• آن لائن اشتہاری ٹیرف
  • رابطہ کریں
  • ہمارے بارے میں
  • ہمارے لئے لکھیں
  • نیا دور انگریزی میں
پیر, جنوری 30, 2023
نیا دور
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
نیا دور
No Result
View All Result

بلی کو کہاں چھپائیں ہم

ارشد سلہری by ارشد سلہری
جولائی 29, 2020
in جمہوریت, سیاست, عوام کی آواز, معاشرہ
3 0
0
لاہور: 15 سالہ لڑکے کا دوستوں کے ساتھ مل کر بلی کے بچے کا مسلسل گینگ ریپ: بلی کے اعضا کٹ گئے
15
VIEWS
Share on FacebookShare on TwitterShare on Whatsapp

جب ہر کوئی مبلغ بن جائے۔ سیاست کرنے لگے۔ صحافت کرنے لگے۔ لکھنے لگے۔ ہر شخص عالم بھی ہو، ڈاکٹر بھی ہو۔ ہر مسئلہ پر رائے زنی کرنا اپنا حق سمجھنے لگے تو سمجھیں کہ سماج ٹوٹ کر بکھر چکا ہے۔ ریاست محض اقتدار کی باندھی بن چکی ہے اور آئین و قانون چند ہاتھوں میں یرغمال ہے۔

ایسی صورتحال کیوں کر پیدا ہوتی ہے؟ جب قیادت کا فقدان ہوتا ہے۔ ریاست کا بیانیہ دم توڑ جاتا ہے۔ سیاسی جماعتیں محض گروہ کی شکل اختیار کر جاتی ہیں اور مقصد صرف اقتدار رہ جاتا ہے۔ سیاسی جماعتوں کی جگہ چھوٹے چھوٹے گروپ، این جی اوز اور انفرادی سطح پر لوگ اپنا اپنا بیانیہ دینے پر مامور کر دیے جاتے ہیں۔

RelatedPosts

پے در پے مارشل لا، کمزور جمہوریت؛ پاکستان اور ترکی میں بہت کچھ مشترک ہے

اسٹیبلشمنٹ نے اپنی شکتیاں عمران خان میں منتقل کر دیں یا شکتی مان پی ٹی آئی میں شامل ہو چکا؟

Load More

میڈیا کی کوئی واضح سمت نہیں رہتی ہے۔ اخبار، ٹی وی، ریڈیو اور ڈیجیٹل ویب سائٹس وغیرہ پر رائے کے اظہار کی آزادی کے نام ہر قسم کا مواد شائع اور نشر ہوتا ہے۔ بنیادی مقصد اپنے میڈیا کو چلانا اور پیسہ کمانا ہی رہ جاتا ہے۔ سیاسی اقدار، سماج کی تعمیر اور فکری ترقی کے مقاصد مفقود ہوجاتے ہیں۔ ایسی صورتحال کے بھیانک نتائج برآمد ہوتے ہیں۔ ریاست کمزور ہوتی جاتی ہے اور افراد طاقت پکڑتے جاتے ہیں۔ آئین و قانون کی عمل داری برائے نام رہ جاتی ہے۔ سیاسی جماعتیں بے شمار بنتی ہیں۔ جن کا واحد مقصد آئین و قانون سے بالاتر بننے کی خواہش ہوتی ہے۔ سیاسی نظریات مذاق بن جاتے ہیں۔ ملک کا ہر شہری میڈیا مالک بن جاتا ہے اور ہرگھر کا فرد عوامی خدمت کے نام پر این جی اوز بنا کر شوشل ورکر کی شکل میں نوسربازی کرنے پر جت جاتا ہے۔ جگہ جگہ مساجد بنتی ہیں۔ مذہبی تنظیموں کی بھر مار ہوتی ہے۔ مذہب کو ہر معاملے پر بطور ہتھیار استعمال کیا جاتا ہے۔ مذہب اور مقدسات کا تقدس محض دوسروں کے خلاف استعمال کرنے تک ہی رہ جاتا ہے۔ جس سے جرائم کے نئے نئے طریقے جنم لیتے ہیں۔ اخلاقیات ختم ہوکر رہ جاتی ہیں۔ پیدا شدہ صورتحال اور حالات کی سنگینی کی تشریح ہر روز لاکھوں لکھنے اور بولنے والے مندرجہ بالا سطور کے عین مطابق کر رہے ہیں اور حل بھی تجویز کرتے ہیں۔

زیادہ تر لکھنے اور بولنے والے بتاتے ہیں کہ سب کچھ مذہب سے دوری کے باعث وقوع پذیر ہو رہا ہے۔ ہر کوئی اپنا خیال ظاہر کرتا ہے کیوں کہ ہر کسی کو حق حاصل ہے کہ وہ کچھ بھی کہے اور جو دل کرتا ہے بول سکتا ہے۔ یہی رائے کے اظہار کی آزادی ہے۔ تمام تر صورتحال اور معاشی، اقتصادی اور سماجی تنزلی کا سبب فکری زوال پذیری ہے۔ سائنسی طرز اور منظم فکر کا انحطاط ہے۔ ملک، ریاست، سماج اور طبقات کی ترقی اور اخلاقی اقدار کا انحصار فکر پر ہوتا ہے۔ فکری ترقی سے سماج بنتے ہیں اور قومیں ترقی کرتی ہیں اور فکری ترقی کا فریضہ سیاسی جماعتیں اور قیادت انجام دیتی ہے۔

بدقسمتی سے سیاست دانوں، سیاسی جماعتوں نے اس حوالے سے مجرمانہ کردار ادا کیا ہے اور کر رہی ہے۔ سیاسی جماعتوں اور سیاست دانوں نے سیاسی نظریات اور سیاسی فکر کی بجائے اقتدار کو ترجیح دی اور غیر منتخب اور غیرسیاسی قوتوں کے ہاتھ مضبوط کیے ہیں۔ یہ رسم ایسی چلی ہے کہ سیاست کا دارومدار ہی غیر سیاسی قوتوں کے مرہون منت بن گیا ہے۔ رہتی سہتی کسر عمران خان کی قیادت میں تحریک انصاف نے پوری کردی ہے۔ باقی کچھ بچا ہی نہیں ہے۔

زوال پذیری کا عہد تکلیف دہ ضرور ہوتا ہے۔ مگر اصلاح و احوال کیلئے مہمز بھی بنتا ہے۔ زوال پذیری کیخلاف آوازیں تو اٹھتی ہیں۔ فکرمندی تو ہوتی ہے۔مگر ضرورت اس امر کی ہوتی ہے کہ ایک منظم فورم، منظم سیاسی تنظیم، منظم سیاسی جماعت ہی عوام میں پائی جانے والی فکرمندی اور اٹھنے والی آوازوں کو درست سمت دے سکتی ہے۔ ضرورت پھر سیاسی جماعت کی ہے۔ جوسیاسی بیانیہ لے کر اٹھے اور عوام کو اس زوال سے نجات دلائے۔

پارلیمانی اور موجودہ سیاسی جماعتوں میں یہ سکت باقی نہیں ہے کہ وہ کوئی بیانیہ لیکر عوام کے سامنے آنے کی جرات کریں۔ موجودہ سیاسی جماعتیں اور سیاست دانوں کی حوس اقتدار اور کرپشن سے عمران خان اور تحریک انصاف کا عفریت انسانوں کی زندگیوں میں زہر گھول رہا ہے۔ نئی قیادت، نیا بیانیہ اور نئی سیاسی جماعت کی ضرورت ہے۔ یہ کام اہل فکر نوجوانوں کا ہے۔ جو سیاسی فکر، سیاسی نظریات اور سائنسی طرز فکر کے حامل ہو ںہ وہ ایک مضبوط اور جامع بیانیہ کے ساتھ منظم سیاسی جماعت کی بنیاد رکھیں اور کام کا آغاز کریں۔ حالات کا تقاضا اور وقت کی ضرورت بھی ہے۔ بصورت دیگر بتایا جائے کہ بلی کو کہاں چھپائیں ہم۔

Tags: پاکستانجمہوریتسیاستنوجوان
Previous Post

کیپٹن شاہ میر رپورٹنگ سر!

Next Post

سندھ کے آنسو 70 سالوں سے کیوں بہہ رہے ہیں؟

ارشد سلہری

ارشد سلہری

مصنف ایک لکھاری اور صحافی ہونے کے ساتھ ساتھ انسانی حقوق کے کارکن بھی ہیں۔

Related Posts

خالد چودھری کی ساری عمر سماجی ناانصافی کے خلاف جدوجہد کرتے گزری

خالد چودھری کی ساری عمر سماجی ناانصافی کے خلاف جدوجہد کرتے گزری

by حسنین جمیل
جنوری 19, 2023
0

سوچتا ہوں کہ کہاں سے شروع کروں، یادوں کا ایک سیلاب ہے جس میں بہتا جا رہا ہوں۔ خالد چودھری صحافت اور...

بیٹی ایک رحمت ہے، مگر ظالم سماج نے اس کو زحمت بنا دیا ہے

بیٹی ایک رحمت ہے، مگر ظالم سماج نے اس کو زحمت بنا دیا ہے

by انعم ملک
جنوری 7, 2023
0

الحمداللہ میرے رب نے مجھے اس دنیا میں رحمت بنا کر بھیجا۔ جب آنکھ کھلی تو کسی کی بیٹی تو کسی کی...

Load More
Next Post
سندھ حکومت کا طلبہ یونینز جلد بحال کرنے کا اعلان

سندھ کے آنسو 70 سالوں سے کیوں بہہ رہے ہیں؟

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

تلاش کریں

No Result
View All Result

ایڈیٹر کی پسند

Aamir Ghauri Nawaz Sharif

نواز شریف چوتھی مرتبہ وزیر اعظم بن سکتے ہیں؟

by عامر غوری
جنوری 27, 2023
0

...

عمران خان اسٹیبلشمنٹ کی ٹھکرائی ہوئی محبوبہ ہیں

عمران خان اسٹیبلشمنٹ کی ٹھکرائی ہوئی محبوبہ ہیں

by عاصم علی
جنوری 18, 2023
0

...

جنرل یحییٰ خان اور جنرل قمر باجوہ ایک ہی سکے کے دو رخ ثابت ہوئے

جنرل یحییٰ خان اور جنرل قمر باجوہ ایک ہی سکے کے دو رخ ثابت ہوئے

by طارق بشیر
جنوری 18, 2023
0

...

ایک اقلیتی حقوق کے کمیشن کی تشکیل کیسے بارآور ثابت ہو سکتی ہے؟

ایک اقلیتی حقوق کے کمیشن کی تشکیل کیسے بارآور ثابت ہو سکتی ہے؟

by پیٹر جیکب
جنوری 14, 2023
0

...

Ahmad Baloch Kathak dance

بلوچستان کا ایک غریب چرواہا جو بکریاں چراتے چراتے آرٹسٹ بن گیا

by ظریف رند
جنوری 6, 2023
0

...

Newsletter

ہماری مدد کریں

ٹویٹس - NayaDaur Urdu

نیا دور کے صفِ اوّل کے مصنفین

پیٹر جیکب
پیٹر جیکب
View Posts →
حسن مجتبیٰ
حسن مجتبیٰ
View Posts →
عرفان صدیقی
عرفان صدیقی
View Posts →
نجم سیٹھی
نجم سیٹھی
View Posts →
نبیلہ فیروز
نبیلہ فیروز
View Posts →
محمد شہزاد
محمد شہزاد
View Posts →
توصیف احمد خان
توصیف احمد خان
View Posts →
رفعت اللہ اورکزئی
رفعت اللہ اورکزئی
View Posts →
فوزیہ یزدانی
فوزیہ یزدانی
View Posts →
حسنین جمیل
حسنین جمیل
View Posts →
مرتضیٰ سولنگی
مرتضیٰ سولنگی
View Posts →
اسد علی طور
اسد علی طور
View Posts →
ادریس بابر
ادریس بابر
View Posts →
رضا رومی
رضا رومی
View Posts →
علی وارثی
علی وارثی
View Posts →

Cover for Naya Daur Urdu
64,514
Naya Daur Urdu

Naya Daur Urdu

پاکستان کی ثقافت اور تاریخ کو دیکھنے کا ایک نیا زاویہ

This message is only visible to admins.
Problem displaying Facebook posts.
Click to show error
Error: Server configuration issue

خبریں، تازہ خبریں

  • All
  • انٹرٹینمنٹ
  • سیاست
  • ثقافت
کم از کم اجرت 20 ہزار، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ: بجٹ 2021 پیش کر دیا گیا

اقتدار کے ایوانوں سے جلد کسی ‘بڑی چھٹی’ کا امکان ہے؟

اکتوبر 31, 2021
ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

اکتوبر 27, 2021
بد ترین کارکردگی پر الیکشن نہیں جیتا جاسکتا، صرف ای وی ایم کے ذریعے جیتا جاسکتا ہے

ای وی ایم اور انتخابات: ‘خان صاحب سمندر پار پاکستانیوں کے ووٹ لینے کے لیئے بے تاب ہیں’

اکتوبر 24, 2021

Naya Daur © All Rights Reserved

No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English

Naya Daur © All Rights Reserved

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password?

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In