چھپڑ پھاڑ ریٹنگز لینے والے ڈراما سیریل سنگِ ماہ

چھپڑ پھاڑ ریٹنگز لینے والے ڈراما سیریل سنگِ ماہ
ہم ٹی وی کے چھپڑ پھاڑ ریٹنگز لینے والے ڈراما سیریل سنگِ ماہ کی پندرہویں قسط آن ائیر ہو چکی ہے۔ سنگِ ماہ کی اس قسط میں بین العقائد ہم آہنگی پر فوکس کیا گیا۔ سب کریکڑز کی پرفارمنس ہمیشہ کی طرح زبردست رہی۔ پچھلی قسط میں ہسپتال میں پولیس آ جاتی ہے، مگر ہلمند وہاں نہیں ہوتا۔ پولیس کے جانے کے بعد ڈاکٹر پوچھتا ہے کہ کہاں گیا ہلمند تو کسی کو کچھ پتہ نہیں ہوتا۔

اس قسط میں پتہ چلتا ہے کہ ہلمند تو فرار ہو چکا ہے اور اس نے پناہ لی ہے نرس کے گھر میں۔ ڈاکٹر سب کو لائن حاضر کرتا ہے اور پوچھتا ہے کہ آخر میجر سرجری کے بعد کوئی مریض ہسپتال سے کیسے بھاگے سکتا ہے؟ اور ڈاکٹر کو ہلمند کے بھاگنے کا غصہ کم اور آپریشن کا بل نہ دینے کا زیادہ ہوتا ہے۔

مگر مزے کی بات تو دیکھیں کہ ہسپتال اتنا بڑا اور اس میں صرف ایک نرس، ایک ڈاکٹر اور ایک گیٹ کیپر سے ہی تفتیش کی جاتی ہے۔ اور بھائی یہ بھی تو رائٹر اور ڈائریکٹر بتا دیں کہ آخر ہلمند اس قدر خطرناک حالت میں بھاگ کیسے گیا یار؟ یہ تو کچھ زیادہ ہی ہوگیا۔

خیر ہلمند کو شفٹ کر دیا جاتا ہے اور وہ ایک کمرے میں بے ہوش پڑا ہوتا ہے۔ اور اس کمرے میں صلیب بھی لگی ہوتی ہے جس سے پتہ چلتا ہے کہ کرسچن نرس نے شہرزاد کی مدد کرتے ہوئے ان لوگوں کو اپنے گھر میں پناہ دی ہے۔ لیکن نرس اپنا سارا کیریئر داؤ پر لگا کر ان کی مدد بھلا کیسے کر سکتی ہے؟ یہ بات بھی ہضم نہیں ہو رہی۔ ویسے نرس کو بہت زیادہ مہربان اور نرم دل دکھایا گیا ہے۔

اوال خان اسے غیر مسلم ہونے کی وجہ سے عجیب سی نظروں سے دیکھ رہا ہوتا ہے مگر وہ اپنی مدد اور کیئر جاری رکھتی ہے۔ نرس کے اسی بہترین برتائو کی وجہ سے اوال خان کو اپنی غلطی کا احساس ہو جاتا ہے۔ اس کے دل میں نرس کے لیے قدر بڑھ جاتی ہے۔ وہ اس سے معافی مانگتا، اسے اپنی بہن بناتا اور پھر اس کے مگ میں چائے بھی پیتا ہے۔

یہ اچھی چیز دکھائی گئی ہے اس قسط میں۔ دوسرے یہ بھی کہ اس ڈرامے میں سب کریکٹرز ہی انتہائی برے نہیں دکھائے گئے۔ ان کی اچھائیوں کو بھی نمایاں کیا گیا ہے۔ خیر، شہر زادر اور ہلمند کا سامنا اس قسط کی جان ہوتا ہے۔ ڈاکٹر شہرزاد کو جو کہتا ہے وہ تمام ہلمند سن لیتا ہے۔ وہ یہ بات مان لیتا ہے کہ اس کا اور شہرزاد دونوں کا ماضی ہی بہت تکلیف دہ ہے۔ اور دونوں ہی سچائی چھپانا چاہتے ہیں۔ مگر ہلمند کا یہ ڈائیلاگ کہ ہم دونوں ہی داغ دار ہیں، انتہائی غلط تھا۔ ہاں کئے ہوں گے ہلمند نے گناہ مگر بے چاری شہرزاد نے کون سا گناہ کر دیا؟ اس کو تو جنسی طور پر ہراساں کیا گیا تھا۔ اس میں اس کا آخر کیا قصور تھا؟ یہ ذہنیت نہیں تبدیل ہو رہی ہماری سوسائٹی کی کہ زیادتی بھی عورت کے ساتھ ہو اور قصوروار بھی اسے ہی قرار دے دیا جائے۔ اُدھر ہلمند سنگِ ماہ کی انگوٹھی اتار کر اسے شہرزاد کو پہنا دیتا ہے۔ ویسے اس کا کیا مطلب ہوا؟ کیا وہ شہرزاد کے عشق میں گرفتار ہو چکا ہے یا پھر اس کے احسانات کا شکریہ ادا کر رہا ہے؟