اکشے کمار کی مسلسل 5 فلمیں باکس آفس پر کیوں ناکام ہو گئیں؟

اکشے کمار کی مسلسل 5 فلمیں باکس آفس پر کیوں ناکام ہو گئیں؟
' سیلفی' بھی فلاپ ہو گئی ہے۔ ' سوریا ونشم' کے بعد یہ اکشے کمار کی مسلسل پانچویں فلاپ فلم ہے۔ بچن پانڈے، رکشا بندھن، سمراٹ پرتھوی راج چوہان اور رام ستیو تواتر کے ساتھ ناکام ہوئی ہیں۔ کورونا کے بعد ' سوریا ونشم' ریلیز ہوئی تھی جو سپرہٹ تھی مگر اس کے بعد اکشے کمار کا برا دور شروع ہو گیا۔ پچھلے سال کی فلموں کے بعد اب اس سال کی پہلی ریلیز ' سیلفی' بھی فلاپ ہو چکی ہے۔ آخر اکشے کمار کے ساتھ یہ سب کیوں ہو رہا ہے؟ کیا ان کا سٹارڈم ختم ہو رہا ہے؟

دو سال قبل کورونا سے قبل تک وہ بالی ووڈ کے سپر سٹار تھے اور 5 سال سے مسلسل کامیاب فلمیں دے رہے تھے۔ ہر سال ان کی 3 سے 4 فلمیں ریلیز ہو کر کامیابی حاصل کرتی تھیں بلکہ 2019 میں وہ بالی ووڈ کے نمبر ون سٹار بن چکے تھے مگر پھر کورونا آ گیا۔ بھارت سمیت دنیا بھر کے سنیما گھروں کو بند کر دیا گیا۔ لگ بھگ ایک سال کے بعد جب سنیما گھروں کو کھولا گیا تو ان کی فلم ' بیل باٹم' ریلیز ہوئی۔ اس وقت بالی ووڈ کے مرکز یعنی ممبئی کے سنیما گھر بند تھے اور کچھ ریاستوں کے سنیما گھروں کو 50 فیصد شائقین کے ساتھ کھولا گیا تھا مگر اس کے باوجود ' بیل باٹم' نے اچھا بزنس کیا۔ پھر ' سوریا ونشم' پورے ہندی سرکٹ میں 50 فیصد شائقین کے ساتھ سنیما گھروں میں ریلیز ہوئی اور سپرہٹ رہی مگر پھر یک دم ان کی پانچ فلمیں جن کا سطور بالا میں ذکر کیا گیا ہے، فلاپ ہو چکی ہیں اور وہ بھی محض ایک سال دو ماہ کے قلیل عرصے میں۔



اکشے کمار دو بنیادی غلطیاں کر رہے ہیں۔ ایک تو وہ ہر سال چار فلمیں ریلیز کرتے ہیں اور ایک فلم دو ماہ میں مکمل کر دیتے ہیں۔ ایک سال میں چار فلمیں ریلیز ہونے سے عوام میں ان کو دیکھنے کا چارم کم پڑ جاتا ہے۔ اس دوران تین فلمیں او ٹی ٹی پلیٹ فارمز پر بھی ریلیز ہوئیں جن میں اترنگی رے، لکشمی بم اور کٹھ پتلی شامل ہیں۔ اب لوگ سوچتے ییں کہ ہر فلم ریلیز سے قبل یا بعد میں او ٹی ٹی پلیٹ فارمز پر گھر بیٹھے دیکھنے کو مل جائے گی تو پھر سنیما گھروں میں جا کر ٹکٹ خریدنے کی کیا ضرورت ہے؟ جب او ٹی ٹی پر آئے گی تب دیکھ لیں گے۔

پھر مسلسل ٹی وی پر کپل شرما کے شو میں آنا، اشتہارات کرنا؛ اکشے کمار نے خود کو بہت زیادہ ایکسپوژ کر لیا ہے۔ وہ فلم کو وقت نہیں دیتے، بس مکمل کرنے کی جلدی کرتے ہیں۔ اب 70، 80 یا 90 کی دہائی نہیں ہے۔ اب ایک سپر سٹار کو سال میں ایک یا دو فلمیں ہی کرنی چاہئیں۔ دوسری بنیادی غلطی ہر فلم میں بلاوجہ پنجابی پاپ سنگروں کے گانے شامل کرنا جن کا فلم کی کہانی سے کوئی تعلق نہیں ہوتا۔ ویسے بھی ہندی اردو فلموں کی یہ روایت نہیں تھی۔ ہندی فلم میں پنجابی گانا کبھی بھی شامل نہیں کیا گیا۔

ہندی فلموں کے مدھر گیتوں میں اردو زبان کے شاعروں کا بہت بڑا ہاتھ ہے۔ آج بھی بالی ووڈ میں ارشاد کامل، امیتابھ بھٹا چارپا، منوج منتشر جیسے گانے لکھنے والوں کی موجودگی میں پنجابی گانے ڈالنا ایک غلطی تھی جس کا خمیازہ اب اکشے کمار کو بھگتنا پڑ رہا ہے۔ ہندی فلموں کو پنجابی سمجھنے والوں کی نسبت بہت بڑی تعداد میں وہ لوگ دیکھتے ہیں جو ہنجابی نہیں جانتے۔

اکشے کمار ایک بہت اچھے اداکار ییں۔ بہت ہی شاندار شخصیت کے مالک ہیں اور 1992 سے مسلسل سٹار ییں۔ ان کو ٹھنڈے دل و دماغ سے یہ سب سوچ کر اپنے فلمی کریئر کو ارسرنو ترتیب دینے کی ضرورت ہے۔ مجھے یقین ہے اگر وہ ان بنیادی غلطیوں کو ٹھیک کر لیں تو شاندار کم بیک کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔

حسنین جمیل 17 سال سے صحافت سے وابستہ ہیں۔ وہ افسانوں کی تین کتابوں؛ 'کون لوگ'، 'امرتسر 30 کلومیٹر' اور 'ہجرت' کے مصنف ہیں۔