• آن لائن اشتہاری ٹیرف
  • رابطہ کریں
  • ہمارے بارے میں
  • ہمارے لئے لکھیں
  • نیا دور انگریزی میں
جمعہ, جنوری 27, 2023
نیا دور
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
نیا دور
No Result
View All Result

پشاور سانحہ خطرے کی گھنٹی، واضح ہو گیا دہشتگرد کمزور نہیں ہوئے

اے وسیم خٹک by اے وسیم خٹک
مارچ 5, 2022
in عوام کی آواز
9 1
0
پشاور سانحہ خطرے کی گھنٹی، واضح ہو گیا دہشتگرد کمزور نہیں ہوئے
11
SHARES
53
VIEWS
Share on FacebookShare on TwitterShare on Whatsapp

جب عملی صحافت میں تھے تو روزانہ اخبارات میں سرخیاں اس قسم کی ہی ہوتی تھی جو آج پشاور کے اخبارات کی ہیں۔ وہ ایک مشکل ترین دور تھا۔ دوست جو اب بھی عملی صحافت میں ہیں، وہ جب اُس وقت کو یاد کرتے ہیں تو انہیں دھماکے، دھماکے کی طرح نہیں لگتے، کیونکہ 2009 سے 2013 تک کا پشاور پر بہت کھٹن وقت تھا۔

ہر جمعہ کسی نہ کسی مسجد، گلی، پولیس چوکی، بازار، امام بارگاہ، چرچ، بینک اور تعلیمی ادارے کو نشانہ بنایا جاتا۔  صحافی ایک دھماکے کی فالو اپ سٹوری سے فارغ ابھی نہیں ہوتے کہ دوسرا دھماکا ہو جاتا۔ ہمارے دوست پرانے دھماکے کے زخمیوں اور اُس میں شہید ہونے والے افراد اور اُن کے اہل خانہ کو بھول جاتے۔ حکومت شہدا پیکیج کا اعلان کرکے بری الزمہ ہو جاتی اور صحافی اپنی ڈیوٹی نبھانے لگتے۔

RelatedPosts

اسحاق ڈار کی وجہ سے پاکستان کو نقصان ہوا: مفتاح اسماعیل

وزیراعظم سے امریکی سفیر کی ملاقات، مختلف امور پر تبادلہ خیال

Load More

کل کے دھماکے کے بعد ایک صحافی دوست سے بات ہوئی، وہ پہلے کی طرح اپ سیٹ تھا اور کہہ رہا تھا کہ دھماکے کی نوعیت اسی طرح تھی جیسی ماضی میں ہم دیکھتے آئے ہیں۔ جب اس وقت دھماکے کی کوریج کرتے تو پریشان ہو جاتے تھے۔ پھر جب آپریشن ہوئے۔ حالات سنبھلے اور یقین ہو چلا کہ اب پشاور پھر لہو لہو نہیں ہوگا۔ اب امن اچکا ہے۔

دہشت گردوں نے اس شہر میں داخلے کے تمام راستے دیکھے ہیں۔ آرمی پبلک سکول کا واقعہ بھی یہی ہوا۔ ایگری کلچر انسٹی ٹیوٹ کا واقعہ بھی یہی رونما ہوا۔ مینا بازار، قصہ خوانی بازار، آرمی سینٹر، پشاور پریس کلب سمیت چرچ اور پی سی کا بڑا دھماکا بھی اسی شہر نے دیکھا۔

دوست کا کہنا تھا کہ دھماکوں کے ساتھ تو ہم عادی ہو گئے ہیں البتہ ہمارے نئے ساتھی پریشانی کا شکار تھے کیونکہ انہوں نے اتنے بڑے دھماکے نہیں دیکھے تھے۔

ہمارے پاس تو بہتیرے مثالیں ہیں۔ مگر مجھے ایک خوف لاحق ہو گیا کہ کیا یہ ٹوٹی کمر والے دوبارہ تو میدان میں نہیں آرہے کیونکہ گذشتہ کئی مہینوں سے تواتر سے دہشت گردانہ کارروائیاں ہو رہی ہیں۔ کل جس طریقے کے ساتھ حملہ کیا گیا اس سے یہ بات سامنے آگئی ہے کہ آنے والے دن مزید خطرناک ہو سکتے ہیں۔

پشاور کے باسی لاشیں اٹھانے کے عادی ہیں۔ انہیں کوئی زیر نہیں کر سکتا۔ مگر افغانستان میں طالبان کی حکومت آنے کے بعد ہونا تو یہی چاہیے تھا کہ اُن کے سرکردہ لیڈران سے بات چیت اچھے طریقے سے کی جاتی اور یہ عمل شروع بھی ہو چکا تھا مگر پھر کیا ہوا کیوں کر وہ مذاکرات ناکام ہوئے؟ اس بارے میں کوئی علم نہیں ہو سکا۔

اب دوبارہ اگر ان کی واپسی خطرے کی علامت ہے۔ عمران خان کی حکومت پہلے ہی سے مہنگائی، عدم استحکام، میرٹ کے ستیاناس جیسے مسائل سے نبرد آزما تھی۔ ساتھ میں روس، یوکرائن تنازعہ، انڈیا کے ساتھ کشیدہ تعلقات پھر افغانستان میں نئی حکومت کے ساتھ بات چیت اور اب اگر دہشت گردی کی یہ لہر بھی شامل ہوگئی تو یہ حکومت کے لئے ایک کھٹن سفر ہے کیونکہ تحریک عدم اعتماد کی بازگشت بھی تیز ہوگئی ہے۔

تو آنے والا منظر نامہ موجودہ حکومت کے لئے ایک خطرے کا باعث ہے۔ اگر ایسی بات ہے تو حکومت کو سیکیورٹی کے لئے ایک دفعہ پھر سے چوکنا رہنا ہوگا۔ کیونکہ پشاور جہاں سیکورٹی عموماً سخت ہوتی ہے۔ وہاں اگر اتنی آسانی کے ساتھ اتنے بڑے دھماکے کی منصوبہ بندی ہو سکتی ہے تو باقی شہروں میں تو سیکیورٹی اتنی سخت بھی نہیں ہوتی نہ ہی وہاں مساجد اور امام بارگاہوں پر پولیس کی ڈیوٹیاں لگتی ہیں۔

اب پھر سے جمعہ کے لئے ازسرنو منصوبہ بندی کرنے کی اشد ضرورت ہے جس میں تمام سٹیک ہولڈرز کو بھی ساتھ ملانا ہوگا۔ کل وزیراعلی کے زیر صدارت اجلاس میں اہم فیصلے کئے گئے۔ اپوزیشن والے بھی دھماکے کی جگہ پہنچ گئے۔ انہوں نے بھی اس کی بھرپوز مذمت کی۔

نگہت اورکزئی کا بیان بھی سامنے ہے جس میں وہ للکار کر کہتی ہے کہ مجھے مارو مگر ہماری عوام کی جان بخش دو۔ اب دوبارہ سب کو مل کر اس جنگ کے خاتمے تک مل کر کام کرنا ہوگا۔ ورنہ ہم جسے کمزور سمجھ رہے تھے وہ اتنے کمزور نہیں ہیں۔ خدا نہ کرے کہ وہی وقت دوبارہ پشاور پر آئے جب ہر جمعہ دھماکے سے خالی نہیں ہوتا تھا ۔

Tags: pakistanPeshawar tragedyterroristsپاکستانخود کش حملہدہشتگردیسانحہ پشاور
Previous Post

وزیراعظم عمران خان کا آسٹریلیا کے سابق سپنر شین وارن کے انتقال پر رنج وغم کا اظہار

Next Post

تحریک عدم اعتماد کے پیچھے کیا ہے؟ وزیراعظم کا اپوزیشن کی ”گرینڈ سازش” کو بے نقاب کرنے کا فیصلہ

اے وسیم خٹک

اے وسیم خٹک

مصنف کالم نگار، فیچر رائٹر، بلاگر، کتاب 'صحافتی بھیڑیے' کے لکھاری اور ویمن یونیورسٹی صوابی میں شعبہ صحافت کے سربراہ ہیں۔ پشاور میں صحافت کا دس سالہ تجربہ رکھتے ہیں۔

Related Posts

گھاٹ گھاٹ کا پانی پینے والے فواد چودھری کو کیوں گرفتار کیا گیا؟

گھاٹ گھاٹ کا پانی پینے والے فواد چودھری کو کیوں گرفتار کیا گیا؟

by وجیہہ اسلم
جنوری 26, 2023
1

فواد چودھری کو گرفتار کیوں کیا گیا؟ فواد چودھری نے الیکشن کمیشن کو ایسا کیا کہہ دیا تھا؟ فواد چودھری نے بغاوت...

خالد چودھری کی ساری عمر سماجی ناانصافی کے خلاف جدوجہد کرتے گزری

خالد چودھری کی ساری عمر سماجی ناانصافی کے خلاف جدوجہد کرتے گزری

by حسنین جمیل
جنوری 19, 2023
0

سوچتا ہوں کہ کہاں سے شروع کروں، یادوں کا ایک سیلاب ہے جس میں بہتا جا رہا ہوں۔ خالد چودھری صحافت اور...

Load More
Next Post
تحریک عدم اعتماد کے پیچھے کیا ہے؟ وزیراعظم کا اپوزیشن کی ”گرینڈ سازش” کو بے نقاب کرنے کا فیصلہ

تحریک عدم اعتماد کے پیچھے کیا ہے؟ وزیراعظم کا اپوزیشن کی ''گرینڈ سازش'' کو بے نقاب کرنے کا فیصلہ

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

تلاش کریں

No Result
View All Result

ایڈیٹر کی پسند

Aamir Ghauri Nawaz Sharif

نواز شریف چوتھی مرتبہ وزیر اعظم بن سکتے ہیں؟

by عامر غوری
جنوری 26, 2023
0

...

عمران خان اسٹیبلشمنٹ کی ٹھکرائی ہوئی محبوبہ ہیں

عمران خان اسٹیبلشمنٹ کی ٹھکرائی ہوئی محبوبہ ہیں

by عاصم علی
جنوری 18, 2023
0

...

جنرل یحییٰ خان اور جنرل قمر باجوہ ایک ہی سکے کے دو رخ ثابت ہوئے

جنرل یحییٰ خان اور جنرل قمر باجوہ ایک ہی سکے کے دو رخ ثابت ہوئے

by طارق بشیر
جنوری 18, 2023
0

...

ایک اقلیتی حقوق کے کمیشن کی تشکیل کیسے بارآور ثابت ہو سکتی ہے؟

ایک اقلیتی حقوق کے کمیشن کی تشکیل کیسے بارآور ثابت ہو سکتی ہے؟

by پیٹر جیکب
جنوری 14, 2023
0

...

Ahmad Baloch Kathak dance

بلوچستان کا ایک غریب چرواہا جو بکریاں چراتے چراتے آرٹسٹ بن گیا

by ظریف رند
جنوری 6, 2023
0

...

Newsletter

ہماری مدد کریں

ٹویٹس - NayaDaur Urdu

نیا دور کے صفِ اوّل کے مصنفین

پیٹر جیکب
پیٹر جیکب
View Posts →
حسن مجتبیٰ
حسن مجتبیٰ
View Posts →
عرفان صدیقی
عرفان صدیقی
View Posts →
نجم سیٹھی
نجم سیٹھی
View Posts →
نبیلہ فیروز
نبیلہ فیروز
View Posts →
محمد شہزاد
محمد شہزاد
View Posts →
توصیف احمد خان
توصیف احمد خان
View Posts →
رفعت اللہ اورکزئی
رفعت اللہ اورکزئی
View Posts →
فوزیہ یزدانی
فوزیہ یزدانی
View Posts →
حسنین جمیل
حسنین جمیل
View Posts →
مرتضیٰ سولنگی
مرتضیٰ سولنگی
View Posts →
اسد علی طور
اسد علی طور
View Posts →
ادریس بابر
ادریس بابر
View Posts →
رضا رومی
رضا رومی
View Posts →
علی وارثی
علی وارثی
View Posts →

Cover for Naya Daur Urdu
64,514
Naya Daur Urdu

Naya Daur Urdu

پاکستان کی ثقافت اور تاریخ کو دیکھنے کا ایک نیا زاویہ

This message is only visible to admins.
Problem displaying Facebook posts.
Click to show error
Error: Server configuration issue

خبریں، تازہ خبریں

  • All
  • انٹرٹینمنٹ
  • سیاست
  • ثقافت
کم از کم اجرت 20 ہزار، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ: بجٹ 2021 پیش کر دیا گیا

اقتدار کے ایوانوں سے جلد کسی ‘بڑی چھٹی’ کا امکان ہے؟

اکتوبر 31, 2021
ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

اکتوبر 27, 2021
بد ترین کارکردگی پر الیکشن نہیں جیتا جاسکتا، صرف ای وی ایم کے ذریعے جیتا جاسکتا ہے

ای وی ایم اور انتخابات: ‘خان صاحب سمندر پار پاکستانیوں کے ووٹ لینے کے لیئے بے تاب ہیں’

اکتوبر 24, 2021

Naya Daur © All Rights Reserved

No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English

Naya Daur © All Rights Reserved

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password?

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In