• آن لائن اشتہاری ٹیرف
  • رابطہ کریں
  • ہمارے بارے میں
  • ہمارے لئے لکھیں
  • نیا دور انگریزی میں
ہفتہ, جنوری 28, 2023
نیا دور
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
نیا دور
No Result
View All Result

جب پاکستان کے امریکا نواز فوجی حکمرانوں نے ایٹمی پروگرام میں روڑے اٹکائے: پاکستان کے ایٹم بم کی کہانی

نیا دور by نیا دور
ستمبر 30, 2021
in جمہوریت, فیچر
13 1
0
جب پاکستان کے امریکا نواز فوجی حکمرانوں نے ایٹمی پروگرام میں روڑے اٹکائے: پاکستان کے ایٹم بم کی کہانی
16
SHARES
75
VIEWS
Share on FacebookShare on TwitterShare on Whatsapp

سٹاک ہوم انٹرنیشنل  پیس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ  کے مطابق دنیا میں اس وقت 9  ایسے ممالک ہیں جن کے پاس کسی نہ کسی شکل میں ایٹمی ہتھیار موجود ہیں۔ جن میں سے 7 اعلانیہ ایٹمی طاقت رکھتی ہیں اور ان میں سے ایک پاکستان ہے۔ پاکستان نے 28 مئی 1998  کو اس وقت ایٹمی دھماکے کر کے خود کے ایٹمی طاقت  ہونے کا اعلان کیا جب بھارت نے اس سے 17 روز قبل پانچ دھماکے کئے تھے۔

 

RelatedPosts

آپریشن جبرالٹر، جس کی ناکامی سے 1965 کی جنگ شروع ہوئی

بیرون ملک مقیم پاکستانی اور ہندوستانی آمروں اور رجعت پسندوں کی حمایت کیوں کرتے ہیں؟

Load More

پاکستان کی تاریخ کے کئی متنازعہ ابواب میں سے ایک پاکستان کے ایٹمی پروگرام کی تاریخ اور اس کے ہیروز اور ولنز کا انتخاب ہے۔ حقائق یہ بتاتے ہیں کہ پاکستان کا ایٹمی پروگرام ذولفقار علی بھٹو سے شروع ہوا اور نواز شریف کی حکومت کے دوران پایہ تکمیل کو پہنچا لیکن قومی بیانیوں پر قدرت رکھنے والے  مقتدر حلقوں کی جانب سے یہ حقائق کبھی تسلیم نہیں کیئے گئے۔

تاہم اگر پاکستان کے ایٹمی پروگرام کی تاریخ پر نظر دورڑائی جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ  اس پورے سفر میں مقتدر قوتوں کے اشیر باد سے جن فوجی حکمرانوں کو ہیرو بنا کر پیش کیا جاتا ہے وہ در اصل انتہائی منفی کردار کے حامل رہے۔

بی بی سی کے لئے لکھے گئے اپنے ایک مضمون میں صحافی آصف جیلانی نے پاکستانی ایٹمی ہروگرام کی تاریخ کے حوالے سے اپنی یاداشتوں اور اندر کی معلومات کی بنا پر ایک احاطہ کیا ہے۔

وہ لکھتے ہیں کہ

اکتوبر 1954 میں وزیر اعظم محمد علی بوگرہ کی حکومت کے دوران  پاکستان نے امریکہ کے ایٹم برائے امن (ایٹم فار پیس) کے منصوبہ میں شمولیت کے ساتھ جوہری توانائی کے شعبہ میں تحقیق اور ترقی کے لیے جوہری توانائی کے کمیشن کے قیام کا اعلان کیا تھا۔ اسے آئزن ہاور منصوبہ بھی کہا جاتا ہے۔ پاکستان کی طرف سے آیئزن ہاور کے اس منصوبہ کو تسلیم کرنے پر پاکستان میں بہت سے لوگوں کا ماتھا ٹھنکا تھا کیونکہ یہ آغاز تھا پاکستان کی طرف سے امریکہ کے قدموں میں خود سپردگی کا۔اسی کے فورا بعد امریکہ اور پاکستان کے درمیان فوجی، سیاسی اور اقتصادی شعبوں میں ہمہ گیر قربت اور تعاون کا دور شروع ہوا۔ اور امریکا پاکستان کو اپنے حصار میں لیتا چلا گیا۔ 

پاکستان پر امریکہ کے اثر کی مکمل گرفت کا نتیجہ یہ رہا کہ اُس زمانے میں پاکستان کی قیادت نے ایک لمحہ کے لیے بھی جوہری اسلحہ کی تیاری کے بارے میں نہیں سوچا۔ جبکہ دوسری جانب سن ساٹھ کی دہائی میں یہ خبریں آنی شروع ہوگئی تھیں کہ انڈیا بڑی تیزی سے جوہری تجربات کی سمت بڑھ رہا ہے لیکن اس کے باوجود پاکستان کی قیادت نے جوہری اسلحہ کے میدان میں قدم رکھنے سے صاف انکار کر دیا.

آصف جیلانی لکھتے ہیں کہ  1964  میں بھارتی وزیر اعظم نہرو کے انتقال پر تعزیت کے لئے  بھارت آنے والے وفد کے سربراہ ذولفقارعلی بھٹو نے انہیں آف دی ریکارڈ  بتایا تھا کہ سن تریسٹھ میں انھوں نے کابینہ میں یہ تجویز پیش کی تھی کہ پاکستان کو جوہری اسلحہ کی تیاری کے لیے پروگرام شروع کرنا چاہیے، لیکن صدر ایوب خان اور ان کے امریکہ نواز وزیر خزانہ محمد شعیب اور دوسرے وزیروں نے ان کی یہ تجویز یکسر مسترد کر دی اور واضح فیصلہ کیا کہ پاکستان جوہری اسلحہ کرنے کی صلاحیت حاصل نہیں کرے گا۔ 

سن اڑسٹھ میں جب صدر ایوب خان فرانس کے دورے پر آئے تھے تو میں ان کا دورہ کور کرنے کے لیے پیرس گیا تھا۔اس موقع پر فرانسسی صدر چارلس ڈی گال نے پاکستان میں جوہری ری پراسسنگ پلانٹ کی تعمیر کی پیشکش کی تھی لیکن ایوب خان نے یہ پیشکش ٹھکرا دی۔

اس میں شک نہیں کہ یہ ذوالفقار علی بھٹو تھے جنہوں نے پاکستان کو جوہری قوت بنانے کا منصوبہ شروع کیا۔ صدر کے عہدے پر فائز ہونے کے فوراً بعد بھٹو نے ایران، ترکی، مراکش، الجزائر، تیونس، لیبیا، مصر اور شام کا طوفانی دورہ کیا تھا اور میں اس سفر میں ان کے ساتھ تھا۔ اس دورہ کے دو اہم مقاصد تھے۔ ایک مقصد مسلم ممالک سے تجدید تعلقات تھا اور دوسرا پاکستان کے جوہری پروگرام کے لیے مسلم ملکوں کی مالی اعانت حاصل کرنا تھا۔

وہ لکھتے ہیں کہ اس دورے کے فوراً بعد انھوں نے 1973 میں پاکستان کے جوہری اسلحہ کی صلاحیت حاصل کرنے کے پروگرام کا باقاعدہ آغاز کیا اور اس سلسلے میں انھوں نے جوہری توانائی کمیشن کے سربراہ کو تبدیل کیا اور اعلیٰ سائنسی مشیر ڈاکٹر عبدالسلام کو برطرف کر کے ہالینڈ سے ڈاکٹر عبد القدیر خان کو پاکستان بلا لیا۔

بھٹو جوہری پروگرام میں جس تیزی سے آگے بڑھ رہے تھے اسے امریکہ نے قطعی پسند نہیں کیا اور اس زمانہ کے امریکی وزیر خارجہ کیسنجر نے تو کھلم کھلا دھمکی دی تھی کہ اگر بھٹو نے ایٹمی ری پراسسنگ پلانٹ کے منصوبہ پر اصرار کیا تو وہ نہ رہیں گے۔

ڈاکٹر عبدالقدیر خان کے مطابق پاکستان کے جوہری سائنس دانوں نے سن چوراسی میں جوہری بم تیار کرنے کی صلاحیت حاصل کر لی تھی اور انھوں نے جنرل ضیاالحق سے کہا تھا کہ وہ کھلم کھلا پاکستان کی طرف سے جوہری بم کی تیاری کے عزم کا اعلان کریں لیکن ان کے امریکی نواز وزیر خارجہ اور دوسرے وزیروں نے سخت مخالفت کی۔

جس کے بعد 28  مئی 1998  میں بھارت کے ایٹمی دھماکوں کے جواب میں پاکستان کی طرف سے بھی دھماکے کیئے گئے اور اس وقت نواز شریف ملک کے وزیر اعظم تھے۔ ایٹمی سائنسدان  عبدالقدیر خان نے اپنے ایک انٹرویو میں انکشاف کیا ہے کہ ایٹمی دھماکوں سے متعلق مشاورتی ٹیم کے تمام اراکین نے دھماکے کرنے یا نہ کرنے کا آخری فیصلہ وزیر اعظم نواز شریف پر چھوڑ دیا تھا جس کے بعد انہوں نے دھماکے کرنے کا اٹل فیصلہ کیا۔ اور یوں پاکستان ایٹمی طاقت بنا۔ 

Tags: ایٹمی پروگرامایٹمی ملکایوب خانپاکستان کی ایٹمی صلاحیتڈکٹیٹر
Previous Post

اگر ہاتھ کی تیسری انگلی لمبی ہو تو کرونا وائرس سے موت یا شدید بیمار ہونے کا خطرہ کم ہوتا ہے، تازہ تحقیق میں دعویٰ

Next Post

کرونا وائرس سے اموات میں اضافہ: پنجاب کے ہسپتالوں میں ایکٹیمرا نامی زندگی بچانے والی دوا کے استعمال کی منظوری

نیا دور

نیا دور

Related Posts

عمران خان پر تنقید کے بعد سوشل میڈیا ٹرولنگ نے قاسم علی شاہ کو رُلا دیا!

عمران خان پر تنقید کے بعد سوشل میڈیا ٹرولنگ نے قاسم علی شاہ کو رُلا دیا!

by خضر حیات
جنوری 26, 2023
0

قاسم علی شاہ 25 دسمبر 1980 کو گجرات میں پیدا ہوئے۔ تعلیم حاصل کرنے کے لئے لاہور آ گئے اور گلشن راوی...

کیپٹن صفدر کے ساتھ شادی سے نواز شریف کی سیاسی وارث تک؛ کیا مریم نواز بینظیر ثانی ہیں؟

کیپٹن صفدر کے ساتھ شادی سے نواز شریف کی سیاسی وارث تک؛ کیا مریم نواز بینظیر ثانی ہیں؟

by خضر حیات
جنوری 19, 2023
0

مریم نواز پاکستان کے سابق وزیر اعظم نواز شریف کی صاحبزادی ہیں۔ وہ 28 اکتوبر 1973 کو لاہور میں پیدا ہوئیں۔ انہوں...

Load More
Next Post
کرونا وائرس سے اموات میں اضافہ: پنجاب کے ہسپتالوں میں ایکٹیمرا نامی زندگی بچانے والی دوا کے استعمال کی منظوری

کرونا وائرس سے اموات میں اضافہ: پنجاب کے ہسپتالوں میں ایکٹیمرا نامی زندگی بچانے والی دوا کے استعمال کی منظوری

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

تلاش کریں

No Result
View All Result

ایڈیٹر کی پسند

Aamir Ghauri Nawaz Sharif

نواز شریف چوتھی مرتبہ وزیر اعظم بن سکتے ہیں؟

by عامر غوری
جنوری 27, 2023
0

...

عمران خان اسٹیبلشمنٹ کی ٹھکرائی ہوئی محبوبہ ہیں

عمران خان اسٹیبلشمنٹ کی ٹھکرائی ہوئی محبوبہ ہیں

by عاصم علی
جنوری 18, 2023
0

...

جنرل یحییٰ خان اور جنرل قمر باجوہ ایک ہی سکے کے دو رخ ثابت ہوئے

جنرل یحییٰ خان اور جنرل قمر باجوہ ایک ہی سکے کے دو رخ ثابت ہوئے

by طارق بشیر
جنوری 18, 2023
0

...

ایک اقلیتی حقوق کے کمیشن کی تشکیل کیسے بارآور ثابت ہو سکتی ہے؟

ایک اقلیتی حقوق کے کمیشن کی تشکیل کیسے بارآور ثابت ہو سکتی ہے؟

by پیٹر جیکب
جنوری 14, 2023
0

...

Ahmad Baloch Kathak dance

بلوچستان کا ایک غریب چرواہا جو بکریاں چراتے چراتے آرٹسٹ بن گیا

by ظریف رند
جنوری 6, 2023
0

...

Newsletter

ہماری مدد کریں

ٹویٹس - NayaDaur Urdu

نیا دور کے صفِ اوّل کے مصنفین

پیٹر جیکب
پیٹر جیکب
View Posts →
حسن مجتبیٰ
حسن مجتبیٰ
View Posts →
عرفان صدیقی
عرفان صدیقی
View Posts →
نجم سیٹھی
نجم سیٹھی
View Posts →
نبیلہ فیروز
نبیلہ فیروز
View Posts →
محمد شہزاد
محمد شہزاد
View Posts →
توصیف احمد خان
توصیف احمد خان
View Posts →
رفعت اللہ اورکزئی
رفعت اللہ اورکزئی
View Posts →
فوزیہ یزدانی
فوزیہ یزدانی
View Posts →
حسنین جمیل
حسنین جمیل
View Posts →
مرتضیٰ سولنگی
مرتضیٰ سولنگی
View Posts →
اسد علی طور
اسد علی طور
View Posts →
ادریس بابر
ادریس بابر
View Posts →
رضا رومی
رضا رومی
View Posts →
علی وارثی
علی وارثی
View Posts →

Cover for Naya Daur Urdu
64,514
Naya Daur Urdu

Naya Daur Urdu

پاکستان کی ثقافت اور تاریخ کو دیکھنے کا ایک نیا زاویہ

This message is only visible to admins.
Problem displaying Facebook posts.
Click to show error
Error: Server configuration issue

خبریں، تازہ خبریں

  • All
  • انٹرٹینمنٹ
  • سیاست
  • ثقافت
کم از کم اجرت 20 ہزار، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ: بجٹ 2021 پیش کر دیا گیا

اقتدار کے ایوانوں سے جلد کسی ‘بڑی چھٹی’ کا امکان ہے؟

اکتوبر 31, 2021
ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

اکتوبر 27, 2021
بد ترین کارکردگی پر الیکشن نہیں جیتا جاسکتا، صرف ای وی ایم کے ذریعے جیتا جاسکتا ہے

ای وی ایم اور انتخابات: ‘خان صاحب سمندر پار پاکستانیوں کے ووٹ لینے کے لیئے بے تاب ہیں’

اکتوبر 24, 2021

Naya Daur © All Rights Reserved

No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English

Naya Daur © All Rights Reserved

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password?

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In