• آن لائن اشتہاری ٹیرف
  • رابطہ کریں
  • ہمارے بارے میں
  • ہمارے لئے لکھیں
  • نیا دور انگریزی میں
پیر, اگست 15, 2022
نیا دور
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
نیا دور
No Result
View All Result

لاڑکانہ میں ایچ آئی وی پھیلنے کے پیچھے کیا وجہ ہے؟

نیا دور by نیا دور
اپریل 22, 2020
in صحت, فیچر
3 0
0
لاڑکانہ میں ایچ آئی وی پھیلنے کے پیچھے کیا وجہ ہے؟
17
VIEWS
Share on FacebookShare on TwitterShare on Whatsapp

گذشتہ برس اپریل کے مہینے میں عابد علی کا بیٹا بیمار ہوا، جسے وہ اپنے علاقے رتوڈیرو کے ایک ڈاکٹر، مظفر گھانگرو کے پاس لے گیا۔ گھانگرو بچوں کے امراض کا ماہر مانا جاتا تھا۔ اس کے علاوہ وہ غریب لوگوں سے فیس کی مد میں صرف 30 روپے وصول کیا کرتا تھا اور علاقہ مکینوں کے مطابق وہ دن میں قریباً 100 مریضوں کا معائنہ کیا کرتا تھا۔

علی کے مطابق گھانگرو نے اس کے بیٹے کو کئی ڈرپس لگائیں لیکن بچے کی حالت خراب ہوتی گئی جس کے بعد وہ اپنے بیٹے کو کچھ اور ڈاکٹرز کے پاس بھی لے کر گیا۔ ان ڈاکٹرز میں سے ایک، اکبر اربانی نے علی کو بتایا کہ اس کے بیٹے کے مرض کی تشخیص خون کے کچھ ٹیسٹس جیسے کہ ایچ آئی وی، Immunodeficieny virus سے ہوگی، جو کہ انسانی قوت مدافعت کے کچھ سیلز کو ختم کرتا ہے۔ جب کہ ٹیسٹس کروانے پر یہ بات سامنے آئی کہ علی کا بیٹا اس وائرس کا شکار تھا۔

RelatedPosts

نیا دور اور رضا رومی پر جھوٹا الزام لگانے والے افسر کی سرِ عام معافی، اور ہمارا عدالتی نظام

مقابلہ ختم ہو چکا ہے۔ عمران خان کو شکست تسلیم کرنا ہوگی

Load More

ایچ آئی وی کا تاحال کوئی علاج نہیں تاہم جسم میں اس کے پھیلاؤ کو دوائیوں سے قابو کیا جا سکتا ہے۔ بروقت تشخیص اور درست علاج سے ایچ آئی وی کے مریض کسی بھی عام انسان جیسی زندگی گزار سکتے ہیں۔ لیکن اگر وائرس کا مناسب علاج نہ کیا جائے یا غلط علاج کیا جائے تو مریض کو Immunodeficiency syndrome اور ایڈز ہو سکتا ہے۔

ایچ آئی وی کی تیسری سٹیج جسے ایڈز بھی کہا جاتا ہے کا مریض کو مختلف کینسرز کے علاوہ opportunistic infections لاحق ہو جاتے ہیں جن کا کوئی علاج نہیں۔ اس سٹیج پر پہنچنے والے مریض کی زندگی دو سال یا اس سے کم رہ جاتی ہے۔

علی کا بیٹا ایچ آئی وی کی تیسری سٹیج تک نہیں پہنچا تھا، لیکن ٹیسٹس کی رپورٹ آنے کے کچھ عرصے بعد اس کی موت واقع ہو گئی۔

اسی دوران رتو ڈیرو میں اور بھی کئی بچوں میں ایچ آئی وی کی تصدیق ہوئی۔ جن میں سے 11 بچے آئندہ کچھ مہینوں میں اپنی جان کی بازی ہار گئے۔ ان تمام بچوں کا کبھی نہ کبھی گھانگرو کے کلینک پر علاج ہوا تھا۔ بہت سے لوگوں نے یہ شکایت کی کہ گھانگرو اپنے مریضوں کا بہت لاپروائی سے معائنہ کیا کرتا تھا۔ ایک دو سالہ ایچ آئی وی کے مریض بچے کے باپ کے مطابق، وہ ہر بار نئی سرنج لے کر کر گھانگرو کے کلینک جاتا تھا لیکن گھانگرو نئی سرنج کو اپنی میز پر رکھ کر کوئی دوسری سرنج استعمال کیا کرتا تھا۔

ایک اور مریض کے باپ کے مطابق، گھانگرو ایک ہی بوتل میں سے تین چار مریضوں کو ڈرپ لگایا کرتا تھا۔

کلینک جانے والے کئی علاقہ مکینوں کے مطابق گھانگرو کی میز ہر وقت بکھری ہوئی اور گندی ہوتی تھی۔ ایک شخص جس کی 18 سالہ بیٹی ایچ آئی وی کی شکار تھی نے بتایا کہ گھانگرو کے کلینک کے میز پر ہمیشہ خون کے قطرے لگے ہوتے تھے۔ اور ڈاکٹر اسی میز پر سرنج، کنولا، اور ڈرپ وغیرہ کو بغیر ڈس انفیکٹ کیے، رکھا کرتا تھا۔

سندھ ہیلتھ کیئر کمیشن کے حکام نے لاڑکانہ کی ضلعی انتظامیہ کے ساتھ 29 اپریل کو گھانگرو کے کلینک کے معائنے کے دوران دیکھا کہ گھانگرو ایک ہی سرنج کئی بچوں پر استعمال کر رہا تھا۔ گھانگرو کے کلینک کو اسی وقت سیل کر دیا گیا۔

پولیس کی ٹیم جس نے بعد میں کلینک کا معائنہ کیا کے مطابق کلینک میں کوئی سرنج کٹر موجود نہ تھا۔ کلینک کے حالات سے ایسا معلوم ہوتا کہ مریضوں کا معائنہ بغیر حفاظتی اقدامات کے کیا جاتا تھا۔

30 اپریل کو ارادتاً ایچ آئی وی پھیلانے کے الزام میں گھانگرو کو گرفتار کیا گیا لیکن پولیس تحقیقات کے بعد اسے اس الزام سے بری کر دیا گیا۔ تاہم، اس پر مجرمانہ غفلت کا الزام بدستور موجود ہے۔

یہ بات بعد میں سامنے آئی جو کہ خود گھانگرو کے لئے بھی حیرت کا باعث تھی کہ وہ خود بھی ایچ آئی وی کا شکار تھا۔ میڈیا سے مختصر سی گفتگو میں گھانگرو کا کہنا تھا کہ اسے خود اس بات کا علم نہیں تھا کہ اسے خود بھی ایچ آئی وی لاحق ہے۔

اربانی پہلا شخص تھا جسے اس بات کا علم ہوا کہ رتو ڈیرو میں ایچ آئی وی پھیل رہا ہے۔ جب علاج کے باوجود بچوں کی صحت بہتر نہ ہوئی تو اس نے دو بچوں کے ایچ آئی وی ٹیسٹس کروائے، جن کی رپورٹس نے اس کے شک کو یقین میں بدل دیا۔ دونوں ہی بچوں کو ایچ آئی وی تھا۔ اس کے بعد اس نے اور بھی کئی بچوں کے ٹیسٹس کروائے اور ان سب کو بھی ایچ آئی وی ہی تھا۔

اربانی کی ان تحقیقات کو ایک مریض بچے کے والدین نے 23 اپریل کو سوشل میڈیا پر شیئر کیا جس کے بعد رتو ڈیرو نیوز چینلز کی توجہ کا مرکز بن گیا اور سندھ ایڈز کنٹرول پروگرام کی ٹیم نے فوری طور پر 25 اپریل کو رتو ڈیرو کے سرکاری اسپتال میں ایک ایچ آئی وی سکریننگ کیمپ بنا دیا۔

اس کے بعد سے کیمپ میں ڈاکٹرز اور ٹیکنیشنز ہفتے میں چھ دن لوگوں کے Rapid diagnostic tests کر رہے ہیں۔ اس طرح کے ٹیسٹس ایمرجنسی میں کیے جا سکتے ہیں اور ان کے لئے زیادہ آلات وغیرہ بھی ضروری نہیں ہوتے۔

ڈاکٹر سکندر میمن جو کہ سندھ ایڈز کنٹرول پروگرام کے ساتھ منسلک ہیں کے مطابق، پچھلے کچھ مہینوں میں قریباً 21 ہزار لوگوں کا کیمپ میں ٹیسٹ کیا جا چکا ہے۔ جن میں سے 681 لوگ ایچ آئی وی کا شکار تھے۔

ان لوگوں میں دو سے پانچ برس کی عمر تک کے 380 بچے جب کہ چھ سے پندرہ سال کی عمر تک کے 127 مریض شامل ہیں۔ 55 بچوں کی عمر ایک سال سے کم ہے۔ 15 سے 45 برس کی عمر کے 104 لوگ بھی ایچ آئی وی کا شکار ہوئے ہیں۔ تاہم، یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ 45 برس سے زائد عمر کے لوگوں میں ایچ آئی وی بہت کم پایا گیا ہے۔ اور رتو ڈیرو میں 45 برس سے زیادہ عمر کے ایچ آئی وی مریض صرف 15 ہیں۔

ڈاکٹر میمن کے مطابق ان 681 میں سے کسی کو بھی ایڈز نہیں ہے۔

جن افراد میں ایچ آئی وی پایا گیا، انہیں مزید ٹیسٹوں اور علاج کے لئے لاڑکانہ شہر بھیج دیا گیا ہے۔ جوان مرد و خواتین کو لاڑکانہ کے سول اسپتال، جب کہ حاملہ خواتین کو شیخ زید وومین اسپتال اور کم عمر کے بچوں کے اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔ تمام مریضوں کا علاج مفت کیا جا رہا ہے۔

اربانی ان تمام انتظاما ت سے مطمئن نہیں ہیں۔ ان کے مطابق سکریننگ کیمپ میں کیے گئے ٹیسٹس ہمیشہ درست نہیں ہوتے۔ اربانی کے مطابق اس کے زیر علاج 7 مریض جن کے خون کے نمونوں کے کئی لیبارٹریوں میں ٹیسٹس ہوئے اور ایچ آئی وی کی تصدیق بھی ہوئی۔ لیکن کیمپ میں جب ٹیسٹ کیا گیا تو ایچ آئی وی نہیں آیا۔

اربانی کہتے ہیں کہ یا تو کیمپ میں موجود آلات ناقص ہیں یا ٹیکنیشنز درست ٹیسٹس نہیں کر رہے۔

سندھ ایڈز کنٹرول پروگرام کے حکام نے اربانی کی باتوں کی نفی کرتے ہوئے کہا کہ وہ صرف خوف پھیلا رہے ہیں۔ جب کہ کیمپ میں موجود آلات اور عملہ دونوں ہی بہترین ہیں۔

سندھ ایڈز کنٹرول پروگرام کے ترجمان ڈاکٹر ہولا رام کہتے ہیں کہ ہمارا عملہ تربیت یافتہ ہے اور ہم جو ٹیسٹنگ کٹ استعمال کر رہے ہیں وہ عالمی ادارہ صحت کی جانب سے تجویز کردہ ہے۔ ہمارے کیے گئے ٹیسٹس میں غلطی کی کوئی گنجائش نہیں۔

ایک 12 سالہ بچی نے روتے ہوئے بتایا کہ مئی کے مہینے میں کیمپ میں کیے گئے اس کے ٹیسٹ میں یہ بات سامنے آئی کہ اسے ایچ آئی وی ہونے کا شبہ ہے اور اس بات کی تصدیق یا تردید کے لئے ایک اورٹیسٹ کیا جائے گا۔ دوسرا ٹیسٹ ہونے تک وہ روتی رہی اور دوسرے ٹیسٹ سے اس بات کی تصدیق ہوگئی کہ اسے ایچ آئی وی ہے۔

بچی کی بیوہ ماں کو اس بات کا قطعی اندازہ نہیں تھا کہ اس کی بیٹی کو کون سا مرض لاحق ہے اور نہ ہی اس بات کی کوئی وضاحت دی گئی۔ کیمپ میں موجود ایک اور عورت بھی ایچ آئی وی سے ایسے ہی لاعلم تھی۔

رتو ڈیرو میں ایسے کئی لوگ ہیں جنہیں اس بات کا کوئی علم نہیں کہ ایچ آئی وی کیا ہے، کیسے ہوتا ہے، کیسے پھیلتا ہے، اس کا علاج کیسے ممکن ہے وغیرہ۔

کم علمی، لا علمی، غیر یقینی، اور خوف۔ کیمپ میں موجود لوگوں میں یہ بات صاف نظر آرہی تھی۔ سکریننگ کیمپ میں اپنی باری کا انتظار کرتے لوگ زیرِ لب قرآن کی آیتیں پڑھ رہے تھے۔ جن لوگوں کے ٹیسٹس کے نتائج مثبت آتے، وہ اور ان کے گھر والے فوراً رونا شروع کر دیتے۔ اور جن لوگوں کے ٹیسٹ کے نتائج منفی آتے، وہ ایک دوسرے کو مبارک باد دیتے اور گلے لگاتے۔

19 سالہ نعمت جھکرا اپنے گھر کے چھ افراد کے ساتھ کیمپ آئی تھی۔ اس نے بتایا کہ وہ جب کیمپ آئی تو گھبرائی ہوئی تھی۔ لیکن خدا کا شکر ہے کہ ان میں سے کسی کو بھی ایچ آئی وی نہیں ہے۔

ایچ آئی وی ایک Infectious disease ہے جو کہ خون سے لگتی ہے۔ جیسے کہ سرنج کا استعمال، جسمانی تعلق وغیرہ۔ رتو ڈیرو میں، ماں باپ سے بچوں میں ایچ آئی وی پھیلنے کا ریٹ بہت کم ہے۔ سکریننگ کیمپ میں کیے گئے اب تک کے ٹیسٹس رزلٹ کے حساب سے اس طرح کے کیسز صرف 6 فیصد ہیں۔

ڈاکٹر انیلا اسران جو کہ سندھ ایڈز کنٹرول پروگرام کے ساتھ کام کر رہی ہیں کے مطابق خواتین میں ایچ آئی وی زیادہ تر ان کے شوہروں سے منتقل ہوتا ہے۔ کچھ خواتین کو بغیر جانچ کے خون منتقل کرنے سے بھی ایچ آئی وی لاحق ہوتا ہے۔ رتو ڈیرو میں ابھی تک چار حاملہ خواتین میں ایچ آئی وی پایا گیا ہے۔ حاملہ خواتین کے بچوں میں ایچ آئی وی منتقل ہونے کے امکانات کو ادویات کے ذریعے کم کیا جا سکتا ہے۔

ڈاکٹر انیلا نے جون 2011 سے اب تک ضلع لاڑکانہ میں 94 حاملہ خواتین کا علاج کیا ہے جنہیں ایچ آئی وی تھا۔ تاہم، ان میں سے کسی بھی خاتون کے بچے میں ایچ آئی وی منتقل نہیں ہوا۔

ڈاکٹر انیلا کی طرف سے بتائی گئی تعداد اس بات کی طرف اشارہ کرتی ہے کہ ضلع لاڑکانہ میں ایچ آئی وی کے حالیہ کیسز سامنے آنے سے پہلے بھی رتو ڈیرو میں ایچ آئی وی کے مریض موجود تھے۔

صوبہ سندھ میں کراچی کے بعد سب سے زیادہ ایچ آئی وی اور ایڈز کے کیسز میں لاڑکانہ دوسرے نمبر پر ہے۔ اوائل 1996 سے 31 مارچ 2019 تک لاڑکانہ میں ایچ آئی وی کے 2016 جب کہ ایڈز کے 8 کیسز سامنے آئے ہیں۔ جب کہ اسی عرصے کے دوران کراچی میں ایچ آئی وی کے 11 ہزار 282 اور ایڈز کے 78 رجسٹرڈ کیسز سامنے آئے ہیں۔

لاڑکانہ میں ایچ آئی وی اور ایڈز کے زیادہ تر مریض یا تو نشے کے عادی یا پھر جسم فروش ہیں۔ ایک غیر سرکاری تنظیم، مہران ویلفیئر ٹرسٹ کے ڈیٹا کے مطابق، لاڑکانہ میں 200 سے 250 مخنث جسم فروش، 200 مرد جسم فروش، 100 خواتین جسم فروش جب کہ 400 سے 500 نشئی جو کہ استعمال شدہ سرنجوں کو استعمال کرتے ہیں، ایچ آئی وی یا ایڈز کا شکار ہوئے۔

یہ ڈیٹا 2014 میں اکٹھا کیا گیا جسے نیشنل ایڈز کنٹرول پروگرام کے تحت مجتمع کیا گیا تھا۔

مہران ویلفیئر ٹرسٹ کے لئے کام کرنے والے پنجل سنجی کے مطابق، 15 فیصد مخنث جسم فروش اور 18 فیصد نشے کے عادی جو کہ استعمال شدہ سرنجیں استعمال کرتے تھے، ایچ آئی وی یا ایڈز کا شکار ہوئے۔

ان اعداد و شمار سے واضح ہوتا ہے کہ لاڑکانہ میں ایچ آئی وی اور ایڈز پھیلنے کی سب سے بڑی وجہ استعمال شدہ سرنجوں کا استعمال ہے۔ جب کہ گھانگرو کے کلینک پر بھی استعمال شدہ سرنجوں کے استعمال سے ہی بچوں میں انفکشن منتقل ہوا تھا۔

لوکل انتظامیہ نے استعمال شدہ سرنجوں کے استعمال کے خلاف کارروائیوں کا آغاز کیا جس میں اتائی ڈاکٹروں کے خلاف کارروائیاں شامل تھیں۔

ڈاکٹر میمن کے مطابق اب تک ضلع کے شہری اور دیہی علاقوں میں 121 اتائی ڈاکٹروں کے خلاف کارروائیاں کی جا چکی ہیں جن میں ان کے کلینکس کو سیل بھی کیا گیا ہے۔

لیکن ابھی تک بغیر جانچ کے خون منتقل کرنے کے خلاف کوئی کارروائی عمل میں نہیں لائی گئی۔ بہت سے نجی کلینک اور بلڈ بینکس خون لیتے اور دیتے وقت ایچ آئی وی اور ایڈز کے ٹیسٹس بھی نہیں کرتے۔

لاڑکانہ کے سرکاری اور نجی اسپتال اور کلینک اپنا کچرہ اکثر باہر ہی پھینک دیتے ہیں جن میں استعمال شدہ سرنجیں، ڈرپ وغیرہ بھی ہوتی ہیں۔ یہ بھی ایک بڑا مسئلہ اور ایچ آئی وی اور ایڈز کے پھیلنے کا سبب ہے۔ کئی سماجی کارکنوں اور ڈاکٹروں کے مطابق، یہی کچرہ دھو کر اور دوبارہ پیک کر کے، مارکیٹ میں پھر سے فروخت کر دیا جا تا ہے۔


یہ فیچر جولائی 2019 میں Herald میں شائع ہوا جسے نیا دور اردو کے قارئین کے لئے کنور نعیم نے ترجمہ کیا ہے۔

Tags: لاڑکانہ میں HIVلاڑکانہ میں ایڈزنیا دور
Previous Post

انجینیئرنگ کی تعلیم حاصل کرنے والی ’ڈولفن‘ جو خواجہ سرا ہونے کی وجہ سے ڈانس کرنے پر مجبور ہے

Next Post

پاکستان میں کرونا وائرس سے اموات کی شرح 9 فیصد:’10 ہزار کیسز کا مطلب ہے کہ خدانخواستہ 900 ہلاکتیں’

نیا دور

نیا دور

Related Posts

کیا ہمارا ملک جناح کا پاکستان بن سکتا ہے؟

کیا ہمارا ملک جناح کا پاکستان بن سکتا ہے؟

by امجد نذیر
اگست 13, 2022
0

محمد علی جناح نے مسافرت بھری نگاہوں سے فاطمہ جناح کو دیکھا اور کہا: "فاطی، نہیں! جیتے رہنے میں اب میری کوئی...

نیا سامراج اور حقیقی آزادی کا خواب

نیا سامراج اور حقیقی آزادی کا خواب

by کامران جیمز
اگست 13, 2022
0

دوسری عالمی جنگ کے بعد نو آبادیاتی نظام تیزی سے دنیا کے مختلف خطوں سے بظاہر ختم ہوتا چلا گیا لیکن اس...

Load More
Next Post
ملتان میں کرونا وائرس سے جاں بحق 60 سالہ شہری کی اپنوں کے ہوتے ہوئے غیروں کے ہاتھوں تدفین

پاکستان میں کرونا وائرس سے اموات کی شرح 9 فیصد:'10 ہزار کیسز کا مطلب ہے کہ خدانخواستہ 900 ہلاکتیں'

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

تلاش کریں

No Result
View All Result

ایڈیٹر کی پسند

سلمان اقبال اور کچھ اینکرز نے مراعات کی خاطر ARY ملازمین کی نوکریاں داؤ پر لگا دیں

سلمان اقبال اور کچھ اینکرز نے مراعات کی خاطر ARY ملازمین کی نوکریاں داؤ پر لگا دیں

by عمر اظہر بھٹی
اگست 13, 2022
0

...

"آپ آزاد ہیں”، نوجوان قائداعظم محمد علی جناحؒ کے پاکستان کو واپس لیں

"آپ آزاد ہیں”، نوجوان قائداعظم محمد علی جناحؒ کے پاکستان کو واپس لیں

by عرفان رضا
اگست 13, 2022
1

...

سوات پر عسکریت پسندوں کے سائے: کیا جنت نظیر وادی سوات ایک بار پھر کشیدگی کی جانب گامزن ہے؟

سوات پر عسکریت پسندوں کے سائے: کیا جنت نظیر وادی سوات ایک بار پھر کشیدگی کی جانب گامزن ہے؟

by عبداللہ مومند
اگست 13, 2022
0

...

Salman Iqbal

وہ 5 کیسز جن میں ARY کو برطانیہ میں پراپیگنڈا اور ہتک عزت کا مجرم ٹھہرایا گیا

by نیا دور
اگست 10, 2022
0

...

Asad Durrani

شہباز شریف کا ہاتھ عوام کی نبض پر نہیں تھا

by لیفٹینٹ جنرل (ر) اسد درانی
اگست 6, 2022
0

...

میگزین

شاعری سے ٹی ٹی پی کمانڈر تک کا سفر کرنے والے عمر خالد خراسانی کون تھے؟

شاعری سے ٹی ٹی پی کمانڈر تک کا سفر کرنے والے عمر خالد خراسانی کون تھے؟

by عبداللہ مومند
اگست 8, 2022
0

...

سابق صدر آصف علی زرداری کے خلاف مشہور جھوٹے پروپیگنڈے

سابق صدر آصف علی زرداری کے خلاف مشہور جھوٹے پروپیگنڈے

by حسن نقوی
اگست 8, 2022
0

...

آمر سے لڑتے ہوئے جان دینے والا "وارث میر”

آمر سے لڑتے ہوئے جان دینے والا "وارث میر”

by بشیر ریاض
جولائی 11, 2022
0

...

Abdul Sattar Tari

عبدالستار تاری – جس کے پائے کا طبلہ نواز آج دنیا میں موجود نہیں

by محمد شہزاد
جولائی 7, 2022
1

...

ہماری مدد کریں

ٹویٹس - NayaDaur Urdu

نیا دور کے صفِ اوّل کے مصنفین

پیٹر جیکب
پیٹر جیکب
View Posts →
حسن مجتبیٰ
حسن مجتبیٰ
View Posts →
عرفان صدیقی
عرفان صدیقی
View Posts →
نجم سیٹھی
نجم سیٹھی
View Posts →
نبیلہ فیروز
نبیلہ فیروز
View Posts →
توصیف احمد خان
توصیف احمد خان
View Posts →
رفعت اللہ اورکزئی
رفعت اللہ اورکزئی
View Posts →
فوزیہ یزدانی
فوزیہ یزدانی
View Posts →
مرتضیٰ سولنگی
مرتضیٰ سولنگی
View Posts →
اسد علی طور
اسد علی طور
View Posts →
ادریس بابر
ادریس بابر
View Posts →
رضا رومی
رضا رومی
View Posts →
علی وارثی
علی وارثی
View Posts →

Cover for Naya Daur Urdu
64,742
Naya Daur Urdu

Naya Daur Urdu

پاکستان کی ثقافت اور تاریخ کو دیکھنے کا ایک نیا زاویہ

Naya Daur Urdu

2 hours ago

Naya Daur Urdu
بھارت سے آنے والے چارٹر طیارے نے دوپہر 12:10 بجے کراچی ائیرپورٹ پر لینڈ کیا تھا۔ 12 مسافروں میں دو غیر ملکی مسافر بھی سوار ہوئے۔ آخر یہ لوگ کون تھے؟میڈیا میں چہ مگوئیاں شروع ہو گئیں۔urdu.nayadaur.tv/news/94168/charter-plane-karachi-airport-india-karachi-airport/ ... See MoreSee Less

بھارت سے آنے والے چارٹر طیارے کی کراچی ائیرپورٹ پر لینڈنگ، میڈیا پر چہ مگوئیاں

urdu.nayadaur.tv

بھارت سے آنے والے چارٹر طیارے نے کراچی ائیرپورٹ پر لینڈنگ کی اور یہاں سے 12 مسافروں کو لے کر دبئی روانہ ہو گیا۔ ذ...
View on Facebook
· Share

Share on Facebook Share on Twitter Share on Linked In Share by Email

Naya Daur Urdu

2 hours ago

Naya Daur Urdu
پی ٹی آئی لانگ مارچ کے دوران خاتون پر پستول تاننے والا تھانیدار نوکری سے فارغurdu.nayadaur.tv/news/94163/pti-long-march-25-may-islamabad-sho-abid-jutt-punjab-police/ ... See MoreSee Less

Photo

View on Facebook
· Share

Share on Facebook Share on Twitter Share on Linked In Share by Email

خبریں، تازہ خبریں

  • All
  • انٹرٹینمنٹ
  • سیاست
  • ثقافت
کم از کم اجرت 20 ہزار، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ: بجٹ 2021 پیش کر دیا گیا

اقتدار کے ایوانوں سے جلد کسی ‘بڑی چھٹی’ کا امکان ہے؟

اکتوبر 31, 2021
ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

اکتوبر 27, 2021
بد ترین کارکردگی پر الیکشن نہیں جیتا جاسکتا، صرف ای وی ایم کے ذریعے جیتا جاسکتا ہے

ای وی ایم اور انتخابات: ‘خان صاحب سمندر پار پاکستانیوں کے ووٹ لینے کے لیئے بے تاب ہیں’

اکتوبر 24, 2021

Naya Daur © All Rights Reserved

No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • عوام کی آواز
  • Click here for English

Naya Daur © All Rights Reserved

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password?

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In