صحافیوں کے سیاست اور سماجی ترقی میں کردار کے حوالے سے تربت پریس کلب میں سیمینار

صحافیوں کے سیاست اور سماجی ترقی میں کردار کے حوالے سے تربت پریس کلب میں سیمینار
“سیاسی اور سماجی ترقی میں صحافیوں کا کردار” کے موضوع پر تربت پریس کلب اور سینٹر فار ریسرچ اینڈ سیکورٹی سٹاف ( سی آر ایس ایس ) کے زیر اہتمام ایک روزہ سیمینار منعقد ہوا۔ سیمینار اسے خطاب کرتے ہوئے سیاسی جماعتوں، سول سوسائٹی اور صحافیوں نے کہا کہ صحافت کو معاشرے کی تیسری آنکھ اور جمہوریت کا چوتھا ستون مانا جاتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمیں سماجی اور سیاسی ترقی میں ایک دوسرے کیساتھ شانہ بشانہ ہونا چاہیے۔ اگر کسی بھی معاشرے میں صحافی خاموش ہوگا تو وہ معاشرہ کبھی بھی ترقی کی راہ پر گامزن نہیں ہوگا۔

تربت پریس کلب کے صدر طارق مسعود نے اس موقع پر سول سوسائٹی کے کردار کی اہمیت پر بھی روشنی ڈالی اور کہا کہ میڈیا اور سول سوسائٹی دونوں اپوزیشن کا رول ادا کرتے ہیں۔ جب صحافی کا قلم بک جائے تو مظلوم اور محکوم طبقے کو اس کا براہ راست نقصان ہوگا جبکہ عام لوگ بھی اس سے متاثر ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ تربت پریس کلب کے صحافیوں نے کبھی منفی طریقہ کار نہیں اپنایا بلکہ ہمیشہ معاشرے کی بھلائی اور سماجی بہتری کے لیے کردار ادا کیا۔ ان کا کہنا تھا سیاسی جماعتوں اور سماجی تنظیموں کو چاہیے کہ وہ تربت پریس کلب کو اون کرکے اس کی فعالیت کے لیے آگے آئیں۔

سیمینار میں آل پارٹیز کیچ کے کنوینر اور نیشنل پارٹی کے ضلعی صدر مشکور انور ایڈوکیٹ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بنیادی طور پر صحافت سوسائٹی میں آئینہ جیسے کردار کا حامل ہوتا ہے۔ بدقسمتی سے ہم نے چہروں پر لگے کالک دور کرنے کے بجائے آئینہ توڑنے کا کام شروع کیا ہے۔

مشکور انور ایڈوکیٹ کا کہنا تھا کہ دنیا میں ارتقا اپنی جگہ مسلم حقیقت ہے۔ سائنسی ترقی کے ساتھ میڈیا اپنی جداگانہ راہیں بنانے کی کوشش کر رہی ہے گو کہ میڈیا پر بندش بھی بہت زیادہ ہے، سیاسی شعور ہو یا سماجی ترقی اور شعور سب سے اہم کردار صحافیوں کا ہے، معاشرتی بیماریوں کی تشخیص کا نکتہ صحافیوں کے پاس ہے۔ ہم نے میڈیا پر بے جا بندش اور تنقید کا کام شروع کیا اور اسے اپنے تابع لانے کی کوشش کی جس کی وجہ سے ہمارے ہاں میڈیا عوام کو حقائق سے باخبر رکھنے میں کامیاب نہیں ہو سکی اور عوام ریاست کے اندر ہوئی ہلچل اور سیاسی و معاشرتی تنزلی و ترقی سے بے خبر ہیں۔ صحافی کسی لیبارٹری کے وہ ڈاکٹر ہیں جو معاشرتی نبض پر ہاتھ رکھ کر امراض کی تشخیص کرکے علاج آسان بنادیتے ہیں۔



سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے سی آر ایس ایس کے نمائندے گہرام اسلم نے کہا کہ بلوچستان میں صحافت کو سب سے زیادہ مشکلات درپیش ہیں۔ سی آر ایس ایس صحافیوں کی بہبود اور پریس کلبز کی بہتری اور فعالیت کے لیے بنیادی کام اور تعاون کررہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ تربت پریس کلب کے ساتھ یہاں کی سیاسی جماعتیں اور لیڈرشپ مل کر کام کریں تاکہ پریس کلب مزید فعال اور منظم ہو اور صحافیوں کو کام کرنے میں کسی طرح کی مشکلات کا سامنا کرنا نہ پڑے۔ صحافت سماج کی ترقی میں بنیادی اہمیت کا حامل ہے، جب اور جہاں صحافیوں نے حق وسچ کا ساتھ دے کر حقائق کی بنیاد پر رپورٹنگ کی وہاں کا معاشرہ بہتر ہے۔

انہوں نے کہا کہ صحافی رجحان ساز ہوتے اور معاشرے کی فکری رہنمائی کا کام کرتے ہیں، ان کی وجہ سے لوگوں میں شعور پیدا ہوتا ہے اور وہ سیاسی ومعاشرتی معاملات سے جڑے رہتے ہیں۔ دنیا کے ترقی یافتہ ممالک میں گوکہ میڈیا پر پابندی کا تصور ایسا نہیں جو ہمارے ہاں ہے مگر وہاں بھی میڈیا حقائق بیان کرنے میں مکمل آزاد اور خود مختار نہیں ہے۔ مقررین  نے زور دیتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے علمی و ماثبت مکالمے، مناظرے اور سیمینار ز سے ہم سماجی و سیاسی ترقی میں اہم کردار ادا کرسکتے ہیں۔

گہرام اسلم بلوچ کا تعلق بلوچستان سے ہے۔ انہوں نے یونیورسٹی آف بلوچستان سے میڈیا اینڈ جرنلزم سٹڈیز میں ماسٹرز کیا اور تحقیقاتی صحافی ہیں۔