• آن لائن اشتہاری ٹیرف
  • رابطہ کریں
  • ہمارے بارے میں
  • ہمارے لئے لکھیں
  • نیا دور انگریزی میں
ہفتہ, جون 3, 2023
نیا دور
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
نیا دور
No Result
View All Result

ہمارا بوسیدہ نظام اور سانحہ ساہیوال

عبدالباسط علوی by عبدالباسط علوی
نومبر 18, 2019
in انسانی حقوق, انصاف, میگزین
3 0
0
سانحات کی ماری ہوئی قوم
17
VIEWS
Share on FacebookShare on TwitterShare on Whatsapp

ترقی یافتہ، مہذب اور فلاحی ممالک کو دیکھیں تو پتہ چلتا ہے کہ وہاں ہر انسان کو برابری کے حقوق حاصل ہیں۔ انصاف سب کے لئے یکساں ہے۔ بڑے چھوٹے اور امیر غریب میں کوئی فرق روا نہيں رکھا جاتا۔ بچوں، عورتوں اور بزرگوں کا خصوصی خیال رکھا جاتا ہے۔ انسانيت کو رنگ، نسل، مذہب اور برادری پر فوقیت دی جاتی ہے۔

ہمارا پیارا دین اسلام بھی ہمیں ایسا ہی درس دیتا ہے۔ انسان کو اشرف المخلوقات قرار دیا گیا ہے۔ عورتوں ،بچوں، مردوں اور بزرگوں کے بارے ميں واضح اور مفصل احکامات موجود ہیں۔ کسی عربی کو عجمی اور عجمی کو عربی پر فوقیت دیے بغير انسانیت کو فوقیت دی گئی ہے۔ انصاف کے ترازو میں سب کو برابر تولنے کے واضح احکامات موجود ہیں۔

RelatedPosts

جنرل باجوہ کی توسیع؟ کابینہ کمیٹی کی آرمی ایکٹ میں ترمیم، ‘دوبارہ تقرر’ کی جگہ ‘برقرار’ لکھنے کی تجویز

حکومت پاک فوج اور افسر کے خلاف ہتک عزت پر قانونی کارروائی کرے: آئی ایس پی آر

Load More

وطن عزیز کی طرف دیکھیں تو یہاں انسان اور انسانیت کے بے وقعت ہونے کا احساس شدید سے شدید تر ہو جاتا ہے۔ رنگ ، نسل، برادری، مذہب اور مالی حیثیت کو انسانیت پر فوقیت دی جاتی ہے۔ اخبارات کے صفحات انسان اور انسانیت کی تذلیل کے واقعات سے بھرے ہوتے ہیں۔ انصاف بھی سب کے لئے  برابر نہیں۔

ہماری بدقسمتی ہے کہ ہم اغیار کی برائیوں سے تو فوراّ متاثر ہو جاتے ہیں مگر ان کی خوبیوں اور اچھائیوں پر آنکھیں موند لیتے ہیں۔ ہم نہ تو ترقی یافتہ ممالک اور نہ ہی دین اسلام کے معاشرتی نظام  کو اپنا سکے۔

زینب اور اس جیسے بے شمار بجوں کے ساتھ زیادتی کے واقعات اور حالیہ دل دہلا دینے والے سانحہ ساہیوال نے ہر کسی کو رنج اور دکھ میں مبتلا کر دیا ہے۔ پوری قوم غم اور غصے کی کیفیت سے دوچار ہے۔ ان غیر انسانی اور درندگی سے بھرپور واقعات نے ہماری انسانی و اخلاقی قدروں اور ہمارے نظام پر سوالیہ نشان کھڑا کر دیا ہے۔

ماورائے عدالت قتل اور فرضی پولیس مقابلے کا کسی مہذب معاشرے میں تصور بھی نہیں کیا جا سکتا۔ بغیر ثبوت کسی کو قتل کرنا اور وہ بھی معصوم بچوں کے سامنے ان کے پیاروں کو گولیوں سے چھلنی کر دینا کہاں کا انصاف ہے؟

ستم ظریفی ہے کہ ہمارے ملک میں ایسے واقعات تواتر سے ہو رہے ہيں مگر کبھی بھی انصاف کے تقاضے پورے کر کے ذمہ داران کو قرار واقعی سزا نہیں دی گئی اور اسی وجہ سے آئے روز ایسے واقعات رونما ہو رہے ہیں۔

کسی بھی مہذب ملک و معاشرے کا خاصہ اس کا فوری اور يکساں نظام عدل و انصا ف ہوا کرتا ہے۔ انصاف کے ترازو ميں امير غريب، چھوٹا بڑا سب برابر ہونے چاہئيں۔ انصاف ہوتا نظر آنا چاہيے اور انصاف بھی ايسا ہو جس پر کوئی انگلی نہ اٹھا سکے۔ ترقی یافتہ ممالک کا ایک اہم خاصہ ان کی مضبوط اور آزاد عدلیہ بھی ہے۔ وہاں فیصلے کسی دباؤ اور مصلحت کے بجائے قانون اور آئین کے تحت کیے جاتے ہيں۔ امیر ہو یا غریب قانون کی نظر میں سب برابر ہيں۔ انصاف سالوں کے بجائے گھنٹوں اور دنوں میں فراہم کیا جاتا ہے۔ انصاف ہوتا دکھائی دیتا ہے اور قانوں و آئین کے تابع کیے گئے فیصلے ہر کوئی کھلے دل سے قبول کر لیتا ہے۔

بدقسمتی سے ہمارا نظام عدل امیر و غریب اور طاقتور و کمزور کو مساوی، فوری اور شفاف انصاف فراہم کرنے میں ناکام رہا ہے۔ فیصلوں تک پہنچنے میں سالہا سال لگ جاتے ہيں۔ غریب اور کمزور حصول انصاف کی دہائیاں دیتے رہتے ہیں جبکہ انصاف کے ترازو کے پلڑے کا جھکاؤ طاقتور اور صاحب حیثیت کی طرف محسوس ہوتا ہے۔

اصلاح احوال کے لئے ضروری ہے کہ زير التوا لاکھوں مقدمات کے فيصلے ہنگامی بنيادوں پر انصاف کے تمام تقاضے پورے کر کے ہونے چاہئيں۔ فريقين کو صفائی اور اپنے دفاع کے بھرپور اور مساوی مواقع ملنے چاہئيں۔

غريب اور مالی استعداد نہ رکھنے والوں کو رياست کی طرف سے بہترين وکيل کی سہولت ملنی چاہيے۔ جھوٹی شہادتوں اور ثبوتوں کا سلسلہ ختم ہونا چاہيے۔ نظام عدل کو سائنسی اور آن لائن بنيادوں پر استوار کرنا چاہيے۔ عدالتی عمل کو خفيہ نہيں رکھنا چاہيے۔ عدالتوں میں تعیناتياں غير جانبدار اور آزاد کميشن یا طريقہ کار کے ذريعے ہونی چاہئیں۔ ایسے بے داغ ماضی اور کردار کے حامل افراد تعينات ہونے چاہئیں جن پر کوئی بھی انگلی نہ اٹھا سکے۔

پسند و ناپسند کے بجائے آئين اور قانون کے مطابق فيصلے ہونے چاہئيں۔ فيصلے کے خلاف اپيل کا پورا حق ملنا چاہيے۔ انصاف کے تقاضے پورے کرنے کے لئے اپيل کی سماعت ابتدائی فيصلہ کرنے والے کے بجائے غير جانبدار کمیشن ميں ہونی چاہيے۔

مجرم اور قصور وار کو آئين اور قانون کے مطابق کڑی اور عبرتناک سزائيں ملنی چاہئيں تاکہ ديگر جرائم پيشہ عناصر کی حوصلہ شکنی ہو۔ دہشت گردوں ملک دشمن عناصر کے مقدمات فوجی عدالتوں کی طرز پر چلنے چاہئيں۔ بغیر مقدمے، ثبوت اور صفائی سزا کی کسی طور بھی اجازت نہیں ہونی چاہیے۔

قارئين، وطن عزيز کو خوشحال اور امن کا گہوارہ بنانے کے لئے ہر ممکن اقدامات کرنا وقت اور حالات کی اشد ضرورت ہے۔ عوام کو یکساں، فوری اور شفاف انصاف فراہم کرنا حکومت وقت کی ترجیحات کا حصہ ہونا چاہیے۔ ساہیوال جیسے واقعات کی شفاف اور فوری تحقیقات کر کے ذمہ داران کو قرار واقعی سزا دینے کی بھی اشد ضرورت ہے تاکہ مستقبل میں ایسے واقعات سے بچا جا سکے۔

Tags: پاکستان کے نظام کی خرابیانساہیوال سانحہعبدالباسط علوینیا دور
Previous Post

اردو کا سنہرا دور کہیں نہیں گیا، یہ ہی ہے: "غلام باغ” پر تبصرہ

Next Post

پمرا کے قیام کی منظوری اور حاکم وقت کے قصیدے کہنے سے انکار کرنے والی صحافت

عبدالباسط علوی

عبدالباسط علوی

مصنف پیشے سے انجینئر ہیں اور ساتھ ایم بی اے بھی کر رکھا ہے- لکھنے سے جنون کی حد تگ شغف ہے اور عرصہ دراز سے مختلف جرائد اور ویب سائٹس میں لکھ رہے ہیں

Related Posts

گلگت بلتستان میں صحافتی ادارے سرکاری اشتہارات کے محتاج کیوں؟

گلگت بلتستان میں صحافتی ادارے سرکاری اشتہارات کے محتاج کیوں؟

by فہیم
جون 2, 2023
0

گلگت بلتستان سے چھپنے والے اخبارات کی مقامی تنظیم جی بی نیوزپیپر سوسائٹی کے حالیہ اجلاس میں اس امر پر تشویش کا...

سیلز ٹیکس کی شرح 10 فیصد رکھ کر حکومت محصولات بڑھا سکتی ہے

سیلز ٹیکس کی شرح 10 فیصد رکھ کر حکومت محصولات بڑھا سکتی ہے

by حذیمہ بخاری اور ڈاکٹر اکرام الحق
جون 1, 2023
1

ہر قسم کے جابرانہ محصولات کے نفاذ کے باوجود پاکستان کا کلیدی وفاقی محصولاتی ادارہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)...

Load More
Next Post
پمرا کے قیام کی منظوری اور حاکم وقت کے قصیدے کہنے سے انکار کرنے والی صحافت

پمرا کے قیام کی منظوری اور حاکم وقت کے قصیدے کہنے سے انکار کرنے والی صحافت

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

تلاش کریں

No Result
View All Result

ایڈیٹر کی پسند

بغاوت جو ناکام ہو گئی

بغاوت جو ناکام ہو گئی

by رضا رومی
جون 1, 2023
0

...

عمران خان کی ‘سیفٹی’ ریڈ لائن سلیم جعفر کا آخری اوور ثابت ہوئی

عمران خان کی ‘سیفٹی’ ریڈ لائن سلیم جعفر کا آخری اوور ثابت ہوئی

by منصور ریاض
مئی 29, 2023
0

...

سیاست دان ہی نہیں، عمران کے حمایتی جرنیل اور جج بھی سزا کے مستحق ہیں

سیاست دان ہی نہیں، عمران کے حمایتی جرنیل اور جج بھی سزا کے مستحق ہیں

by طالعمند خان
مئی 29, 2023
0

...

عمران جرنیلوں کے لئے گلے میں پھنسی ہڈی بن گئے، نہ نگلے بنے ہے اور نہ اُگلے

عمران جرنیلوں کے لئے گلے میں پھنسی ہڈی بن گئے، نہ نگلے بنے ہے اور نہ اُگلے

by رضا رومی
مئی 22, 2023
1

...

Shia Teachers Killings Kurram

کرم فرقہ وارانہ فسادات: ‘آج ہمارا بچنا مشکل ہے’

by رفعت اللہ اورکزئی
مئی 16, 2023
0

...

Newsletter

ہماری مدد کریں

ٹویٹس - NayaDaur Urdu

نیا دور کے صفِ اوّل کے مصنفین

پیٹر جیکب
پیٹر جیکب
View Posts →
حسن مجتبیٰ
حسن مجتبیٰ
View Posts →
عرفان صدیقی
عرفان صدیقی
View Posts →
نجم سیٹھی
نجم سیٹھی
View Posts →
نبیلہ فیروز
نبیلہ فیروز
View Posts →
محمد شہزاد
محمد شہزاد
View Posts →
توصیف احمد خان
توصیف احمد خان
View Posts →
رفعت اللہ اورکزئی
رفعت اللہ اورکزئی
View Posts →
فوزیہ یزدانی
فوزیہ یزدانی
View Posts →
حسنین جمیل
حسنین جمیل
View Posts →
مرتضیٰ سولنگی
مرتضیٰ سولنگی
View Posts →
اسد علی طور
اسد علی طور
View Posts →
ادریس بابر
ادریس بابر
View Posts →
رضا رومی
رضا رومی
View Posts →
علی وارثی
علی وارثی
View Posts →

This message is only visible to admins.
Problem displaying Facebook posts.
Click to show error
Error: Server configuration issue

خبریں، تازہ خبریں

  • All
  • انٹرٹینمنٹ
  • سیاست
  • ثقافت
کم از کم اجرت 20 ہزار، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ: بجٹ 2021 پیش کر دیا گیا

اقتدار کے ایوانوں سے جلد کسی ‘بڑی چھٹی’ کا امکان ہے؟

اکتوبر 31, 2021
ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

اکتوبر 27, 2021
بد ترین کارکردگی پر الیکشن نہیں جیتا جاسکتا، صرف ای وی ایم کے ذریعے جیتا جاسکتا ہے

ای وی ایم اور انتخابات: ‘خان صاحب سمندر پار پاکستانیوں کے ووٹ لینے کے لیئے بے تاب ہیں’

اکتوبر 24, 2021

Naya Daur © All Rights Reserved

No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English

Naya Daur © All Rights Reserved

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password?

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In
Visit our sponsors. You can find many useful programs for free from them
 Visit