عورت مارچ پر ادریس بابر کی نظم ’مارچ آن‘

عورت مارچ پر ادریس بابر کی نظم ’مارچ آن‘
ایک دو تین چار
پانچ چھے سات آٹھ
نو دس۔۔۔ بس؟ بس کیوں!
سب ہم آزاد ہیں
اب ہم آزاد ہیں

آگے آگے آگے بڑھتے
طوفانوں سے لڑتے جھگڑتے
دیواروں کے پار اترتے
قدم آزاد ہیں
اب ہم آزاد ہیں

تازہ کل کائنات کریں
پیدا بہتر دن رات کریں
کیوں نہ ان سب کی بات کریں
جو کم آزاد ہیں
اب ہم آزاد ہیں

آہیں سہی موجود ہماری
راہیں نہیں مسدود ہماری
خوشیاں لامحدود ہماری
غم آزاد ہیں
اب ہم آزاد ہیں

مصنف شاعر ہیں۔