• آن لائن اشتہاری ٹیرف
  • رابطہ کریں
  • ہمارے بارے میں
  • ہمارے لئے لکھیں
  • نیا دور انگریزی میں
اتوار, فروری 5, 2023
نیا دور
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
نیا دور
No Result
View All Result

کیا کراچی ماسٹر پلان 2047 ایک ماحولیاتی ماسٹر پلان ہوگا؟

ضرورت اس امر کی ہے کہ شہر کا اگلا ماسٹر پلان لوگوں کے لیے بنایا جائے جس کے لئے اس پورے عمل میں ان کی شرکت لازمی ہونی چاہیے۔ شہر کے منصوبہ سازوں، ماحولیاتی کارکنوں، معماروں، مختلف برادریوں کے نمائندوں کو شامل کئے بغیر ایک کامیاب ماسٹر پلان نہیں بنایا جاسکتا

محمد توحید by محمد توحید
دسمبر 21, 2022
in فیچر
16 0
0
کیا کراچی ماسٹر پلان  2047 ایک ماحولیاتی ماسٹر پلان ہوگا؟
18
SHARES
87
VIEWS
Share on FacebookShare on TwitterShare on Whatsapp

موسمیاتی تبدیلیوں نے جہاں مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والوں پراپنا اثرجمایا وہیں شہری منصوبہ ساز بھی موسمیاتی تبدیلیوں کے تحت اب ایک مختلف انداز میں شہروں میں تبدیلیوں کو دیکھ رہے ہیں۔ کیونکہ ہمارے شہروں کے مستقبل بالخصوص صحت عامہ کے مسائل کا آب و ہوا کی تبدیلی  سے انتہائی گہرا تعلق ہے اس لئے  شہری منصوبہ بندی کے مختلف عوامل  کا باہمی رشتہ اب انسانی صحت ،ارد گرد کے ماحول اور روزمرہ کے معمولات سے نہ صرف جوڑا جارہا ہے بلکہ تحقیق کے نئے دروازے کھل رہے ہیں ۔

جب موسمیاتی تبدیلی کی بات آتی ہے تو سب سے پہلی بات شہروں کی کی جاتی ہے کیونکہ دنیا کی آبادی تیزی سے شہروں کی جانب  بڑھ رہی ہے  شہروں پر دباؤ بڑھتا جارہا ہے  اور یہی وجہ ہے کہ شہروں کو  عالمی سطح پر اخراج کے سب سے بڑے ذرائع میں شمار کیا جاتا ہے جبکہ اس اخراج کے نتائج کے لحاظ سے شہری علاقے ہی ہیں جوکہ خطرے سے دوچار نظر آتے ہیں ۔

RelatedPosts

کشمیر کی آزادی پاکستان کی سیاسی اور معاشی طاقت سے ممکن ہے

عمران خان مقتدر طاقتوں کا لگایا ہوا پودا ہے؛ اس کی اب تک حفاظت ہو رہی ہے

Load More

پاکستان  کے تمام بڑے شہروں کو دیکھیں تو وہ  پہلے ہی موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے نبرد آزما ہیں اور کسی نہ کسی قسم کے خطرات سے دوچار نظر آتے ہیں۔ کراچی اور اسلام آباد کے شہروں میں سیلاب اور شدید بارشیں ہیں تو پنجاب کے شہروں میں دھند ہے۔ کہیں ہوا زہریلی ہوتی جارہی ہے تو کہیں پینے کا پانی میسر نہیں ہے۔ ان سب عوامل کو دیکھتے ہوئےہمیں ماحولیاتی ماسٹر پلان کی جانب بڑھنا ہوگا، ہمیں اپنے کچرے کو تلف کرنے کے نظام میں تبدیلی کرتے ہوئے اس سے توانائی حاصل کرنے پر کام کرنا ہوگا .اس کے ساتھ ساتھ ہوا  اور سورج سے توانائی کے حصول کو فروغ دینا ہوگا۔ دنیا کے بڑے شہر اب ماحولیاتی ماسٹرپلان پر کام کر رہے ہیں اور کاربن کے اخراج کو کم کر رہے ہیں اور قابل تجدید توانائی کے طریقوں کو فروغ دے رہے ہیں اوراپنے روزمرہ کے معمولات کو بدل رہے ہیں ۔

ہمیں بھی اس حوالے سے سنجیدگی سے سوچنے اوراس کو منصوبہ بندی کا حصہ بنانے کی ضرورت ہے۔ جیسے اس وقت پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی اور بلوچستان کے شہر کوئٹہ کے ماسٹر پلان بننے کے مراحل میں ہیں تو کیا یہ ماسٹر پلان ماحولیاتی ماسٹر پلان ہوں گے؟ کیونکہ ہم دیکھ رہے ہیں کہ شہرموسمیاتی تبدیلوں کے طاقتورعامل ہیں اس لئے ضروری ہے کہ شہری علاقوں کو زمین کے استعمال اور زوننگ، نقل و حمل، سبز جگہیں اور توانائی کی پالیسی میں بامعنی تبدیلیاں کرنے کا اختیار حاصل ہو جو کہ ماحولیاتی اثرات سے مطابقت رکھتی ہوں۔

پھرشہروں کی تعمیرنو پر توجہ کی ضرورت ہے کہ ہم کس طرح شہروں کو سرسبزکریں اور شہریوں کو صحت مند ماحول ، صاف ہوا اور پانی فراہم کیا جاسکے۔ کراچی جیسا شہر جس کی آبادی  3 کروڑ ہے اس میں موجودہ بنیادی ڈھانچے، ساحلی خطوں، محلوں ، گلی کوچوں اور عمارتوں کو ماحولیاتی تبدیلیوں کے تناظرمیں لانا  اورمستقبل کے خطرات کو کم کرنا ایک دشوارعمل ہے مگرموافقت کے منصوبے بنانا بھی انتہائی اہم ہے بس بات نیت، لگن اور ہمت کی ہے۔

ہمیں  اپنے ماسٹر پلان میں پبلک ٹرانسپورٹ کے ایسے نظام کو  متعارف کرانے کی ضرورت ہے  جس میں  قابل تجدید توانائی یا  بایو ماس جیسے طریقے استعمال کئے جائیں۔ صنعتی علاقوں کو ایک بار پھرماحولیاتی اثرات کے لحاظ سے دیکھا جائے۔ شہر کی ساحلی پٹی کو ڈھالنے اور تبدیل کرنے کے لیے مختلف طریقوں پر غور کیا جاسکتا ہے، خاص طور پر تمر کے جنگلات  لگانے اور ان کی حفاظت  کرنا- اس کے بعد یہ دیکھنا پڑے گا کہ شہر کے بڑھتے درجہ حرارت   کو  کیسے کم کیا جاسکتا ہے اورشہریوں  کو کھلی جگہ تک رسائی میں اضافہ کیسے ممکن ہوگا؟ اس کے لیے شہر میں درخت ،سبزہ بڑھانا، پارک اور کھیل کے میدانوں کو بہتر کرنا ہو گا۔ شہری سیلاب اور شدید گرمی کی لہر جیسے  بڑے واقعات کے دوران شہریوں  کی حفاظت  کیسے کیا جاسکتی ہے- عوام میں شہری سیلاب، بارشوں اور شدید گرمی کے دوران اوراس کے بعد کے خطرات سے نمٹنے کے لیے آگاہی اور تیاری یہ سب ماسٹر پلان کا حصہ ہو-

شہر کے منصوبہ سازوں، ماحولیاتی کارکنوں، معماروں، مختلف برادریوں کے نمائندوں کو شامل کئے بغیر ایک کامیاب ماسٹر پلان نہیں بنایا جاسکتا اور یہ ایک اچھا موقع  ہے کیونکہ لوگ موسمیاتی تبدیلی کے بارے میں زیادہ فکر مند ہیں۔ اس سلسلے میں پیدل چلنےاور سائیکل سواری  کو بھی  فروغ دینا ضروری ہےتا کہ افراد کم از کم قریبی پارک ، کھیل کے میدان اور قریبی بازار تک صاف  ہوا میں ہم پیدل چلیں۔ اس لیے کہ فطرت تک رسائی ذہنی، جسمانی صحت اور پیداواری صلاحیت کو بہتر بناتی ہے اس لئے ماہرین شہری منصوبہ بندی  ہرے بھرے شہروں، صاف اور صحت مند ماحول  کی طرف منتقلی پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہیں  ۔

ماسٹر پلان میں یہ بھی دیکھنا ہوگا کہ لوگ شہرمیں کیسے رہتے ہیں اور انہیں کیسے رہنا چاہیے ؟   کیا شہری پانی کا درست اور کم استعمال کرتے ہیں کیا اسے دوبارہ استعمال میں لاتے ہیں- کیا اپنے کچرے کو کم کرنے پر توجہ دیتے ہیں یا نہیں  اگرکچرا جلاتے ہیں تو کیوں؟ کیا ان کی سواریاں دھوئیں کے اخراج کا باعث ہیں؟ کیا وہ پلاسٹک بیگ کا استعمال کرتے ہیں ؟ کیا وہ ماحول کو آلودہ کرتے ہیں ؟ کیونکہ یہ آلودگی، زہریلے مادوں اور گیسوں کا  اخراج  کا تعلق  براہ راست شہریوں کی صحت سے ہے۔

دیکھنا ہوگا کہ موجودہ وقت میں شہر میں ذرائع آمدورفت کےکیا انتظامات ہیں اوربنیادی انفراسٹرکچر  کیا ہے  اسے کیسے بہتر کیا جاسکتا ہے جس کے نتیجے میں  زہریلی گیسوں اور دھوئیں کے  اخراج کو کم کیا جاسکے۔ اس کے لئے ماسٹر پلان میں  نقل و حرکت کے طریقوں کو تبدیل کر نے کی ضرورت ہے کیونکہ پبلک ٹرانسپورٹ کی کمی کی وجہ سے اس وقت  شہر کراچی  میں 40 لاکھ سے زیادہ موٹر سائیکلیں ہیں، 3 لاکھ سے زائد  کاریں وہ ہیں 800 سی سی تک ہیں، رکشوں کی تعداد 3 لاکھ ملتی ہے، جب کہ  40 لاکھ سے زائد چنگ چی ہیں، اور 50 فیصد سے زائد وہ ہیں جو بے تحاشا دھواں چھوڑتے ہیں۔ اگر حکومت بہتر پبلک ٹرانسپورٹ فراہم  کرے توکاروں، موٹر سائیکلوں، رکشوں اور چنگ چی کو کم کیا جاسکتا ہے اور وہ جگہیں جو پارکنگ کے لئے استعمال ہوتی ہیں وہ لوگ کھلی جگہوں کے طور پر یا دیگر مقاصد کے لئے استعمال کرسکیں گے۔ اس کی وجہ سے سڑکوں  پر بے ہنگم ہجوم کم ہوگا اور شہر میں ہوا کا معیار بہتر ہوسکے گا۔

ہمیں سمجھنا ہوگا کہ  صرف سڑکوں کو چوڑا کرنے سے ٹریفک کے مسائل سے نمٹا نہیں جاسکتا  کیونکہ جتنی چوڑی سڑک ہوگی اتنی زیادہ گاڑیاں اور بھیڑ ہو گی۔ اسی طرح نالوں کو چوڑا کرنا  مسئلے کا حل نہیں جب تک ہم شہر کے کچرے کے انتظام کو بہتر نہ کریں اور لوگوں میں اس حوالے سے آگاہی پیدا نہ کریں کہ کچرا کہاں پھینکنا ہے جبکہ ہم جانتے ہیں کہ شہر کا 40 فیصد کچرا نالوں میں جاتا ہے تو ایسے میں نالوں کو چوڑا کرنا لوگوں کو دعوت دینا ہے کہ مزید کچرا ان میں ڈالیں ۔

اسی طرح تعمیرات اورعمارتوں کے ڈیزائن میں اس بات کا خیال رکھا جائے کہ وافر مقدار میں ہوا اور روشنی میسر آسکے اور ہوا اور روشنی کے مصنوعی ذرائع کو کم سے کم استعمال کرنا پڑے اسی طرح  تعمیرات میں اس مواد کی حوصلہ افزائی کی جائے جو موسمیاتی تبدیلیوں سے موافقت رکھتا ہو۔ ہر عمارت میں  ایک خاص حد تک کھلی جگہ ،کچی زمین، سبزہ اور درخت کا تناسب ہو ۔ عمارت کی چھتوں کو شمسی توانائی کے حصول کے لئے استعمال کرنے پر توجہ دینی چاہیئے-

کراچی ماسٹر پلان 2047 میں  اس بات کا بھی خیال رکھا جائے کہ  کراچی کے مختلف علاقوں کا مقامی موسم ، درجہ حرارت ، ہوا میں نمی کا تناسب، بارشوں کا انداز ماپنے لے لیےشہربھرمیں پیمانے لگائے جائیں جس سے مقامی درجہ حرارت، نمی کا تناسب، بارش کی مقدار، ہوا کا معیار، سورج کی شعاعوں کی شدت اور اثرات کو سمجھنے میں مدد ملے تاکہ مستقبل کے موسمیاتی تغیرات کے حوالے سے کوئی لائحہ عمل  بنایا جاسکے- اگر ہم چاہتے ہیں کہ ہمارا شہر بہتر ہو سرسبز ہو تو  اس ڈیٹا کو جمع کرنا اور شیئر کرنا بہت ضروری ہے کیونکہ شفافیت، موسمیاتی تبدیلیوں کے تصورات اور شہریوں  کو شامل کیے بغیر بننے والا ماسٹر پلان شہر کو بہتر نہیں کرسکتا ۔

Previous Post

‘پنجاب میں وزارت اعلیٰ ن لیگ کا حق ہے’

Next Post

سماجی حقوق کا تحفظ ہر صحافی اور شہری کا بنیادی حق ہے؛ اعجاز مرزا

محمد توحید

محمد توحید

اربن پلانر، ریسرچر کراچی اربن لیب آئی بی اے

Related Posts

عمران خان پر تنقید کے بعد سوشل میڈیا ٹرولنگ نے قاسم علی شاہ کو رُلا دیا!

عمران خان پر تنقید کے بعد سوشل میڈیا ٹرولنگ نے قاسم علی شاہ کو رُلا دیا!

by خضر حیات
جنوری 26, 2023
0

قاسم علی شاہ 25 دسمبر 1980 کو گجرات میں پیدا ہوئے۔ تعلیم حاصل کرنے کے لئے لاہور آ گئے اور گلشن راوی...

کیپٹن صفدر کے ساتھ شادی سے نواز شریف کی سیاسی وارث تک؛ کیا مریم نواز بینظیر ثانی ہیں؟

کیپٹن صفدر کے ساتھ شادی سے نواز شریف کی سیاسی وارث تک؛ کیا مریم نواز بینظیر ثانی ہیں؟

by خضر حیات
جنوری 19, 2023
0

مریم نواز پاکستان کے سابق وزیر اعظم نواز شریف کی صاحبزادی ہیں۔ وہ 28 اکتوبر 1973 کو لاہور میں پیدا ہوئیں۔ انہوں...

Load More
Next Post
سماجی حقوق کا تحفظ ہر صحافی اور شہری کا بنیادی حق ہے؛ اعجاز مرزا

سماجی حقوق کا تحفظ ہر صحافی اور شہری کا بنیادی حق ہے؛ اعجاز مرزا

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

تلاش کریں

No Result
View All Result

ایڈیٹر کی پسند

عمران خان، اور ان کے ارد گرد بیٹھے سیاسی آوارہ گردوں کی اصل حقیقت!

عمران خان، اور ان کے ارد گرد بیٹھے سیاسی آوارہ گردوں کی اصل حقیقت!

by عاصم علی
فروری 2, 2023
1

...

فیض حمید صاحب، سب اچھا نہیں ہے!

فیض حمید صاحب، سب اچھا نہیں ہے!

by عاصم علی
فروری 3, 2023
0

...

Aamir Ghauri Nawaz Sharif

نواز شریف چوتھی مرتبہ وزیر اعظم بن سکتے ہیں؟

by عامر غوری
جنوری 30, 2023
0

...

عمران خان اسٹیبلشمنٹ کی ٹھکرائی ہوئی محبوبہ ہیں

عمران خان اسٹیبلشمنٹ کی ٹھکرائی ہوئی محبوبہ ہیں

by عاصم علی
جنوری 18, 2023
0

...

جنرل یحییٰ خان اور جنرل قمر باجوہ ایک ہی سکے کے دو رخ ثابت ہوئے

جنرل یحییٰ خان اور جنرل قمر باجوہ ایک ہی سکے کے دو رخ ثابت ہوئے

by طارق بشیر
جنوری 18, 2023
0

...

Newsletter

ہماری مدد کریں

ٹویٹس - NayaDaur Urdu

نیا دور کے صفِ اوّل کے مصنفین

پیٹر جیکب
پیٹر جیکب
View Posts →
حسن مجتبیٰ
حسن مجتبیٰ
View Posts →
عرفان صدیقی
عرفان صدیقی
View Posts →
نجم سیٹھی
نجم سیٹھی
View Posts →
نبیلہ فیروز
نبیلہ فیروز
View Posts →
محمد شہزاد
محمد شہزاد
View Posts →
توصیف احمد خان
توصیف احمد خان
View Posts →
رفعت اللہ اورکزئی
رفعت اللہ اورکزئی
View Posts →
فوزیہ یزدانی
فوزیہ یزدانی
View Posts →
حسنین جمیل
حسنین جمیل
View Posts →
مرتضیٰ سولنگی
مرتضیٰ سولنگی
View Posts →
اسد علی طور
اسد علی طور
View Posts →
ادریس بابر
ادریس بابر
View Posts →
رضا رومی
رضا رومی
View Posts →
علی وارثی
علی وارثی
View Posts →

Cover for Naya Daur Urdu
64,514
Naya Daur Urdu

Naya Daur Urdu

پاکستان کی ثقافت اور تاریخ کو دیکھنے کا ایک نیا زاویہ

This message is only visible to admins.
Problem displaying Facebook posts.
Click to show error
Error: Server configuration issue

خبریں، تازہ خبریں

  • All
  • انٹرٹینمنٹ
  • سیاست
  • ثقافت
کم از کم اجرت 20 ہزار، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ: بجٹ 2021 پیش کر دیا گیا

اقتدار کے ایوانوں سے جلد کسی ‘بڑی چھٹی’ کا امکان ہے؟

اکتوبر 31, 2021
ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

اکتوبر 27, 2021
بد ترین کارکردگی پر الیکشن نہیں جیتا جاسکتا، صرف ای وی ایم کے ذریعے جیتا جاسکتا ہے

ای وی ایم اور انتخابات: ‘خان صاحب سمندر پار پاکستانیوں کے ووٹ لینے کے لیئے بے تاب ہیں’

اکتوبر 24, 2021

Naya Daur © All Rights Reserved

No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English

Naya Daur © All Rights Reserved

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password?

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In