• آن لائن اشتہاری ٹیرف
  • رابطہ کریں
  • ہمارے بارے میں
  • ہمارے لئے لکھیں
  • نیا دور انگریزی میں
جمعہ, مارچ 24, 2023
نیا دور
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
نیا دور
No Result
View All Result

فکر حسینؓ ہر دور میں مرگِ یزید ہے

ذیشان اعوان by ذیشان اعوان
اگست 30, 2020
in تاریخ, عوام کی آواز, مذہب
18 0
0
فکر حسینؓ ہر دور میں مرگِ یزید ہے
21
SHARES
102
VIEWS
Share on FacebookShare on TwitterShare on Whatsapp

10 ہجری میں نبی آخر الزماں خاتم المرسلین حضرت محمّد صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وآلہ وَسَلَّم کے وصال کے بعد خلافت راشدہ کا سلسلہ حضرت ابوبکر صدیقؓ سے شروع ہوا جو حضرت عمرؓ اور حضرت عثمانؓ سے ہوتا ہوا حضرت علیؓ اور پھر 6 ماہ کی قلیل مدت کے لئے حضرت امام حسنؓ تک پہنچا۔ پہلے تین خلفائے راشدین نے خلافت مدینہ سے چلائی جب کہ حضرت علیؓ نے کوفہ کو دارالحکومت بنایا۔ رسولؐ اللہ کی پیشین گوئی کے مطابق ’’اللہ میرے اس بیٹے (امام حسنؓ) کی وجہ سے مسلمانوں کے دو گروہوں میں صلح کروائے گا‘‘۔ یاد رہے کے حضرت علیؓ اور حضرت معاویہؓ کے درمیان 36 ہجری میں جنگ جمل (اونٹوں کی لڑائی) اور 37 ہجری میں جنگ سفین کی وجہ سے مسلمان دو گروہوں میں بٹ چکے تھے۔

حدیث کی روشنی میں حضرت امام حسنؓ حضرت امیر معاویہؓ کے حق میں خلافت سے دستبردار ہو گئے اور یوں اموی خلافت کا آغاز ہوا۔ 60 ہجری کا دور آیا تو دنیا بھر کے ظالم اور بدبخت لوگوں میں سے ایک حکمران یزید کی صورت میں سامنے آیا۔ یزید کو اپنے بدکردار ہونے کی وجہ سے اپنی بیعت کے حوالے سے مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ لیکن جو دو افراد اپنے اعلیٰ کردار، حسب نسب اور ہر حوالے سے اس سے بہترین تھے، ان كو اس نے اپنے اور اپنی حکومت کے لئے خطرہ محسوس کیا اور ہر قیمت پر ان کی بعیت حاصل کرنا چاہی۔

RelatedPosts

کوفہ کا قصرِ امارت اور ہمارے قصرِ امارت کا المیہ

حسینؑ رب کا، حسینؑ سب کا

Load More

اس کے لئے اس نے ہر حربہ استعمال کیا۔ ان میں رسولؐ اللہ کے نواسے حضرت حسین ابن علیؓ اور حضرت ابوبکرؓ کے نواسے عبدالله ابن زبیرؓ کو اپنی بعیت پر مجبور کیا لیکن دونوں نے انکار کر دیا۔ نام نہاد مولوی حضرات سے امام علی مقام علیہ سلام کے خلاف فتوے بھی دلوائے۔ حالات خراب سے خراب ہوتے چلے گئے تو حضرت امام حسینؓ نے اپنے اہل و عیال کے ساتھ اللہ کی رضا اور مکہ و مدینہ پاک کی حرمت کے لئے ہجرت کا فیصلہ کیا۔

دوسری طرف کوفہ جس کو حضرت علیؓ نے مرکز حکومت بنایا تھا وہاں کے لوگوں نے امام عالی مقامؓ کو خطوط لکھ کر اپنی حمایت کا یقين دلایا لیکن آپ کے وہاں پہنچنے پر وعدہ خلافی کا مظاہرہ کیا۔ دو محرم 61 ہجری كو امام حسین علیہ سلام اپنے قافلے کے ساتھ کربلا میں داخل ہوئے۔ آپ نے دریا فرات کے کنارے ایک قطعہ اراضی تقریباً 60 درہم میں بنی اسد سے ’’اگر ہمیں شہید کر دیا جائے تو یہیں دفن کر دیجئے گا‘‘ کے معاہدے کے تحت خریدا۔

امن کی خاطر گھر بار سے دور بچوں اور خواتين کے ساتھ مہاجر بن کے بیٹھے خانوداہ رسولؐ کو بعیت پر مجبور کرنے کے لئے یزید نے ان پر حالات زندگی مزید تنگ کرنا شروع کر دیے۔ 3 محرم کو یزیدی فوج کے سپہ سالار عبید اللہ ابن زیاد کے حکم پر عمر بن سعد 40 ہزار کا لشکر لے کے کربلا میں داخل ہوا۔ 7 محرم کو امام حسینؓ اور ان کے رفقا پر پانی بند کر دیا گیا اور 9 محرم کو قاتلِ امام حسينؓ شمر مزید 40 ہزار فوجی اور ابن زیاد کا خط لے کے کربلا پہنچا جس کے مطابق اگر حسين ابن علیؓ سے ابن سعد جنگ نہیں کر سکتا تو فوج کی کمان شمر کے سپرد کر دے۔ عین وقت پر حر یزیدی فوج سے نکل کر حسینی ہو گیا۔

جب یہ واضح ہو گیا کہ یزید کے بھیجے ہوئے قاتل عدم بعیت کی صورت میں جنگ پر مصر ہیں تو 9 محرم کی رات امام عالی مقام نے اپنے رفقا کو کہا کہ یہ میرے قتل کے لئے تیار ہیں۔ آپ میں سے جو جانا چاہے، وہ چلا جائے۔ اس سے مجھے کوئی گلہ نہیں ہوگا۔ اس کے بعد آپ نے خطبہ دیا۔

10 محرم کو امام نے اپنے فرزند حضرت علی اکبرؓ کو فجر کی اذان دینے کے لئے کہا اور آپ نے خود نماز پڑھائی۔ اس کے بعد جنگ شروع ہوئی۔ امام عالی مقام نے سب سے پہلے اپنے بڑھاپے کے سہارے شبیہ رسولؐ علی اکبرؓ کو میدان میں اتارا۔ ان کی شہادت کے بعد پے در پے شہادتيں ہوئیں جن میں امام حسن علیہ سلام کے صاحبزادے حضرت قاسمؓ، سیدہ زینبؑ کے لخت جگر عون و محمّد رضوان اللہ تعالی اجمعين، اور امام حسين کے 6 ماہ کے بھوک اور پیاس سے نڈھال بیٹے علی اصغرؓ، اپنے والد حضرت علیؓ کی شجاعت کی مثال والے بھائی حضرت غازی عبّاس سمیت دیگر 16 بھائی رضوان اللہ تعالیٰ اجمين راہ خدا میں قربان کرنے کے بعد بیمار کربلا امام زین العابدينؓ کو وصیت کرنے کے بعد خاتون جنت سیدہ النساء حضرت فاطمہ سلام اللہ علیہ کے لاڈلے نے میدان جنگ کا رخ کیا اور ڈٹ کر یزیدی فوج کا مقابلہ کیا۔

دوران نماز سجدے کی حالت میں شمر نے رحمت العالمینؐ کی آنکھوں کی ٹھنڈک کو شہید کر دیا۔ شہدا کی لاشوں پر گھوڑے دوڑائے گئے۔ خیموں کو آگ لگا دی گئی۔ عورتوں اور بچوں کو قید کر لیا گیا۔

سیدہ زینبؓ نے مقید بچوں اور عورتوں کی قیادت کرتے ہوئے یزید کے دربار میں کلمہ حق ادا کر کے بتا دیا کے آل نبیؐ اور اولاد علیؑ بلا تفریق جنس بہادر ہے۔

واقعہ کربلا سے سیکھنے کے لئے مذہبی، سیاسی اور انقلابی طرز پر بہت کچھ ہے۔ حسين ابن علیؓ نے یہ درس دیا کہ حکمران اگر غلط ہو تو اس کی بعیت نہ کرو اس کے خلاف ڈٹ جاؤ، کسی طاقتور سے ڈرو مت، اسے للکارو، حکمرانوں کے ٹکڑوں پر پلنے والے مولوی کے فتویٰ سے گھبراؤ مت، عین وقت پر لوگوں کی وعدہ خلافی سے پریشان نہ ہو، اپنے نظریات واضح اور اپنے عمل اگر مگر سے پاک رکھو۔ غاصب اور ظالم کے سامنے کلمہ حق ہر حال میں کہو، کبھی بھی ظالم کی فوجی طاقت سے خوفزدہ نہ ہو، اللہ اور اللہ کے رسولؐ کی رضا اور دین کی سربلندی کے لئے کسی قیمت پر پیچھے نہ ہٹو، چاہے اس کی قیمت ادا کرنے کے لئے اولاد کو بھائیوں كو یا بھانجے، بھتیجے حتیٰ کہ اپنی جان بھی کیوں نہ قربان کرنی پڑ جائے۔ جب طاقت کے نشے میں مست حاکم اسلحے اور افرادی قوت کے بل پہ آپ کو دبانے کی کوشش کرے تو اس کے سامنے سینہ تان کے کھڑے ہو جاؤ، چاہے سب کچھ مٹ جائے۔ کوئی پروا نہیں۔

جب کہ ہم نے کیا سیکھا؟ فرقہ بازی، نفرت انگیز بیانات۔ آج چند احباب اٹھیں گے اور ہميں بتائيں گے کہ یزید یہ سب نہیں چاہتا تھا، اس نے امام حسينؓ کو شہید نہیں کروایا، شمر اور ابن زیاد پر اس نے غصہ کیا تھا وغیرہ۔ اگر ایسا تھا تو اس کے بعد وہ کیوں عبداللہ ابن زبیرؓ کے پیچھے مدینہ گیا اور نبیؐ کریم کے شہر کی حرمت کو پامال کیا؟ اس نے مسجد نبویؐ کو اصطبل کیوں بنایا؟ اس کی فوج نے کیوں مدینے کی خواتین کی عزتيں لوٹیں؟ کیوں بزرگ صحابہؓ کرام کو شہید کیا؟

غم حسینؓ مناتے ہوئے یہ ذہن نشین رکھیے گا کہ حسین ابن علیؓ  کی لڑائی ظالم کے خلاف تھی، انہوں نے آخری وقت تک امن کا دامن ہاتھ سے نہیں جانے دیا اور ظالم حاکم اگر اپنی روش ترک نہ کرے تو پھر حکومت کے خلاف لڑنا لازم ہو جاتا ہے۔ حاکم ہمیشہ عزت دار ہو یہ ضروری نہیں ہے کیونکہ قرآن میں اللہ پاک نے ایک ہی سورہ آل عمران میں دو مختلف جگہ فرمایا کہ ’’ہم جس کو چاہيں بادشاہی دیں، جسے سے چاہیں چھین لیں‘‘ اور دوسری جگہ فرمایا کہ ’’وہی اللہ ہے جسے چاہتا ہے عزت دیتا ہے جسے چاہتا ہے ذلت دیتا ہے۔‘‘ یزید حکومت لے کے بھی ذلیل اور امام حسين علیہ السلام انکار کر کے سرفراز و فیض یاب و کامران ہو گئے۔

Tags: امام حسینتاریخ کربلا
Previous Post

حسینؑ رب کا، حسینؑ سب کا

Next Post

’امیتابھ بچن مفاد پرستی، پیشہ ورانہ رقابت اور حسد کی آگ میں جلتے انسان‘

ذیشان اعوان

ذیشان اعوان

Related Posts

پشتونوں کے لئے غیر مسلح منظور پشتین اقبال کا مردِ مومن ہے

پشتونوں کے لئے غیر مسلح منظور پشتین اقبال کا مردِ مومن ہے

by یوسف بلوچ
فروری 11, 2023
0

پشتونوں کو باچا خان جیسے عدم تشدد کے حامی، ترقی پسند سوچ والے رہنما بھی ملے ہیں اور دہشت گردی اور انتہا...

خالد چودھری کی ساری عمر سماجی ناانصافی کے خلاف جدوجہد کرتے گزری

خالد چودھری کی ساری عمر سماجی ناانصافی کے خلاف جدوجہد کرتے گزری

by حسنین جمیل
جنوری 19, 2023
0

سوچتا ہوں کہ کہاں سے شروع کروں، یادوں کا ایک سیلاب ہے جس میں بہتا جا رہا ہوں۔ خالد چودھری صحافت اور...

Load More
Next Post
’امیتابھ بچن مفاد پرستی، پیشہ ورانہ رقابت اور حسد کی آگ میں جلتے انسان‘

’امیتابھ بچن مفاد پرستی، پیشہ ورانہ رقابت اور حسد کی آگ میں جلتے انسان‘

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

تلاش کریں

No Result
View All Result

ایڈیٹر کی پسند

ہائبرڈ دور میں صحافت پر حملے؛ ذمہ دار عمران خان یا جنرل باجوہ؟ (پارٹ 1)

ہائبرڈ دور میں صحافت پر حملے؛ ذمہ دار عمران خان یا جنرل باجوہ؟ (پارٹ 1)

by شاہد میتلا
مارچ 22, 2023
1

...

معاشی لحاظ سے پاکستان کس طرح خود انحصاری حاصل کر سکتا ہے؟

معاشی لحاظ سے پاکستان کس طرح خود انحصاری حاصل کر سکتا ہے؟

by ہارون خواجہ
مارچ 18, 2023
1

...

عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے مابین جاری کھیل آخری مرحلے میں داخل ہو چکا؟

عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے مابین جاری کھیل آخری مرحلے میں داخل ہو چکا؟

by رضا رومی
مارچ 20, 2023
0

...

توشہ خانہ فہرست شریف خاندان میں دراڑ نہیں، شاہد خاقان کی علیحدگی کا اعلان ہے

توشہ خانہ فہرست شریف خاندان میں دراڑ نہیں، شاہد خاقان کی علیحدگی کا اعلان ہے

by مزمل سہروردی
مارچ 15, 2023
0

...

جنرل فیض حمید

نواز شریف کو نکالنے کے ‘پروجیکٹ’ میں باجوہ اور فیض کے علاوہ بھی جرنیل شامل تھے، اسد طور نے نام بتا دیے

by نیا دور
مارچ 14, 2023
0

...

Newsletter

ہماری مدد کریں

ٹویٹس - NayaDaur Urdu

نیا دور کے صفِ اوّل کے مصنفین

پیٹر جیکب
پیٹر جیکب
View Posts →
حسن مجتبیٰ
حسن مجتبیٰ
View Posts →
عرفان صدیقی
عرفان صدیقی
View Posts →
نجم سیٹھی
نجم سیٹھی
View Posts →
نبیلہ فیروز
نبیلہ فیروز
View Posts →
محمد شہزاد
محمد شہزاد
View Posts →
توصیف احمد خان
توصیف احمد خان
View Posts →
رفعت اللہ اورکزئی
رفعت اللہ اورکزئی
View Posts →
فوزیہ یزدانی
فوزیہ یزدانی
View Posts →
حسنین جمیل
حسنین جمیل
View Posts →
مرتضیٰ سولنگی
مرتضیٰ سولنگی
View Posts →
اسد علی طور
اسد علی طور
View Posts →
ادریس بابر
ادریس بابر
View Posts →
رضا رومی
رضا رومی
View Posts →
علی وارثی
علی وارثی
View Posts →

This message is only visible to admins.
Problem displaying Facebook posts.
Click to show error
Error: Server configuration issue

خبریں، تازہ خبریں

  • All
  • انٹرٹینمنٹ
  • سیاست
  • ثقافت
کم از کم اجرت 20 ہزار، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ: بجٹ 2021 پیش کر دیا گیا

اقتدار کے ایوانوں سے جلد کسی ‘بڑی چھٹی’ کا امکان ہے؟

اکتوبر 31, 2021
ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

اکتوبر 27, 2021
بد ترین کارکردگی پر الیکشن نہیں جیتا جاسکتا، صرف ای وی ایم کے ذریعے جیتا جاسکتا ہے

ای وی ایم اور انتخابات: ‘خان صاحب سمندر پار پاکستانیوں کے ووٹ لینے کے لیئے بے تاب ہیں’

اکتوبر 24, 2021

Naya Daur © All Rights Reserved

No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English

Naya Daur © All Rights Reserved

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password?

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In