• آن لائن اشتہاری ٹیرف
  • رابطہ کریں
  • ہمارے بارے میں
  • ہمارے لئے لکھیں
  • نیا دور انگریزی میں
جمعہ, جنوری 27, 2023
نیا دور
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
نیا دور
No Result
View All Result

نئے آرمی چیف کو درپیش چیلنج

نئے آرمی چیف جنرل عاصم منیر ایسے وقت میں فوج کی کمان سنبھالنے والے ہیں کہ جب عسکری ادارہ ایسے مسائل اور چیلنجز کا شکار ہے جو ان سے پہلے کسی آرمی چیف کے حصے میں نہیں آئے۔

عاصم علی by عاصم علی
نومبر 27, 2022
in تجزیہ
33 1
0
نئے آرمی چیف کو درپیش چیلنج
39
SHARES
187
VIEWS
Share on FacebookShare on TwitterShare on Whatsapp

نئے آرمی چیف جنرل عاصم منیر کو ایسے مسائل اور چیلنجز کا سامنا کرنا پڑے گا جو ان سے پہلے کسی آرمی چیف کے حصے میں نہیں آئے۔ ڈی جی آئی ایس آئی جنرل ندیم انجم نے 26 اکتوبر کو اپنی غیر معمولی پریس کانفرنس میں پاک فوج کے مستقبل کا جو خواب قوم کو دکھایا تھا  اب اس کے شرمندہ تعبیر ہونے کا وقت آن پہنچا ہے۔ ڈی جی آئی ایس آئی نے قوم کے سامنے اس عزم کا اظہار کیا تھا کہ پاکستان کے عسکری اداروں نے متفقہ طور پر یہ فیصلہ کیا ہے کہ اب پاکستان کی فوج اپنی آئینی اور قانونی ذمہ داریاں نبھائے گی اور  پاکستان کی سیاست پر اثر انداز نہیں ہو گی۔  نئے آرمی چیف کے لیے پہلا چیلنج یہ ہو گا کہ اب پوری قوم نئے آرمی چیف سے یہ امیدیں باندھ کے بیٹھی ہے ڈی جی آئی ایس آئی کی بات صداقت اور نیک نیتی پر مبنی تھی اور محض ایک بیان نہیں تھا۔  اس کے علاوہ نئے آرمی چیف کے لیے دوسرا بڑا چیلنج عوام کے اندر فوج کے بارے میں موجودہ سیاسی حالات کی وجہ سے جو غلط تاثر سرایت کر گیا ہے اس کو بہتر بنانا ہے۔ تیسرا بڑا چیلنج جو جنرل عاصم منیر کو درپیش ہو گا وہ خود کو کسی ایک سیاسی پارٹی کی سیاست اور بیانیے سے دور رکھنا ہے۔ بلاشبہ نئے آرمی چیف کے لیے ان چیلنجز سے نمٹنا ایک کٹھن اور مشکل مرحلہ ہو گا۔

اپریل 2022 میں تحریک انصاف کی حکومت کے خلاف کامیاب تحریک عدم اعتماد کے بعد تو گویا ملک کی سیاست میں ایک بھونچال آ گیا تھا۔ سیاسی جلسوں سے لے کر سوشل میڈیا کے تمام پلیٹ فارمز پر ایک ہی موضوع زیر بحث تھا جس کا محور پاک فوج تھی۔ پاکستان میں عسکری اداروں کے سیاسی کردار کے اوپر پہلے بھی تنقید ہوتی رہی ہے مگر اس بار جو ہو رہا تھا غیر مثالی تھا۔ پاک فوج اور اس کے اداروں کے لیے وہ زبان اور اصطلاح استعمال کی گئی جن کو دہراتے ہوئے ایک عام پاکستانی عجلت اور شرم محسوس کرتا ہے۔ یہ کمپین جب اپنے عروج پر تھی تو اسی دوران ایک مشہور صحافی کا بےرحمانہ قتل ہو گیا جس کا الزام بھی پہلے سے چل رہی منظم کارروائی کا حصہ بن گیا۔ حالات اس قدر ناقابل برداشت ہو گئے کہ پہلی دفعہ ڈی جی آئی ایس آئی کو عوام کے سامنے آ کر پاک فوج کی اور اپنے ادارے کی صفائی دینا پڑی۔ ڈی جی آئی ایس آئی نے جہاں اس بات کا اعتراف کیا کہ ماضی میں پاک فوج کے اداروں سے غلطیاں بھی ہوئی ہیں وہیں پر انہوں نے قوم کے سامنے اس عزم کا بھی اظہار کیا کہ پاکستان کی فوج اور اسکے ذیلی اداروں نے ماضی کے اور موجودہ حالات کے پیش نظر  یہ فیصلہ کیا ہے کہ اب پاک فوج اور اس کے ادارے اپنی آئینی اور قانونی حد بندیوں کا احترام کرتے ہوئے ملکی سیاست سے خود کو دور رکھیں گے۔ یہ ایک بڑا ‘آئیڈیل’ ہے جو ڈی جی آئی ایس آئی نے بیان کیا تھا. اس آئیڈیل کو عملی جامہ پہنانا نئے آرمی چیف کے لئے ایک بڑا چیلینج ہو گا۔ جنرل عاصم منیر کو اپنے فیصلوں سے قوم کو ایک واضح اور روشن پیغام دینا ہو گا کہ پاک فوج نے واقعی ماضی اور حال سے سبق سیکھتے ہوئے غیر سیاسی ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔

RelatedPosts

فواد کی گرفتاری بہت تاخیر سے ہوئی: الٰہی | حکومت عمران سے بات نہیں کر رہی: علوی | ڈالر نے ریکارڈ توڑ دیا

نواز شریف چوتھی مرتبہ وزیر اعظم بن سکتے ہیں؟

Load More

نئے آرمی چیف کے لیے دوسرا بڑا چیلنج عوام کے ذہنوں میں پاک فوج کے لیے پائی جانے والی غلط فہمیوں سے نمٹنا ہے۔ موجودہ سیاسی حالات کی وجہ سے جس طبقے اور ادارے نے سب سے زیادہ زخم کھائے اور نقصان اٹھائے ہیں وہ پاکستان کی فوج اور اس کے ادارے ہیں۔ جو فوج اپنی عوام کی نظروں میں اپنی اہمیت گنوا بیٹھے یا ان کا اعتماد کھو دے تو یہ دنیا کی کسی بھی فوج کے لیے سب سے بڑی شکست اور ناکامی ہو تی ہے۔ پاکستان جیسے سیکیورٹی کے مسائل اور طبقاتی تقسیم والے ملک میں سیکیورٹی اداروں پرسے عوام کے اعتباراوروقارکا اٹھ جانا ایک خطرناک اور تشویش ناک امر ہے۔ جنرل عاصم منیر کو عوام کے اندر پاک فوج کے وقار کی بحالی کے لیے ایک مؤثراور مسلسل “Healing Process” کو شروح کرنا ہو گا۔ اس چیلنج سے نمٹنے کے لیے نئے آرمی چیف کو عوام کی سوچ اور ان کے موجودہ مائنڈ سیٹ کے قریب رہنا ہوگا تا کہ کوئی بھی سیاسی جماعت اپنے مذموم ارادوں کی تکمیل کے لیے عوام کو فوج اور اس کے اداروں کے خلاف استعمال نہ کر سکے۔

اسی طرح نئے آرمی چیف کے لیے تیسرا بڑا چیلنج خود کو سیاست اور سیاسی وابستگیوں سے دور رکھنے کے ساتھ ساتھ کسی بھی ایک سیاسی پارٹی اور اس کے سیاسی بیانیے سے دور رکھنا ہو گا۔ پاکستان میں موجودہ سیاست، ریاست اور ان سے وابستہ اداروں نے ایک خطرناک پوزیشن لے رکھی ہے جس کو دیکھو کہیں نہ کہیں کسی  نہ کسی کا حمایتی بنا ہو ا ہے۔ سیاسی پارٹیوں کے عموماً ووٹر اور حمایتی ہوا کرتے ہیں مگر ملکِ بدنصیب میں سیاسی پارٹیوں کے جج، بیوروکریٹ، اور صحافی بھی ہیں۔ اب تو اس گروپ میں مزید اضافہ ہو گیا ہے کہ پا ک فوج کے جنرل بھی سیاسی پارٹیوں کے سیاسی مقاصد کی بھینٹ چڑھتے نظر آ رہے ہیں۔ نئے آرمی چیف کو یہ فیکٹری بند کرنا ہو گی جہاں سے سیاسی پارٹیوں کے اپنی اپنی مرضی کے اور اپنی پسند کے ایجنڈے کی تکمیل اور ترویج کے لیے فوج کے جنرلز حاصل کیے جا سکتے ہیں۔ جنرل عاصم منیر کو اس مقصد کے لیے اپنے ادارے اور اس کے آفیسرز کی باقاعدہ “De-programming”  کرنا ہوگی۔ اس کے ساتھ ساتھ عوام کو بھی باور کرانا ہو گا کہ جنرل صرف عوام اور ریاست کے ہوتے ہیں نہ کہ سیاسی پارٹیوں کے۔ اس مشکل مرحلے کا آغاز ان کو خود اپنی ذات سے کرنا ہو گا۔ کیوں کہ نئے آرمی چیف کی تعیناتی سے جہاں ایک پارٹی دلبراشتہ ہے تو ایک دوسری پارٹی بظاہر خوش بھی نظر آرہی کہ جیسے اب ان کا بندہ آ گیا ہے۔ اگر نئے آرمی چیف خود کو سیاسی پارٹیوں اور ان کے بیانیے سے دور رکھنے میں کامیاب ہو گئے تو ادارے کے اندر سے بھی اس غیر ریاستی اور غیر جمہوری ناسور کا خاتمہ کرنا ممکن ہو سکے گا۔

پاکستان جیسے گروہوں، فرقوں، برادریوں اور علاقوں میں بٹے ہوئے ملک میں یہ ممکن نہ ہو گا کہ فوج اور اس کے اداروں کا پاکستان کی سیاست میں کردار مکمل طور پر ختم ہو جائے۔ ہمارا بحیثیت قوم ایک مسئلہ ہے کہ ہم اپنے لیے اپنی استطاعت سے بلند اور غیر حقیقی ٹارگٹ سیٹ کرتے ہیں جس کی بدولت کچھ عرصے بعد مایوس ہو کر واپس اسی جگہ پر آ کر کھڑے ہوتے ہیں جہاں سے سفر شروع کیا تھا۔ نئے آرمی چیف کو عملیت پسندی اور حقیقت پسندی سے چلنا ہو گا جس میں ان کو فوج، سیاست اور انتظامی امور میں ایک توازن رکھنے کی ضرورت ہو گی۔ ان کو پرانے زخموں پر مرہم رکھنے کے ساتھ ساتھ نئی راہوں کا بھی تعین کرنا ہو گا۔ اس کٹھن سفر اور مشکل چیلنجز سے نمٹنے کے لیے ان کو دو چیزوں سے تمسک رکھنے کی ضرورت ہو گی: جس میں ایک پاکستان کا آئین ہے اور دوسرا پاکستان کی عوام۔

Previous Post

“نیوٹرل حوالدار ” کے پاس وفاقی حکومت سے زیادہ اختیارات ہیں: ایم این اے محسن داوڑ  

Next Post

‘ملک ریاض پھنس گئے ہیں، بشریٰ بی بی اور عمران خان بھی پھنسنے والے ہیں’

عاصم علی

عاصم علی

عاصم علی انٹرنیشنل ریلیشنز کے طالب علم ہیں۔ انہوں نے University of Leicester, England سے ایم فل کر رکھا ہے اور اب یونیورسٹی کی سطح پہ یہی مضمون پڑھا رہے ہیں۔

Related Posts

Aamir Ghauri Nawaz Sharif

نواز شریف چوتھی مرتبہ وزیر اعظم بن سکتے ہیں؟

by عامر غوری
جنوری 26, 2023
0

16 سال قبل میں محمد نواز شریف کے ساتھ ان کے خاندان کے مشہور پارک لین فلیٹس میں بیٹھا جیو نیوز کے...

علی وزیر اور راؤ انوار کے لئے ملک میں الگ الگ قانون ہے

علی وزیر اور راؤ انوار کے لئے ملک میں الگ الگ قانون ہے

by طالعمند خان
جنوری 26, 2023
0

پاکستان میں فوجی اسٹیبلشمنٹ کی شروع دن سے ایک ہی پالیسی رہی اور وہ ہے؛ 'ہم یا کوئی نہیں'۔ لیکن اب حالات...

Load More
Next Post
‘ملک ریاض پھنس گئے ہیں، بشریٰ بی بی اور عمران خان بھی پھنسنے والے ہیں’

'ملک ریاض پھنس گئے ہیں، بشریٰ بی بی اور عمران خان بھی پھنسنے والے ہیں'

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

تلاش کریں

No Result
View All Result

ایڈیٹر کی پسند

Aamir Ghauri Nawaz Sharif

نواز شریف چوتھی مرتبہ وزیر اعظم بن سکتے ہیں؟

by عامر غوری
جنوری 26, 2023
0

...

عمران خان اسٹیبلشمنٹ کی ٹھکرائی ہوئی محبوبہ ہیں

عمران خان اسٹیبلشمنٹ کی ٹھکرائی ہوئی محبوبہ ہیں

by عاصم علی
جنوری 18, 2023
0

...

جنرل یحییٰ خان اور جنرل قمر باجوہ ایک ہی سکے کے دو رخ ثابت ہوئے

جنرل یحییٰ خان اور جنرل قمر باجوہ ایک ہی سکے کے دو رخ ثابت ہوئے

by طارق بشیر
جنوری 18, 2023
0

...

ایک اقلیتی حقوق کے کمیشن کی تشکیل کیسے بارآور ثابت ہو سکتی ہے؟

ایک اقلیتی حقوق کے کمیشن کی تشکیل کیسے بارآور ثابت ہو سکتی ہے؟

by پیٹر جیکب
جنوری 14, 2023
0

...

Ahmad Baloch Kathak dance

بلوچستان کا ایک غریب چرواہا جو بکریاں چراتے چراتے آرٹسٹ بن گیا

by ظریف رند
جنوری 6, 2023
0

...

Newsletter

ہماری مدد کریں

ٹویٹس - NayaDaur Urdu

نیا دور کے صفِ اوّل کے مصنفین

پیٹر جیکب
پیٹر جیکب
View Posts →
حسن مجتبیٰ
حسن مجتبیٰ
View Posts →
عرفان صدیقی
عرفان صدیقی
View Posts →
نجم سیٹھی
نجم سیٹھی
View Posts →
نبیلہ فیروز
نبیلہ فیروز
View Posts →
محمد شہزاد
محمد شہزاد
View Posts →
توصیف احمد خان
توصیف احمد خان
View Posts →
رفعت اللہ اورکزئی
رفعت اللہ اورکزئی
View Posts →
فوزیہ یزدانی
فوزیہ یزدانی
View Posts →
حسنین جمیل
حسنین جمیل
View Posts →
مرتضیٰ سولنگی
مرتضیٰ سولنگی
View Posts →
اسد علی طور
اسد علی طور
View Posts →
ادریس بابر
ادریس بابر
View Posts →
رضا رومی
رضا رومی
View Posts →
علی وارثی
علی وارثی
View Posts →

Cover for Naya Daur Urdu
64,514
Naya Daur Urdu

Naya Daur Urdu

پاکستان کی ثقافت اور تاریخ کو دیکھنے کا ایک نیا زاویہ

This message is only visible to admins.
Problem displaying Facebook posts.
Click to show error
Error: Server configuration issue

خبریں، تازہ خبریں

  • All
  • انٹرٹینمنٹ
  • سیاست
  • ثقافت
کم از کم اجرت 20 ہزار، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ: بجٹ 2021 پیش کر دیا گیا

اقتدار کے ایوانوں سے جلد کسی ‘بڑی چھٹی’ کا امکان ہے؟

اکتوبر 31, 2021
ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

اکتوبر 27, 2021
بد ترین کارکردگی پر الیکشن نہیں جیتا جاسکتا، صرف ای وی ایم کے ذریعے جیتا جاسکتا ہے

ای وی ایم اور انتخابات: ‘خان صاحب سمندر پار پاکستانیوں کے ووٹ لینے کے لیئے بے تاب ہیں’

اکتوبر 24, 2021

Naya Daur © All Rights Reserved

No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English

Naya Daur © All Rights Reserved

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password?

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In