جنسی ہراسانی، علی نور نے خاتون صحافی عائشہ بنتِ راشد سے معافی مانگ لی

جنسی ہراسانی، علی نور نے خاتون صحافی عائشہ بنتِ راشد سے معافی مانگ لی
گلوکار علی نور نے خاتون صحافی عائشہ بنتِ راشد سے معافی مانگ لی ہے۔ یوں انہوں نے مان لیا کہ ان پر جنسی ہراسانی کے جو الزام لگائے گئے تھے وہ بالکل درست ہیں۔

اب اسے کیا کہا جائے؟ دیر آید دست آید ؟ یا کچھ اور کیونکہ جرم قبول کر لینا جرم کو ختم نہیں کرتا۔ خیر علی نور نے انسٹاگرام پر عائشہ بنتِ راشد سے معافی مانگی۔

انہوں نے لکھا کہ مختلف جوابات پر انتہائی گہرائی میں غور کرنے کے بعد وہ اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ صرف معافی مانگ لینا ہی درست ہے۔ اور وہ معذرت خواہ ہیں۔ انہوں نے عائشہ بنتِ راشد کو مخاطب کرتے ہوئے لکھا کہ وہ آپ کے درد کو کبھی نہیں سمجھ سکتے اس لیے ایک بار پھر معذرت کر رہے، معافی مانگ رہے ہیں۔

علی نور نے اپنے متعلق عائشہ بنتِ راشد کو اس بات پر قائل کرنے کی کوشش کی کہ وہ بدنیت شخص نہیں ہیں اور اب اس معاملے سے آگے بڑھنا چاہتے ہیں۔ امید ہے آپ کو اس معافی سے کچھ نہ کچھ ذہنی سکون ضرور ملے گا۔ باقی اللہ مالک ہے۔



کیا علی نور کی معافی عائشہ بنتِ راشد نے قبول کی یا نہیں؟ اس کا سب کو انتظار ہے کیونکہ عائشہ کا اب تلک کوئی بیان سامنے نہیں آیا۔ مگر معافی مانگنے کے باوجود بھی ٹویٹر پر لوگ علی نور پر شدید غصے میں ہیں۔

ایک خاتون نے لکھا کہ علی نور نے شدید تنقید کے بعد معافی مانگی۔ باقی اللہ مالک ہے۔ انہوں نے نامناسب الفاظ استعمال کر کے علی نور پر اپنا غصہ نکالا۔

ایک اور خاتون نے لکھا کہ علی نور بھائی آپ سے یہ امید نہیں تھی۔ علی نور کا ردعمل علی ظفر سے تو بہتر ہے مگر اب بھی یہ ناجائز ہے اور اسے ڈیفینڈ نہیں کیا جاسکتا۔

ایک صارف نے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے لکھا کہ وہ اب بھی علی نور کی جنسی ہراسانی والی خبر کا مقابلہ کر رہے ہیں۔ ایک خاتون تو اتنی غصے میں آگئیں کہ بس۔ انہوں نے مناسب الفاظ استعمال کرتے ہوئے ٹویٹ کیا کہ کوئی یہ سوچ بھی کیسے سکتا تھا کہ علی نور کچھ بھی ہو سکتا ہے گوبر نہیں؟

ایک خاتون نے اس سارے معاملے پر ایک فرضی ڈائیلاگ لکھا۔ اور وہ یہ کہ مرد کہہ رہے تھے کہ انہیں ثبوت چاہیں۔ اور پھر علی نور نے الزامات درست مانتے ہوئے معافی مانگ لی۔

اب مرد اپنے دماغوں میں سازشی تھیوریاں بنا رہے ہوں گے کہ آخر اس ظلم کا شکار ہونے والی خاتون نے عورت مارچ سے پہلے ہی معاملہ کیوں اٹھایا؟

ایک خاتون نے سخت غصے میں لکھا کہ آئندہ کبھی کسی مرد سیلیبرٹی کو اچھا کہنے کا سوچوں گی بھی نہیں۔ ایک خاتون نے مزاحیہ انداز اپناتے ہوئے ٹویٹ کیا کہ علی نور نے صرف کھا لیا ہے۔

ایک شخص نے ٹویٹ کیا کہ علی نور نے مان لیا کہ وہ ایک ہراساں کرنے والا شخص ہے۔ اس کے باوجود اب بھی کچھ لوگ ایسے ہیں جو انہیں ڈیفینڈ کر رہے ہیں۔ ایسے لوگ بیمار ہیں بیمار۔