• آن لائن اشتہاری ٹیرف
  • رابطہ کریں
  • ہمارے بارے میں
  • ہمارے لئے لکھیں
  • نیا دور انگریزی میں
ہفتہ, جنوری 28, 2023
نیا دور
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
نیا دور
No Result
View All Result

فیض کا جنم دن، اور اروندھتی رائے کے ساتھ جنگل میں ’ہم دیکھیں گے‘ گاتے انقلابی

علی وارثی by علی وارثی
فروری 13, 2022
in ادب, میگزین
19 0
0
فیض کا جنم دن، اور اروندھتی رائے کے ساتھ جنگل میں ’ہم دیکھیں گے‘ گاتے انقلابی
22
SHARES
107
VIEWS
Share on FacebookShare on TwitterShare on Whatsapp

فیض احمد فیض برصغیر کی تاریخ کے چند عظیم ترین شعراء میں سے ہیں۔ ان کی نظمیں جہاں مساوات کا درس دیتی ہیں، وہیں مساوات کے لئے لڑنے اور جدوجہد کرنے کی ترغیب بھی دیتی ہیں۔ 18 برس کی عمر میں شاعری کا سفر شروع کرنے کے بعد صرف 24 برس کی عمر میں فیض نے بطور بانی رکن پروگریسو پیپرز لیمیٹڈ کا سنگِ بنیاد رکھا۔ یہ وہی پروگریسو پیپرز لیمیٹڈ ہے جس پر ایوب خان کی حکومت نے قبضہ کیا اور پاکستان ٹائمز جیسے ترقی پسند اخبار کا گلا گھونٹ دیا۔

فیض نے قید و بند کی صعوبتیں بھی برداشت کیں لیکن ان کا قلم آزادی کے نغمے لکھتا رہا۔ یہی وجہ ہے کہ ان کی غزلیں آج بھی دلوں کو گرماتی ہیں اور اب بھی کبھی کبھی آنکھوں میں عوامی انقلاب کے خواب جگا دیتی ہیں۔

RelatedPosts

این جی او کلچر نے فیض احمد فیض میلے کی شکل بگاڑ دی ہے

مسلمان مخالف بولی وڈ فلم میں فیض احمد فیض کی نظم ’ہم دیکھیں گے‘ شامل کردی گئی

Load More

فیض، ساحر کی طرح مایوس نہیں۔ وہ امید کی بات کرتے ہیں، کبھی ختم نہ ہونے والی جدوجہد کی بات کرتے ہیں۔ جب وہ کہتے ہیں کہ

بلا سے ہم نے نہ دیکھا تو اور دیکھیں گے
فروغِ گلشن و صوتِ ہزار کا موسم

تو یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ فیض کی نظر میں انقلاب کی جدوجہد کوئی ایک دو دن کی بات نہیں بلکہ یہ نسلوں پر محیط ایک سفر ہے جس میں ہر شخص کو اپنے حصے کی شمع جلاتے جانی ہے۔ وجاہت مسعود نے لکھا تھا: “جبر، جہالت اور نانصافی کے خلاف کامیابی کی ضمانت لے کر لڑائی نہیں کی جاتی۔ ہماری جنگ جاری ہے۔ ہم یہ لڑائی سو، دو سو برس میں نہیں ناپتے۔ یہ جنگ تو علم کے پھیلتے ہوئے آفاق کے ساتھ ہر لحظہ متعین ہوتی ہے۔”

اسی خیال کو فیض نے اپنی شہرہ آفاق نظم ’ہم جو تاریک راہوں میں مارے گئے‘ میں کچھ یوں بیان کیا ہے کہ

کس کو شکوہ ہے گر شوق کے سلسلے
ہجر کی قتل گاہوں سے سب جاملے

قتل گاہوں سے چُن کر ہمارے علم
اور نکلیں گے عشاق کے قافلے
جن کی راہِ طلب سے ہمارے قدم
مختصر کر چلے درد کے فاصلے

فیض کا پیغام آفاقی ہے۔ اروندھتی رائے اپنی کتاب The Broken Republic میں بیان کرتی ہیں کہ ہندوستان کے ماؤئسٹ جب انہیں اپنی تنظیم کے لوگوں سے ملوانے ان جنگلات میں لے کر گئے جہاں وہ اپنے گھروں سے بے گھر کیے جانے کے بعد پناہ گزین تھے، تو ایک رات سب ایک دوسرے کے ساتھ بیٹھے تھے کہ اچانک وہاں کسی نے ٹیپ ریکارڈ پر اقبال بانو کی آواز میں فیض کی نظم ’ہم دیکھیں گے‘ لگا دی۔ اروندھتی لکھتی ہیں کہ تمام کارکنان یک زبان ہو کر اس نظم کو گانے لگے۔

فیض  کو ان کی اسی آفاقی شاعری کے باعث 1962 میں لینن امن انعام بھی دیا گیا۔ 1984 میں جب ان کا انتقال ہوا تو اس سے کچھ ہی دیر قبل انہیں یہ خبر ملی تھی کہ انہیں ادب کے نوبیل انعام کے لئے نامزد کیا گیا ہے۔

13 فروری کو ان کی 108ویں سالگرہ گزری ہے۔ اس موقع پر ان کی چند یادگار غزلوں اور نظموں، جو اقبال بانو، مہدی حسن، نور جہاں اور نیرہ نور جیسے عظیم فنکاروں نے گائیں، میں سے چند پیشِ خدمت ہیں۔

اقبال بانو کی آواز میں یہ لازوال نظم ’ہم دیکھیں گے‘ شاید اس سے بہتر نہ گائی جا سکتی ہو، اور نہ ہی سنی جا سکتی ہو۔ اس آڈیو میں خاص بات سننے والوں کا جذبہ ہے جو نعروں اور تالیوں کی گونج میں اس منظر کو آنکھوں میں لے آتا ہے جو شاید اروندھتی نے اس رات جنگل میں دیکھا تھا۔

نور جہاں بغیر کسی بیک گراؤنڈ میوزک کے ’آ کہ وابستہ ہیں اس حسن کی یادیں تجھ سے‘ گا رہی ہیں۔

بات جب فیض کی غزلوں کی ہو رہی ہو تو مہدی حسن کی گائی ہوئی ’گلوں میں رنگ بھرے‘ کا ذکر کیسے نہ کیا جائے؟ اس غزل کو 2014 میں بھارت میں بننے والی فلم ’حیدر‘ میں بڑی خوبصورتی سے استعمال کیا گیا ہے۔ 2017 میں جب مشعال خان کو قتل کیا گیا تو یہی غزل تھی جس نے مجھے کئی راتیں تھپکیاں دے دے کر سلایا۔

نور جہاں کی گائی ہوئی یہ غزل شاید کسی بھی اس شخص کے لئے سمجھنا قطعاً مشکل نہ ہو جس نے کسی سانحے کو بہت قریب سے دیکھا ہے۔ سید قاسم محمود اپنی آپ بیتی میں لکھتے ہیں کہ آزادی کے وقت ایک روز اتنی زوروں کی بارش ہوئی کہ سارا گاؤں میں سکھوں سے مقابلہ کرنے کے لئے جتنا بارود تھا سب کا سب گیلا ہو کر ناکارہ ہو گیا۔ اکابرین بیٹھے اور فیصلہ کیا کہ آج ہی رات ہجرت کی جائے گی۔ ابھی قافلہ کچھ ہی دور گیا تھا کہ سکھوں کے گھوڑوں نے آ لیا۔ تمام قافلے کو لوٹ کر قتل کر دیا گیا۔ اس موقع پر قاسم محمود بھی ایک لاش کے نیچے دبے ہوئے تھے کہ سکھ انہیں مردہ سمجھ کر وہیں چھوڑ گئے۔ اگلے تین چار دن تک سکھ بار بار اس جگہ کا چکر لگاتے رہے، اور قاسم محمود ایک کنوئیں میں چھپے رہے۔ اس دوران وہ اپنے پورے گاؤں کو چیل، کووں، گِدھوں اور گیدڑوں کی خوراک بنتے دیکھتے رہے۔ وہ لکھتے ہیں کہ اس واقعے کے بعد زندگی میں کوئی بھی خوشی کوئی بھی غم آیا تو اس واقعے سے ہو کر ہی ان تک پہنچا۔ فیض نے بھی جدوجہدِ آزادی، سرد جنگ، سانحہ بنگال، قید و بند سبھی کچھ دیکھ رکھا تھا۔ نجانے خوشیاں اور غم کس کس واقعے سے ہو کر پہنچتے ہوں گے۔

تبھی تو کہہ گئے ہیں کہ،

لوٹ جاتی ہے ادھر کو بھی نظر کیا کیجئے
اب بھی دلکش ہے ترا حسن مگر کیا کیجئے

یوٹیوب پر ویڈیو موجود ہے جسے نیا دور نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر بھی شائع کیا تھا۔ اس ویڈیو میں فیض ایک محفل میں موجود ہیں اور بتا رہے ہیں کہ انہیں ٹانگے میں بٹھا کر پولیس عدالت لے جا رہی تھی، ان کے ہاتھوں اور پیروں میں بیڑیاں بندھی تھیں، کہ راہ چلتے لوگوں نے انہیں پہچان لیا اور ٹانگے کے پیچھے پیچھے چلنے لگے۔ اسی منظر نے اس لافانی نظم کو جنم دیا،

خاک بر سر چلو، خوں با داماں چلو
راہ تکتا ہے سب شہرِ جاناں چلو
آج بازار میں پابجولاں چلو

اور آخر میں یہ دعا کہ جس میں، میں ذاتی طور پر بہت اپنائیت محسوس کرتا ہوں۔ ہم تشکیک کے مارے مسلمان کہ جنہیں ہر طرف سازش نظر آتی ہے، نماز پڑھے ہفتوں بیت جاتے ہیں، مگر کہیں کوئی ایک باریک سا دھاگا جو اپنے اصل سے جوڑے رکھتا ہے، مصطفیٰ زیدی کے الفاظ میں کبھی واپس جانا پڑ جائے، اپنے مذہب کی طرف اپنے خدا کی جانب، ایہالناس چلو کوہِ ندا کی جانب، تو یہ دعا بہت کام آتی ہے۔ حال ہی میں علی رضا عابدی کے قتل کے وقت جب بہت مایوسی کے عالم سے گزر رہا تھا، تو پھر سکون نماز ہی میں ملا۔ دعا کے لئے ہاتھ اٹھائے تو کہیں دل کو کچھ قرار سا آ گیا۔ تبھی ٹوئٹر پر محمد تقی کی ٹوئیٹ دیکھی تو یوں لگا جیسے یہ دعائیہ نظم کسی ایسے ہی لمحے میں لکھی گئی ہوگی۔۔۔

Tags: arundhati roy on faizgulon mein rang bharehum dekhen geiqbal bano hum dekhen geMUJHSE PEHLI SI MUHABBATآئیے ہاتھ اٹھائیں ہم بھیفیض احمد فیضفیض احمد فیض اور اروندھتی رائےفیض کی غزلیںمجھ سے پہلی سی محبتہم دیکھیں گے
Previous Post

سندھ میں محض نو فیصد اساتذہ ریاضی اور سائنس کے مضامین کی تدریس کر سکتے ہیں۔ وزیر تعلیم سندھ کا بیان‎

Next Post

بانسری جب درست ہاتھوں میں ہو تو جادو کر سکتی ہے

علی وارثی

علی وارثی

علی وارثی نیا دور میڈیا کے ویب ایڈیٹر ہیں؛ ان سے [email protected] پر رابطہ کیا جا سکتا ہے

Related Posts

کراچی شہر میں پانی کی قلت پیدا کرنے میں کس کس کا ہاتھ ہے؟

کراچی شہر میں پانی کی قلت پیدا کرنے میں کس کس کا ہاتھ ہے؟

by محمد عبدالحارث
جنوری 27, 2023
0

کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کے 36 سالہ سپروائزر فرقان اختر کو منگھوپیر ضلع غربی میں اپنی موٹرسائیکل پر سڑکوں پر گھوم...

پنجاب کی نگران کابینہ میں کون کس کا رشتے دار ہے؟

پنجاب کی نگران کابینہ میں کون کس کا رشتے دار ہے؟

by وجیہہ اسلم
جنوری 27, 2023
0

سیاسی رشتے دار، بیوروکریٹ، بزنس مین اور نئے چہرے نگران وزیر اعلیٰ پنجاب محسن نقوی کی کابینہ میں شامل ہیں۔ گورنر ہاؤس...

Load More
Next Post
بانسری جب درست ہاتھوں میں ہو تو جادو کر سکتی ہے

بانسری جب درست ہاتھوں میں ہو تو جادو کر سکتی ہے

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

تلاش کریں

No Result
View All Result

ایڈیٹر کی پسند

Aamir Ghauri Nawaz Sharif

نواز شریف چوتھی مرتبہ وزیر اعظم بن سکتے ہیں؟

by عامر غوری
جنوری 27, 2023
0

...

عمران خان اسٹیبلشمنٹ کی ٹھکرائی ہوئی محبوبہ ہیں

عمران خان اسٹیبلشمنٹ کی ٹھکرائی ہوئی محبوبہ ہیں

by عاصم علی
جنوری 18, 2023
0

...

جنرل یحییٰ خان اور جنرل قمر باجوہ ایک ہی سکے کے دو رخ ثابت ہوئے

جنرل یحییٰ خان اور جنرل قمر باجوہ ایک ہی سکے کے دو رخ ثابت ہوئے

by طارق بشیر
جنوری 18, 2023
0

...

ایک اقلیتی حقوق کے کمیشن کی تشکیل کیسے بارآور ثابت ہو سکتی ہے؟

ایک اقلیتی حقوق کے کمیشن کی تشکیل کیسے بارآور ثابت ہو سکتی ہے؟

by پیٹر جیکب
جنوری 14, 2023
0

...

Ahmad Baloch Kathak dance

بلوچستان کا ایک غریب چرواہا جو بکریاں چراتے چراتے آرٹسٹ بن گیا

by ظریف رند
جنوری 6, 2023
0

...

Newsletter

ہماری مدد کریں

ٹویٹس - NayaDaur Urdu

نیا دور کے صفِ اوّل کے مصنفین

پیٹر جیکب
پیٹر جیکب
View Posts →
حسن مجتبیٰ
حسن مجتبیٰ
View Posts →
عرفان صدیقی
عرفان صدیقی
View Posts →
نجم سیٹھی
نجم سیٹھی
View Posts →
نبیلہ فیروز
نبیلہ فیروز
View Posts →
محمد شہزاد
محمد شہزاد
View Posts →
توصیف احمد خان
توصیف احمد خان
View Posts →
رفعت اللہ اورکزئی
رفعت اللہ اورکزئی
View Posts →
فوزیہ یزدانی
فوزیہ یزدانی
View Posts →
حسنین جمیل
حسنین جمیل
View Posts →
مرتضیٰ سولنگی
مرتضیٰ سولنگی
View Posts →
اسد علی طور
اسد علی طور
View Posts →
ادریس بابر
ادریس بابر
View Posts →
رضا رومی
رضا رومی
View Posts →
علی وارثی
علی وارثی
View Posts →

Cover for Naya Daur Urdu
64,514
Naya Daur Urdu

Naya Daur Urdu

پاکستان کی ثقافت اور تاریخ کو دیکھنے کا ایک نیا زاویہ

This message is only visible to admins.
Problem displaying Facebook posts.
Click to show error
Error: Server configuration issue

خبریں، تازہ خبریں

  • All
  • انٹرٹینمنٹ
  • سیاست
  • ثقافت
کم از کم اجرت 20 ہزار، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ: بجٹ 2021 پیش کر دیا گیا

اقتدار کے ایوانوں سے جلد کسی ‘بڑی چھٹی’ کا امکان ہے؟

اکتوبر 31, 2021
ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

اکتوبر 27, 2021
بد ترین کارکردگی پر الیکشن نہیں جیتا جاسکتا، صرف ای وی ایم کے ذریعے جیتا جاسکتا ہے

ای وی ایم اور انتخابات: ‘خان صاحب سمندر پار پاکستانیوں کے ووٹ لینے کے لیئے بے تاب ہیں’

اکتوبر 24, 2021

Naya Daur © All Rights Reserved

No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English

Naya Daur © All Rights Reserved

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password?

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In