• آن لائن اشتہاری ٹیرف
  • رابطہ کریں
  • ہمارے بارے میں
  • ہمارے لئے لکھیں
  • نیا دور انگریزی میں
اتوار, مئی 28, 2023
نیا دور
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
نیا دور
No Result
View All Result

خودنوشت "پریشاں سا پریشاں” پر تبصرہ

سید جواد احمد by سید جواد احمد
مئی 22, 2019
in کتاب, میگزین
6 0
0
خودنوشت "پریشاں سا پریشاں” پر تبصرہ
32
VIEWS
Share on FacebookShare on TwitterShare on Whatsapp

ڈاکٹر مجاہد مرزا اپنی کاٹ دار تحریروں اور متنوع موضوعات کے باعث ممتاز ہیں۔ زیر نظر کتاب ان کی آپ بیتی ہے جس میں انہوں نے جگر کھول کر رکھ دیا ہے۔ جنوبی پنجاب کے ضلع مظفر گڑھ کی تحصیل علی پور میں ایک کثیرالعیال گھرانے میں پیدا ہوئے۔ چھوٹے ہونے کے باعث قدرے لاڈلے لیکن والد کی عدم توجہی کا شکار ایک حساس بچہ جو کبھی اس ضد پر آ جاتا کہ اللہ میاں کو ”دیکھنا“ ہے تو کبھی کمہاروں کے ساتھ بیٹھا گھنٹوں مٹی کے برتن بنتے دیکھتا ہے۔

مطالعے کے رسیا مجاہد نے لڑکپن میں جب علی پور کا ایلی نامی کتاب دیکھی تو بڑے عرصے تک اسے غلط فہمی کا شکار رہا کہ یہ اسی کے شہر کے کسی ایلی کی داستان ہے۔ والد جنگلی لکڑی کا کام کرتے تھے اور شہر کے متمول افراد میں شمار ہوتے تھے۔ ایک کاروباری دھوکے سے ان کی مالی حالت خراب ہو گئی جس سے ننھے مجاہد کو زندگی کی تلخ حقیقتوں کا کم عمری میں ہی ادراک ہونا شروع ہو گیا۔ مجاہد ویسے بھی بہت حساس اور زودرنج طبیعت کے مالک تھے۔

RelatedPosts

No Content Available
Load More

لڑکپن سے نوجوانی میں قدم رکھتے ہوئے جن جسمانی اور جنسی تبدیلیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے، مجاہد نے ان کا دل کھول کر ذکر کیا اور اس سلسلے میں کسی تکلف کا مظاہرہ نہیں کیا۔ اپنی تحصیل میں اوّل میڑیکولیٹ مجاہد گورنمنٹ کالج لاہور کی راہداریوں میں کیا پہنچے، زندگی کی جون ہی بدل گئی۔ بائیں اور دائیں بازو کی سیاست عروج پر تھی۔ نوجوانی کا خمار، مجاہد کبھی اشتراکی ہم خیالوں کے ساتھ جلسوں میں جاتے تو کبھی دیسی شراب کے خوگر ہو جاتے۔

کبھی ایک ہی دن میں فلموں کے تین شو دیکھنے تو کبھی خونخوار جھگڑوں میں امان پانی۔ اسی اثنا میں پہلی محبت کا مزہ بھی چکھ لیا۔ دلچسپی کی بات ہے اس محبت میں ایک ہی رضائی میں لیٹ کر چہرے اور ہاتھوں کے لمس سے تو ایک دوجے کو آشنا کرتے لیکن اس سے زیادہ کچھ نہ ہوتا۔ مجاہد اس کو کنٹرول نہیں بلکہ ”لاعلمی“ پر محمول کرتے ہیں۔ عثمان پیرزادہ، سرمد صہبائی جیسے نابغہ روزگار بھی ان دنوں گورنمنٹ کالج میں زیر تعلیم تھے جن سے مجاہد کی گاڑھی چھنتی۔

خاندانی مجبوریوں کے باعث پہلی محبت سے شادی کو رد کیا جانا مجاہد کے لئے اتنا بڑا صدمہ تھا کہ وہ خود کشی کے لئے واپڈا ہاؤس کی چھت پر پہنچ گیا لیکن وہاں موجود پٹھان چوکیدار کی بروقت آمد نے اس کوشش کو ناکام بنا دیا۔ پڑھائی سے جی اچاٹ ہونے کے باوجود ایف ایس سی میں اتنے نمبر آئے کہ نشتر میڈیکل کالج ملتان میں داخلہ مل گیا۔ وہاں اپنی بے کلی کو سکون دینے کے لئے تبلیغی چلے کا بھی سہارا لیا لیکن بات نہیں بنی۔

محبت میں ناکامی، معاشرے میں پھیلی جہالت، غربت نے مجاہد کے ذہن پر اتنا اثر ڈالا کہ خودکشی کا شوق پھر ابھر کر سامنے آ گیا۔ کافی مقدار میں خواب آور گولیاں کھا کر خود کشی کی سعی اس دفعہ ایک دوست نے ناکام بنا دی جو بروقت ہسپتال لے آیا۔ عملی سیاست میں داخلے کو جیل یاترا نے مہمیز دی جو چھبیس دنوں پر محیط تھی۔ زندگی میں شراب کے ساتھ اب چرس کی بھی خوش کن آمد ہو گئی تھی۔ خنجر اور پستول تو اب ان کا فخر مردانگی تھے۔

اسی ہنگام ایم بی بی ایس کی ڈگری نے یہ اطلاع دی کہ اب ان کے نام کے ساتھ ڈاکٹر کا سابقہ لگ چکا ہے۔ اس زمانے میں نئے ڈاکٹروں کے لئے دو سال فوجی سروس لازمی قرار دے دی گئی تھی۔ چالیس دنوں کی رسمی تربیت کے بعد مجاہد کے شانے کپتانی کے ستاروں سے چمک رہے تھے۔ پہلی تعیناتی شمالی علاقہ جات بمقام گوری کوٹ، گلتری تھا اور پھر اپنے شہر ملتان۔ اس زمانے میں فوجی میسوں میں شراب کا رواج تھا جو مجاہد کو بہت بھایا لیکن ان کو یہ دیکھ کر بہت دکھ ہوا کہ افسر لوگ چرس صرف اس لئے نہیں پیتے تھے کیونکہ وہ سپاہی طبقہ پیتا تھا۔

مجاہد نے اس سے بغاوت کرتے ہوئے علی العلان چرس پینا شروع کر دی۔ نئے چیف ضیا الحق نے شراب اور چرس دونوں پر پابندی لگا دی لیکن مجاہد اس پابندی کو کیا خاطر میں لاتے۔ ان کی اس دیدہ دلیری سے متاثر ہو کر ایک میجر اور کچھ کپتان ان کے پاس چرس کا تقاضا کرنے آ گئے۔ مجاہد کو شرارت سوجھی تو ان کو ایک کے بعد دوسرا سگریٹ پلانے لگ گئے۔ خود تو وہ عادی تھے لیکن نو آموز پہلے سگریٹ کے بعد ہی بہک گئے۔ مجاہد کی گرمی کی شکایت پر پہلے قمیضیں اور پھر پتلونیں اتار دی گئیں۔ پھر مجاہد کی ہی تجویز پر صرف انڈر وئیر میں ملبوس یہ قافلہ موٹر سائیکلوں پر شہر کی طرف ”ہوا لگوانے“ چل پڑا۔ وہاں اپنی بیگم کے ساتھ میجر جنرل کی حیرت اور تشویش بھری نظریں مجاہد کو کبھی نہیں بھولیں۔

دو سال کے بعد مجاہد فوج کو خیر باد کہہ کر اپنی ہنگامہ خیز شادی کے بعد آئی دلہن کو لے کر روزگار کے لئے لاہور سے ہوتے ہوئے ایران جا پہنچے۔ انقلاب کے بعد ایران میں منشیات پر سخت پابندی عائد تھی جس کی سزا موت تھی۔ وطن سے دور ان سخت حالات میں بھی مجاہد نے شراب اور چرس کی فراہمی ٹوٹنے نہیں دی۔ ان کی بیگم بہت روشن خیال، نشتر کی ہی پڑھی ان کی ہم خیال تھیں اس لئے اس موضوع پر کوئی تلخی نہیں ہوئی۔ ایران میں یہ جلد ہی فارسی سیکھ گئے اور معاشرے میں گھل مل گئے۔


یہ بھی پڑھیے: ’’نولکھی کوٹھی‘‘ پر تبصرہ


مجاہد ایرانیوں کے اخلاق و تہذیب کے بہت معترف ہیں اور اس کو قابل رشک گردانتے ہیں۔ وطن واپسی پر روزگار انہیں مریدکے، کوٹ ادو وغیرہ لیے پھرا۔ اشتراکیت سے ان کی جنون کی حد تک بڑھی دلچسپی انہیں کمیونسٹ پارٹی آف پاکستان تک لے آئی جس کی تنظیم سازی کے لئے وہ سر توڑ کوششیں کرتے رہے۔ سرخ سپید رنگت، بے پناہ علم اور مردانہ وجاہت انہیں عورتوں میں ہمیشہ مقبول کیے رکھنے کے لئے کافی تھا جنہیں صرف اس لئے مجاہد پیش قدمی کا موقع دیتے کہ کہیں ان کا دل نہ ٹوٹ جائے۔ معاشرے میں پھیلی بے انتہا منافقت اور خود غرضی انہیں بہت تکلیف دیتی تھی جس سے دلبرداشتہ ہو کر آخر وہ روس جا بسے جہاں تاحال وہ مقیم ہیں۔

یہ کتاب ان آپ بیتیوں سے بالکل مختلف ہے جس میں مصنف اپنے نفس اور انا کو ابھارنے کے لئے کامیابیوں کا ڈھنڈورا پیٹتا رہتا ہے۔ مجاہد نے اپنی کجیوں، کمیوں کو بڑے فخر سے بیان کیا ہے۔ اس کتاب کو پڑھتے ہوئے ایک ایسے دوست کا سا احساس ہوتا ہے جس کے لئے آپ کا من کرتا ہے کہ وہ باتیں کرتا جائے اور آپ سنتے جائیں۔ یہ کتاب ایک بہتی ندیا ہے جس کی موجوں کے سنگ آپ ہولے ہولے تیرتے لطف اٹھاتے ہیں۔ اس کو پڑھتے ہوئے کبھی آپ کو خوشونت سنگھ کی سی سچائی دکھتی ہے تو کہیں نصیرالدین شاہ جیسی جرأت۔

کبھی آپ کو ممتاز مفتی کا گمان ہوتا ہے تو کبھی احمد بشیر کی بے خوفی اور انسان دوستی۔ ایک عرصے کے بعد ایسی آپ بیتی آئی ہے جس میں مصنف اپنے اوپر دل کھول کر ہنستا ہے اور آپ کو بھی ہنساتا ہے۔ انسانی اشکال اور نفسانی پیچیدگیوں کا کھلم کھلا اظہار بھی کرتا ہے اور اپنی نادانیوں، حماقتوں پر ٹھٹھا بھی۔ کہیں کہیں کتاب آپ کو شاستروں کے بھید سکھاتی ہے تو کہیں سچائیوں کے ساتھ جم کر کھڑے ہونے کا حوصلہ بھی۔ جنس کی خاردار وادی میں مجاہد ”بے تیغ مجاہد“ کی سی پامردی دکھاتے ہیں اور رومان کی الجھنوں میں معصومیت کا پیکر بن جاتے ہیں۔

کتاب کی زبان شستہ اور رواں ہے۔ ناشر کی عدم توجہ کی وجہ سے پروف ریڈر نے بھی کتاب کے ساتھ وہی حشر کیا ہے جو مجاہد نے چرسی افسروں کے ساتھ کیا۔ امید ہے اگلے ایڈیشن تک کتاب راہ راست پر آ جائے گی۔

کتاب صرف آن لائن دستیاب ہے۔ خواہش مند ناشر زاہد کاظمی کو فون کروا کے براہ راست وی پی کروا سکتے ہیں۔

رابطہ نمبر 03345958597
صفحات۔ 702
ناشر۔ سنگی کتاب گھر ہری پور
قیمت۔ 1500 روپے
قیمت پندرہ سو روپے
ڈاک خرچ مفت

Tags: پریشاں سا پریشاںڈاکٹر مجاہد مرزا خود نوشتمجاہد مرزا
Previous Post

شہباز لاپتہ ، ن لیگ گمشدگی کا اشتہار شائع کرائے :پرویزالٰہی

Next Post

نون لیگ کا ریموٹ اب مریم نواز کے پرس میں

سید جواد احمد

سید جواد احمد

سید جواد احمد لاہور میں مقیم محقق اور تجزیہ نگار ہیں۔ پاکستان کے شمالی علاقوں پر دو کتب لکھ چکے ہیں۔

Related Posts

عمران خان کی ‘سیفٹی’ ریڈ لائن سلیم جعفر کا آخری اوور ثابت ہوئی

عمران خان کی ‘سیفٹی’ ریڈ لائن سلیم جعفر کا آخری اوور ثابت ہوئی

by منصور ریاض
مئی 27, 2023
0

پاکستان اور ہندوستان کی سرزمین پر کھیلے جانے والے 1987 کے ورلڈ کپ میں اگرچہ دفاعی چیمپئن انڈیا اور کالی آندھی ویسٹ...

9 مئی کی ناکام بغاوت میں ‘فیلڈ مارشل’ خدیجہ شاہ گھر کی بھیدی تھیں؟

9 مئی کی ناکام بغاوت میں ‘فیلڈ مارشل’ خدیجہ شاہ گھر کی بھیدی تھیں؟

by منصور ریاض
مئی 24, 2023
0

یہ اُن دنوں کی بات ہے جب آرمی پبلک سکول کراچی میں ہم چند بلڈی سویلینز کے بچے دس گنا زیادہ فیس...

Load More
Next Post

نون لیگ کا ریموٹ اب مریم نواز کے پرس میں

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

تلاش کریں

No Result
View All Result

ایڈیٹر کی پسند

عمران خان کی ‘سیفٹی’ ریڈ لائن سلیم جعفر کا آخری اوور ثابت ہوئی

عمران خان کی ‘سیفٹی’ ریڈ لائن سلیم جعفر کا آخری اوور ثابت ہوئی

by منصور ریاض
مئی 27, 2023
0

...

سیاست دان ہی نہیں، عمران کے حمایتی جرنیل اور جج بھی سزا کے مستحق ہیں

سیاست دان ہی نہیں، عمران کے حمایتی جرنیل اور جج بھی سزا کے مستحق ہیں

by طالعمند خان
مئی 27, 2023
0

...

عمران جرنیلوں کے لئے گلے میں پھنسی ہڈی بن گئے، نہ نگلے بنے ہے اور نہ اُگلے

عمران جرنیلوں کے لئے گلے میں پھنسی ہڈی بن گئے، نہ نگلے بنے ہے اور نہ اُگلے

by رضا رومی
مئی 22, 2023
1

...

Shia Teachers Killings Kurram

کرم فرقہ وارانہ فسادات: ‘آج ہمارا بچنا مشکل ہے’

by رفعت اللہ اورکزئی
مئی 16, 2023
0

...

بشریٰ بی بی کی سہیلی فرح خان گوگی عمران خان دور حکومت میں کتنی بااثر تھیں؟

بشریٰ بی بی کی سہیلی فرح خان گوگی عمران خان دور حکومت میں کتنی بااثر تھیں؟

by خضر حیات
مئی 8, 2023
0

...

Newsletter

ہماری مدد کریں

ٹویٹس - NayaDaur Urdu

نیا دور کے صفِ اوّل کے مصنفین

پیٹر جیکب
پیٹر جیکب
View Posts →
حسن مجتبیٰ
حسن مجتبیٰ
View Posts →
عرفان صدیقی
عرفان صدیقی
View Posts →
نجم سیٹھی
نجم سیٹھی
View Posts →
نبیلہ فیروز
نبیلہ فیروز
View Posts →
محمد شہزاد
محمد شہزاد
View Posts →
توصیف احمد خان
توصیف احمد خان
View Posts →
رفعت اللہ اورکزئی
رفعت اللہ اورکزئی
View Posts →
فوزیہ یزدانی
فوزیہ یزدانی
View Posts →
حسنین جمیل
حسنین جمیل
View Posts →
مرتضیٰ سولنگی
مرتضیٰ سولنگی
View Posts →
اسد علی طور
اسد علی طور
View Posts →
ادریس بابر
ادریس بابر
View Posts →
رضا رومی
رضا رومی
View Posts →
علی وارثی
علی وارثی
View Posts →

This message is only visible to admins.
Problem displaying Facebook posts.
Click to show error
Error: Server configuration issue

خبریں، تازہ خبریں

  • All
  • انٹرٹینمنٹ
  • سیاست
  • ثقافت
کم از کم اجرت 20 ہزار، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ: بجٹ 2021 پیش کر دیا گیا

اقتدار کے ایوانوں سے جلد کسی ‘بڑی چھٹی’ کا امکان ہے؟

اکتوبر 31, 2021
ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

اکتوبر 27, 2021
بد ترین کارکردگی پر الیکشن نہیں جیتا جاسکتا، صرف ای وی ایم کے ذریعے جیتا جاسکتا ہے

ای وی ایم اور انتخابات: ‘خان صاحب سمندر پار پاکستانیوں کے ووٹ لینے کے لیئے بے تاب ہیں’

اکتوبر 24, 2021

Naya Daur © All Rights Reserved

No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English

Naya Daur © All Rights Reserved

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password?

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In
Visit our sponsors. You can find many useful programs for free from them
 Visit