ان باتوں پر عمل کر کے دنیا کے بہترین شیف بنیے!

ان باتوں پر عمل کر کے دنیا کے بہترین شیف بنیے!
قلندر جب کبھی موڈ میں ہوتا تو ٹیلی فونک سوالات موصول کرتا اور لائیو جواب دیتا۔ اپنے لاؤنج میں آن لائن تھا۔ پہلے مرید کا فون آیا۔ یہ ٹوانہ ٹٹ پونجیا ہے۔ پیرس میں شانزے الیزے پر جھاڑو لگاتا ہے۔ گاؤں میں اپنے آپ کو ماہر ماحولیات (environmentalist) مشہور کر رکھا ہے۔

'ہاں بے کیسا ہے؟' قلندر نے پوچھا۔

'سب اچھا ہے سرکار۔ بس ایک مسئلہ ہے۔ پیمائش کا پیمانہ کچن میں افورڈ نہیں کر سکتا۔ کھانا بناتے ہوئے مصالحے کتنے ڈالنے چاہئیں؟'

'ابے تو مصالحے ڈالتا رہا کر۔ ہاتھ نہ روکا کر اس وقت تلک کہ جب تجھے اپنی مری ہوئی اماں کی چلاتی ہوئی آواز: 'بس کر دے حرا٭٭٭٭ے!' نہ سنائی دیا کرے۔ بس وہ ہی مقام ہے ہاتھ روکنے کا۔'

'واہ واہ سرکار۔ آپ نے تو زندگی آسان کر دی!'

دوسرا فون بچھو بھگونے کا تھا۔ یہ آستین کے سانپ سے زیادہ زہریلا ہے۔ آج کل نیک بنا پھرتا ہے۔ 'سرکار اللہ کا شکر ادا کرنے کا سب سے زیادہ اچھا موقع کون سا ہے؟'

'جب تیری ساس تیرے لئے کھانا بناوے اور تو کھا کر بھی نہ مرے۔ اس سے بڑھ کر شکرانے کا موقع اور نہیں!'

'کیا وجہ ہے میرے کھانے میں سب کچھ ٹھیک ہوتا ہے پر ذائقہ نہیں آتا۔ خاص طور پر وہ جو آپ کے ہاتھ میں ہے۔' یہ سوال خچر ہوشیارپوری نے داغا جو Wisdom Town نامی ہاوسنگ سوسائٹی کا مالک ہے۔



'اس لئے گدھے کہ تو لیفٹ ہینڈڈ ہے لیکن چمچے کڑچھے، چھریاں، چاقو اور چاپر رائیٹ ہینڈ والے استعمال کرتا ہے۔ سب replace کر۔ مارکیٹ سے رائٹ ہینڈ برانڈ خرید!' قلندر نے جواب داغا۔

'واہ سبحان اللہ کیا حل نکالا!' لاونج میں بیٹھے سب مرید با آواز بلند بولے۔

'میری بیوی جب مٹن پلاو بناتی ہے تو اس میں مٹن نظر نہیں آتا۔ ایسا کیوں ہوتا ہے؟' یہ جید جاہل تھا منسٹری آف ایجوکیشن میں گریڈ 31 کا افسر۔

'ابے چریے جب تو آستانے پر مفت کا کابلی پلاو اور رام پوری قورمہ ٹھونس رہا ہوتا ہے تو کیا تجھے اس میں کابل اور رامپور دکھتا ہے؟' قلندر نے لاجواب کر دیا۔

'حجور عورتیں زیادہ اچھی کک ہوئی ہیں یا مرد؟'

'ابے اگر کامن سینس ہوتی تو یہ سوال ہی نہ کرتا۔ مرد صرف دو انڈوں، ایک سیخ کباب اور چند قطرے دودھ سے عورت کا پیٹ نو مہینے کے لئے بھر دیتا ہے! اب بول کون زیادہ اچھا کک ہے!' قلندر نے اپنے مرید خاص اسحاقے کے سوال کا جواب دیتے کہا۔

'حضور میری چکن کڑاہی میں چکن کا ذائقہ نہیں آتا؟'

'اس لئے کہ تو چکن ڈالنا بھول جاتا ہے۔ اگلی بار ایسا نہ کیجیو۔'

'حجور میرے چپلی کباب ٹوٹ کیوں جاتے ہیں؟'

'ابے س٭٭ے اگر ٹوٹی ہوئی چپل مکس کرے گا تو چپلی کباب نے ٹوٹنا ہی ہے! تو باٹا کی برانڈ نیو چپل مکس کیا کر!'

'واہ واہ حجور کمال کر دیا۔ بس اب جلدی سے اپنی صدیوں پرانی خاندانی تراکیب بھی ہمیں سکھا دیجیے۔۔۔' یہ خوشامدی ٹٹو تھا۔

'ابے کون سی؟' قلندر نے پوچھا

'حضور وہ توا آئس کریم، لال مرچ والا کیک اور چولہے کے نیچے ماچس کے ساتھ اور اس کے بغیر آگ لگانے کا درست طریقہ۔۔۔'

'ہاں ہاں وہ بھی جلد اپ لوڈ کروں گا اپنے یو ٹیوب چینل پر۔ فی الحال تو کچن میں جا کر چیک کر کہ نہاری میں پدی کی بونگ گل چکی ہے یا نہیں!'

Contributor

محمد شہزاد اسلام آباد میں مقیم آزاد صحافی، محقق اور شاعر ہیں۔ انگریزی اور اردو دونوں زبانوں میں لکھتے ہیں۔ طبلہ اور کلاسیکی موسیقی سیکھتے ہیں۔ کھانا پکانے کا جنون رکھتے ہیں۔ ان سے اس ای میل Yamankalyan@gmail.com پر رابطہ کیا جا سکتا ہے۔