• آن لائن اشتہاری ٹیرف
  • رابطہ کریں
  • ہمارے بارے میں
  • ہمارے لئے لکھیں
  • نیا دور انگریزی میں
منگل, جنوری 31, 2023
نیا دور
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
نیا دور
No Result
View All Result

زندگی رہی کٹھن،مرنا بھی وبال رہا: سوات کی مسیحی برادری کے افراد جنہیں سوات میں دو گز قبر کی جگہ نصیب نہیں

شائستہ حکیم by شائستہ حکیم
مئی 24, 2020
in سماج, فیچر, گورننس, مذہب, معاشرہ
8 0
0
زندگی رہی کٹھن،مرنا بھی وبال رہا: سوات کی مسیحی برادری کے افراد جنہیں سوات میں دو گز قبر کی جگہ نصیب نہیں
43
VIEWS
Share on FacebookShare on TwitterShare on Whatsapp

جب میں چھٹی کلاس میں تھی، تو میری امی کا انتقال ہوا تھا۔اس وقت تو میں بہت چھوٹی تھی، مگر تب میرے ابو امی کی میت کو یہاں سے کو ہاٹ لے کر گئے تھے۔ اب میری امی کی قبر کوہاٹ میں ہے۔ میں آج تک اپنی امی کی قبر پہ نہیں گئی۔نہ میں نے ان کی قبر دیکھی ہے۔ یہ کہنا ہے فائزہ عظیم کا جو سوات کی رہائشی اور مسیحی برادری سے تعلق رکھتی ہیں

         وہ کہتی ہیں کہ ہم مسیح برداری سے تعلق رکھتے ہیں تو اس میں کیا گناہ ہے؟ کیا ہم صرف اس وجہ سے  اپنے پیاروں کو بھی اس جگہ نہیں دفنا سکتے جہاں ہم رہ رہے ہیں۔ ہمیں ان کی میتوں کو میلوں دور لے جانا پڑتا ہے ۔ہم بھی تو باقی لوگوں کی طرح انسان ہیں۔ کیا ہوا اگر ہم مسیحی برادری سے تعلق رکھتے ہیں؟ یہ کس چیز کی سزا ہے کہ یہاں قبرستان نہ ہونے کی وجہ سے ہمیں اپنے پیاروں کو اتنا دور لے جانا پڑ رہا ہے۔

RelatedPosts

مینگورہ؛ ڈی پی او سوات کے مبینہ ‘ہٹ مین’ کے ہاتھوں نوجوان قتل

اگر پولیس کو فری ہینڈ مل جائے تو وہ ٹی ٹی پی کو کنٹرول کر سکتے ہیں:ڈاکٹر سلیم خان

Load More

فائزہ عظیم مزید بتاتی ہے کہ اگر یہاں قبرستان ہوتا، تو شائد آج میری امی کی قبر یہاں پہ ہوتی۔ آج میں دسویں جماعت میں پڑھ رہی ہوں، چار سال ہوگئے ہیں کہ میں کبھی اپنی امی کی قبر پہ نہیں جا سکی۔ میں جانا چا ہوں بھی تو نہیں جا سکتی۔ کیونکہ کوہاٹ بہت دور ہے اور ہمارے پاس اتنے وسائل نہیں،ہم غریب ہیں۔ ہمارا اتنا خرچہ ہوجاتا ہے کہ  جس کے سامنے ماں کے لئے جذبات چھوٹے لگنے لگتے ہیں۔ فائزہ  کہتی ہیں کہ میری حکومت سے صرف ایک ہی درخواست ہے کہ ہمارے لئے یہاں پہ قبرستان کے لئے زمین خرید کر ہمارے حوالے کریں، تاکہ ہم رشتہ داروں کو یہاں دفنا سکیں اور ان کی قبر پہ جا سکیں۔

سوات کی کرسچن کمیونٹی کے صدر اس حوالے سے کیا کہتے ہیں؟

سوات میں کرسچن کمیونٹی کے صدرعظیم مسیح کہتا ہے کہ ہم یہاں 1972ء سے رہ رہے ہیں۔ ہمارا یہ قبرستان ہمیں بہت سال پہلے حوالے کیا گیا تھا اور اس کا رقبہ چار سو فٹ جبکہ  لمبائی اور سو فٹ چوڑائی تھی اس میں اب مزید قبروں کی گنجائش نہیں ۔ آج کل مہنگائی اتنی زیادہ ہے کہ ہم تو یہ بالکل بھی برداشت نہیں کرسکتے کہ ہم اپنی میتوں کو اٹھا کر دوسرے شہروں تک لے جاسکیں۔ کیونکہ اس کے لئے ہمیں سالم گاڑی کرانا پڑتی ہے۔ آج کل جو ملک کے حالات ہیں اور پھر اگر سوات کو دیکھا جائے، تو ہماری مشکلات بہت زیادہ ہیں۔ اب اگر کورونا وائرس کے ان حالات میں ہماری مسیحی کمیونٹی میں کوئی فوت ہوجائے، تو ہم اس کو کہاں لے کر جائیں گے۔ ہمارا تو سب سے زیادہ مسئلہ ہے۔ کیونکہ میت کو اٹھا کر پھر کہیں اور لے جانا آسان بات نہیں ہے۔ ان حالات میں تو ایسا ہے کہ جو جہاں مرگیا، تو اس کو وہاں دفنانا پڑتا ہے۔ مگر ہماری تو بد قسمتی سے قبرستان میں جگہ نہیں ہے۔ ہمارے رسم رواج بھی الگ ہیں۔ ہماری اپنی رسومات ہوتی ہیں، جنہیں پھر ہم ادا نہیں کرسکتے۔ اور نہ ہم اپنی میت کو مسلمانوں کے قبرستان میں دفنا سکتے ہیں۔ یہ لوگ ہمیں اس بات کی اجازت بھی نہیں دیتے۔

عظیم مسیح مزید بتاتے ہیں کہ جب میری بیوی اور میرے والد صاحب فوت ہوئے۔ تو ہمیں ان کی میت کو کوہاٹ لے جانا پڑا ۔ کیونکہ سوات میں ہمارے قبرستان میں اب مزید گنجائش نہیں۔ ایک تو یہ کہ وہ پہاڑی اور پتھریلی جگہ ہے، جہاں پر قبر کھودنا بھی انتہائی مشکل ہوتا ہے۔ یہ ہمارے لئے بہت مشکل ہے کہ ہم اپنی میتوں کو اتنا دور لے جائیں۔ جب سوات میں حالات خراب تھے، تو جن دہشت گردوں کو مار دیا جاتا تھاان کوان دنوں ہمارے قبرستان میں دفنایا جاتا تھا۔ اس طرح ہمارے قبرستان کا مسئلہ کئی سالوں سے ہے۔ میں اپنی کوششوں سے اپنے لواحقین کی میتوں کو تدفین کے لئے پشاور، راولپنڈی اور دیگر شہروں میں لے جاتا ہوں۔ سوات کی مسیحی برادری کے ساتھ یہ بہت بڑا مسئلہ ہے ۔ مسیحی برادری حکومت سے اپیل کرتی ہے کہ وہ قبرستان کے لئے انہیں زمین کا ایک ٹکڑا دے دیں۔

عظیم بتاتے ہیں اگر یہاں پہ قبرستان ہوتا، تو ہمیں آسانی ہوتی۔ ہمارے پیسے بھی بچ جاتے۔ وقت بھی اتنا خراب نہ ہوتا۔ سب سے بڑی بات یہ کہ ہمارے پیارے ہمارے قریب ہوتے۔ ہمارا قبروں پہ کئی کئی سالوں تک جانا نہیں ہوتا۔ قبرستان تو ہمارا بنیادی حق ہے، اور ہم یہاں اپنے اس بنیادی حق سے بھی محروم ہیں۔ ہمیں وہ بھی نہیں مل رہا ۔ ہم اتنی بڑی کمیونٹی کے ساتھ سوات میں ایک عرصے سے رہ رہے ہیں ۔ پچھلے دو سالوں سے ہمارے لئے قبرستان کی جگہ کی خاطر بات کی گئی ہے۔ دو سالوں سے ہمیں یہی دلا سا دیا جا رہا ہے کہ آپ کے لئے قبرستان پر بہت جلد کام شروع کیا جائے گا، مگر ابھی تک کچھ نہیں کیا گیا ہے۔ ہم سوات میں بالکل بے یار مددگار پڑے ہوئے ہیں۔ ہمارا سب سے بڑا مسئلہ یہی قبرستاں کا ہے۔ ہماری عبادت گاہ کا بھی مسئلہ ہے۔اپنی عبادت کے لیے ہم نے ایک جگہ کرایہ پر لی ہوئی ہے۔

عظیم مسیح مزید بتاتے ہیں کہ ہمارے قبرستاں کے ایسے حالات ہیں کہ جب میرا ڈھائی سال کا بھتیجا فوت ہوگیا تھا، اور میں اسے قبرستاں لے کر گیا تھا، تو وہ وقت میں نہیں بھول سکتا۔ ہمارے قبرستان کا راستہ اتنا تنگ ہے کہ جب میں اس کے پیر بچاتا تھا، تو اس کا سر لگتا تھا اور جب سر بچانے کی کوشش کرتا تو پیر لگتے تھے۔ ان حالات میں کیا کریں ہم، کہاں جائیں ؟ہمارے بھی پاکستان میں باقی شہریوں کے طرح برابر کے حقوق ہیں۔ ہم بھی تو پاکستان کے شہری ہیں۔ تو کیا ہمارا اتنا حق بھی نہیں کہ ہمارے لئے ایک قبرستان اور ایک عبادت گاہ بنائی جائے، جہاں ہم سکون سے اپنی میتوں کو دفنا سکیں اور عبادت کرسکیں

مسیحی برادری کے چرچ کے پادری:

مسیحی برادری کے چرچ کے پادری قیصر شہبازنے کہاکہ ان کی برادری کے بہت سے خا ندان سوات میں کئی دہائیوں سے آباد ہیں۔ مختلف کاروبارسے وابستہ ہیں، مگرا ن کی برادری کے لئے عبادت خانہ اور چرچ موجود نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ خود سوات میں موجود چرچ میں آزادانہ اپنی مذہنی رسومات ادا کرتے ہیں۔ سوات کے لوگ ان کے ساتھ بہت عزت سے پیش آتے ہیں۔ مگر بدقسمتی سے ان کا عبادت خانہ کرائے کے ایک مکان میں واقع ہے۔ جس کا وہ ماہانہ بیس ہزار روپے کرایہ دیتے ہیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ مسیحی برادری سے تعلق رکھنے والے لوگ زیادہ صفائی  کے شعبے سے وابستہ ہیں اور مختلف اداروں میں بطور خاکروب کام کرتے ہیں ۔

قیصر شہباز مزید بتاتے ہیں کہ جس عمارت میں چرچ ہے، وہ انتہائی پرانی عمارت ہے۔ جب بارش ہوتی ہے، تو اس کی چھت میں ہر جگہ سے پانی ٹپکتا ہے ،جیسے بارش عمارت میں ہورہی ہو۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیاکہ انکے قبرستان اور عبادت خانے کے لئے جگہ فراہم کی جائے۔

 ذرائع کے مطابق سوات میں تین سو سینتیس کے قریب مسیحی خاندان آباد ہیں۔اور انکے قبرستان کے لیے پی ٹی آئی حکومت نے مسیحی براداری کے قبرستان کے لئے 70 لاکھ روپے مختص کئے تھے۔

اس بارے میں جب اقلیتی رکن صوبائی اسمبلی وزیر زادہ سے رابطہ کیا گیا، تو انہوں نے کہاکہ صوبائی حکومت نے صوبے کی تمام اقلیتوں کی مذہبی عمارات اور قبرستانوں کے لئے بارہ کروڑ سے زائد رقم مختص کی ہے۔ انہوں نے کہاکہ وزیراعلیٰ محمودخان کی خصوصی ہدایات پر سوات کی مسیحی برادری کے قبرستان کے لئے 70 لاکھ روپے دئے گئے ہیں۔  جس پر چھ کنال زمین خریدنے کے لئے کمیٹی قائم کردی گئی ہے۔ ڈپٹی کمشنر سوات کو ہدایات جاری کی جاچکی ہیں۔ باہمی مشاورت سے زمین کا انتخاب کیاجائے گا اور بہت جلد مسیحیوں کے لئے قبرستان بنانے کا عمل پورا کردیاجائے گا۔ انہوں نے کہاکہ اقلیتی براداری کے لئے پی ٹی آئی حکومت نے پہلی مرتبہ اتنی خطیر رقم مختص کی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اقلیتوں کے لئے سرکاری نوکریوں میں کوٹہ صفر اعشاریہ پانچ سے بڑھاکر پانچ فیصد کردیا گیاہے۔ اس وقت اقلیتی برادری کے کئی لوگ مختلف اہم سرکاری عہدوں پر تعینات ہیں جن میں ڈاکٹر،اور اساتذہ شامل ہیں۔ انہوں نے کہاکہ صوبائی حکومت تمام طبقوں کے لئے یکساں مراعات اور سہولیات دے رہی ہے۔

 

 

Tags: سواتقبر کی جگہقبرستانمسیحی برادری کے قبرستان
Previous Post

ارطغرل بمقابلہ اتاترک: آپ کا ہیرو کون؟

Next Post

جب مجروح سلطان پوری نے نہرو کو ’ہٹلر‘ سے تشبیہ دی

شائستہ حکیم

شائستہ حکیم

Related Posts

عمران خان پر تنقید کے بعد سوشل میڈیا ٹرولنگ نے قاسم علی شاہ کو رُلا دیا!

عمران خان پر تنقید کے بعد سوشل میڈیا ٹرولنگ نے قاسم علی شاہ کو رُلا دیا!

by خضر حیات
جنوری 26, 2023
0

قاسم علی شاہ 25 دسمبر 1980 کو گجرات میں پیدا ہوئے۔ تعلیم حاصل کرنے کے لئے لاہور آ گئے اور گلشن راوی...

کیپٹن صفدر کے ساتھ شادی سے نواز شریف کی سیاسی وارث تک؛ کیا مریم نواز بینظیر ثانی ہیں؟

کیپٹن صفدر کے ساتھ شادی سے نواز شریف کی سیاسی وارث تک؛ کیا مریم نواز بینظیر ثانی ہیں؟

by خضر حیات
جنوری 19, 2023
0

مریم نواز پاکستان کے سابق وزیر اعظم نواز شریف کی صاحبزادی ہیں۔ وہ 28 اکتوبر 1973 کو لاہور میں پیدا ہوئیں۔ انہوں...

Load More
Next Post
جب مجروح سلطان پوری نے نہرو کو ’ہٹلر‘ سے تشبیہ دی

جب مجروح سلطان پوری نے نہرو کو ’ہٹلر‘ سے تشبیہ دی

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

تلاش کریں

No Result
View All Result

ایڈیٹر کی پسند

فیض حمید صاحب، سب اچھا نہیں ہے!

فیض حمید صاحب، سب اچھا نہیں ہے!

by عاصم علی
جنوری 31, 2023
0

...

Aamir Ghauri Nawaz Sharif

نواز شریف چوتھی مرتبہ وزیر اعظم بن سکتے ہیں؟

by عامر غوری
جنوری 30, 2023
0

...

عمران خان اسٹیبلشمنٹ کی ٹھکرائی ہوئی محبوبہ ہیں

عمران خان اسٹیبلشمنٹ کی ٹھکرائی ہوئی محبوبہ ہیں

by عاصم علی
جنوری 18, 2023
0

...

جنرل یحییٰ خان اور جنرل قمر باجوہ ایک ہی سکے کے دو رخ ثابت ہوئے

جنرل یحییٰ خان اور جنرل قمر باجوہ ایک ہی سکے کے دو رخ ثابت ہوئے

by طارق بشیر
جنوری 18, 2023
0

...

ایک اقلیتی حقوق کے کمیشن کی تشکیل کیسے بارآور ثابت ہو سکتی ہے؟

ایک اقلیتی حقوق کے کمیشن کی تشکیل کیسے بارآور ثابت ہو سکتی ہے؟

by پیٹر جیکب
جنوری 14, 2023
0

...

Newsletter

ہماری مدد کریں

ٹویٹس - NayaDaur Urdu

نیا دور کے صفِ اوّل کے مصنفین

پیٹر جیکب
پیٹر جیکب
View Posts →
حسن مجتبیٰ
حسن مجتبیٰ
View Posts →
عرفان صدیقی
عرفان صدیقی
View Posts →
نجم سیٹھی
نجم سیٹھی
View Posts →
نبیلہ فیروز
نبیلہ فیروز
View Posts →
محمد شہزاد
محمد شہزاد
View Posts →
توصیف احمد خان
توصیف احمد خان
View Posts →
رفعت اللہ اورکزئی
رفعت اللہ اورکزئی
View Posts →
فوزیہ یزدانی
فوزیہ یزدانی
View Posts →
حسنین جمیل
حسنین جمیل
View Posts →
مرتضیٰ سولنگی
مرتضیٰ سولنگی
View Posts →
اسد علی طور
اسد علی طور
View Posts →
ادریس بابر
ادریس بابر
View Posts →
رضا رومی
رضا رومی
View Posts →
علی وارثی
علی وارثی
View Posts →

Cover for Naya Daur Urdu
64,514
Naya Daur Urdu

Naya Daur Urdu

پاکستان کی ثقافت اور تاریخ کو دیکھنے کا ایک نیا زاویہ

This message is only visible to admins.
Problem displaying Facebook posts.
Click to show error
Error: Server configuration issue

خبریں، تازہ خبریں

  • All
  • انٹرٹینمنٹ
  • سیاست
  • ثقافت
کم از کم اجرت 20 ہزار، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ: بجٹ 2021 پیش کر دیا گیا

اقتدار کے ایوانوں سے جلد کسی ‘بڑی چھٹی’ کا امکان ہے؟

اکتوبر 31, 2021
ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

اکتوبر 27, 2021
بد ترین کارکردگی پر الیکشن نہیں جیتا جاسکتا، صرف ای وی ایم کے ذریعے جیتا جاسکتا ہے

ای وی ایم اور انتخابات: ‘خان صاحب سمندر پار پاکستانیوں کے ووٹ لینے کے لیئے بے تاب ہیں’

اکتوبر 24, 2021

Naya Daur © All Rights Reserved

No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English

Naya Daur © All Rights Reserved

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password?

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In