• آن لائن اشتہاری ٹیرف
  • رابطہ کریں
  • ہمارے بارے میں
  • ہمارے لئے لکھیں
  • نیا دور انگریزی میں
اتوار, اپریل 2, 2023
نیا دور
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
نیا دور
No Result
View All Result

عِلَم دینوں کا ملک اور ترکھانوں کا مُنڈا پھر بازی لے گیا

منصور ریاض by منصور ریاض
دسمبر 6, 2021
in ایڈیٹر کی پسند, تجزیہ
59 1
0
عِلَم دینوں کا ملک اور ترکھانوں کا مُنڈا پھر بازی لے گیا
70
SHARES
331
VIEWS
Share on FacebookShare on TwitterShare on Whatsapp

ویسے تو مملکت اسلامیہ میں غیر مسلم ہونا بھی مار کر جلائے جانے کے ‘قابلِ’ جرم ہے، لیکن یہ ہماری کمزوری یا ‘رواداری’ کہ لیں کہ ہم ان ‘دو چار’ کو چار وناچار برداشت کر ہی لیتے ہیں۔ البتہ بات اگرغیر مصدقہ توہین مذہب یا توہین رسالت کی ہو، چاہے وہ کوئی محض بغیر ثبوت کے الزام ہو، یا صرف سٹیکر اور پوسٹر اتارنے کی ہو تو اس الزام لگنے والے کی فی الفور اور ‘قرار واقعی’ سزا ایک ایسا اٹل امر ہے، جس میں کوئی قانونی سقم اور ریاستی انتظام رکاوٹ نہیں ڈال سکتا۔

اس بات پرحیرت یا چُلو بھر پانی میں ڈوبنا نہیں چاہیے کہ اس معاملے پر باقاعدہ ایک قانون موجود ہے، جو توہین رسالت کے ملزم کو جرم ثابت ہونے پر سب سے بری سزا لاگو کرتا ہے، لیکن جب جنت کی لاٹری یوں بیٹھے بٹھائے اور منہ اٹھائے مل جائے، تو کون کافر (مطلب مسلمان) لاٹھی نہیں اٹھائے گا، تیلی نہیں جلائے گا، گوشت کی راکھ نہیں اُڑائے گا اور انصاف کو ‘اپنے’ ہاتھوں سے نہیں انجام دے گا۔ یہاں تو چھوٹی لاٹری کیلئے لوگ مرے جاتے ہیں تو اتنی بڑی لاٹری کو کوئی پاگل ہی ہوگا جو قانون کے ہاتھ میں دے کر ‘گنوائے’ گا۔

RelatedPosts

ہفتہ وار مہنگائی کی شرح 45 فیصد سے تجاوز کر گئی

مہمان پرندے کونج کو شکاریوں سے خطرہ

Load More

صدیوں سے مسلمان، ہندو، مسیحی اور دوسرے مذاہب کے پیروکار برصغیر میں ایک ساتھ اور ایک انتظام کے تحت رہتے رہے، لیکن کوئی ہلکی سی بھی روایات نہیں ملتی کہ ایک دوسرے کے عقائد پر حملہ ہوا ہو اور مذہبی آگ بھڑکی ہو۔

تعجب اور سوچنے کی بات ہے کہ انگریزوں کی ‘مثالی’ قانونی علمداری ہو، تو راج پال، نتھو رام اور علم دین جیسے واقعات سامنے آنا شروع ہو جائیں جو دونوں مذاہب کے درمیان تقسیم کو گہرا اور نفرت انگیز کرتے چلے جائیں۔

اگرچہ انگریز راج میں توہین شارع کے نام پر کوئی قانون موجود نہیں تھا، لیکن یہ حکومت کا ریاستی وانتظامی فرض تھا کہ وہ گستاخ پبلشر راج پال کی توہین مذہب ورسالت پرگرفت کرتے اور منافرت کو لگام ڈالتے لیکن انھوں نے “تقسیم کرو” کی اپنی ‘نو آبادیاتی’ پالیسی کے تحت اس کو اور شہہ دی، جس لمحاتی آزمائش کا شکار مسلمانوں کے بڑے لیڈرز بشمول علامہ اقبال بھی ہو گئے، اور کندھا دیتے ہوئے فرماتے گئے کہ ”ترکھاناں دا منڈا بازی لے گیا”، اس کے باوجود بقول علامہ خود اس دھرتی کا مسلمان صیاد کے پھندے میں بڑی آسانی سے آجاتا ہے۔

تاویل کا پھندا کوئی  صیاد  لگا دے
شاخ نشیمن سے اترتا ہے بہت جلد

یہی ‘جدید’ ترکھان اب فرحان یا دوسرے ناموں سے لکڑیوں کو کام میں لانے کے بجائے جہالت کے تحت ‘خدائی’ عدل سمجھتے ہوئے لکڑیوں سے لوگوں کو مارنے پر تلے ہیں۔ جس طرح رسول ﷺ کی تعلیمات کے برخلاف اخلاقی پستیوں کو چھوتے ہوئے عشقِ رسول کے نام پر کاٹ مارنے کیلئے تیار ہوتے ہیں، اسی طرح حقیقت میں علم دین کی روایت کی پاسداری نہیں بلکہ اس کی تضحیک کر رہے ہوتے ہیں۔

غازی علم دین تو ایک سادہ سی شخصیت کا مالک تھا، جو انگریزوں کی چالبازی اور مجرمانہ غفلت کو سمجھ نہیں پایا۔ یہاں کا فرحان تو اس قدر ‘عقل مند’ ہے کہ بجائے خود کارروائی کے اس نے سب نئے ترکھانوں کو اپنا ہم نوا بنایا تاکہ ‘ہجومی انصاف’ نظر آئے۔

اسی مُنڈے کو باہر جانے کا موقح ملے تو وہاں کھوتے کی طرح کام کرے گا اور پیسے گھر بھیجے گا۔ جب اسے کوئی چارلی ایبڈو یا میکرون قتل عمد کیلئے نظر نہیں آئے گا۔ یہ کام تو آخر جنت ارضی کے ٹکڑے پر ہی ہو سکتے ہیں ناں!

اصل بات بدترین معاشرتی تنزلی اور سیاسی، سماجی پستی ہے، جس کا شکار ہم آج ہو چکے ہیں۔ کوئی کام کرنے کا نہیں ہوتا، لیکن لوگ ‘چوہڑوں’ کی تاک میں ہوتے ہیں، مبادا صفائی کے نام پر کوئی توہین نہ کر دیں، کوئی ان کی ظاہری محبت کے پوسٹر، سٹیکر نہ اتار دے۔ سٹیکر اتارنا تو دور کی بات، اب تو کان پھاڑ محافل میں کسی کو آواز کم کرنے کا بولنا بھی توہین رسالت کے زمرے میں آ سکتا ہے اور فوری اور سستا انصاف بروئے کارآ سکتا ہے۔ جیسے اب اس غیر ملکی کو بھی چوہڑا سمجھتے ہوئے انھوں نے نہیں چھوڑا اور ایسا ‘بے باک’ انصاف کیا کہ یہ بھی نہ سوچا کہ یہ لوگ ہندوؤں کی طرح مردے کو جلاتے نہیں ہیں۔

اب عالمی تضحیک اور دنیا میں سفاکیت کا ٹھپہ لگنے کے بعد احبابِ اختیار اور لیڈرز کے مذمتی بیانات آ رہے ہیں۔ واہ جی واہ! وہ تنظیم جس نے عشق کے نام پر اس ذہنیت کو پہلی بار گلی کوچوں میں اب باقاعدہ منظم کر لیا ہے۔ حکومتی لوگ جا کر ان سے گلے ملتے ہیں، ریاستی ادارہ دھرنے میں چیک تقسیم کرتا ہے، مارے جانے والے پولیس اہلکاروں کی قبروں پر مٹی ‘پا’ دی جاتی ہے۔ اپوزیشن جماعتیں ‘نونی’ بنی ہوتی ہیں۔ دینی اور سیاسی جماعتوں کے لیڈرز اسلام کی ‘حمایت’ میں ان سے یکجہتی کے بیانات دیتے ہیں، اور اب اپنی انہی واسکٹوں، وردیوں، پگڑیوں اور ‘ٹیڑھی’ ٹوپیوں سے اندوہناک واقعے کی مذمت اور شرمناک قرار ہوتے ہیں۔

شرم تو آپ کو آنی چاہیے، جب آپ خود سانپ کو پالتے، اس کو گذرنےاور پھر لکیر پیٹنے کا ڈرامہ کرتے ہیں۔ توہین رسالت تو اصل میں خادم رضوی اور اس کے پیروکاروں پر لگنی چاہیے، جو رحمت العالمین کے نام پر دہشت اور فساد پھیلا کر رسولﷺ اور ان کی تعلیمات کی سرِعام توہین کر رہے ہیں۔

Tags: Blasphemyfactory managerlynchedpakistanSri Lankaپرانتھا کماراتوہینِ مذہبسری لنکن شہریسیالکوٹ واقعہ
Previous Post

‘آپ مجھے پھانسی دینا چاہیں تو دے دیں’، شوکت صدیقی سپریم کورٹ میں پھٹ پڑے

Next Post

پریانتھا کمارا کو بچانے کی کوشش کرنیوالے ملک عدنان کا وزیراعظم ہاؤس میں قیام

منصور ریاض

منصور ریاض

مصنف منصور ریاض ملکی اور بین الاقوامی سیاست پر گہری نظر رکھتے ہیں

Related Posts

حکومت نئے انتخابات بلاوجہ اسمبلیاں تحلیل کرنے والوں کے پیسوں سے کروائے

حکومت نئے انتخابات بلاوجہ اسمبلیاں تحلیل کرنے والوں کے پیسوں سے کروائے

by بخت منیر
اپریل 1, 2023
0

جب سے ہوش سنبھالا ہے تب سے پاکستان میں سیاسی عدم استحکام کا راج ہے۔ اس عدم استحکام کا براہ راست اثر...

سیاسی معاملات میں عدالتی مداخلتوں کا راستہ بند ہو جانا چاہئیے

سیاسی معاملات میں عدالتی مداخلتوں کا راستہ بند ہو جانا چاہئیے

by رضا رومی
مارچ 31, 2023
0

ایک ایسے وقت میں جب سپریم کورٹ آف پاکستان میں پنجاب اسمبلی کے انتخابات ملتوی ہونے سے متعلق درخواست کی سماعت ہو...

Load More
Next Post
پریانتھا کمارا کو بچانے کی کوشش کرنیوالے ملک عدنان کا وزیراعظم ہاؤس میں قیام

پریانتھا کمارا کو بچانے کی کوشش کرنیوالے ملک عدنان کا وزیراعظم ہاؤس میں قیام

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

تلاش کریں

No Result
View All Result

ایڈیٹر کی پسند

سیاسی معاملات میں عدالتی مداخلتوں کا راستہ بند ہو جانا چاہئیے

سیاسی معاملات میں عدالتی مداخلتوں کا راستہ بند ہو جانا چاہئیے

by رضا رومی
مارچ 31, 2023
0

...

Shehbaz-Sharif-Vs-Bandial

چیف جسٹس کے اختیارات کم کرنے سے آئینی حکمرانی کا خواب پورا نہیں ہوگا

by اعجاز احمد
مارچ 29, 2023
0

...

الیکشن پہلے عمران خان نے رکوائے، پھر شہباز شریف نے

الیکشن پہلے عمران خان نے رکوائے، پھر شہباز شریف نے

by شاہد میتلا
مارچ 31, 2023
0

...

ہائبرڈ دور میں صحافت پر حملے؛ ذمہ دار عمران خان یا جنرل باجوہ؟ (پارٹ 1)

ہائبرڈ دور میں صحافت پر حملے؛ ذمہ دار عمران خان یا جنرل باجوہ؟ (پارٹ 1)

by شاہد میتلا
مارچ 22, 2023
1

...

معاشی لحاظ سے پاکستان کس طرح خود انحصاری حاصل کر سکتا ہے؟

معاشی لحاظ سے پاکستان کس طرح خود انحصاری حاصل کر سکتا ہے؟

by ہارون خواجہ
مارچ 18, 2023
1

...

Newsletter

ہماری مدد کریں

ٹویٹس - NayaDaur Urdu

نیا دور کے صفِ اوّل کے مصنفین

پیٹر جیکب
پیٹر جیکب
View Posts →
حسن مجتبیٰ
حسن مجتبیٰ
View Posts →
عرفان صدیقی
عرفان صدیقی
View Posts →
نجم سیٹھی
نجم سیٹھی
View Posts →
نبیلہ فیروز
نبیلہ فیروز
View Posts →
محمد شہزاد
محمد شہزاد
View Posts →
توصیف احمد خان
توصیف احمد خان
View Posts →
رفعت اللہ اورکزئی
رفعت اللہ اورکزئی
View Posts →
فوزیہ یزدانی
فوزیہ یزدانی
View Posts →
حسنین جمیل
حسنین جمیل
View Posts →
مرتضیٰ سولنگی
مرتضیٰ سولنگی
View Posts →
اسد علی طور
اسد علی طور
View Posts →
ادریس بابر
ادریس بابر
View Posts →
رضا رومی
رضا رومی
View Posts →
علی وارثی
علی وارثی
View Posts →

This message is only visible to admins.
Problem displaying Facebook posts.
Click to show error
Error: Server configuration issue

خبریں، تازہ خبریں

  • All
  • انٹرٹینمنٹ
  • سیاست
  • ثقافت
کم از کم اجرت 20 ہزار، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ: بجٹ 2021 پیش کر دیا گیا

اقتدار کے ایوانوں سے جلد کسی ‘بڑی چھٹی’ کا امکان ہے؟

اکتوبر 31, 2021
ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

اکتوبر 27, 2021
بد ترین کارکردگی پر الیکشن نہیں جیتا جاسکتا، صرف ای وی ایم کے ذریعے جیتا جاسکتا ہے

ای وی ایم اور انتخابات: ‘خان صاحب سمندر پار پاکستانیوں کے ووٹ لینے کے لیئے بے تاب ہیں’

اکتوبر 24, 2021

Naya Daur © All Rights Reserved

No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English

Naya Daur © All Rights Reserved

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password?

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In