پاکستانی بلاگر سرمد اقبال کو ہندو تہوار منانے پر تنقید کا سامنا

پاکستانی بلاگر سرمد اقبال کو ہندو تہوار منانے پر تنقید کا سامنا
پاکستانی بلاگر سرمد اقبال اس وقت ٹرولنگ کا نشانہ بن گئے جب 3 مئی 2022ء کو انہوں نے ایک تصویر ٹویٹ کی جس میں انہوں نے ہندوؤں کے مذہبی تہوار ''اکشے ترتیا'' کے موقع پر سب کو مبارکباد دی۔

اس ٹویٹ میں نفرت انگیز یا فرقہ وارانہ کوئی چیز نہیں تھی لیکن پھر بھی اس نے مسلم کمیونٹی کی طرف سے منفی ردعمل پیدا کیا۔ سرمد اقبال کو ان کی ٹویٹ کی وجہ سے شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔

اس ٹویٹ کے بعد مسلمان ٹویٹر صارفین نے ناصرف منفی ردعمل کا اظہار کیا بلکہ انہیں اس کے نتائج سے خبردار کیا اور محفوظ رہنے کا مشورہ دیا۔ سرمد اقبال نے ان میں سے کسی بھی توہین آمیز ردعمل کا جواب نہیں دیا۔

https://twitter.com/sarmadiqbal7/status/1521452070250979329?s=20&t=9vErgMoR1OkWbokEd9i9GQ

سرمد نے جو ٹویٹ کیا (لنک: https://bit.ly/3KObSj0) اس میں، ایک تصویر ہے جس میں اسے ہاتھ پکڑے دیکھا جا سکتا ہے جیسے وہ "نمستے" کا اشارہ کر رہے ہوں۔

مشاہد بیگ نامی پاکستانی ٹویٹر صارف نے سرمد اقبال کو ان الفاظ میں خبردار کیا اور لکھا کہ ’’بھائی بطور پاکستانی آپ کو ہندو کو کبھی سلام نہیں کرنا چاہیے‘‘۔

دوسری جانب Peaceful Soul نامی صارف نے اس طرح خبردار کیا کہ '' پاکستان سے یہ خواہش کرنے سے پہلے ذرا احتیاط کریں۔"

اسی طرح، ایک پاکستانی ٹویٹر صارف انعم رفیق نے پاکستانی بلاگر کو مشورہ دیا کہ وہ "آگ سے کھیل رہا ہے" یا "نتائج کا سامنا" کر رہا ہے۔ جبکہ سائرہ کاظمی نامی صارف نے جناب اقبال کی اکشے ترتیا کا یہ کہہ کر مذاق اڑایا: ''لعنت! عید کے دن بھی آپ ہندو بننا چاہتے ہیں۔''

"کریٹلی" نامی ایک ہندوستانی خبر رساں ادارے نے اس واقعے کے بارے میں ایک نیوز آرٹیکل (لنک: https://bit.ly/3Nb1F1V) بھی شائع کیا جہاں سرمد صرف اس لیے نفرت کا نشانہ بن گیا کیونکہ اس نے اپنے ہندو دوستوں کو ان کے مذہبی موقع پر مبارکباد دی۔

یہ دیکھ کر افسوس ہوتا ہے کہ ہندوؤں کے مقدس موقع پر صرف ایک خواہش کس طرح بلاگر کے پیروکاروں کی طرف سے بدترین ردعمل کا باعث بن سکتی ہے۔ پرامن بقائے باہمی بہت ضروری ہے۔