• آن لائن اشتہاری ٹیرف
  • رابطہ کریں
  • ہمارے بارے میں
  • ہمارے لئے لکھیں
  • نیا دور انگریزی میں
بدھ, فروری 1, 2023
نیا دور
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
نیا دور
No Result
View All Result

جنرل فیض کی آرمی چیف بننے کی آخری کوششیں، ڈار کے ذریعے نواز شریف کو پیغام

جنرل فیض حمید کو اندازہ تھا کہ تحریک عدم اعتماد صرف عمران خان کو وزارت عظمیٰ سے نکالنے کے لیے نہیں ہے بلکہ ان کو آرمی چیف بننے سے روکنے کے لیے بھی ہے۔ اسی لیے جب عدم اعتماد لانے کا عمل شروع ہوا تو جنرل فیض نے بار بار لندن نواز شریف سے رابطہ کیا کہ ان کو چیف بننے دیا جائے۔

مزمل سہروردی by مزمل سہروردی
دسمبر 5, 2022
in ایڈیٹر کی پسند, تجزیہ
810 8
0
جنرل فیض کی آرمی چیف بننے کی آخری کوششیں، ڈار کے ذریعے نواز شریف کو پیغام
954
SHARES
4.5k
VIEWS
Share on FacebookShare on TwitterShare on Whatsapp

آج کل عمران خان نے جنرل باجوہ کے خلاف ایک محاذ کھولا ہوا ہے۔ دوسری طرف چودھری پرویز الہیٰ کا خاندان جنرل باجوہ کے دفاع میں پیش پیش ہے۔ تاہم عمران خان نے یہ کہا ہے کہ جب جنرل فیض کو ڈی جی آئی ایس آئی سے جنرل باجوہ نے زبردستی تبدیل کروایا تب ہی انہیں انداذہ ہو گیا تھا کہ ان کے خلاف سازش شروع ہو گئی ہے۔ صاف ظاہر ہے عمران خان سمجھتے تھے کہ جنرل فیض کے تبدیل ہونے سے وہ نہ صرف کمزور ہوں گے بلکہ ان کے اقتدار کا سورج بھی غروب ہو سکتا ہے۔ اسی لیے وہ جنرل فیض کے تبادلے کو روکنے کی آخری حد تک کوشش کرتے رہے۔ اب تو یہ خبریں بھی سامنے آ گئی ہیں کہ جب عمران خان جنرل باجوہ کے فیض کے تبادلے کے احکامات پر عمل درآمد روک رہے تھے تب جنر ل باجوہ نے عمران خان کے پرنسپل سیکرٹری کو فون کر کے مستعفی ہونے کی بھی پیشکش کی تھی لیکن یہ سن کر عمران خان کے ہاتھ پاؤں پھول گئے اور وہ تبادلے پر مان گئے۔

اب تو یہ بھی کوئی خبر نہیں کہ عمران خان جنرل فیض کو آرمی چیف بنانا چاہتے تھے لیکن وہ ساتھ ساتھ جنرل فیض کو آئی ایس آئی سے بھی تبدیل نہیں کرنا چاہتے تھے۔ اسی لیے پاک فوج کو ایسی تجاویز بھی دی گئیں کہ انٹیلی جنس کو بھی ایک کور کا درجہ دے دیا جائے جس کے بعد چیف بننے کے لیے جنرل فیض کے کور کمان کرنے کی شرط نہیں رہے گی۔ لیکن پاک فوج عمران خان کا یہ فارمولہ نہیں مانی۔ عمران خان کو آج بھی دکھ ہے کہ وہ جنرل فیض کو ڈی جی آئی ایس آئی سے تبدیل ہونے سے نہیں روک سکے اگر روک لیتے تو عدم اعتماد نہیں ہوتی۔ انہیں اب یہ بھی دکھ ہے کہ وہ جنرل فیض کو آرمی چیف نہیں بنا سکے۔

RelatedPosts

پی ٹی آئی رہنما بیرسٹر سیف کی لائیو پروگرام میں اینکر سے بدزبانی

پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری کی ضمانت منظور

Load More

سب کہتے ہیں کہ پی ڈی ایم کو عدم اعتماد نہیں لانی چاہئیے تھی۔ عمران خان کی مقبولیت ختم ہو رہی تھی وہ خود ہی گر رہے تھے۔ پہلے پہلے نواز شریف بھی عدم اعتماد لانے کے خلاف تھے۔ ان کا مؤقف تھا کہ عمران خان کو اس کی سیاسی موت مرنے دیا جائے۔ لیکن پھر جیسے جیسے جنرل فیض کے چیف بننے کے دن قریب آتے گئے، پی ڈی ایم عدم اعتماد لانے پر مجبور ہو گئی۔ میں آج بھی سمجھتا ہوں کہ عدم اعتماد عمران خان کو وزارت عظمیٰ سے ہٹانے کے لیے نہیں تھی، یہ عدم اعتماد جنرل فیض کو چیف بننے سے روکنے کے لیے تھی۔ پی ڈی ایم کی تمام سیاسی قیادت جنرل فیض کو چیف بننے سے روکنے کے یک نکاتی ایجنڈے پر متفق ہوئی۔ یہ اتحاد بھی عمران خان کے خلاف نہیں تھا بلکہ جنرل فیض کے خلاف تھا۔

لیکن سوال یہ ہے کہ پوری پی ڈی ایم جنرل فیض کے خلاف اکٹھی کیوں ہوئی؟ کیوں جنرل فیض کو چیف بننے سے روکنے کے لیے سب نے اپنا سیاسی مستقبل داؤ پر لگا دیا؟ کیوں ملک کی سیاسی قیادت جنرل فیض سے اس قدر خوفزدہ تھی کہ ان کو روکنے کے لیے سب کچھ داؤ پر لگا دیا؟ کیا یہ صرف اس لیے تھا کہ وہ عمران خان کا امیدوار تھا؟ ماضی میں بھی جس نے چیف لگایا ہے ضروری نہیں وہ اس کا وفادار رہا ہے اس لیے فیض کا اس قدر خوف کیوں؟

عمران خان سے ان کے دور وزارت عظمیٰ میں جب ان کے غیر مقبول ہونے پر سوال کیا جاتا تو وہ کہتے، اگلے الیکشن کا سکرپٹ تیار ہے۔ وہ کہتے تھے کہ جب فیض چیف بن جائیں گے تو اپوزیشن کے تمام رہنماؤں کو تین سے چھ ماہ میں سزائیں ہو جائیں گی۔ یہ سب نا اہل ہو جائیں گے۔ میں اکیلا ہی میدان میں ہوں گا۔ میرا نعرہ ہوگا سب کو سزائیں ہو گئیں۔ احتساب مکمل ہو گیا۔ اب اگلے پانچ سال معاشی ترقی کے ہوں گے۔ احتساب کے بغیر معاشی ترقی ممکن نہیں تھی۔ اس لیے پہلے پانچ سال میں احتساب مکمل کیا گیا۔ اس لیے پی ڈی ایم کی سیاسی قیادت کو یہ یقین ہو گیا تھا کہ سیاسی بقا کے لیے عدم اعتماد لانا اور جنرل فیض کو چیف بننے سے روکنا ناگزیر ہے۔

عدم اعتماد کے موقع پر جنرل فیض کو یہ اندازہ تھا کہ یہ عدم اعتماد صرف عمران خان کو وزارت عظمیٰ سے نکالنے کے لیے نہیں ہے بلکہ ان کو آرمی چیف بننے سے روکنے کے لیے بھی ہے۔ اسی لیے جب عدم اعتماد لانے کا عمل شروع ہوا تو جنرل فیض نے بار بار لندن نواز شریف سے رابطہ کیا کہ ان کو چیف بننے دیا جائے۔ جب اسحاق ڈار لندن تھے تو انہیں راتوں کو گھنٹوں فون کرتے تھے اور انہیں نواز شریف کو سمجھانے کو کہتے تھے۔ وہ ان کے خلاف کچھ نہیں کریں گے لیکن جنرل فیض نے عمران خان کے لیے ملک کی دیگر سیاسی قیادت کو اتنے دھوکے دیے تھے کہ اب ان پر کوئی اعتبار کرنے کے لیے تیار نہیں تھا۔
جنرل فیض نے چیف بننے کی کوششیں آخری دم تک جاری رکھیں۔ شہباز شریف کے وزیر اعظم بننے کے بعد بھی وہ اس کوشش میں رہے۔ وہ بار بار یہ یقین دلانے کی کوشش کرتے رہے کہ انہیں ایک موقع دیا جائے۔ انہوں نے وزیر اعظم شہباز شریف کو بھی متعدد پیغام بھیجے۔ لندن بھی پیغام بھیجے۔ زرداری کو بھی پیغام بھیجے۔ لیکن اب ان پر کوئی اعتماد کرنے کے لیے تیار نہیں تھا۔ جنرل فیض بھی جنرل باجوہ کی طرح پوری ڈبل گیم کھیل رہے تھے۔

اگر دیکھا جائے تو شاید عمران خان تو ملک کے دوبارہ وزیر اعظم بن سکتے ہیں لیکن جنرل فیض دوبارہ آرمی چیف نہیں بن سکتے۔ سب سے زیادہ نقصان جنرل فیض کا ہو گیا ہے۔ وہ ملک کے پکے چیف تھے لیکن ان کے تمام منصوبے ناکام ہو گئے۔ عمران خان کو سڑکوں پر جلد انتخابات کے لیے بھی جنرل فیض ہی نے رکھا ہوا تھا۔ وہ اپنی ریٹائرمنٹ سے پہلے انتخابات چاہتے تھے۔ عمران خان کی جانب سے جنرل باجوہ کو چھ ماہ کی توسیع کا فارمولہ بھی جنرل فیض کے لیے راہ ہموار کرنے کے لیے ہی تھا۔ سارا طوفان جنرل فیض کے لیے تھا۔ اب جب جنرل فیض ریٹائر ہو گئے ہیں تو طوفان بھی تھمتا نظر آرہا ہے۔ عمران خان کے جن کا بوتل میں واپس جانے کا عمل شروع ہوتا نظر آ رہا ہے۔

Previous Post

‘عمران خان نے نو ماہ تک عوام کو ٹرک کی بتی کے پیچھے لگا کر رکھا’

Next Post

‘ضرار’ کی ناکامی اور ‘ٹچ بٹن’ کی کامیابی میں مرکزی کردار سکرپٹ نے ادا کیا

مزمل سہروردی

مزمل سہروردی

Related Posts

2023 کے عام انتخابات بڑی طاقتوں کے لئے فیصلہ کن ہوں گے

2023 کے عام انتخابات بڑی طاقتوں کے لئے فیصلہ کن ہوں گے

by بیرسٹر اویس بابر
فروری 1, 2023
0

موجودہ ملکی منظرنامے میں تین سٹیک ہولڈرز اہم ترین ہیں؛ پی ٹی آئی، مسلم لیگ ن اور اسٹیبلشمنٹ۔ ان میں سے جو...

تقسیم کے شکار پاکستان کے لئے پیپلز پارٹی ناگزیر ہو چکی ہے

تقسیم کے شکار پاکستان کے لئے پیپلز پارٹی ناگزیر ہو چکی ہے

by عاصم علی
جنوری 31, 2023
0

پاکستان کی قومی اور سیاسی تاریخ میں 1971 کا سال انتہائی افسوس ناک ہونے کے ساتھ ساتھ کئی حوالوں سے خاصا سبق...

Load More
Next Post
‘ضرار’ کی ناکامی اور ‘ٹچ بٹن’ کی کامیابی میں مرکزی کردار سکرپٹ نے ادا کیا

'ضرار' کی ناکامی اور 'ٹچ بٹن' کی کامیابی میں مرکزی کردار سکرپٹ نے ادا کیا

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

تلاش کریں

No Result
View All Result

ایڈیٹر کی پسند

فیض حمید صاحب، سب اچھا نہیں ہے!

فیض حمید صاحب، سب اچھا نہیں ہے!

by عاصم علی
جنوری 31, 2023
0

...

Aamir Ghauri Nawaz Sharif

نواز شریف چوتھی مرتبہ وزیر اعظم بن سکتے ہیں؟

by عامر غوری
جنوری 30, 2023
0

...

عمران خان اسٹیبلشمنٹ کی ٹھکرائی ہوئی محبوبہ ہیں

عمران خان اسٹیبلشمنٹ کی ٹھکرائی ہوئی محبوبہ ہیں

by عاصم علی
جنوری 18, 2023
0

...

جنرل یحییٰ خان اور جنرل قمر باجوہ ایک ہی سکے کے دو رخ ثابت ہوئے

جنرل یحییٰ خان اور جنرل قمر باجوہ ایک ہی سکے کے دو رخ ثابت ہوئے

by طارق بشیر
جنوری 18, 2023
0

...

ایک اقلیتی حقوق کے کمیشن کی تشکیل کیسے بارآور ثابت ہو سکتی ہے؟

ایک اقلیتی حقوق کے کمیشن کی تشکیل کیسے بارآور ثابت ہو سکتی ہے؟

by پیٹر جیکب
جنوری 14, 2023
0

...

Newsletter

ہماری مدد کریں

ٹویٹس - NayaDaur Urdu

نیا دور کے صفِ اوّل کے مصنفین

پیٹر جیکب
پیٹر جیکب
View Posts →
حسن مجتبیٰ
حسن مجتبیٰ
View Posts →
عرفان صدیقی
عرفان صدیقی
View Posts →
نجم سیٹھی
نجم سیٹھی
View Posts →
نبیلہ فیروز
نبیلہ فیروز
View Posts →
محمد شہزاد
محمد شہزاد
View Posts →
توصیف احمد خان
توصیف احمد خان
View Posts →
رفعت اللہ اورکزئی
رفعت اللہ اورکزئی
View Posts →
فوزیہ یزدانی
فوزیہ یزدانی
View Posts →
حسنین جمیل
حسنین جمیل
View Posts →
مرتضیٰ سولنگی
مرتضیٰ سولنگی
View Posts →
اسد علی طور
اسد علی طور
View Posts →
ادریس بابر
ادریس بابر
View Posts →
رضا رومی
رضا رومی
View Posts →
علی وارثی
علی وارثی
View Posts →

Cover for Naya Daur Urdu
64,514
Naya Daur Urdu

Naya Daur Urdu

پاکستان کی ثقافت اور تاریخ کو دیکھنے کا ایک نیا زاویہ

This message is only visible to admins.
Problem displaying Facebook posts.
Click to show error
Error: Server configuration issue

خبریں، تازہ خبریں

  • All
  • انٹرٹینمنٹ
  • سیاست
  • ثقافت
کم از کم اجرت 20 ہزار، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ: بجٹ 2021 پیش کر دیا گیا

اقتدار کے ایوانوں سے جلد کسی ‘بڑی چھٹی’ کا امکان ہے؟

اکتوبر 31, 2021
ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

اکتوبر 27, 2021
بد ترین کارکردگی پر الیکشن نہیں جیتا جاسکتا، صرف ای وی ایم کے ذریعے جیتا جاسکتا ہے

ای وی ایم اور انتخابات: ‘خان صاحب سمندر پار پاکستانیوں کے ووٹ لینے کے لیئے بے تاب ہیں’

اکتوبر 24, 2021

Naya Daur © All Rights Reserved

No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English

Naya Daur © All Rights Reserved

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password?

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In