• آن لائن اشتہاری ٹیرف
  • رابطہ کریں
  • ہمارے بارے میں
  • ہمارے لئے لکھیں
  • نیا دور انگریزی میں
ہفتہ, جنوری 28, 2023
نیا دور
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
نیا دور
No Result
View All Result

ہمالیہ سے بلند پاک چین دوستی کا اک سیاہ باب: جب پاکستان کی فوجی حکومت نے چین سے دشمنی نبھائی

نیا دور by نیا دور
ستمبر 30, 2021
in فیچر
9 0
1
ہمالیہ سے بلند پاک چین دوستی کا اک سیاہ باب: جب پاکستان کی فوجی حکومت نے چین سے دشمنی نبھائی
10
SHARES
48
VIEWS
Share on FacebookShare on TwitterShare on Whatsapp

آج پاکستان میں کسی سے بھی پاکستان اور چین کی دوستی کے بارے میں سوال کریں تو یہی جواب آئے گا کہ یہ ہمالیہ سے اونچی اور سمندروں سے گہری ہے۔ یہ پوچھیں کہ آیا یہ دوستی کب شروع ہوئی تو جواب ملے گا کہ یہ دوستی پاکستان کے معرض وجود میں آنے سے ہی اسی حالت میں وجود میں آئی جو آج ہے۔ تاہم، اگر تاریخ پر نظر دوڑائی جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ ریاستی بیانیے پر مبنی بظاہر مطلق اور کامل اس دعوے کو بھی حقائق کی حمایت حاصل نہیں۔

معروف صحافی ندیم ایف پراچہ نے ڈان اخبار میں پاک چین تعلقات پر اپنے ایک مضمون میں اس تعلق کی تاریخ میں ہونے والے ایسے واقعات کی نشاندہی کی ہے جس میں پاکستان اور چین کے درمیان نہ صرف سرد مہری رہی بلکہ پاکستان امریکی مفادات کے لئے چین کو نقصان بھی پہنچاتا رہا۔ وہ لکھتے ہیں کہ پاکستان نے کمیونسٹ چین کو تسلیم کرنے سے پہلے ریپبلک آف چائنہ یعنی تائیوان کو تسلیم کیا تھا۔ جس کے بعد 50 اور 60 کی دہائی کے اوائل تک پاکستان چین کے خلاف اکثر اوقات نبرد آزما رہا۔

RelatedPosts

پاکستان کا اصل دشمن بھارت نہیں، TTP ہے

امریکا کی خواہش ہے کے تائیوان کو چین کا یوکرین بنا دیا جائے

Load More

وہ فرحت محمود کی کتاب A history of US-Pakistan Relations کا حوالہ دیتے ہوئے لکھتے ہیں کہ فوجی ڈکٹیٹر ایوب خان نے اقتدار سنبھالتے ہی امریکہ بادشاہ کو خوش کرنے کا تمام اہتمام کیا۔ ایوب خان نے پاکستان میں امریکہ کے فوجی اڈے قائم کرنے کا ایک معاہدہ کیا جس پر چین کی جانب سے زبردست احتجاج کیا گیا کیونکہ چین کو خدشہ تھا کہ یہ اڈے امریکا کی جانب سے چین کے خلاف اور تائیوان کے حق میں استعمال ہوں گے۔ فرحت محمود نے لکھا ہے کہ پاکستان اس وقت دو چین قائم کرنے کے امریکی منصوبے پر کام کر رہا تھا۔ پھر فوجی ڈکٹیٹر ایوب خان نے 1959 میں بھارت کو مشترکہ دفاع کے تحت فوجی اڈے بنانے کی آفر دی جس پر چین کو لگا کہ یہ اسی منصوبے کا حصہ ہے جس کے تحت چین کو ہر طرف سے گھیرا جا رہا ہے۔

اپنی کتاب Diplomacy of an Etnete Codiale میں انور ایچ سید لکھتے ہیں کہ جولائی 1959 میں پاکستانی حکومت نے چینی حکومت کو زچ کرنے کے لئے چینی مسلمانوں کے ایک گروہ جو کہ عمرہ کرنے کے لئے جاتے ہوئے کراچی رکا تھا ان سے چینی حکومت کے خلاف بیانات لیے اور انہیں اخبارات میں شائع کیا گیا۔ جس پر چین کی جانب سے سخت احتجاج کیا گیا۔

امریکی کشتی میں سوار پاکستانی فوجی سربراہ کی حکومت نے چین کو زچ کرنے کے لئے اگلی چال کے طور پر ایک نقشے کو بنیاد بنا کر سرحدی تنازعہ کھڑا کیا اور اس پر چین کی جانب سے صفائی پیش ہونے کے باوجود اس معاملے کو نہ صرف زندہ رکھا بلکہ اسی دوران سرحدی تنازعات کے حوالے سے ڈان اخبار میں شائع ہونے والا ایوب خان کا یہ بیان بھی سامنے آیا کہ ویسے تو ہم مشترکہ طور پر آپسی معاملات طے کرنا چاہتے ہیں لیکن ہم اگر چاہیں تو سرحدوں کا مسئلہ غیر دوستانہ طریقے یعنی جنگ سے بھی طے کر سکتے ہیں۔ یعنی یہ کہا جا سکتا ہے کہ اس وقت کی پاکستانی فوجی حکومت امریکی شہ پا کر چین کے خلاف کسی بھی حد تک جانے کو تیار تھی۔

چین نواز ذوالفقار علی بھٹو کی ایوب کابینہ میں شمولیت اور اس وقت کے امریکہ نواز وزیر خارجہ منظور قادر چین کو لے کر اندرون خانہ سیاست میں بھی مصروف رہے اور بعد میں اسی سیاسی کشمکش کا نتیجہ یہ نکلا کہ منظور قادر نے وہاں سے جانا ہی مناسب سمجھا۔ 1961 میں جب ایک چینی سفیر نے ایوب خان سے اقوام متحدہ میں رکنیت پانے کے لئے مدد کی درخواست کی تو اس مدد کو فوجی ڈکٹیٹر نے سرحدی تنازعے پر پاکستانی مؤقف ماننے کے ساتھ مشروط کر دیا جسے سفیر نے بے دلی سے مانا۔

معاملات یہ تھے کہ چین بھارت 1962 کی جنگ کے حوالے سے بھی پاکستان نے کھل کر بھارت کی مذمت کرنے کی بجائے ایک نحیف سا نپا تلا بیان جاری کیا جس میں دونوں فریقین کو مل جل کر معاملات طے کرنے کی تلقین کی گئی تھی۔

قدرت اللہ شہاب نے بھی اپنی شہرہ آفاق کتاب شہاب نامہ میں لکھا ہے کہ اس جنگ کے دوران پاکستان میں تعینات چین کے سفیر نے پاکستان کو بھارت کے خلاف جنگ میں شمولیت کی دعوت دی تھی لیکن جنرل ایوب خان نے اسے بے اعتنائی سے رد کر دیا تھا۔ یہ علیحدہ بات ہے کہ محض تین سال بعد جنرل ایوب کو بھارت کے خلاف ایک اور جنگ خود لڑنا پڑی اور اس وقت مشرقی پاکستان کے دفاع کی ضامن چین کی یہ دھمکی ہی تھی کہ اگر بھارت نے مشرقی پاکستان میں فوج داخل کی تو چین اس جنگ میں کود پڑے گا۔

یہ ذوالفقار علی بھٹو تھے جنہوں نے 1963 میں چین جا کر ایک معاہدہ کیا جس کے نتیجے میں سرحدی تنازع طے ہوا۔ یہ معاہدہ بھارت کو پسند آیا اور نہ ہی امریکہ بہادر خوش ہوا جس کے بعد چین کے حوالے سے پاکستانی حکومتوں کے نظریات میں تبدیلی کا سفر شروع ہوا۔ ذوالفقار علی بھٹو اس تعلق کو بڑھاتے ہوئے ہمالیہ کی بلندیوں پر لے کر جانے والے پہلے سیاستدان تھے۔ یہ بھٹو ہی تھے جنہوں نے پاکستان کے لئے چین کی اہمیت کو سمجھا۔ اور یوں بھی 1962 میں چین کی بھارت پر واضح کامیابی کے بعد پاکستان کو سمجھ آ گئی تھی کہ خطے میں طاقت کا توازن کس طرف ہونے جا رہا ہے۔

یاد رہے کہ اس سے قبل پاکستان میں کمیونسٹ پارٹی آف پاکستان پر بھی پابندی لگائی جا چکی تھی۔ فیض احمد فیض سمیت پاکستان کے کئی ممتازبائیں بازو کے سیاستدان کئی دہائیاں پاکستان میں زیرِ عتاب رہے ہیں۔ آج بھی چین سے اس گہری دوستی کے باوجود کمیونزم سے پاکستان کی سرمایہ دار نواز ریاست کو خدا واسطے کا بیر ہے۔ اسی پر حبیب جالب کہہ اٹھے تھے:

چین اپنا یار ہے
اس پہ جاں نثار ہے
پر وہاں ہے جو نظام
اس طرف نہ جائیو
اس کو دور سے سلام
دس کروڑ یہ گدھے
جن کا نام ہے عوام
کیا بنیں گے حکمراں

Tags: امریکاایوب خانبھارتپاک چین دوستیچینچینی قیادتفوجی حکومتہمالیہ
Previous Post

جب مجروح سلطان پوری نے نہرو کو ’ہٹلر‘ سے تشبیہ دی

Next Post

اکثر ہاتھ کی رگیں موٹی ہو کر بہت زیادہ نمایاں کیوں ہو جاتی ہیں؟ کیا آپ نے کبھی سوچا؟

نیا دور

نیا دور

Related Posts

عمران خان پر تنقید کے بعد سوشل میڈیا ٹرولنگ نے قاسم علی شاہ کو رُلا دیا!

عمران خان پر تنقید کے بعد سوشل میڈیا ٹرولنگ نے قاسم علی شاہ کو رُلا دیا!

by خضر حیات
جنوری 26, 2023
0

قاسم علی شاہ 25 دسمبر 1980 کو گجرات میں پیدا ہوئے۔ تعلیم حاصل کرنے کے لئے لاہور آ گئے اور گلشن راوی...

کیپٹن صفدر کے ساتھ شادی سے نواز شریف کی سیاسی وارث تک؛ کیا مریم نواز بینظیر ثانی ہیں؟

کیپٹن صفدر کے ساتھ شادی سے نواز شریف کی سیاسی وارث تک؛ کیا مریم نواز بینظیر ثانی ہیں؟

by خضر حیات
جنوری 19, 2023
0

مریم نواز پاکستان کے سابق وزیر اعظم نواز شریف کی صاحبزادی ہیں۔ وہ 28 اکتوبر 1973 کو لاہور میں پیدا ہوئیں۔ انہوں...

Load More
Next Post
اکثر ہاتھ کی رگیں موٹی ہو کر بہت زیادہ نمایاں کیوں ہو جاتی ہیں؟ کیا آپ نے کبھی سوچا؟

اکثر ہاتھ کی رگیں موٹی ہو کر بہت زیادہ نمایاں کیوں ہو جاتی ہیں؟ کیا آپ نے کبھی سوچا؟

Comments 1

  1. Mohammad Baig says:
    3 سال ago

    Habib Jalib was right as he had concluded for the idiots.

    جواب دیں

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

تلاش کریں

No Result
View All Result

ایڈیٹر کی پسند

Aamir Ghauri Nawaz Sharif

نواز شریف چوتھی مرتبہ وزیر اعظم بن سکتے ہیں؟

by عامر غوری
جنوری 27, 2023
0

...

عمران خان اسٹیبلشمنٹ کی ٹھکرائی ہوئی محبوبہ ہیں

عمران خان اسٹیبلشمنٹ کی ٹھکرائی ہوئی محبوبہ ہیں

by عاصم علی
جنوری 18, 2023
0

...

جنرل یحییٰ خان اور جنرل قمر باجوہ ایک ہی سکے کے دو رخ ثابت ہوئے

جنرل یحییٰ خان اور جنرل قمر باجوہ ایک ہی سکے کے دو رخ ثابت ہوئے

by طارق بشیر
جنوری 18, 2023
0

...

ایک اقلیتی حقوق کے کمیشن کی تشکیل کیسے بارآور ثابت ہو سکتی ہے؟

ایک اقلیتی حقوق کے کمیشن کی تشکیل کیسے بارآور ثابت ہو سکتی ہے؟

by پیٹر جیکب
جنوری 14, 2023
0

...

Ahmad Baloch Kathak dance

بلوچستان کا ایک غریب چرواہا جو بکریاں چراتے چراتے آرٹسٹ بن گیا

by ظریف رند
جنوری 6, 2023
0

...

Newsletter

ہماری مدد کریں

ٹویٹس - NayaDaur Urdu

نیا دور کے صفِ اوّل کے مصنفین

پیٹر جیکب
پیٹر جیکب
View Posts →
حسن مجتبیٰ
حسن مجتبیٰ
View Posts →
عرفان صدیقی
عرفان صدیقی
View Posts →
نجم سیٹھی
نجم سیٹھی
View Posts →
نبیلہ فیروز
نبیلہ فیروز
View Posts →
محمد شہزاد
محمد شہزاد
View Posts →
توصیف احمد خان
توصیف احمد خان
View Posts →
رفعت اللہ اورکزئی
رفعت اللہ اورکزئی
View Posts →
فوزیہ یزدانی
فوزیہ یزدانی
View Posts →
حسنین جمیل
حسنین جمیل
View Posts →
مرتضیٰ سولنگی
مرتضیٰ سولنگی
View Posts →
اسد علی طور
اسد علی طور
View Posts →
ادریس بابر
ادریس بابر
View Posts →
رضا رومی
رضا رومی
View Posts →
علی وارثی
علی وارثی
View Posts →

Cover for Naya Daur Urdu
64,514
Naya Daur Urdu

Naya Daur Urdu

پاکستان کی ثقافت اور تاریخ کو دیکھنے کا ایک نیا زاویہ

This message is only visible to admins.
Problem displaying Facebook posts.
Click to show error
Error: Server configuration issue

خبریں، تازہ خبریں

  • All
  • انٹرٹینمنٹ
  • سیاست
  • ثقافت
کم از کم اجرت 20 ہزار، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ: بجٹ 2021 پیش کر دیا گیا

اقتدار کے ایوانوں سے جلد کسی ‘بڑی چھٹی’ کا امکان ہے؟

اکتوبر 31, 2021
ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

اکتوبر 27, 2021
بد ترین کارکردگی پر الیکشن نہیں جیتا جاسکتا، صرف ای وی ایم کے ذریعے جیتا جاسکتا ہے

ای وی ایم اور انتخابات: ‘خان صاحب سمندر پار پاکستانیوں کے ووٹ لینے کے لیئے بے تاب ہیں’

اکتوبر 24, 2021

Naya Daur © All Rights Reserved

No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English

Naya Daur © All Rights Reserved

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password?

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In