• آن لائن اشتہاری ٹیرف
  • رابطہ کریں
  • ہمارے بارے میں
  • ہمارے لئے لکھیں
  • نیا دور انگریزی میں
منگل, جنوری 31, 2023
نیا دور
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
نیا دور
No Result
View All Result

علم بڑی دولت ہے یا نہیں مگر تعلیم میں بڑی دولت ہے

حسن ساجد by حسن ساجد
جولائی 15, 2020
in تعلیم, عوام کی آواز, قومی, معاشرہ, نوجوان
58 0
0
آن لائن تعلیم اور ای لرننگ کے نفاذ سے قبل ان اقدامات پر عملدرآمد کی اشد ضرورت ہے
68
SHARES
323
VIEWS
Share on FacebookShare on TwitterShare on Whatsapp

ناامیدی سے امّید کا چراغ جلانا، مایوسیوں کی تاریکیوں میں نوید سحر ڈھونڈنا اور زحمت میں رحمت تلاش کرنا باشعور سمجھدار اور دانا انسان کا خاصہ ہے۔ دنیا کا ہر شخص اپنے لئے خیر اور بھلائی سوچتا اور چاہتا ہے۔ مادہ پرستی اور نفسانفسی کے اس دور میں انسان اس حد تک خود غرض ہو چکا ہے کہ وہ اپنے ذاتی مفادات پر بالکل بھی سمجھوتا نہیں کرتا اور اپنے مفاد کے لیے وہ خیر اور شر کی تمیز میں فرق تلاش کرنے کی زحمت میں بھی نہیں پڑتا۔

انسانیت، ہمدردی، ایثار اور احساس جیسے جذبات اگر اس کے ذاتی مفاد کے راستے میں حائل ہوں تو وہ انہیں یکسر روند کر آگے بڑھ جاتا ہے۔ ویسے تو آج کل ہم سبھی بلا کے سمجھدار اور مفاد پرست ہیں مگر یہ خوبی کاروباری حضرات میں بدرجہ اتم پائی جاتی ہے۔ انسانیت اور احساس سے زیادہ منافع پر توجہ مرکوز کیے کاروباری حضرات کی نظر میں اپنے کاروبار کی وسعت اور زیادہ منافع کسی بھی دوسری چیز سے زیادہ اہم اور ضروری ہے۔ بالخصوص اگر پاکستانی تاجر برادری کی بات کی جائے تو ان کاروباری شخصیات میں زیادہ نفع کے طمع اور لالچ کے ساتھ ساتھ سفاکیت اور بے رحمی کی اضافی خوبیاں بھی پائی جاتی ہیں۔

RelatedPosts

کتنے سائنسدان پیدا کیے اب تلک لازمی دینی تعلیم نے؟

موجودہ نظام تعلیم طلبہ کو تشدد کی طرف لے جاتا ہے، اس پر نظرثانی ضروری ہے: پرویز ہود بھائی

Load More

یہ حضرات بوقت ضرورت چیزوں کا مصنوعی بحران پیدا کر کے انہیں منہ مانگی قیمت پر فروخت کرنے میں اپنا ثانی نہیں رکھتے۔ یہ ہر زحمت میں سے اپنے لئے رحمت نکال لیتے ہیں۔ اب کہ جب پوری دنیا کرونا جیسی بڑی زحمت سے دوچار ہے تو ہمارے سفاک کاروباری حضرات بڑا ہاتھ مارنے اور اپنے دھندے میں کیونکر پیچھے رہیں گے۔ عیدین، رمضان اور دیگر مواقعوں پر عوام کی کھال اتارنے والے ہر قسم کے کاروبار سے منسلک کاروباری شخصیات نےاب بھی حسب توفیق عوام کو لوٹا ہے۔ مگر اس کرونا وائرس میں اصل لاٹری شعبہ تعلیم کے کاروباریوں کی لگی ہے۔

“تعلیم بہت بڑی دولت ہے”، “علم بہت بڑا خزانہ ہے” ایسے جملے ہیں جو عرصہ دراز سے بولے، سنے، پڑھے اور پڑھائے جارہے ہیں۔ مگر بدقسمتی سے چند ایک کے سوا ہمارے طالب علموں کو اس کی آج تک سمجھ نہیں آ سکی کہ وہ اپنی تمام توجہ دیگر سرگرمیوں سے ہٹا کر تعلیم پر مرکوز کر سکتے۔ مگر ہمارے ہاں ایک ایسا سیانا طبقہ موجود تھا جس نے اس جملے کا تجزیہ کیا اور اس نتیجہ پر پہنچا کہ تعلیم بڑی دولت ہے یا نہیں مگر تعلیم میں بڑی دولت ہے اور علم میں ایک خزانہ چھپا ہوا ہے۔ اس طبقے نے اس جملے پر عملدرآمد کرتے ہوئے پورا پورا استفادہ حاصل کیا۔ جی ہاں وہ سیانا طبقہ یہاں کا کاروباری مافیا تھا جسے تعلیم میں بھی ایک بڑا کاروبار نظر آیا۔

اس نے ملک و قوم کے بچوں کے مستقبل کو سوچے بنا، تعلیم کے نام پر عوام کو دونوں ہاتھوں سے لوٹا۔ یہ طبقہ اتنا سفاک ہے کہ جب ملک اور قوم کرونا وائرس سی پیدا شدہ معاشی بحران سے نمبرد آزما تھی تو اس نے اپنے ذاتی مفادات اور اپنی کاروباری وسعت کی خاطر قوم کو مزید مشکلات سے دوچار کر دیا۔

کرونا کی وجہ سے جہاں عوام اس وقت معاشی بحران کے ہاتھوں عاجز ہے وہاں یونیورسٹیز سے لے کر گلی محلے کے سکولوں اور اکیڈمیز تک کے پرائیویٹ تعلیمی مافیا نے ذاتی نفع اور مفاد کی خاطر عوام کا جینا مشکل کر دیا ہے۔ پرائیویٹ تعلیمی مافیا کی ذاتی مفادات اور زیادہ منافع کمانے کے لالچ پر مبنی تعلیمی پالیسیوں کی وجہ سے طلبا و طالبات ٹیشن، ڈپریشن اور اضطراب کا شکار ہیں۔ ان کے والدین اضافی معاشی بوجھ کی وجہ سے الگ پریشان ہیں۔ کرونا کی وجہ سے گھر گھر تعلیم کی فراہمی کے نام پر پرائیویٹ تعلیمی مافیا جس بے رحمی سے طلبا و طالبات کو لوٹ رہا ہے اس کے بعد یہ سوچنا بعید نہ ہوگا کہ تعلیم اب عام آدمی کی پہنچ سے دور ہوتی جا رہی ہے۔

سب سے پہلے تعلیم پر قابض اس پرائیویٹ کاروباری مافیا نے بیس روپے کا ماسک اپنے متعلقہ سکول کالج یا یونیورسٹی کی مہر لگا کر ڈھائی سو سے پانچ سو روپے میں فروخت کیا۔ پھر سکول کی سطح پر موجود سفاک کاروباریوں نے بچوں کے ہوم ورک کے نام پر سو یا دو سو روپے کی فوٹو کاپیاں پندرہ سو سے چار ہزار روپے میں فروخت کیں۔ کرونا کے باعث ادارے طویل عرصہ تک بند ہوتے دیکھ کر تعلیم پر قابض اس کاروباری مافیا نے پرائیویٹ یونیورسٹی سے لے کر سکول کی سطح تک آن لائن لرننگ کے نام پر ایک نیا کاروباری سودا تلاش کر کے طلبہ کو ایک نئی ذہنی اذیت میں مبتلا کر دیا۔

آن لائن کلاسز لینا اور آن لائن امتحانات دینا طلبہ پر مسلط کر دیا گیا جس کے باعث طلبہ میں ڈپریشن اور ایک ذہنی کوفت کا رجحان دیکھنے کو مل رہا ہے۔ آن لائن لرننگ کو لے کر طلبہ میں بہت بڑا اضطراب پایا جاتا ہے جس کی بڑی وجہ تیز انٹرنیٹ کنکشن کی عدم دستیابی ہے۔ پاکستان ایک دوسری یا تیسری دنیا کا ایسا ملک ہے جہاں آج بھی کئی علاقوں میں انٹرنیٹ سروس نہ ہونے کے برابر ہے۔ اگر آپ جنوبی پنجاب، وسط بلوچستان یا سندھ کے تھر جیسے علاقوں کی طرف نکلیں لے تو کئی علاقوں میں آپ کو انٹرنیٹ سروس تو دور کی بات ٹیلی فون کنکشنز کے سگنلز بھی میسر نہیں آئیں گے۔ حتی کہ اکثر و بیشتر جب بھی کسی بڑے شہر سے تھوڑا دور مضافات میں نکلیں تو سب تیز اور وسیع تر نیٹ ورک کا دعوی کرنے والی ٹیلی فون کمپنیوں کے سگنلز بھی مائیکروسکوپ کی مدد سے تلاش کرنا پڑتے ہیں۔ تو ایسی صورتحال میں آن لائن کلاس لینا، کوئز یا امتحان دینا طلبہ کے لیے کوفت، ذلالت اور اذیت کے سوا کچھ بھی نہیں۔

طلبا و طالبات میں اس اضطرابی صورتحال کو دیکھتے ہوئے سوشل میڈیا پر آن لائن کلاسز اور امتحانات کے متعلق احتجاجی مظاہرے بھی ہوئے۔ سوشل میڈیا پر طلبہ کو پیش مشکلات سے متعلق ویڈیوز اور تصاویر بھی دکھائی گئیں کہ جس میں دکھایا گیا کہ کس طرح پسماندہ علاقوں میں موجود طلبہ کو آن لائن کلاسز کے نام پر پر ذلت کاٹ رہے ہیں۔ مگر نہ جانے کس بے حسی اور مجبوری کے باعث ہائر ایجوکیشن کمیشن(HEC) یا کسی بھی تعلیمی انتظامی ادارے کی طرف سے اس بات کا کوئی نوٹس نہیں لیا گیا اور نہ ہی مجبور و مبحوس طلبہ کمیونٹی کے حق میں کسی بھی اعلی عہدیدار کی جانب سے دو حرف تسلی کے سننے کو ملے۔

اب جہاں انٹرنیٹ موجود ہے وہاں آن لائن لرننگ کے عذاب کی بات کر لیتے ہیں۔ بچوں کے والدین کو آن۔لائن لرننگ کے نام پر ایک اضافی معاشی بوجھ کا سامنا ہے جس میں مہنگے انٹرنیٹ پیکیجز، اینڈرائیڈ فونز یا ٹیبلٹ کا انتظام وغیرہ شامل ہیں۔ ایک لمحے کو مان لیتے ہیں کہ آج کے جدید ترین دور میں بڑی کلاسوں میں پڑھنے والے سکول کے بچوں اور کالجز و یونیورسٹیز کے طلبہ و طالبات کے پاس اینڈرائیڈ فونز موجود ہوتے ہیں لیکن اگر کسی ایک گھر میں میں تین سے چار چھوٹے بچے موجود ہیں تو سوچیے ان کے والد کے لیے بیک وقت تین عدد نئے موبائل فونز کا انتظام کرنا کس قدر مشکل ہوگا۔ آن لائن ایجوکیشن کے ضمن میں تیسری اور اہم ترین بات یہ ہے کہ اگر آن لائن لرننگ اتنی ہی اہم ہے تو حکومت سرکاری اداروں کو تالا لگا کر کیوں بیٹھی ہوئی ہے؟ وہاں ایسا کچھ کیوں نہیں ہو رہا؟ اور اگر وہاں آن لائن سٹدی کی ضرورت نہیں ہے تو پھر اس فرق کو مٹانے میں حائل بڑی مجبوری کیا ہے؟ پرائیویٹ تعلیمی اداروں کے مالکان طلبہ و طالبات کو سکول کالجز اور یونیورسٹیز بند ہونے کے باوجود مکمل فیس ادا کرنے کرنے کے لیے مجبور کر رہے ہیں۔ کئی اداروں میں تو سکول بند ہونے کے باوجود بچوں کو ٹرانسپورٹ کی سہولت کے نام پر لی جانے والی رقم کا بھی مطالبہ کیا جارہا ہے۔

ان پانچ یا چھ ماہ کا اگر بغور جائزہ لیا جائے تو ہم اس نتیجہ پر پہنچتے ہیں کہ تعلیمی مافیا نے اپنے ذاتی کاروباری حربوں اور دیگر کاروباری مافیا کے ساتھ باہمی اشتراک کرکے جس بے دردی سے سے طلبا و طالبات کو لوٹا ہے وہ سفاکیت اور ظلم میں اپنی مثال آپ ہے۔ گلی کے حشرات الارض سے لے کر سمندر کے مگرمچھوں تک سبھی نے اپنی طاقت اور بساط کے مطابق مظلوم عوام کو ڈسا ہے۔ اس سارے ماحول میں سب سے زیادہ اذیت ناک بات ہمارے ریاستی اداروں کی مجرمانہ خاموشی ہے۔

ہائر ایجوکیشن کمیشن سمیت ملک میں نظام تعلیم کو کنٹرول کرنے والے تمام ادارے اور چیئرمین ہائر ایجوکیشن کمیشن اور وزارت تعلیم کا وفاقی و صوبائی قلمدان سنبھالے سیاستدانوں سمیت تمام اعلی عہدے دار اس وقت کاروباری مافیا کے ہاتھوں یرغمال بنے ہوئے ہیں۔ یہ دارے اور ان میں بیٹھے لوگ کسی بھی قسم کا فعال کردار ادا کرنے سے قاصر ہیں۔ ہائر ایجوکیشن کمیشن اور وفاقی و صوبائی وزارت تعلیم میں بیٹھی ہوئی کالی بھیڑوں اور کاروباریوں کو بچوں اور قوم کے مستقبل سے کہیں زیادہ لمز، یو ایم ٹی (UMT) یو سی پی (UCP) ایل جی ایس (LGS) اور دیگر اداروں میں موجود اپنے شیئرز عزیز ہیں۔ لہذا وہ مکمل ایمانداری سے اپنی ساری توجہ کاروباری مافیا کو نواز کر ملک میں نظام تعلیم بگاڑنے اور اپنا مستقبل سنوارنے پر مرکوز کیے ہوئے ہیں۔

بڑے افسوس سے یہ کہنا پڑ رہا ہے کہ ہماری بدقسمتی رہی ہے کہ 73 سالوں میں ہمارا کوئی بھی ایسا شعبہ نہیں جہاں ریاستی رٹ قائم ہوسکی ہو۔ ہر حکومتی ادارہ کسی نہ کسی مافیا کے سامنے عاجز نظر آتا ہے۔ پٹرول مافیا، شوگر مافیا، آٹا مافیا اور اور سیمٹ مافیا کے ہاتھوں یرغمال بننے والے ہینڈسم وزیراعظم سے میری دست بستہ گزارش ہے کہ وہ تعلیم کے شعبہ میں ہونے والی بے ضابطگیوں کا ہرگز نوٹس نہ لیں۔ کہیں ایسا نہ ہو جائے کہ بچوں کو سکول، کالج اور یونیورسٹیوں سے نکل کر کارخانوں، ڈھابوں اور ورکشاپوں کا رخ کرنا پڑ جائے۔ ہاں البتہ ملک کی باشعور اور محب وطن نوجوان نسل سے میں گزارش کروں گا کہ اس معاملہ پر باہمی اتحاد اور اتفاق کا مظاہرہ کریں اور اپنے حق کے لیے خود آواز بلند کریں۔ “God helps those who help themselves” کے اخلاقی سبق کا عملی مظاہرہ کرنے کا وقت ہے، کیونکہ ہینڈسم حکومت کا پرانا ٹریک ریکارڈ ہمیں یہ سوچنے پر مجبور کرتا ہے کہ ان سے کسی قسم کی اپیل کرنا یا خیر اور بھلائی کی امید رکھنا سراسر بیوقوفی اور پاگل پن ہے۔

Tags: ایچ ای سیملکنظام تعلیمہائر ایجوکیشن کمیشن
Previous Post

’’عمران خان کی موجودگی میں مائنس ون سے مائنس آل ہو جائے گا‘‘

Next Post

راجا مسرور حسن کی نظم ’مت دیکھو اپنے ہاتھوں کو‘

حسن ساجد

حسن ساجد

Related Posts

خالد چودھری کی ساری عمر سماجی ناانصافی کے خلاف جدوجہد کرتے گزری

خالد چودھری کی ساری عمر سماجی ناانصافی کے خلاف جدوجہد کرتے گزری

by حسنین جمیل
جنوری 19, 2023
0

سوچتا ہوں کہ کہاں سے شروع کروں، یادوں کا ایک سیلاب ہے جس میں بہتا جا رہا ہوں۔ خالد چودھری صحافت اور...

بیٹی ایک رحمت ہے، مگر ظالم سماج نے اس کو زحمت بنا دیا ہے

بیٹی ایک رحمت ہے، مگر ظالم سماج نے اس کو زحمت بنا دیا ہے

by انعم ملک
جنوری 7, 2023
0

الحمداللہ میرے رب نے مجھے اس دنیا میں رحمت بنا کر بھیجا۔ جب آنکھ کھلی تو کسی کی بیٹی تو کسی کی...

Load More
Next Post
راجا مسرور حسن کی نظم ’مت دیکھو اپنے ہاتھوں کو‘

راجا مسرور حسن کی نظم ’مت دیکھو اپنے ہاتھوں کو‘

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

تلاش کریں

No Result
View All Result

ایڈیٹر کی پسند

فیض حمید صاحب، سب اچھا نہیں ہے!

فیض حمید صاحب، سب اچھا نہیں ہے!

by عاصم علی
جنوری 31, 2023
0

...

Aamir Ghauri Nawaz Sharif

نواز شریف چوتھی مرتبہ وزیر اعظم بن سکتے ہیں؟

by عامر غوری
جنوری 30, 2023
0

...

عمران خان اسٹیبلشمنٹ کی ٹھکرائی ہوئی محبوبہ ہیں

عمران خان اسٹیبلشمنٹ کی ٹھکرائی ہوئی محبوبہ ہیں

by عاصم علی
جنوری 18, 2023
0

...

جنرل یحییٰ خان اور جنرل قمر باجوہ ایک ہی سکے کے دو رخ ثابت ہوئے

جنرل یحییٰ خان اور جنرل قمر باجوہ ایک ہی سکے کے دو رخ ثابت ہوئے

by طارق بشیر
جنوری 18, 2023
0

...

ایک اقلیتی حقوق کے کمیشن کی تشکیل کیسے بارآور ثابت ہو سکتی ہے؟

ایک اقلیتی حقوق کے کمیشن کی تشکیل کیسے بارآور ثابت ہو سکتی ہے؟

by پیٹر جیکب
جنوری 14, 2023
0

...

Newsletter

ہماری مدد کریں

ٹویٹس - NayaDaur Urdu

نیا دور کے صفِ اوّل کے مصنفین

پیٹر جیکب
پیٹر جیکب
View Posts →
حسن مجتبیٰ
حسن مجتبیٰ
View Posts →
عرفان صدیقی
عرفان صدیقی
View Posts →
نجم سیٹھی
نجم سیٹھی
View Posts →
نبیلہ فیروز
نبیلہ فیروز
View Posts →
محمد شہزاد
محمد شہزاد
View Posts →
توصیف احمد خان
توصیف احمد خان
View Posts →
رفعت اللہ اورکزئی
رفعت اللہ اورکزئی
View Posts →
فوزیہ یزدانی
فوزیہ یزدانی
View Posts →
حسنین جمیل
حسنین جمیل
View Posts →
مرتضیٰ سولنگی
مرتضیٰ سولنگی
View Posts →
اسد علی طور
اسد علی طور
View Posts →
ادریس بابر
ادریس بابر
View Posts →
رضا رومی
رضا رومی
View Posts →
علی وارثی
علی وارثی
View Posts →

Cover for Naya Daur Urdu
64,514
Naya Daur Urdu

Naya Daur Urdu

پاکستان کی ثقافت اور تاریخ کو دیکھنے کا ایک نیا زاویہ

This message is only visible to admins.
Problem displaying Facebook posts.
Click to show error
Error: Server configuration issue

خبریں، تازہ خبریں

  • All
  • انٹرٹینمنٹ
  • سیاست
  • ثقافت
کم از کم اجرت 20 ہزار، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ: بجٹ 2021 پیش کر دیا گیا

اقتدار کے ایوانوں سے جلد کسی ‘بڑی چھٹی’ کا امکان ہے؟

اکتوبر 31, 2021
ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

اکتوبر 27, 2021
بد ترین کارکردگی پر الیکشن نہیں جیتا جاسکتا، صرف ای وی ایم کے ذریعے جیتا جاسکتا ہے

ای وی ایم اور انتخابات: ‘خان صاحب سمندر پار پاکستانیوں کے ووٹ لینے کے لیئے بے تاب ہیں’

اکتوبر 24, 2021

Naya Daur © All Rights Reserved

No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English

Naya Daur © All Rights Reserved

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password?

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In