• آن لائن اشتہاری ٹیرف
  • رابطہ کریں
  • ہمارے بارے میں
  • ہمارے لئے لکھیں
  • نیا دور انگریزی میں
جمعہ, اگست 19, 2022
نیا دور
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
نیا دور
No Result
View All Result

خان صاحب نے اپنی کارکردگی کا ملبہ دوسروں پر ڈال کر خوبصورتی سے خود کو دوبارہ لانچ کردیا

ساڑھے تین سال کا ملبہ بھی کسی کے سر پر ڈلوایا ہے اور خان صاحب اور اپنے آپ کو بھی نہایت خوبصورتی سے صاف وشفاف انداز میں دوبارہ سے مارکیٹ میں لانچ کیا ہے، خود کی غیر جانبداری بھی ثابت ہوگئی اور خان صاحب انقلابی رہنما بھی۔

زین سہیل وارثی by زین سہیل وارثی
جولائی 19, 2022
in تجزیہ, عوام کی آواز
17 0
0
خان صاحب نے اپنی کارکردگی کا ملبہ دوسروں پر ڈال کر خوبصورتی سے خود کو دوبارہ لانچ کردیا
20
SHARES
96
VIEWS
Share on FacebookShare on TwitterShare on Whatsapp

سب سے پہلے میں تحریک انصاف کے تمام ہمدردوں اور کارکنوں کو دل کی اتھاہ گہرائیوں سے الیکشن جیتنے کی مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ فتح اور شکست کھیل کا حصہ ہوتے ہے، لیکن کھیل جاری رہنا چاہیے۔

کبھی کے دن بڑے ہوتے ہیں کبھی کی راتیں۔ اس لئے جہاں فتح کی خوشی مناتے ہیں وہاں شکست کا سوگ بھی منائیں، یہی زندہ دلی ہے کیونکہ دھاندلی بھی مقابلہ کرنے والے کے لئے ہوتی ہے۔

RelatedPosts

پاکستان کی 75ویں سالگرہ پر جمہوری قوتیں اداروں سے لڑ رہی ہیں

ماہر معاشیات ڈاکٹر ندیم جاوید چیف اکانومسٹ مقرر

Load More

سوشل میڈیا پر دو بیانیے ہیں کہ تحریک انصاف نے جیت کر کوئی کمال نہیں کیا، یہ تو وہی نشستیں ہیں جہاں آزاد امیدوار کھڑے ہوئے تھے جو بعد میں پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کا حصہ بن گئے۔ دروغ بگردن راوی تمام سیاسی پرندوں کو پی ٹی آئی کی منڈیر تک لانے کا سہرا جہانگیر خان ترین اور ان کے جہاز کو جاتا ہے۔

فی الوقت کی حقیقت یہ ہے کہ خان صاحب اپنی کارکردگی کی بجائے، خودداری، امریکی سازش، مہنگائی اور مقتدر حلقہ مخالف بیانیہ لے کر الیکشن میں اترے تھے اور اس بیانیہ اور چورن کو وہ عوام الناس میں بیچنے میں ناصرف کامیاب ہوئے ہیں، بلکہ ان کی مارکیٹنگ کی حکمت عملی اتنی اچھی تھی کہ جن کاندھے پر چڑھ کر وہ حکومت میں آئے تھے انھیں کے خلاف باتیں کرکے انھوں نے نہایت کامیابی سے اپنی نالائقی اور کارکردگی کو پس پشت ڈال دیا ہے کہ آج موضوع بحث پچھلے ساڑھے تین سال کی کارکردگی نہیں بلکہ مقتدر (اسٹیبلشمنٹ) کا کردار ہے۔ جسے کبھی میر جعفر، کبھی میر صادق، کبھی مسٹر ایکس کبھی مسٹر وائی سے تشبیہ دی جا رہی ہے۔

خان صاحب کا مکمل بیانیہ یہ تھا کہ مقتدر لوگ غیر جانبدار (نیوٹرل) کیوں ہوئے یعنی وہ اسی طرح ان کی حمایت جاری رکھتے جیسے 2014ء سے جاری تھی۔ چاہے اس دوران سردار عثمان بزدار پنجاب میں گورننس کا بھرکس نکال دیتے اور معیشت کا جنازہ تو خان صاحب خود ہی نکال چکے تھے۔ نیز انھوں نے عوام الناس کے دل میں یہ راسخ کروا دیا ہے کہ طاقت کا سرچشمہ وہ نہیں پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد کا جڑواں شہر راولپنڈی ہے۔ اس لئے انھیں اگلی حکومت کے لئے دو تہائی اکثریت دی جائے۔ یہ نتائج کسی حد تک حیران کن ہیں کہ پنجاب جیسے صوبہ سے مقتدر حلقوں کے خلاف آواز بلند ہونا شروع ہو گئی حالانکہ ڈھاک کے تین پات وہی رہنے ہیں۔

چند مزید اہم باتیں، الیکشن نے واضح کی ہیں جن میں الیکٹیبلز کی سیاست کا زور کسی حد تک ختم ہوا ہے۔ عوام الناس نے انھیں مسترد کرکے یہ باور کروایا ہے کہ ووٹ عوامی امانت ہے اس لئے خیانت سے گریز کریں۔ انتخابی نمائندگان کی سیاست پر جتنی کاری ضرب لگے گی اتنا طاقت میں مقتدر حلقوں کا اثر ختم ہوگا۔ نیز لوگوں میں نظریاتی سیاست پروان چڑھے گی جسے مقتدر حلقوں نے ختم کرنے کی حتی الامکان کوشش کی ہے۔

خان صاحب نے ضمنی انتخابات تک تو انتخابات کی سائنس سمجھنے کی کوشش کی ہے مگر عام انتخابات میں اس مشق کو دہرانے میں کامیاب ہو سکیں گے کہ نہیں اس پر تبصرہ فی الوقت ممکن نہیں ہے۔

پنجاب میں مقتدر حلقوں کے خلاف ووٹ پڑنا اور پاکستان تحریک انصاف کا اپنے قدموں پر کھڑا ہو کر الیکشن لڑنا پاکستانی جمہوریت کے لئے خوش آئند ہے۔

ریاست وملک کی بقا اسی میں ہے کہ سیاسی جماعتیں مضبوط ہوں اور الیکشن کا نظام بھی صاف اور شفاف ہو نیز مقتدر حلقہ (اسٹیبلشمنٹ) اس کھیل سے ہمیشہ کے لیے باہر ہو، اس کے لئے تمام سیاسی جماعتوں کو عمرانی معاہدہ کرنا ہوگا اور من وعن اس پر عمل بھی کرنا ہوگا۔ اول حکومت جس کی بھی ہوگی اسے پانچ سال کی مدت مکمل کرنے دی جائے گی۔ دوم ہر صورت میں بلدیاتی نظام اور انتخابات کی ترویج کی جائے گی تاکہ جمہوری لوگوں کی ایک باقاعدہ پنیری لگائی جا سکے جو عوام الناس میں سے ہو، یہ ارتقائی عمل ہوگا جس سے کم ازکم ملک میں جمہوریت کی بیل شاید منڈیر چڑھ جائے۔

مسلم لیگ ن کے لئے اس شکست میں چند واضح نشانیاں ہیں اگر وہ نوشتہ دیوار دیکھنا اور پڑھنا چاہیں۔ مسلم لیگ ن کو موروثی سیاست سے باہر نکلنا پڑے گا۔ شہباز شریف کے بیانیہ سے بالاخر جان چھڑوانا پڑے گی، یعنی آئین وقانون کی بالا دستی کا علم بلند کرنا پڑے گا مفاہمت کا راستہ اختیار نہیں کیا جا سکتا۔ اگر آپ اپنے دیرینہ کارکنان کو صرف نظر کرکے صرف انتخابی نمائندگان کو اہمیت دیں گے تو آپ عام انتخابات میں بھی ذلیل ورسوا ہوں گے۔ یہ انفارمیشن ٹیکنالوجی کا دور ہے یہ وہ نسل ہے جو آپ فیس بک، ٹویٹر، ٹک ٹاک اور سوشل میڈیا سے تصدیق کے بغیر کسی بھی اطلاع کو وائرل کر دیتی ہے۔ وہ بات درست یا غلط جو بھی ہو اس کا تعین تو بعد میں ہوگا۔ آگ آپ کے گھر کی دہلیز تک پہنچ جائے گی سدباب کا موقع بعد میں ملے گا۔

ملک میں جتنا مرضی انقلاب آ جائے، اس کو بالاخر گیٹ نمبر 4 پر ہی حلالہ کے لئے رجوع کرنا پڑتا ہے۔ اونٹ کس کروٹ بیٹھتا ہے یہ تو خدائے بزرگ و برتر کے علاوہ کسی کو معلوم نہیں لیکن ایک بات طے ہے ہمارے سبھی سیاستدان مقتدر حلقوں کے آلہ کار ہی ہیں اور رہیں گے کیونکہ ان کے دانت بھی ہاتھی کے ہیں کھانے کے اور اور دکھانے کے اور۔

ضمنی انتخابات کے بعد ملک میں سیاسی عدم استحکام مزید بڑھے گا، نیز اب سیاسی حدت میں بھی اضافہ ہوگا اور جس طرح کی ہوا چل رہی ہے، خان صاحب چین سے نہیں بیٹھیں گے۔ جو اب تک بھی سمجھ نہیں پا رہے ان کے لئے عرض ہے خان صاحب کو نکالا ہی لانے کے لئے گیا تھا، بس مسلم لیگ نون نے نجانے کس آس پر پھندا اپنے گلے ڈالا یا انھیں سمندر میں کودنے کا مشورہ کس نے دیا یہ سمجھ سے بالاتر ہے۔ یہ منصوبہ (پاکستان تحریک انصاف) جس بھی عقلمند و سمجھدار آدمی کا ہے وہ اپنے پتے نہایت خوبصورتی سے کھیل رہا ہے۔

ساڑھے تین سال کا ملبہ بھی کسی کے سر پر ڈلوایا ہے اور خان صاحب اور اپنے آپ کو بھی نہایت خوبصورتی سے صاف وشفاف انداز میں دوبارہ سے مارکیٹ میں لانچ کیا ہے، خود کی غیر جانبداری بھی ثابت ہوگئی اور خان صاحب انقلابی رہنما بھی۔

میں یہ بات پہلے بھی عرض کر چکا ہوں کہ ”مولے کو مولا نہ مارے تو مولا نہیں مرتا”، سیاسی جماعتیں اپنے وزن سے فنا ہونی چاہیں ورنہ وہ زندہ وجاوید رہتی ہیں۔ پیپلز پارٹی ہمارے سامنے اس کی مثال ہے، جسے ضیاء الحق کی آمریت ختم نہ کرسکی لیکن زرداری صاحب کی پانچ سالہ حکومت نے ختم کر دیا، پارٹی 4 صوبوں سے سندھ میں مقید ہوگئی۔

جمہور وجمہوریت کا سفر بہرحال ابھی بھی طویل و کٹھن ہے، اس لئے سب سے پہلے آپ نے گھبرانا نہیں ہے، کیونکہ عسکریت پسندی سے قبضہ چھڑوانا ناممکن ہے۔ اگر عوام حقیقت میں گھبرا گئی تو اشرافیہ کے دن پورے ہونے میں دیر نہیں لگے گی۔ ملک کیونکہ اسلامی وجمہوری تجربہ گاہ کے طور پر حاصل کیا گیا ہے اس لئے تجربات جاری رہیں گے۔

Tags: by-electionsImran KhanpakistanPDMپاکستانپی ڈی ایمضمنی الیکشنعمران خان
Previous Post

اتحادی جماعتوں کا حمزہ شہباز کی وزارت اعلیٰ بچانے کیلئے مشترکہ کوششیں کرنے کا فیصلہ

Next Post

بھولے سیاستدان اور سادہ عوام

زین سہیل وارثی

زین سہیل وارثی

Related Posts

شوکت صدیقی نے ثاقب نثار پر الزام لگا دیا، فیض | اسٹیبلشمنٹ کا عمران کو پیغام | شہباز گل زیر حراست

شوکت صدیقی نے ثاقب نثار پر الزام لگا دیا، فیض | اسٹیبلشمنٹ کا عمران کو پیغام | شہباز گل زیر حراست

by نیا دور
اگست 19, 2022
0

جو بیان شہباز گل نے دیا اس کا نوازشریف، مریم نواز اور خواجہ آصف نے بیان دئیے تھے اس سے موازنہ نہیں...

Hamid Mir

پاکستان کی 75ویں سالگرہ پر جمہوری قوتیں اداروں سے لڑ رہی ہیں

by حامد میر
اگست 19, 2022
0

پاکستان 75 برس کا ہو گیا۔ یہ سالگرہ باعثِ مسرت ہونی چاہیے لیکن ساتھ ہی ہمیں اپنا محاسبہ بھی کرنا ہوگا۔ بہت...

Load More
Next Post
بھولے سیاستدان اور سادہ عوام

بھولے سیاستدان اور سادہ عوام

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

تلاش کریں

No Result
View All Result

ایڈیٹر کی پسند

Hamid Mir

پاکستان کی 75ویں سالگرہ پر جمہوری قوتیں اداروں سے لڑ رہی ہیں

by حامد میر
اگست 19, 2022
0

...

Imran Khan lobbying US CIA Station chief

عمران خان کی لابنگ فرم کا سربراہ پاکستان میں CIA کا سابق سٹیشن چیف ہے

by نیا دور
اگست 17, 2022
0

...

سلمان اقبال اور کچھ اینکرز نے مراعات کی خاطر ARY ملازمین کی نوکریاں داؤ پر لگا دیں

سلمان اقبال اور کچھ اینکرز نے مراعات کی خاطر ARY ملازمین کی نوکریاں داؤ پر لگا دیں

by عمر اظہر بھٹی
اگست 13, 2022
0

...

"آپ آزاد ہیں”، نوجوان قائداعظم محمد علی جناحؒ کے پاکستان کو واپس لیں

"آپ آزاد ہیں”، نوجوان قائداعظم محمد علی جناحؒ کے پاکستان کو واپس لیں

by عرفان رضا
اگست 13, 2022
1

...

سوات پر عسکریت پسندوں کے سائے: کیا جنت نظیر وادی سوات ایک بار پھر کشیدگی کی جانب گامزن ہے؟

سوات پر عسکریت پسندوں کے سائے: کیا جنت نظیر وادی سوات ایک بار پھر کشیدگی کی جانب گامزن ہے؟

by عبداللہ مومند
اگست 13, 2022
0

...

میگزین

شاعری سے ٹی ٹی پی کمانڈر تک کا سفر کرنے والے عمر خالد خراسانی کون تھے؟

شاعری سے ٹی ٹی پی کمانڈر تک کا سفر کرنے والے عمر خالد خراسانی کون تھے؟

by عبداللہ مومند
اگست 8, 2022
0

...

سابق صدر آصف علی زرداری کے خلاف مشہور جھوٹے پروپیگنڈے

سابق صدر آصف علی زرداری کے خلاف مشہور جھوٹے پروپیگنڈے

by حسن نقوی
اگست 8, 2022
0

...

آمر سے لڑتے ہوئے جان دینے والا "وارث میر”

آمر سے لڑتے ہوئے جان دینے والا "وارث میر”

by بشیر ریاض
جولائی 11, 2022
0

...

Abdul Sattar Tari

عبدالستار تاری – جس کے پائے کا طبلہ نواز آج دنیا میں موجود نہیں

by محمد شہزاد
جولائی 7, 2022
1

...

ہماری مدد کریں

ٹویٹس - NayaDaur Urdu

نیا دور کے صفِ اوّل کے مصنفین

پیٹر جیکب
پیٹر جیکب
View Posts →
حسن مجتبیٰ
حسن مجتبیٰ
View Posts →
عرفان صدیقی
عرفان صدیقی
View Posts →
نجم سیٹھی
نجم سیٹھی
View Posts →
نبیلہ فیروز
نبیلہ فیروز
View Posts →
توصیف احمد خان
توصیف احمد خان
View Posts →
رفعت اللہ اورکزئی
رفعت اللہ اورکزئی
View Posts →
فوزیہ یزدانی
فوزیہ یزدانی
View Posts →
مرتضیٰ سولنگی
مرتضیٰ سولنگی
View Posts →
اسد علی طور
اسد علی طور
View Posts →
ادریس بابر
ادریس بابر
View Posts →
رضا رومی
رضا رومی
View Posts →
علی وارثی
علی وارثی
View Posts →

Cover for Naya Daur Urdu
64,739
Naya Daur Urdu

Naya Daur Urdu

پاکستان کی ثقافت اور تاریخ کو دیکھنے کا ایک نیا زاویہ

Naya Daur Urdu plans to premiere a video.

3 hours ago

Naya Daur Urdu
General Faiz got me removed from the divisional bench and he frankly admitted too that his legal team had warned him about me, says Justice Shaukat Aziz Siddiqui in a tell-all interview. These details are just shocking, to say the least ... See MoreSee Less

General Faiz Admitted He Got Me Removed From Divisional Bench: Shaukat Siddiqui

www.facebook.com

View on Facebook
· Share

Share on Facebook Share on Twitter Share on Linked In Share by Email

Naya Daur Urdu

4 hours ago

Naya Daur Urdu
نوازشریف کے ذہن میں یہ بات کافی عرصے تک بیٹھی رہی کہ آرمی چیف اپنا بندہ لگانا چاہیے مگر انہیں آج تک اپنا بندہ نہیں ملا۔ کہا جاتا ہے کسی کو بھی آرمی چیف لگائیں وہ فوج کا آرمی چیف ہوتا ہے کسی سیاسی کے انٹرسٹ کو وہ نہیں دیکھتا۔ ... See MoreSee Less

Video

View on Facebook
· Share

Share on Facebook Share on Twitter Share on Linked In Share by Email

خبریں، تازہ خبریں

  • All
  • انٹرٹینمنٹ
  • سیاست
  • ثقافت
کم از کم اجرت 20 ہزار، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ: بجٹ 2021 پیش کر دیا گیا

اقتدار کے ایوانوں سے جلد کسی ‘بڑی چھٹی’ کا امکان ہے؟

اکتوبر 31, 2021
ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

اکتوبر 27, 2021
بد ترین کارکردگی پر الیکشن نہیں جیتا جاسکتا، صرف ای وی ایم کے ذریعے جیتا جاسکتا ہے

ای وی ایم اور انتخابات: ‘خان صاحب سمندر پار پاکستانیوں کے ووٹ لینے کے لیئے بے تاب ہیں’

اکتوبر 24, 2021

Naya Daur © All Rights Reserved

No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • عوام کی آواز
  • Click here for English

Naya Daur © All Rights Reserved

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password?

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In