حلقے کی عوام  کی نمائندگی کرے۔ ان کا اس حوالے سے مزید کہنا تھا کہ مخصوص نشستوں پر منتخب ہونے والی خواتین کو مرد ارکان اسمبلی اپنی برابری کا نہیں سمجھتے، انکی نظر میں  مخصوص نشستوں پر آنے  والی خواتین کا اسمبلی میں کوئی اہم  رول نہیں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جب منتخب ہونے والے اور مخصوص نشستوں پر نامزد ہونے والے ممبران آئین کے تحت حلف لیتے ہیں تو قانونی طور پراس ایوان کے الیکٹڈ ممبر ہوتے ہیں۔ اسمبلی میں 342کے ایوان میں تمام ممبر جب ایک ہی آئین  کےتحت حلف اٹھاتے ہیں تو ان کے تمام اختیارات اور  ڈیوٹیز بھی  برابری کی سطح پر ہونی  چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ میں نے تو اسمبلی کے فلور پر اپنی ایک تقریر میں یہ تک کہہ دیاتھا کہ ایوان کے مرد حضرات کو اگر مسئلہ ہے تو  شریعت کے مطابق دو خواتین کی اگر ایک گواہی مانی جاتی ہے تو ایوان میں بھی دو خواتین کو ایک مان کر ہمیں برابری کے اختیارات دے دیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اختیارات سے مراد تمام سیاسی جماعتیں مخصوص نشستوں پر آنےوالے اراکین اسمبلی  کو فنڈز نہیں دیتے۔ فنڈز نہ دینا کسی قانون کے تحت نہیں بلکہ یہ وزیراعظم اور وزیراعلی کے اختیار میں ہوتا کہ وہ حلقوں میں عوام کی بہتری کے لئے منتخب ایم این ایز اور ایم پی ایزکو فنڈزجاری کرے۔ اگر یہ فنڈز ہمیں مل جائیں تو ہم اپنے حلقے کی خواتین کے لئے کوئی فلاحی کام کرسکیں۔ اگر حلقے کی عوام انکی کارکردگی سے خوش ہوں گی تو آئندہ انتخابات میں مخصوص نشستوں پر آنے والی اراکین جنرل نشست پر الیکشن لڑ سکتی ہیں۔

قومی اسمبلی میں حاضری کا تناسب  

تحریک انصاف کی خواتین کی حاضری کا تناسب 70فیصد سے زائد جبکہ مسلم لیگ ن کی حاضری کا تناسب 60فیصد تک رہا۔ رپورٹ کے مطابق  مسلم لیگ ن کی  شکیلہ لقمان  کی حاضری100فیصد جبکہ پی ٹی آئی کی پارلیمنٹری سیکرٹری نوشین حامد کی حاضری کا تناسب سب سے زیادہ 97فیصد رہا۔ پنجاب میں وہ خواتین جو سیاست میں سرگرم ہیں انکی اسمبلی میں حاضری کی بات کریں تو ن لیگ کی طاہرہ اورنگزیب92فیصد انکی بیٹی وفاقی وزیر برائے اطلاعات ونشریات مریم اورنگزیب 70فیصد،عائشہ رجب علی 79فیصد، شیزہ فاطمہ خواجہ73فیصد،عائشہ غوث پاشا 63فیصد، مسرت آصف خواجہ ،42فیصد، مائزہ حمید77فیصد انکی کزن زیب جعفر گجر کی اسمبلی میں حاضری کا تناسب 92فیصد رہا۔ دوسری جانب تحریک انصاف کی عندلیب عباس74فیصد،پارلیمنٹری سیکرٹری نول شوزب 74فیصد،چئیر پرسن قائمہ کمیٹی 94فیصد،پارلیمنٹری سیکرٹری ثوبیہ کمال 83فیصد، پارلیمنٹری سیکرٹری روبینہ جمیل79فیصد، پارلیمنٹری سیکرٹری رخسانہ  نوید81فیصد، پارلیمنٹری سیکرٹری وجیہہ قمر 94فیصد،  عاصمہ حدید 95فیصد،پارلیمنٹری سیکرٹری نوشین حامد97فیصد، پارلیمنٹری سیکرٹری ملیکہ بخاری70فیصد، پارلیمنٹری سیکرٹری جویریہ ظفر کی حاضری کا تناسب 71فیصد رہا۔پیپلزپارٹی کی حنا ربانی کھر کا حاضری کا تناسب 31فیصد جبکہ مسلم لیگ ق کی فروخ خان کا تناسب 37فیصد رہا

قانون سازی میں خواتین رکن اسمبلی کا کردار نہ ہونے کے برابر

پنجاب کی 34خواتین میں سے صرف 8خواتین نے قانون سازی کے عمل میں حصہ لیا۔ ان میں سے  مسلم لیگ ن کی5  خواتین , مخصوص نشستوں پر  2 تحریک انصاف  عاصمہ حدید  اور فوزیہ بہرام  جبکہ ق لیگ کی 1خاتون شامل ہیں۔  فافن رپورٹ کے مطابق ن لیگ ایم این اے طاہرہ اورنگزیب  2, ،کرن عمران نے 2,مریم اورنگزیب 1،رومینہ خورشید عالم نے 5 ، شیزہ فاطمہ خواجہ نے دو  مرتبہ قانون سازی کے لئے اسمبلی میں بل پیش کئے۔ دوسری جانب تحریک انصاف کی عاصمہ حدید  نے 4اور فوزیہ بہرام 2بار قانون سازی کے عمل کا حصہ بنیں۔ مسلم لیگ ق فروخ خان نے 1 بل پیش کیا۔

پنجابَ:قومی اسمبلی میں مخصوص نشستوں پر خواتین کا کس سیاسی خاندان سے تعلق

ماں بیٹی مخصوص نشست پر رکن اسمبلی ،مریم اورنگزیب وفاقی وزیربرائےاطلاعات ونشریات جبکہ ان کی والدہ طاہرہ اورنگزیب بھی دو مرتبہ قومی اسمبلی کے عہدے پر فائز رہ چکی ہیں۔ مریم اورنگزیب کی خالہ اور طاہرہ اورنگزیب کی بہن نجمہ حمید مسلم لیگ ن کے ٹکٹ پرسینیٹرہیں۔ تاشفین صفدر، سابق صدرچوہدری فضل الہٰی کی پوتی اور سابق ایم پی اے چودھری صفدرکی صاحبزادی ہیں۔ شزا فاطمہ خواجہ، سابق رکن مجلس شوریٰ خواجہ محمد صفدرکی پوتی، وزیردفاع پاکستان خواجہ آصف کی بھتیجی ہیں،  2013ء میں بھی مخصوص نشست پر ایم این اے تھیں۔ عائشہ رجب بلوچ فیصل آباد سے 2 مرتبہ منتخب رکن قومی اسمبلی رجب علی کی بیوہ ہیں۔ سابق وزیر خزانہ پنجاب عائشہ غوث پاشا سابق وفاقی وزیرحفیظ احمد پاشا کی شریک حیات ہیں۔ زہرہ ودود فاطمی سابق اسپیشل اسسٹنٹ برائے سفارتی امور کی شریک حیات ہیں اور رکن قومی اسمبلی بھی رہ چکی ہیں۔ مسرت آصف خواجہ سابق وزیردفاع خواجہ آصف کی شریکِ حیات ہیں، زیب جعفرسابق ڈپٹی اسپیکر برائے قومی اسمبلی چوہدری جعفراقبال کی بیٹی ہیں۔ زیب جعفر گجر، سابق وزیر مملکت چودھری جعفراقبال اور سابق رکن قومی اسمبلی بیگم عشرت اشرف کی صاحبزادی، سابق رکن پنجاب اسمبلی محمد عمر جعفر کی بہن، رکن قومی اسمبلی مائزہ حمید گجر کی کزن ہیں۔ اس کے علاوہ سابق چئیرمین محمد ذکا اشرف کی بھانجی ہیں۔ ماٗئزہ حمید سابق وزیر مملکت چودھری جعفر اقبال انکے رشتہ دار، رکن قومی اسمبلی زیب جعفرگجر اور سابق رکن پنجاب اسمبلی محمد عمر جعفر کی کزن ہیں۔ وزیر خارجہ، حنا ربانی کھر سابق رکن قومی اسمبلی  ملک غلام نور ربانی کھر کی صاحبزادی اور سابق گورنرغلام مصطفی کھر کی بھتیجی ہیں ۔

پنجاب سے تعلق رکھنے والی مسلم لیگ ن کی ایم این اے  ثمینہ مطلوب نے انٹرویو میں کہا کہ  سیاسی جماعتوں کو موروثی سیاست کو نظر انداز کر کے سیاسی ورکرز کو مخصوص نشستیں دینی چاہیے۔ میرا انتخاب سیاسی ورکرز کی حیثیت سے ہوا ہے میری جماعت نے اپنے حلقے میں سیاسی جدوجہد کی بدولت اسمبلی کا حصہ بنایا ہے۔ میں پیشے کے اعتبار سے ڈاکٹر ہوں اور اپنے حلقے کی تمام خواتین کے مسائل کوحل کرنے کے لئے اپنی جماعت کو انکی مشکلات سے آگاہ کرتی رہتی ہوں ۔ انہوں نے مزید کہا کہ میں نے جب سیاست کا آغاز کیا تو جنرل الیکشن اور بلدیاتی انتخابات میں اپنی جماعت کی حمایت کے لئے کارنر میٹنگ کرتی تھی مگر اب اتنے سالوں کے بعد میں جلسوں اور سیاسی ریلی میں بھی اپنی سیاسی جماعت کی نمائندگی کرتی ہوں ۔ آخر میں یہی کہوں گی ایک سیاسی ورکر ہی اپنے حلقے کی عوام کی مشکلات کو کم کرسکتا ہے کیونکہ وہ انکی خوشی اورغم میں ساتھ ہوتے ہیں۔

مخصوص نشستوں پر آنے والی خواتین کی قومی اسمبلی میں حاضری کی شرح مردوں کے مقابلے میں زیادہ ہے مگر قانون سازی کے عمل اور اسمبلی کے فلور پر خواتین کی جانب سے اپنی رائے کا اظہار بہت کم نظرآتا ہے جوکہ باعث تشویش ہے۔ اگر خواتین اسمبلی میں  با قاعدگی سے آتی ہیں تو انہیں بھی مرد اراکین اسمبلی کی طرح  ملک کے معاشی، سیاسی، معاشرتی اور نئے قوانین لانے کے عل میں اپنا کردار ادا کرنا چاہے تاکہ انکے انتخاب پر کوئی اعتراض نہ کرسکے۔

Tags: Female parliamentarianPMLNPPPPTI
Previous Post

جرنیل ‘قومی مفاد’ کی پاسداری سے باز نہیں آئیں گے، نجم سیٹھی

Next Post

شبلی فراز کو ابصا کومل کے ‘اچھا’ کہنے پر غصہ آ گیا، دورانِ پروگرام ‘چلانا’ شروع کر دیا

وجیہہ اسلم

وجیہہ اسلم

وجیہہ اسلم صحافت سے وابستہ ہیں۔

Related Posts

Aamir Ghauri Nawaz Sharif

نواز شریف چوتھی مرتبہ وزیر اعظم بن سکتے ہیں؟

by عامر غوری
جنوری 27, 2023
0

16 سال قبل میں محمد نواز شریف کے ساتھ ان کے خاندان کے مشہور پارک لین فلیٹس میں بیٹھا جیو نیوز کے...

گھاٹ گھاٹ کا پانی پینے والے فواد چودھری کو کیوں گرفتار کیا گیا؟

گھاٹ گھاٹ کا پانی پینے والے فواد چودھری کو کیوں گرفتار کیا گیا؟

by وجیہہ اسلم
جنوری 27, 2023
1

فواد چودھری کو گرفتار کیوں کیا گیا؟ فواد چودھری نے الیکشن کمیشن کو ایسا کیا کہہ دیا تھا؟ فواد چودھری نے بغاوت...

Load More
Next Post
شبلی فراز کو ابصا کومل کے ‘اچھا’ کہنے پر غصہ آ گیا، دورانِ پروگرام ‘چلانا’ شروع کر دیا

شبلی فراز کو ابصا کومل کے 'اچھا' کہنے پر غصہ آ گیا، دورانِ پروگرام 'چلانا' شروع کر دیا

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

تلاش کریں

No Result
View All Result

ایڈیٹر کی پسند

Aamir Ghauri Nawaz Sharif

نواز شریف چوتھی مرتبہ وزیر اعظم بن سکتے ہیں؟

by عامر غوری
جنوری 27, 2023
0

...

عمران خان اسٹیبلشمنٹ کی ٹھکرائی ہوئی محبوبہ ہیں

عمران خان اسٹیبلشمنٹ کی ٹھکرائی ہوئی محبوبہ ہیں

by عاصم علی
جنوری 18, 2023
0

...

جنرل یحییٰ خان اور جنرل قمر باجوہ ایک ہی سکے کے دو رخ ثابت ہوئے

جنرل یحییٰ خان اور جنرل قمر باجوہ ایک ہی سکے کے دو رخ ثابت ہوئے

by طارق بشیر
جنوری 18, 2023
0

...

ایک اقلیتی حقوق کے کمیشن کی تشکیل کیسے بارآور ثابت ہو سکتی ہے؟

ایک اقلیتی حقوق کے کمیشن کی تشکیل کیسے بارآور ثابت ہو سکتی ہے؟

by پیٹر جیکب
جنوری 14, 2023
0

...

Ahmad Baloch Kathak dance

بلوچستان کا ایک غریب چرواہا جو بکریاں چراتے چراتے آرٹسٹ بن گیا

by ظریف رند
جنوری 6, 2023
0

...

Newsletter

ہماری مدد کریں

ٹویٹس - NayaDaur Urdu

نیا دور کے صفِ اوّل کے مصنفین

پیٹر جیکب
پیٹر جیکب
View Posts →
حسن مجتبیٰ
حسن مجتبیٰ
View Posts →
عرفان صدیقی
عرفان صدیقی
View Posts →
نجم سیٹھی
نجم سیٹھی
View Posts →
نبیلہ فیروز
نبیلہ فیروز
View Posts →
محمد شہزاد
محمد شہزاد
View Posts →
توصیف احمد خان
توصیف احمد خان
View Posts →
رفعت اللہ اورکزئی
رفعت اللہ اورکزئی
View Posts →
فوزیہ یزدانی
فوزیہ یزدانی
View Posts →
حسنین جمیل
حسنین جمیل
View Posts →
مرتضیٰ سولنگی
مرتضیٰ سولنگی
View Posts →
اسد علی طور
اسد علی طور
View Posts →
ادریس بابر
ادریس بابر
View Posts →
رضا رومی
رضا رومی
View Posts →
علی وارثی
علی وارثی
View Posts →

Cover for Naya Daur Urdu
64,514
Naya Daur Urdu

Naya Daur Urdu

پاکستان کی ثقافت اور تاریخ کو دیکھنے کا ایک نیا زاویہ

This message is only visible to admins.
Problem displaying Facebook posts.
Click to show error
Error: Server configuration issue

خبریں، تازہ خبریں

  • All
  • انٹرٹینمنٹ
  • سیاست
  • ثقافت
کم از کم اجرت 20 ہزار، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ: بجٹ 2021 پیش کر دیا گیا

اقتدار کے ایوانوں سے جلد کسی ‘بڑی چھٹی’ کا امکان ہے؟

اکتوبر 31, 2021
ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

اکتوبر 27, 2021
بد ترین کارکردگی پر الیکشن نہیں جیتا جاسکتا، صرف ای وی ایم کے ذریعے جیتا جاسکتا ہے

ای وی ایم اور انتخابات: ‘خان صاحب سمندر پار پاکستانیوں کے ووٹ لینے کے لیئے بے تاب ہیں’

اکتوبر 24, 2021

Naya Daur © All Rights Reserved

No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English

Naya Daur © All Rights Reserved

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password?

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In