بھوک، پیاس اور مہنگائی سے بلکتی عوام اور اقتدار کی رسہ کشی میں مگن بےحس حکمران

بھوک، پیاس اور مہنگائی سے بلکتی عوام اور اقتدار کی رسہ کشی میں مگن بےحس حکمران
انتہائی افسوس کا مقام ہے کہ ہمارے وزیراعظم لندن یاترا پر چلے گئے لیکن ادھر ملکی معیشت تباہ ہوتی چلی گئی، ڈالر کی اڑان اور مہنگائی کے طوفان نے عام انسان کی زندگی اجیرن بنا کر رکھ دی مگر حکمران اور اپوزیشن اقتدار کی کھینچا تانی میں مصروف عمل ہیں۔

غریب، لاچار اور بے بس عوام کے حالات یہ ہیں کہ ڈیرہ بگٹی ( پیر کوہ) میں لوگ گندا پانی پینے کی وجہ سے ہیضے کا شکار ہو کر سسک سسک کر مر رہے ہیں، ابھی تک کی اطلاعات کے مطابق 25 افراد ریاستی نا اہلی کی وجہ سے لقمہ اجل بن چکے ہیں۔ لیکن جاتی عمرہ، بلاول ہاؤسز اور بنی گالہ میں بیٹھی حکومت اور اپوزیشن (غیر ملکی) منرل واٹرز سامنے رکھ کر ایک دوسرے کے خلاف سازشیں رچا رہے ہیں۔

https://twitter.com/nayadaurpk_urdu/status/1524340435417964544

ادھر لاہور میں "حقوقِ خلق پارٹی" (میڈیکل ٹیم) کی ایک خوفناک رپورٹ میں انکشاف ہوا کہ لاہور کی ایک کچی آبادی شادی پورہ میں زہریلہ پانی پینے کی وجہ سے 78 فیصد بچے خون کی کمی شکار جبکہ 36 فیصد خواتین میں مس کیرج یعنی اسقاط حمل ریکارڈ کیا گیا ہے۔ اگر لاہور کا یہ حال ہے تو ملک کے دیگر حصوں کا کیا حال ہوگا؟

بڑھتی ہوئی ماحولیاتی تباہی دہانے پر ہے، پانی کی کمی اور ہیٹ ویو نے انسانی بقاء کا سنگین بحران پیدا کر دیا ہے لیکن اہل اقتدار اپنے اے سی کمروں میں سو رہے ہیں۔

دوسری جانب اپنے حقوق مانگنے والوں پر ریاستی جبر مزید بڑھ گیا ہے اور (کوئی بھی جرم بتائے بغیر) عام بلوچ طلبہ کو غائب کیا جارہا ہے۔ فلسطین ہو یا بلوچستان عوام کی اس حالت زار اور اہل اقتدار کے مظالم کی داستان ایک ہے۔

ایک طرف حقیقی عوامی مسائل ہیں جبکہ دوسری طرف حکومت اور اپوزیشن جماعتوں نے ملک میں اقتدار کی کھینچا تانی کی سرکس لگا رکھی ہے، اشرافیہ کی حکومتیں نہ صرف آئین اور قانون بلکہ لوگوں کی زندگی سے کھلواڑ کرنے پر تلی ہوئی ہیں۔

سیاسی جماعتیں ملک کے شہریوں کو آپس میں جوڑنے کی بجائے توڑنے کی طرف لیکر جارہی ہیں۔حکومت بے بس نظر آتی ہے تو اپوزیشن اس بحران سے سیاسی پوائنٹ کر کے فائدہ اٹھا رہی ہے۔ اختلافات ، الزامات، اور سازشوں کی اس جنگ میں شہریوں اور ان کے مسائل کی کوئی بات ہی نہیں کر رہا جن کی بناء پر اس اشرافیہ کی سیاست تعمیر ہورہی ہے۔

حکومت بے بس اور پریشان ہے تو دوسری طرف سابق وزیراعظم عمران خان کہہ رہے ہیں کہ میری جان کو خطرہ ہے، گویا انہیں عوام کی جان جو شدید خطرے میں ہے، اسکا بالکل احساس نہیں۔ ملک میں جاری بحران کا سب سے زیادہ فائدہ وہ اور انکی جماعت اٹھا رہی ہے، اور تو اور میڈیا بھی عوامی مسائل کو نظر انداز کر کے ان کی خبریں چلانے میں مصروف ہے۔

یہ ملک اس وقت تاریخ کے نازک ترین سے گزر رہا ہے، معیشیت تباہ حال ہے، صاف پانی نہ ہونے کی وجہ سے لوگ بلک بلک کر مر رہے ہیں، مائیں اور بچے اپنے پیاروں کی بازیابی کیلئے شاہراؤں پر دھرنہ دیئے بیٹھےہیں، مہنگائی کا طوفان برپا ہے، ماحولیاتی تباہی، ہیٹ ویو اور لوڈ شیڈنگ نے زندگی مفلوج بنا دی ہے، اس برے وقت میں مسائل کو سنجیدگی سے حل کرنے کی بجائے معاشرہ تقسیم در تقسیم کا شکار ہے۔ اس وقت عوامی مسائل پر بات کرنے والوں کا شدید قحط الرجال پایا جارہا ہے۔

ایسے میں اس حکمران طبقے کا ایسا رویہ یہ ظاہر کرتا ہے کہ انہیں عوامی مسائل میں کوئی دلچسپی نہیں بلکہ اقتدار کا لالچ ہے۔ عوام کو معلوم ہوچکا ہے کہ حق اور باطل کی جنگ، جمہوریت بہترین انتقام اور ووٹ کی عزت جیسے اشرافیہ کے یہ نعرے انتہائی کھوکھلے ثابت ہو چکے ہیں۔

حسنین جمیل فریدی کی سیاسی وابستگی 'حقوقِ خلق پارٹی' سے ہے۔ ان سے ٹوئٹر پر @HUSNAINJAMEEL اور فیس بک پر Husnain.381 پر رابطہ کیا جا سکتا ہے۔