• آن لائن اشتہاری ٹیرف
  • رابطہ کریں
  • ہمارے بارے میں
  • ہمارے لئے لکھیں
  • نیا دور انگریزی میں
منگل, مئی 30, 2023
نیا دور
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
نیا دور
No Result
View All Result

آ سہیلی محبت کے اس پار چلیں

امبر حسینی by امبر حسینی
دسمبر 2, 2019
in حقوقِ نسواں, حقوقِ نسواں, عوام کی آواز, کلچر, ماحولیات, معاشرہ
11 0
0
آ سہیلی محبت کے اس پار چلیں
13
SHARES
62
VIEWS
Share on FacebookShare on TwitterShare on Whatsapp

آ سہیلی محبت کے اس پار چلیں

کر کے ہم محنت کا سنگھار چلیں

RelatedPosts

صنعتی انقلاب نے برطانیہ میں خواتین کے بنیادی حقوق کی راہ ہموار کی

‘بنت حوا پنجرے میں’ پابند سلاسل رہنے والی خواتین کیسی زندگی گزارتی ہیں؟

Load More

سن سہیلی تجھے ایک بات بتاؤں! آج جب زندگی خوب برے سے پیش آ چکی ہے، وقت اپنے سب رنگ دکھا چکا ہے اور ساری حقیقتیں کھل کے سامنے آ چکی ہیں تو جو سب سے بڑا دھوکا میں نے کھایا نا، وہ محبت کے نام پر تھا۔

اس لیے سوچا کہ تجھے پاس بیٹھ کر سمجھا دوں۔ میری چھوٹی سی سہیلی تجھے وہ سراب دکھا دوں جو ہمیشہ ہمیں غلط سمت میں سفر کرواتا ہے۔

تجھے پتہ ہے تیرے اردگرد جو جذبات کا سمندر پھیلایا گیا ہے وہ بڑی چال ہے اس زمانے کی۔ تیری اس کچی عقل کی عمر کو اپنے وَش میں کرنے کو یہ محبت کے نغمے گھڑے گئے ہیں۔ تیرا راستہ کھوٹا کرنے کو شہزادوں کے کردار بنائے گئے ہیں اور تجھے قید میں رکھنے کو یہ محبت کے آنگن کے سہانے سپنے ہر طرف سِیل پر لگے ہیں مگر اس کے پیچھے مقصد بس ایک ہی ہے۔ تجھے اڑنے سے روکنا۔ تیرے کندھوں پر تیری مرضی سے وہ بوجھ رکھنا جو ہر گزرتے دن کے ساتھ بڑھتا ہی چلا جاتا ہے اور ایک دن تو اس کے نیچے دب کے اپنا نام، پہچان خواب سب کھو دیتی ہے۔

اماں ! اس کا دیا کھانا، مجھے کھا گیا

پتہ ہے وقت کی بڑی قیمت ہے، زندگی کی ساری کامیابی گھومتی ہی صیح وقت پر صیح فیصلہ کرنے پر ہے۔

تجھے پتہ ہے اس دنیا میں جس مخلوق کے پاس سب سے کم وقت ہے وہ کون ہے؟ جَھلی سوچ مت، وہ مخلوق تو ہے۔ وہ مخلوق میں ہوں، ہم سو سال بھی جی لیں! وہ وقت جو ہماری قسمت طے کرتا ہے وہ کچھ سال ہوتے ہیں، یعنی کچھ لمحے۔۔۔

سن! یہ معاشرہ بڑا ظالم ہے ایک لمحے کے بے فیض گزر جانے کا تاوان ساری زندگی ہم سے لیتا ہے اور چالاک اور چال باز اتنا کہ یہ تھوڑا سا قیمتی وقت ہم سے چھیننے کو اس نے دھوکے ہزار گھڑے ہوئے ہیں۔ مگر سنبھل کے، ان دھوکوں سے بچ کے چلنا، وہ وقت کسی قیمت پر ہاتھ سے نا جانے دینا کہ یہ پھر غلطی کو سدھارنے نہیں دیتا۔ بہت بڑی قیمت لیتا ہے ہم سے اس ایک بےوقوفی کی۔

اللہ میاں! پلیز سب لوگوں کو سانپ بنا دیں

اور تجھے پتہ ہے تجھ سے تیرا آسمان لے کے تجھے پنجرے میں قید کرنے کو جو سب سے بڑا جال یہ استعمال کرتا ہے وہ جال گھر کہلاتا ہے اور دانے ڈالتا ہے یہ محبت کے، جھوٹی محبت کے-

اس کو پتہ ہے ایک بار تو نے گھر سے پہلے خود کو رکھ لیا۔ یہ کہہ دیا کہ پرائے گھر سے پہلے میں اپنے حصے کی زمین اور آسمان کو جیتوں گی پھر یہ تجھے نہیں قید کر پائے گا، پھر تو اڑے گی ، اسی سے ڈرتا ہے یہ، تیرے تو ہونے سے اس کے ہاتھ پاؤں کانپتے ہیں۔

مگر جیسے دودھ کی بڑی سی دیگ کو دہی بنانے کو بھی بس صیح وقت پر، صیح گرم دودھ کو بس تھوڑا سا جاگ لگانا ہوتا ہے بس سہی وقت پر اس میں تھوڑا سا اور دہی گرانا ہوتا ہے، اسی طرح اپنا آپ جیتنے کو صیح فیصلہ کرنا ہوتا ہے، صیح وقت پر کرنا ہوتا ہے۔

جب یہ زمانہ تجھے گھر کا خواب دکھاتا ہے، تجھے کہتا ہے کہ ایک شہزادہ آئے گا تجھے لے جائے گا اور تو ہمیشہ اس کے گھر ملکہ بن کے رہے گی، تو نے کبھی اپنے اردگرد بسنے والی ایسی ملکہ دیکھی۔ ان کی آنکھوں میں بجھی زندگی ، ان کی پلکوں پر رکے آنسو، اور ان کی ہنسی میں ان کی اپنی ہی ذات کا تمسخر سنتا ہے نا تجھے، سن میری سہیلی کتنی آہ چھپی ہے ان کے سب ٹھیک ہے کہنے میں۔

پتہ ہے ایسا کیوں ہے ؟  اس لیے کہ مقدر بادشاہی دے بھی دے تو تاج سنبھالنا اپنا ہنر ہوتا ہے۔ جو ملکہ سر کو جھکا دے اس کا تاج پیروں میں جا گرتا ہے۔ اور پھر چار دن کی چاندنی کے بعد ہمیشہ کی غلامی مقدر ہو جاتی ہے۔ اس لیے یہ خوابوں کی دنیا چھوڑ۔ میرا ہاتھ پکڑ میں تجھے دکھاتی ہوں تیری اپنی کمائی دنیا کیسی ہو گی؟

تو چھوڑ شہزادوں کا انتظار چل آ میں تجھے بتاؤں کیسے ہاتھ میں ہنر کی تلوار پکڑ کے تو آپ اپنا شہزادہ بن سکتی ہے۔ تابوت میں آنکھیں بند کر کے کسی کا انتظار کرتے عمر کے سنہری سال گزارنے سے اچھا ہے چل اٹھ، اٹھ میرے ساتھ چل۔ ہم معاشرے کے جنگل اور معیشیت کی دلدل سے اپنے بل بوتے پر نکلتے ہیں۔

کوئی ہاتھ پکڑ کے لے کے جائے گا تو اپنے پسند کے راستوں پر چلائے گا۔ ہم اپنی چنی پگڈنڈیوں پر سفر کرتے ہیں۔ کسی کے آنگن کو سجانے کی بجائے ہم اپنی چھت بناتے ہیں۔

کاش! میں آپ کو والدین ہونے سے برخاست کر سکتی

دیکھ، دیکھ میری بات سن! میں تجھے تیری فطرت کے خلاف جانے کو نہیں کہہ رہی، میں تو تجھے بس اتنا سمجھا رہی ہوں کہ بن سنور کے کسی شہزادے کی منتظر ہونے کی بجائے ہنر کی تلوار سے وہ نام کما کہ شہزادے تیری ہاں کو ترسیں۔

میں تجھے یہ نہیں کہہ رہی کہ تو حاکم بن، بس تو محکوم ہونے سے انکار کر دے۔ تجھے پتہ ہے سب سے زیادہ خوبصورتی کہاں ہوتی ہے جہاں توازن ہو، برابری ہو۔ جب گھر کی بات ہے، تو توازن کیوں نہیں میری جان، اس کی کمائی اور تیرا قد کاٹھ کیوں، اس کی تعلیم اور تیری رنگت معیار کیوں، پہلے دن سے ہی توازن کو بگاڑنے کو۔

تو بھی برابر کا کما، برابر کا پڑھ، برابر کا گھر بنا، تبھی تو وہ برابر کا اس گھر کو تیرے ساتھ سجائے گا، تبھی تو توازن ہو گا ، تبھی خوبصورتی ہو گی۔

جب وہ ہنر کمانے میں مصروف ہے تو، تو کیوں رنگ نکھارنے اور بال بڑھانے کو زندگی کا مقصد سمجھے بیٹھی ہے، یہی کچھ سال ہیں ان میں خود کو سکھا میری ننھی سی سہیلی۔

اپنا آپ پہچان، ہر رنگ برنگے سپنے کو پاؤں کی ٹھوکر سے دور پھینک کے محنت کے، ہنر کے پروں سے اڑ، اپنے آسمان پر اڑ پھر دیکھنا جب اوپر سے دیکھو تو زمیں کتنی خوبصورت لگتی ہے۔ اس محبت کے مصنوعی قوس و قزاح کے پار جو آسمان ہے وہ کتنا وسیع کھلا نیلا اور دھوپ سے دھلا ہے۔ سوچ ذرا، اس آسمان پر اپنی محنت سے اڑتی تو، کیا لگے گی۔

تابوت میں بند شہزادے کا انتظار کرنے سے، اس آسمان پر کسی کو اپنے ساتھ اڑنے کی اجازت دینا کہیں بھلا لگے گا۔

ان ادھار کے خوابوں سے بڑی خوبصورت حقیقت ہو گی وہ جو تو خود کمائے گی، خوبصورت نہ بھی ہو وہ تیری ہو گی کسی کی بھیک میں دی نہیں ہو گی۔

بس مسلئہ اس وقت کا ہے، اگر تو نے غلط وقت پر اس خوابوں کے جال میں خود کو الجھا دیا تو پھر یہ رشتوں کا جال کبھی تجھے آڑنے نہیں دے گا۔ اس کی بندش سخت سے سخت اور اس کا بوجھ زیادہ سے زیادہ ہوتا جائے گا۔ اس لیے میری چھوٹی سی سہیلی، کانوں سے یہ تیری ذات کے بیری نغمے، آنکھوں سے رنگیں سپنے، گلے سے عمر نکلی جا رہی کا طوق اتار اور پہلے اپنا آسمان جیت پھر کسی منڈیر پر بیٹھا۔

تجھے پتہ  ہے تیرے نازک پَر تو ویسے بھی کاٹنے کو بیتاب ہیں سب شکاری یہاں، تیرے پاس غلطی کی گنجائش نہیں ہے، اسے قدرت کی ناانصافی سمجھ یا معاشرے کی ستم ظریفی، پر میری رانی ایک ہی طریقہ ہے تیرے پاس تجھے پانے کا، اپنے پاؤں کی زنجیر کو پہچان، چاہے یہ کسی خواب کی صورت ہو چاہے ابا کی ضد کی، تو ڈٹ جا اپنے دل کے آگے بھی، اور گھر کے آگے ابھی، ابا کو بھی سمجھا کہ جب تک میری زمین میرے پیروں تلے نہیں کسی انجان رستے کا سفر نہیں شروع کرنا مجھے، بنا زاد راہ کے شروع کیے سفر آدھے راستے میں عذاب بن جاتے ہیں۔ اور کوئی خوابوں کی دکان لگائے تو اسے بھی کہہ رک! ابھی ان خوابوں کی قیمت چکانے کا انتظام نہیں ہے میرے حصے کے خواب ہیں تو انتظار کریں، میں پہلے اپنی حقیقت سے الجھ لوں، دھوکے ہیں تو دھوکے کے کھونے کا کیا دکھ میری بنو!

‎ہشش! چپ کرو

کچھ سال ہیں، صرف کچھ سال! زندگی کی تلخی سہہ لے۔ اس کے بعد قسمت بھی گرا تو سکتی ہے تجھے ہرا نہیں سکتی۔

ادھر ہاتھ دے مجھے! وعدہ کر تو اپنے حصے کی زمین جیتے گی تو میں بھی وعدہ کرتی ہوں ایک دن تیرا آسمان خود چل کے تیرے سر پر سایا کرنے آئے گا۔

خواب سارے ہی پورے ہو جاتے ہیں ایک نہ ایک دن ، بس اگر وقت پر صیح فیصلہ نہ ہوا تو، تو کھو جائے گی۔ خود کو پہچان لے میری جان، اپنی قسمت کسی شہزادے کے بھول کے تیرے در پر آ نکلنے کی بجائے اپنی ہتھیلیوں کے ہنر میں لکھ۔ پھر دیکھنا خواب سارے تجھ سے حقیقت ہونے کی بھیک مانگنے کیسے آتے ہیں؟

Tags: حقوق نسواںخواتینمعاشرہ
Previous Post

کاشانہ لاہور کی انچارج عہدہ سے فارغ، سرکاری گھر خالی کرنیکا حکم

Next Post

سندھ حکومت کا طلبہ یونینز جلد بحال کرنے کا اعلان

امبر حسینی

امبر حسینی

Related Posts

عمران خان پرویز الہیٰ کے مشوروں پر عمل کرتے تو حالات مختلف ہوتے

عمران خان پرویز الہیٰ کے مشوروں پر عمل کرتے تو حالات مختلف ہوتے

by حسنین جمیل
مئی 29, 2023
0

پاکستان تحریک انصاف اس وقت بد ترین دور سے گزر رہی ہے۔ وفاقی حکومت پنجاب کی کٹھ پتلی نگران حکومت اور ان...

طبقہ اشرافیہ کی آپسی لڑائی نے ملک کو خطرناک موڑ پر پہنچا دیا

طبقہ اشرافیہ کی آپسی لڑائی نے ملک کو خطرناک موڑ پر پہنچا دیا

by وقار عباس
مئی 19, 2023
0

میں ایک تعلیم یافتہ لکھاری تو نہیں ہوں لیکن آج مجبور ہو کر پہلی دفعہ قلم اٹھا کر کچھ لکھنا چاہ رہا...

Load More
Next Post
سندھ حکومت کا طلبہ یونینز جلد بحال کرنے کا اعلان

سندھ حکومت کا طلبہ یونینز جلد بحال کرنے کا اعلان

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

تلاش کریں

No Result
View All Result

ایڈیٹر کی پسند

عمران خان کی ‘سیفٹی’ ریڈ لائن سلیم جعفر کا آخری اوور ثابت ہوئی

عمران خان کی ‘سیفٹی’ ریڈ لائن سلیم جعفر کا آخری اوور ثابت ہوئی

by منصور ریاض
مئی 29, 2023
0

...

سیاست دان ہی نہیں، عمران کے حمایتی جرنیل اور جج بھی سزا کے مستحق ہیں

سیاست دان ہی نہیں، عمران کے حمایتی جرنیل اور جج بھی سزا کے مستحق ہیں

by طالعمند خان
مئی 29, 2023
0

...

عمران جرنیلوں کے لئے گلے میں پھنسی ہڈی بن گئے، نہ نگلے بنے ہے اور نہ اُگلے

عمران جرنیلوں کے لئے گلے میں پھنسی ہڈی بن گئے، نہ نگلے بنے ہے اور نہ اُگلے

by رضا رومی
مئی 22, 2023
1

...

Shia Teachers Killings Kurram

کرم فرقہ وارانہ فسادات: ‘آج ہمارا بچنا مشکل ہے’

by رفعت اللہ اورکزئی
مئی 16, 2023
0

...

بشریٰ بی بی کی سہیلی فرح خان گوگی عمران خان دور حکومت میں کتنی بااثر تھیں؟

بشریٰ بی بی کی سہیلی فرح خان گوگی عمران خان دور حکومت میں کتنی بااثر تھیں؟

by خضر حیات
مئی 8, 2023
0

...

Newsletter

ہماری مدد کریں

ٹویٹس - NayaDaur Urdu

نیا دور کے صفِ اوّل کے مصنفین

پیٹر جیکب
پیٹر جیکب
View Posts →
حسن مجتبیٰ
حسن مجتبیٰ
View Posts →
عرفان صدیقی
عرفان صدیقی
View Posts →
نجم سیٹھی
نجم سیٹھی
View Posts →
نبیلہ فیروز
نبیلہ فیروز
View Posts →
محمد شہزاد
محمد شہزاد
View Posts →
توصیف احمد خان
توصیف احمد خان
View Posts →
رفعت اللہ اورکزئی
رفعت اللہ اورکزئی
View Posts →
فوزیہ یزدانی
فوزیہ یزدانی
View Posts →
حسنین جمیل
حسنین جمیل
View Posts →
مرتضیٰ سولنگی
مرتضیٰ سولنگی
View Posts →
اسد علی طور
اسد علی طور
View Posts →
ادریس بابر
ادریس بابر
View Posts →
رضا رومی
رضا رومی
View Posts →
علی وارثی
علی وارثی
View Posts →

This message is only visible to admins.
Problem displaying Facebook posts.
Click to show error
Error: Server configuration issue

خبریں، تازہ خبریں

  • All
  • انٹرٹینمنٹ
  • سیاست
  • ثقافت
کم از کم اجرت 20 ہزار، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ: بجٹ 2021 پیش کر دیا گیا

اقتدار کے ایوانوں سے جلد کسی ‘بڑی چھٹی’ کا امکان ہے؟

اکتوبر 31, 2021
ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

اکتوبر 27, 2021
بد ترین کارکردگی پر الیکشن نہیں جیتا جاسکتا، صرف ای وی ایم کے ذریعے جیتا جاسکتا ہے

ای وی ایم اور انتخابات: ‘خان صاحب سمندر پار پاکستانیوں کے ووٹ لینے کے لیئے بے تاب ہیں’

اکتوبر 24, 2021

Naya Daur © All Rights Reserved

No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English

Naya Daur © All Rights Reserved

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password?

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In
Visit our sponsors. You can find many useful programs for free from them
 Visit