عمران خان پر تنقید کے بعد سوشل میڈیا ٹرولنگ نے قاسم علی شاہ کو رُلا دیا!

عمران خان پر تنقید کے بعد سوشل میڈیا ٹرولنگ نے قاسم علی شاہ کو رُلا دیا!
قاسم علی شاہ 25 دسمبر 1980 کو گجرات میں پیدا ہوئے۔ تعلیم حاصل کرنے کے لئے لاہور آ گئے اور گلشن راوی میں رہنے لگے۔ انہوں نے یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی سے تعلیم حاصل کی اور اکیڈمی بنا کر بچوں کو تعلیم و تربیت دینے کا سلسلہ شروع کیا۔ ان کے دوست علی عباس نے انہیں مشورہ دیا کہ جو کچھ آپ محدود پیمانے پر تھوڑے سے طلبہ کو سکھا رہے ہیں وہ آپ بڑے پیمانے پہ تمام نوجوانوں کو کیوں نہیں سکھاتے؟ قاسم علی شاہ کو یہ آئیڈیا پسند آیا اور انہوں نے اپنے لیکچر ریکارڈ کرکے یوٹیوب پہ چلانے شروع کر دیے۔

ان کے خیالات اور ان کا انداز بیان بڑی تعداد میں نوجوانوں میں مقبول ہونے لگا اور یوں دیکھتے ہی دیکھتے ' قاسم علی شاہ' ایک جانا پہچانا نام بن گیا۔ ان کی مقبولیت کا اندازہ یوں لگائیے کہ یوٹیوب پر 35 لاکھ جبکہ فیس بک پر 34 لاکھ لوگ انہیں فالو کرتے ہیں۔

2017 میں انہوں نے قاسم علی شاہ فاؤنڈیشن بنا لی اور استاد سے موٹیویشنل سپیکر اور ٹرینر بن گئے۔ اگرچہ قاسم علی شاہ کی وجہ شہرت ان کے ویڈیو لیکچرز اور ٹریننگ سیشنز ہیں مگر بعض اوقات یہی لیکچرز اور سیشنز ان کے لئے تنازعات بھی کھڑے کر دیتے ہیں۔

تنازعات


مسوجنی کے الزامات

لڑکیوں اور خواتین کے بارے میں گفتگو کی بنیاد پر لوگ قاسم علی شاہ پر مسوجنی کا الزام لگاتے ہیں۔ دعویٰ کیا جاتا ہے کہ قاسم علی شاہ اپنی ٹریننگز میں پدرسری معاشرے کی روایات کا بھرپور انداز میں دفاع کرتے ہیں۔

ایک لیکچر کے دوران انہوں نے کہا تھا کہ ہمارے ہاں سکولوں میں دسویں جماعت تک لڑکیوں کو یہ نہیں سکھایا جاتا کہ وہ اچھی بیویاں اور اچھی مائیں کیسے بن سکتی ہیں۔ کالجوں اور یونیورسٹیوں میں بھی انہیں اس بارے میں کوئی تربیت نہیں ملتی حالانکہ خواتین کی زندگی میں سب سے بنیادی رول ہی یہی دو ہیں۔ ان وچاروں کا چرچا جب سوشل میڈیا پر ہوا تو انہیں خوب آڑے ہاتھوں لیا گیا۔ ردعمل میں خواتین کا مؤقف تھا کہ لڑکی اور عورت کی زندگی کو اچھی بیوی اور اچھی ماں بننے تک ہی محدود نہیں کیا جا سکتا۔ ان کے لئے بھی آسمان اتنا ہی کھلا ہونا چاہئیے جتنا لڑکوں اور مردوں کو میسر ہے۔

شادی شدہ زندگی میں خواتین کے کردار سے متعلق وہ کہتے ہیں کہ مرد جب کمائی کرکے گھر آئیں تو عورتیں مردوں سے زیادہ سوال جواب نہ کیا کریں اور بغیر کسی اگر مگر کے مردوں کے آرام کے لئے وہ سب کچھ کریں جو مردوں کی مانگ ہو۔ وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ عورت اپنی ذات میں Insecure ہوتی ہے اور مرد کے ساتھ خود کو محفوظ سمجھتی ہے۔ اسے مرد کے مضبوط سہارے کی ضرورت ہوتی ہے۔ عورت اس مرد کو اچھا سمجھتی ہے جو اس کی عزت کی حفاظت کرنے والا ہو۔

متضاد بیانات

سابق وزیراعظم عمران خان کے بارے میں ماضی میں انہوں نے کئی ایسی باتیں کر رکھی ہیں جن میں انہوں نے عمران خان پر تنقید کی ہے۔ مثال کے طور پر ایک بیان میں انہوں نے کہا تھا کہ جو شخص اپنا گھر نہیں سنبھال سکا وہ ملک کیا سنبھالے گا؟ اسی طرح ایک یونیورسٹی میں لیکچر کے دوران انہوں نے کہا تھا کہ ووٹ دینے سے پہلے خیال رکھیں کہ جو شخص صرف خواب بیچتا ہے اسے ووٹ دینے کے بجائے ایسے لوگوں کو ووٹ دیں جو ڈلیور کرتے ہیں۔ ان کا یہ لیکچر غالباً 2018 کے عام انتخابات سے پہلے کے دنوں کا ہے۔ اب وہ اسی عمران خان سے پارٹی ٹکٹ مانگنے پہنچ گئے۔

حالیہ تنازعہ

حالیہ تنازعہ اس وقت پیدا ہوا جب قاسم علی شاہ نے عمران خان سے ملاقات کی اور ملاقات کے بعد بعض ایسی باتیں کہہ دیں جو عمران خان کے چاہنے والوں کو ناگوار گزریں اور انہوں نے قاسم علی شاہ کی نیندیں اڑا کے رکھ دیں۔

رواں ماہ قاسم علی شاہ نے عمران خان کے بنی گالا والے گھر میں ان کا انٹرویو کیا۔ انٹرویو میں انہوں نے عمران خان سے لاہور کے گلشن راوی والے حلقے سے اپنے لئے پارٹی ٹکٹ مانگ لیا۔ عمران خان کے بعد انہوں نے وزیر اعظم شہباز شریف سے بھی ملاقات کی۔ دونوں رہنماؤں سے ملاقاتوں کے بعد نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں قاسم علی شاہ نے کہا کہ وزیر اعظم شہباز شریف کے دل میں پاکستان کے لئے درد ہے اور ان میں بہت زیادہ لچک نظر آئی ہے جبکہ عمران خان کا مزاج سخت اور بے لچک ہے۔ عمران خان تو چاہتے ہیں کہ جو فیصلے قیامت کے روز ہونے ہیں، وہ دنیا ہی میں ہو جائیں۔

سوشل میڈیا پر ٹرولنگ

ادھر قاسم علی شاہ نے یہ بات کہی اور ادھر سوشل میڈیا پر موجود پی ٹی آئی کے حامیوں نے تمام تر توپوں کا رخ ان کی جانب موڑ دیا۔ ٹرولرز نے قاسم علی شاہ کو چاپلوس قرار دیا اور کہا کہ حیرت ہے ملاقات میں وہ عمران خان سے پارٹی ٹکٹ لینے کے لئے ترلے کر رہا تھا اور شہباز شریف سے ملنے کے بعد اسے عمران خان میں خامیاں نظر آنی شروع ہو گئیں۔ یہ بھی کہا گیا کہ قاسم علی شاہ پاکستانی اسٹیبلشمنٹ کا مہرا ہے اور جی ایچ کیو نے نوجوانوں کی رائے تبدیل کرنے کے لئے اسے لانچ کیا ہے۔ پی ٹی آئی کے ٹرول بریگیڈ نے قاسم علی شاہ کو 'نیا رانگ نمبر' قرار دیا اور قریب ہفتے بھر تک انہیں سوشل میڈیا کے میدان میں خوب رگیدا۔

ماضی میں تحریک انصاف کے حامی قاسم علی شاہ کی ویڈیوز کو بڑے پیمانے پر شیئر کرتے رہے ہیں اور پی ٹی آئی کے نوجوانوں کی بڑی تعداد قاسم علی شاہ کو فالو کرتی ہے۔ تازہ واقعے کے بعد انہوں نے یوٹیوب اور فیس بک پر قاسم علی شاہ کو ان سبسکرائب اور ان فالو کرنے کی کال دے دی۔ سوشل میڈیا پر چلائی جانے والی اس منظم تنقیدی مہم کا اثر قاسم علی شاہ فاؤنڈیشن کی گوگل ریٹنگ پر بھی پڑا۔ ان ملاقاتوں سے پیش تر گوگل پر فاؤنڈیشن کی ریٹنگ 4.3 تھی جو حالیہ مہم کے بعد کم ہو کر 1.1 ہو گئی ہے۔

پی ٹی آئی والوں کی جانب سے سوشل میڈیا پر قاسم علی شاہ کی دو پرانی ویڈیوز کو جوڑ کر بھی شیئر کیا گیا۔ ان میں سے ایک ویڈیو میں وہ کہہ رہے ہیں کہ ووٹ ڈالتے ہوئے ذہن میں رکھیں کہ خواب دکھانے والے کو ووٹ نہیں دینا بلکہ جس نے ڈیلیور کیا ہے اس کو ووٹ دیں۔ اس کے ساتھ جوڑی جانے والی دوسری ویڈیو میں ان کی ایک اور جگہ کی گئی گفتگو سنی جا سکتی ہے جس میں قاسم علی شاہ نوجوانوں کو خواب دیکھنے کی تلقین کر رہے ہیں اور بتا رہے ہیں کہ خواب دیکھنے کبھی نہ چھوڑو۔

جنسی ہراسانی کا الزام

اسی سلسلے کی ایک اور کڑی میں سوشل میڈیا پر بعض خواتین نے الزام عائد کیا کہ قاسم علی شاہ فاؤنڈیشن میں انہیں جنسی ہراسانی کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ ویڈیو میں ایک خاتون بتاتی ہیں کہ پی ایم ایس کی تیاری کے دوران انہیں قاسم علی شاہ کے قریبی ساتھی اور فاؤنڈیشن کے انسٹرکٹر علی عباس نے آفر کی کہ وہ انہیں اکیڈمی جانے کے لئے پک اینڈ ڈراپ دے سکتے ہیں۔ خاتون نے بتایا کہ اکیڈمی میں آنے والی مختلف لڑکیوں کو اسی طرح پہلے پک اینڈ ڈراپ دینے کی پیشکش کی جاتی تھی اور پھر یہ لوگ لڑکیوں کو لاہور میں اتفاق ہسپتال کے نواح میں ظفر سعید نامی شخص کے گھر میں لے کر جاتے تھے۔ میں نے یہ آفر ٹھکرا دی اور اکیڈمی بھی چھوڑ دی۔

 

اسی ویڈیو میں پتہ چلتا ہے کہ علی عباس کا لڑکیوں کے ساتھ یہ برتاؤ قاسم علی شاہ کے علم میں بھی لایا گیا تھا مگر انہوں نے ہلکے پھلکے انداز میں ردعمل ظاہر کرکے اسے نظرانداز کر دیا تھا۔ قاسم علی شاہ نے مبینہ طور پہ یہ بھی کہا تھا کہ علی عباس بس لڑکیوں کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کر سکتا ہے، اس سے زیادہ وہ کچھ نہیں کرے گا۔

پی ٹی آئی والوں سے معافی اور وضاحتی ویڈیو

قاسم علی شاہ کے وہم و گمان میں بھی نہیں ہوگا کہ عمران خان پر تنقید کرنے کی صورت میں انہیں ایک طوفان بدتمیزی کا سامنا کرنا پڑ جائے گا۔ ایک نجی محفل میں قاسم علی شاہ یہ بتاتے ہوئے مبینہ طور پر رو پڑے کہ سکول میں ان کے بیٹے کو ہم جماعتوں نے گھیر لیا اور عمران خان پر تنقید کی وجہ سے اسے ڈرایا دھمکایا گیا۔ یوں عمران خان پر تنقید سے شروع ہونے والی بات کے اثرات قاسم علی شاہ کی ذاتی زندگی اور ان کے گھر تک پہنچ گئے۔

سوشل میڈیا اب نئی دنیا کی حقیقت بن چکا ہے اور ایسے لوگ جن کا کام اور پیشہ ہی سوشل میڈیا کے مرہون منت ہو تو ان کے لئے ایسی کردار کشی والی مہم ذہنی اذیت کے ساتھ ساتھ معاشی نقصان کا بھی باعث بنتی ہے۔ مرتا کیا نہ کرتا، قاسم علی شاہ کو بھی سوشل میڈیائی سپاہیوں کی یلغار کے سامنے ہتھیار ڈالنے پڑے اور گھٹنے ٹیکتے ہوئے انہیں ایک نئی ویڈیو جاری کرنی پڑی جس میں وہ عمران خان کے حمایتیوں سے معذرت کرتے نظر آئے۔

اس وضاحتی ویڈیو میں انہوں نے کہا کہ عمران خان پوری قوم کے لیڈر ہیں اور میرے بھی لیڈر ہیں۔ ہماری خوش نصیبی ہے کہ قوم کو بہت بڑا لیڈر مل گیا ہے۔ عمرانی سوشل میڈیائی ٹولے کو انہوں نے یہ بھی بتایا کہ عمران خان کو وہ فادر فگر یعنی باپ جیسا سمجھتے ہیں اور یہ بھی کہ ملاقات میں انہوں نے عمران خان کے گھٹنوں کو بھی چھوا تھا۔ قاسم علی شاہ نے مزید کہا کہ پاکستان کو ایسا لیڈر پچھلے 74 سالوں میں نہیں ملا جو اب عمران خان کی صورت میں مل گیا ہے۔ عمران خان سچے عاشق رسولﷺ ہیں۔

پچھلے کچھ سالوں میں افواج پاکستان کے زیر سایہ تربیت پانے والے ففتھ جنریشن وار فیئر کے ان مجاہدوں نے تو بڑے بڑے سورماؤں کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کر دیا ہے، قاسم علی شاہ کس کھیت کی مولی ہیں؟

خضر حیات فلسفے کے طالب علم ہیں اور عالمی ادب، سنیما اور موسیقی میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ وہ نیا دور کے ساتھ بطور تحقیق کار اور لکھاری منسلک ہیں۔