• آن لائن اشتہاری ٹیرف
  • رابطہ کریں
  • ہمارے بارے میں
  • ہمارے لئے لکھیں
  • نیا دور انگریزی میں
پیر, فروری 6, 2023
نیا دور
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
نیا دور
No Result
View All Result

اعجاز حسین ججی کی موت کے ساتھ پوٹھوہار طبلے سے خالی ہو گیا

ججی کا طبلہ زوردار یوں تھا کہ ایک تو جسم سے پہلوان تھا اور سپرداری کرتا تھا۔ رات رات بھر بغیر کسی ساؤنڈ سسٹم کے مجرے بجانا آسان نہ تھا۔ اس کام میں پیسہ اچھا تھا۔ لیکن جب ضیاء الحق نے اسلام پھیلایا تو راولپنڈی کی قصائی گلی میں واقع تمام کوٹھے بند ہو گئے اور جگہ جگہ مسجدیں بن گئیں۔ ججی کے پاس اب کوئی چارہ نہ تھا کہ گویوں، سازندوں، خان صاحبوں وغیرہ کے ساتھ سنگت کرے۔

محمد شہزاد by محمد شہزاد
جنوری 18, 2023
in انٹرٹینمنٹ
9 0
0
اعجاز حسین ججی کی موت کے ساتھ پوٹھوہار طبلے سے خالی ہو گیا
10
SHARES
49
VIEWS
Share on FacebookShare on TwitterShare on Whatsapp

یوں محسوس ہوتا ہے کہ آنے والا وقت اب ہمیں صرف ایک ہی کام میں مصروف رکھے گا۔ کون سا؟ یہ کہ دوستوں کے جانے کا غم منایا جائے اور ممکن ہو تو تعزیت نامے رقم کئے جائیں۔ کون سے دوستوں کا؟ عام دوست نہیں۔۔ جن کے ہوتے دشمنوں کی ضرورت نہ ہو۔ سچے دوست۔ فنکار دوست۔ درویش دوست۔ انسانیت میں اعلیٰ اور فن میں لاجواب! تو لیجئے نئے سال کا ایک اور تحفہ۔ روئیے اس سانحے پر کہ پوٹھوہار کا خطہ اب کلاسیکل طبلے سے ہمیشہ کے لئے پاک ہوا۔ کیوں؟ یوں کہ اب پنڈی کا واحد کلاسیکل انداز کا طبلہ بجانے والا ہمارا قلندر دوست اعجاز حسین ججی اس دنیا میں نہیں رہا۔ چند ماہ موت سے لڑا۔ آخرکار 13 جنوری 2023 کو بازی ہار گیا شوگر اور کئی اعضا کے ناکارہ ہو جانے کی وجہ سے۔

پچھلی گرمیوں میں ہوئی تھی اس سے ملاقات۔ راولپنڈی کے مصروف بنی چوک میں واقع ایک چھوٹے سے کمرے کی آدھی بیٹھک میں جسے اس سے اپنی میوزک اکیڈمی بنایا ہوا تھا۔ اداس تھا۔ ایک کاغذ کا پرزہ مجھے دکھایا جس کے مطابق جنرل مشرف نے اسے اپنے دور اقتدار میں پانچ مرلے کا پلاٹ عطا کیا تھا۔ گزشتہ 20 سال سے ججی بابوکریسی کے سینئر کلرکوں کے ہاتھوں ذلیل ہو رہا تھا۔ پانچ مرلے کا پلاٹ تو نہ ملا مگر اس سے بھی بیش قیمت زمین کا ٹکڑا لینے میں ضرور کامیاب رہا۔۔ دو گز زمیں جو شہنشاہِ ہند بہادر شاہ ظفر ایسے فرماں روا کو کوئے یار میں نہ ملی! قبر کی آغوش میں جاتے وقت قریب 72 برس کا تھا ججی۔ کیا ڈیل ڈول۔ پہلوان انسان تھا، لمبا تڑنگا۔ ذیابیطس میں گھل کر سوکھ گیا۔

RelatedPosts

این جی او کلچر نے فیض احمد فیض میلے کی شکل بگاڑ دی ہے

شہنشاہ غزل مہدی حسن کی گائیکی کئی پہلوؤں سے غلام علی پر بھاری ہے

Load More

دوست اسے اعجاز نہیں، ججی کہتے تھے۔ پہلی بار اس سے تعارف 1992 میں ہوا۔ اس دور میں پاکستان نیشنل کونسل آف آرٹس اسلام آباد میں ہر ہفتے موسیقی کی ایک شام کا انعقاد کیا کرتی تھی۔ شوکت مرزا صاحب طلعت محمود کی غزل گا رہے تھے اور ججی انہیں تنگ کر رہا تھا طبلے پر۔ بہت زور سے بجا رہا تھا جس سے شوکت صاحب ڈسٹرب ہو رہے تھے اور غزل کا مزہ کرکرا ہو رہا تھا۔ میری عمر اس وقت قریب 23 برس تھی۔ مجھ سے رہا نہ گیا۔ کھڑا ہو گیا۔ ججی کو ڈانٹ پلا دی اور کہا کہ سیدھا ٹھیکہ رکھے۔ بہت عظیم انسان نکلا۔ بالکل برا نہ مانا۔ فوراً سیدھا اور میٹھا ٹھیکہ لگانے لگ گیا۔ شوکت صاحب نے سٹیج پر بیٹھے بیٹھے چہرے کے تاثرات سے داد دی۔ اس کے بعد ہم تینوں گہرے دوست بن گئے اور ملنا ملانا شروع ہو گیا جو آخری وقت تک جاری رہا۔ شوکت صاحب تو پہلے ہی بزرگ تھے۔ چند برس بعد چلے گئے۔ اب ججی بھی ان کے پاس چلا گیا۔ میں اکیلا ہوں!

اعجاز حسین ججی وائلن نواز استاد رئیس خان کے ہمراہ

ججی کا پس منظر بہت منفرد۔ میرے بزرگ دوست آغا خالد زبیر بہترین کتھک ڈانسر ہیں۔ وہ پاکستان نیشنل کونسل آف آرٹس اسلام آباد سے بطور ڈائریکٹر پرفارمنگ آرٹس ریٹائر ہوئے۔ ججی کی موت کا سن کر دکھی ہوئے۔ بولے کہ ججی کے والد محمد شریف صاحب بہترین طبلہ بجانے اور بنانے والے تھے۔ پورے راولپنڈی میں ان سے بہتر طبلہ بنانے والا اور کوئی نہ تھا۔ تو انہوں نے ججی کو طبلہ بجانا اور بنانا دونوں کام سکھائے۔ پھر شریف صاحب بنیادی طور پر سپرداری کیا کرتے تھے۔ سپر داری کا مطلب بطور سازندہ طوائفوں کے ساتھ مستقل رہنا۔ اس کام کو خاں صاحب ٹائپ لوگ کمتر سمجھتے ہیں۔

کسی زمانے میں بڑے غلام علی خان بھی ایک طوائف کے کوٹھے پر بطور سارنگی نواز سپرداری کیا کرتے تھے۔ ایک بار انہوں نے خواہش ظاہر کی نصرت فتح علی خان کے والد فتح علی خان اور تایا مبارک علی خان کے سامنے کہ وہ ان دونوں کو کھانے پر مدعو کرنا چاہتے ہیں۔ ٹکا سا جواب ملا کہ بھئی ہم ان لوگوں کی دعوت قبول نہیں کرتے جو سپرداری کرتے ہیں۔ بڑے غلام علی خاں کو یہ بات بہت بری لگی۔ بس تہیہ کر لیا کہ اب گویے بنیں گے۔ اور ایسے بنے کہ سب کی چھٹی کرا دی۔

ججی کا طبلہ زوردار یوں تھا کہ ایک تو جسم سے پہلوان تھا اور سپرداری کرتا تھا۔ رات رات بھر بغیر کسی ساؤنڈ سسٹم کے مجرے بجانا آسان نہ تھا۔ اس کام میں پیسہ اچھا تھا۔ لیکن جب ضیاء الحق نے اسلام پھیلایا تو راولپنڈی کی قصائی گلی میں واقع تمام کوٹھے بند ہو گئے اور جگہ جگہ مسجدیں بن گئیں۔ ججی کے پاس اب کوئی چارہ نہ تھا کہ گویوں، سازندوں، خان صاحبوں وغیرہ کے ساتھ سنگت کرے۔ مجرے کا طبلہ بہت زوردار اور اونچا بجایا جاتا ہے۔ جبکہ راگ راگنی اور نیم کلاسیکل یا غزل میں طبلے والے کی انگلیوں میں گداز ہونا ضروری ہے۔ بقول آغا صاحب جس کی تربیت مجرے یا رقص کے طبلے پر ہو وہ کسی بھی انگ کا طبلہ بجا سکتا ہے۔ بس تھوڑی سی ریاضت کی ضرورت ہے۔ ججی کو راگوں پر سنگت میں استاد سلامت علی خان نے تیار کیا اور گانے غزل کی سنگت پر رئیس خان (وائلن والے) نے۔ بعد میں پاکستان کے واحد سرود نواز اسد قزلباش نے ججی کے کام کو خوب نکھارا۔ ججی کا میٹھا ترین طبلہ اسد کے سرود کے ساتھ ہی ملتا ہے۔

پاکستان میں طبلے کا ایک ہی گھرانہ ہے؛ پنجاب۔ ججی بھی اسی گھرانے کا باج بجایا کرتا تھا۔ اپنے خاندان میں پانچویں پیڑھی تھا طبلے میں۔ استاد اختر شیرا اس کے گرو تھے۔ اختر صاحب اللہ دتہ بہاری پوری کے اور بہاری صاحب میاں نبی بخش کالرے والے کے شاگرد تھے۔ بتانے کا مقصد یہ ہے کہ بہت بڑا گھرانہ تھا نام اور کام میں۔ پوری پنڈی اور سارے اسلام آباد میں بزرگوں کو چھوڑ کر دو ہی طبلیے تھے جو کلاسیکل بجا سکتے ہوں۔ ایک ججی اور دوسرا محمد اجمل۔ اور جب بزرگ بھی چلے گئے تو صرف ججی اور اجمل ہی رہ گئے۔ اجمل 18 دسمبر 2019 کو گیا۔ اب تو پنڈی میں کوئی بھی ایسا نہیں جو تلواڑہ، جھومرہ، آڑا یا بٹھا کر ایکتالہ لگا دے۔ یا پشاور سے سبز علی کو بلائیں یا لاہور سے کسی کو۔ کراچی میں بشیر خان ملیں گے۔ یہ بھی نہیں تو پھر بھارت سے درآمد کیجئے!

ججی نے بھی ہر فنکار کی طرح بہت پیسہ کمایا اور جس دن کمایا اسی دن خرچ کر دیا۔ آغا صاحب نے کیا خوبصورت بات کہی کہ فنکار آج میں جیتا ہے۔ کل کی اسے پرواہ نہیں ہوتی۔ اس وجہ سے ججی کی مشکلات میں اضافہ ہوا جب ایک ایک کر کے غزل اور کلاسیکل گانے والے مر کھپ گئے۔ اب ججی شادیوں میں بجاتا جس سے بمشکل دال روٹی پوری ہوتی۔ آخری ملاقات میں بتا رہا تھا کہ برسوں ہو چلے کوئی کنسرٹ بجائے۔ رئیس کی مہربانی کہ اپنے ساتھ لے جاتا ہے۔

ججی کے استاد کی خوش قسمتی کہ اسے ایک محنتی شاگرد مل گیا تو ایک نسل اور آگے بڑھ گئی۔ ججی کو نہ ملا کوئی جو محنت کر سکے۔ لہٰذا جو بھی بزرگوں کی چیزیں تھیں ججی کے ساتھ قبر میں ہی چلی گئیں۔ مجھے پچھتاوا اس بات کا کہ کئی بار اس کے بلانے کے باوجود اس سے سیکھنے نہ گیا۔ میرے ذہن میں ایک ہی بات کہ بھئی میں تو فرخ آباد والوں کا شاگرد ہوں۔ پہلے فرخ آباد باج تو سیکھ لوں۔ پھر سیکھ لوں گا پنجاب بھی۔ اب احساس ہوتا ہے کہ غلطی کی۔ اس کا دل رکھنے کے لئے ہی چلا جاتا!

Tags: استاد رئیس خان وائلن نوازاعجاز حسین ججیبڑے غلام علی خانجنرل ضیاء الحقطبلہطبلہ نواز محمد اجملکلاسیکی موسیقی
Previous Post

جنرل عاصم منیر کے ساتھ کوئی ریلیشن شپ نہیں؛ عمران خان

Next Post

کراچی میں احمدی کمیونٹی کی عبادت گاہ کے مینار مسمار کر دیے گئے

محمد شہزاد

محمد شہزاد

محمد شہزاد اسلام آباد میں مقیم آزاد صحافی، محقق اور شاعر ہیں۔ انگریزی اور اردو دونوں زبانوں میں لکھتے ہیں۔ طبلہ اور کلاسیکی موسیقی سیکھتے ہیں۔ کھانا پکانے کا جنون رکھتے ہیں۔ ان سے اس ای میل [email protected] پر رابطہ کیا جا سکتا ہے۔

Related Posts

بالی وڈ نے فلم بینوں کو معیاری موسیقی سے محروم کر دیا ہے

بالی وڈ نے فلم بینوں کو معیاری موسیقی سے محروم کر دیا ہے

by حسنین جمیل
جنوری 10, 2023
0

موسیقی ہمیشہ سے برصغیر کی فلموں کا خاصا رہی ہے۔ دادا صاحب پھالکے نے پہلی ہندوستانی فلم بنائی جو خاموش فلم تھی۔...

شہنشاہ غزل مہدی حسن کی گائیکی کئی پہلوؤں سے غلام علی پر بھاری ہے

شہنشاہ غزل مہدی حسن کی گائیکی کئی پہلوؤں سے غلام علی پر بھاری ہے

by محمد شہزاد
جنوری 4, 2023
0

میں نے اپنے دوست شریف اعوان صاحب کو بتایا کہ بہت سے دوست چاہتے ہیں کہ غلام علی اور مہدی حسن کا...

Load More
Next Post
کراچی میں احمدی کمیونٹی کی عبادت گاہ کے مینار مسمار کر دیے گئے

کراچی میں احمدی کمیونٹی کی عبادت گاہ کے مینار مسمار کر دیے گئے

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

تلاش کریں

No Result
View All Result

ایڈیٹر کی پسند

عمران خان، اور ان کے ارد گرد بیٹھے سیاسی آوارہ گردوں کی اصل حقیقت!

عمران خان، اور ان کے ارد گرد بیٹھے سیاسی آوارہ گردوں کی اصل حقیقت!

by عاصم علی
فروری 2, 2023
1

...

فیض حمید صاحب، سب اچھا نہیں ہے!

فیض حمید صاحب، سب اچھا نہیں ہے!

by عاصم علی
فروری 3, 2023
0

...

Aamir Ghauri Nawaz Sharif

نواز شریف چوتھی مرتبہ وزیر اعظم بن سکتے ہیں؟

by عامر غوری
جنوری 30, 2023
0

...

عمران خان اسٹیبلشمنٹ کی ٹھکرائی ہوئی محبوبہ ہیں

عمران خان اسٹیبلشمنٹ کی ٹھکرائی ہوئی محبوبہ ہیں

by عاصم علی
جنوری 18, 2023
0

...

جنرل یحییٰ خان اور جنرل قمر باجوہ ایک ہی سکے کے دو رخ ثابت ہوئے

جنرل یحییٰ خان اور جنرل قمر باجوہ ایک ہی سکے کے دو رخ ثابت ہوئے

by طارق بشیر
جنوری 18, 2023
0

...

Newsletter

ہماری مدد کریں

ٹویٹس - NayaDaur Urdu

نیا دور کے صفِ اوّل کے مصنفین

پیٹر جیکب
پیٹر جیکب
View Posts →
حسن مجتبیٰ
حسن مجتبیٰ
View Posts →
عرفان صدیقی
عرفان صدیقی
View Posts →
نجم سیٹھی
نجم سیٹھی
View Posts →
نبیلہ فیروز
نبیلہ فیروز
View Posts →
محمد شہزاد
محمد شہزاد
View Posts →
توصیف احمد خان
توصیف احمد خان
View Posts →
رفعت اللہ اورکزئی
رفعت اللہ اورکزئی
View Posts →
فوزیہ یزدانی
فوزیہ یزدانی
View Posts →
حسنین جمیل
حسنین جمیل
View Posts →
مرتضیٰ سولنگی
مرتضیٰ سولنگی
View Posts →
اسد علی طور
اسد علی طور
View Posts →
ادریس بابر
ادریس بابر
View Posts →
رضا رومی
رضا رومی
View Posts →
علی وارثی
علی وارثی
View Posts →

Cover for Naya Daur Urdu
64,514
Naya Daur Urdu

Naya Daur Urdu

پاکستان کی ثقافت اور تاریخ کو دیکھنے کا ایک نیا زاویہ

This message is only visible to admins.
Problem displaying Facebook posts.
Click to show error
Error: Server configuration issue

خبریں، تازہ خبریں

  • All
  • انٹرٹینمنٹ
  • سیاست
  • ثقافت
کم از کم اجرت 20 ہزار، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ: بجٹ 2021 پیش کر دیا گیا

اقتدار کے ایوانوں سے جلد کسی ‘بڑی چھٹی’ کا امکان ہے؟

اکتوبر 31, 2021
ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

اکتوبر 27, 2021
بد ترین کارکردگی پر الیکشن نہیں جیتا جاسکتا، صرف ای وی ایم کے ذریعے جیتا جاسکتا ہے

ای وی ایم اور انتخابات: ‘خان صاحب سمندر پار پاکستانیوں کے ووٹ لینے کے لیئے بے تاب ہیں’

اکتوبر 24, 2021

Naya Daur © All Rights Reserved

No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English

Naya Daur © All Rights Reserved

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password?

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In