عدالت نے عمران خان کو دوسروں کی پگڑیاں اچھالنے کی کھلی چھٹی دے دی ہے

عدالت نے عمران خان کو دوسروں کی پگڑیاں اچھالنے کی کھلی چھٹی دے دی ہے
اسلام آباد ہائی کورٹ کا کہنا ہے کہ ہم عمران خان کے بیان اور رویہ سے مطمئن ہیں لہٰذا یہ عدالت عمران خان کے خلاف توہین کا نوٹس خارج کرتی ہے۔ پچھلے بیس پچیس دن سے ملک میں جو تماشہ لگا ہوا تھا آج اس کا ڈراپ سین ہو گیا۔ واضح رہے کہ عمران خان نے جلسہ عام میں اسلام آباد کی ذیلی عدالت کی مجسٹریٹ محترمہ زیبا چودھری کو دھمکی دی تھی کہ وہ اقتدار میں آ کر ان کے خلاف کارروائی کریں گے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے تین رکنی بنچ نے قرار دیا کہ بادی النظر میں توہین عدالت ہوئی ہے اور لارجر بنچ کی تشکیل کیلئے معاملہ چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کو بھیج دیا۔ چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے پانچ رکنی بنچ تشکیل دیدیا اور نوٹس بھیج کر عمران خان کو طلب کر لیا کہ کیوں نہ آپ کے خلاف توہین عدالت کا چارج فریم کیا جائے۔

عمران خان نے اپنے وکیل حامد خان کے ذریعے اپنا بیان عدالت میں جمع کرا دیا کہ اگر عدالت سمجھتی ہے کہ میں نے توہین عدالت کی ہے تو میں معذرت کر لیتا ہوں۔ یہ بیان دراصل عدالت کا منہ چڑانے کے مترادف تھا کیونکہ عدالت نے عمران خان کے بیان کو توہین عدالت سمجھا تھا اسی لئے تو نوٹس لیا تھا۔ عدالت نے دانیال عزیز، طلال چودھری اور نہال ہاشمی کے کیس کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ہم سپریم کورٹ کے فیصلہ سے انحراف نہیں کر سکتے لیکن کمال مہربانی کرتے ہوئے عمران خان کو ایک اور موقع فراہم کرتے ہوئے کہا کہ وہ تحریری معافی جمع کرائیں۔

دو دن قبل عمران خان ڈرامائی انداز میں مجسٹریٹ زیبا چودھری کی عدالت میں پہنچ گئے اور سٹاف سے کہا کہ زیبا چودھری سے ملنے آئے ہیں۔ انہیں بتایا گیا کہ مجسٹریٹ صاحبہ موجود نہیں ہیں تو عمران خان نے کہا کہ انہیں بتا دینا کہ عمران خان ایا تھا معذرت کرنے۔ باخبر حلقے یہ بھی کہہ رہے ہیں کہ عمران خان کو معلوم تھا کہ مجسٹریٹ صاحبہ آج چھٹی پر ہیں اسی لئے یہ ڈرامہ کیا۔

آج ڈپٹی اٹارنی جنرل نے دانیال، طلال اور نہال کے کیس کا حوالہ دیتے ہوئے عمران خان کی معافی پر اعتراض اٹھایا تو عدالت نے سوال کیا کہ کیا آپ ان تینوں حضرات کے خلاف دیئے گئے فیصلے کو درست مانتے ہیں؟ میرے خیال میں ڈپٹی اٹارنی جنرل صاحب کو کہنا چاہیئے تھا کہ میرا سوال یہ ہے کہ کیا یہ عددالت سپریم کورٹ کے فیصلے کو غلط سمجھتی ہے؟ اس بات سے بہت کچھ واضح ہو جاتا۔

عمران خان کو کسی کی بھی پگڑی اچھالنے کی کھلی چھٹی مل گئی ہے کیونکہ عمران خان کے رویئے میں کسی مثبت تبدیلی کی امید ہماری عدلیہ کو ہو تو ہو کسی ذی شعور انسان کو ایسی کوئی غلط فہمی نہیں ہے۔

مصنف ایک سیاسی ورکر ہیں۔