جمہوریت کا سفر ہمیشہ ہی پرخطر ہوتا ہے، اور بلاول اس راستے پر چل رہا ہے

جمہوریت کا سفر ہمیشہ ہی پرخطر ہوتا ہے، اور بلاول اس راستے پر چل رہا ہے
بلاول بھٹو اپنے اعلیٰ سیاسی تربیت کی بنا پراس بات کو خوب سمجھتے ہیں کہ جمہوری سیاست میں عوام سے رابطہ ہی قیادت کی قوت ہوا کرتا ہے۔ انتخابی ہار یا جیت سیاسی قیادت کے عوامی رابطے کے عمل میں حائل نہیں ہوتی۔ کیونکہ بلاول بھٹو نے بچپن میں ہی سیاست میں بھٹوکے اصولی افکار اور عوامی جذبوں سے سرشار نظریے کو سمجھ لیا تھا جس کے لئے بڑی عمر کی ضرورت ہوتی ہے۔

بلاول بھٹو کی علمی اور سیاسی تربیت ان کی عظیم والدہ نے کی جنہوں نے بچپن سے ہی بلاول کو اعلیٰ جمہوری اقدار، سیاسی شعور، معاشی استحکام اور عوامی طاقت پر بھرپور اعتماد کا درس دیا اور ان کا نام سندھ کے عظیم صوفی بزرگ شاعر اور فلسفی مخدوم بلاول کے نام پر رکھا۔

انہوں نے بلاول کی پیدائش کے تین ماہ بعد 1988 میں 35 سال کی عمر میں ملک اور اسلامی دنیا کی پہلی خاتون وزیرِ اعظم کے طور پر حلف اٹھایا۔



سب سے پہلے بلاول بھٹو نے کراچی کے باغ قائد میں تاریخی جلسہ کیا۔ انھوں نے اُس ٹرک سے اپنے سفر کا آغاز کیا جس میں محترمہ بے نظیر بھٹو نے 18 اکتوبر 2007 کو استقبالی جلوس کی قیادت کی تھی۔

بے نظیر بھٹو کی برسی کے موقع پر ہونے والے تمام جلسے لاڑکانہ میں ان کے مزار سے متصل گراؤنڈ میں ہوا کرتے تھے لیکن بلاول بھٹو نے شہید بے نظیر بھٹو کی بارہویں برسی کے موقع پر جلسہ گڑھی خدا بخش کے بجائے راول پنڈی کے تاریخی لیاقت باغ میں کرنے کا فیصلا کیا۔ یہ وہی لیاقت باغ ہے جہاں بے نظیر بھٹو 27 دسمبر 2007 کو ایک خود کش حملے میں شہید ہو گئی تھیں۔

30 اپریل 2016 کو بلاول بھٹو نے کوٹلی سٹیڈیم میں جلسہ کیا، جس میں پہلی باربلاول بھٹو زرداری نے آزاد کشمیر کے عوام سے خطاب کیا، جلسے میں ہزاروں کی تعداد میں جیالوں نے شرکت کی۔



مئی 2016 میں بلاول بھٹو زرداری نے میرپور کرکٹ سٹیڈیم میں تاریخی جلسہ کیا، جو پاکستان اور آزاد کشمیر کی تاریخ کا سب سے بڑا جلسہ ثابت ہوا۔ شہر بھر کو پارٹی پرچموں سے سجایا گیا اور جگہ جگہ بلاول بھٹو کے لئے خوش آمدید کے بورڈز بھی لگائے گئے۔ اسی کرکٹ سٹیڈیم میں 1973 میں بلاول بھٹو کے نانا ذوالفقارعلی بھٹو شہید اور 1992 میں ان کی والدہ شہید بے نظیر بھٹو نے جلسہ عام سے خطاب کیا تھا۔

5 اگست 2017 کو چترال کے پولو گراؤنڈ میں جلسہ کیا، جس میں 60 ہزار سے زائد افراد نے شرکت کر کے پاکستان پیپلز پارٹی سے محبت کا اظہار کیا۔ بلاول بھٹو زرداری کا یہ جلسہ پاکستان پیپلز پارٹی کے لئے انتخابی عمل کے حوالے سے اہمیت کا حامل تھا۔

بلاول بھٹو زرداری نے 12 اگست 2017 کوچنیوٹ کے عوام سے خطاب کیا، جہاں انھوں نے ماضی میں چنیوٹ میں کی جانے والی پاکستان پیپلز پارٹی کی خدمات کا ذکر کیا۔

بلاول بھٹو نے اس جلسے میں شہید محترمہ بینظیربھٹو کے دور میں چنیوٹ میں سوئی گیس کے بڑے منصوبوں، نوجوانوں کے لئے چنیوٹ میں سٹیڈیم کا قیام اور پاکستان پیپلز پارٹی کے بانی شہید ذوالفقار علی بھٹو کا سیلاب سے بچنے کے لئے باندھے گئے بند کا بھی ذکر کیا۔ جلسے میں بڑی تعداد میں چنیوٹ کے عوام اور جیالوں نے شرکت کی۔



بلاول بھٹو اپنے تقریباً تمام جلسوں میں اس بات پر زور دیتے رہے ہیں کہ یہ وہ جمہوریت نہیں جس کے لئے ہم نے قربانیاں دیں، یہ وہ آزادی نہیں جس کا وعدہ قائد اعظم نے کیا تھا۔

پارلیمان پر تالا لگ چکا ہے، میڈیا آزاد نہیں اور عدلیہ پر حملے ہو رہے ہیں۔ صوبوں سے ان کا حق چھین کر وفاق کو کمزور کیا جا رہا ہے، انتہا پسندی پورے معاشرے میں پھیل چکی ہے، تمام طبقہ ہائے فکر کے لوگ سراپا احتجاج ہیں اور عوام کا معاشی قتل ہو رہا ہے۔

بلاول بھٹو کی تقاریر کی ایک خاص بات یہ بھی ہوتی ہے کہ وہ آغاز میں اپنے  شہید نانا اور والدہ کو زبردست خراجِ عقیدت پیش کرتے ہیں اور ملک اور قوم کے لئے ان کی گراں قدر خدمات کو دہراتے ہیں۔ جس سے عوام کی توجہ فوراً ہی اُن کی طرف مبذول ہو جایا کرتی ہے۔